وزیراعظم کا دفتر

بنگلہ میں اوراکانڈی ٹھاکر باڑی میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 27 MAR 2021 5:15PM by PIB Delhi


جائے  ہاری ۔ بول! جائے ہاری ۔ بول!

ہاری۔ بول! ہاری۔بول! جائے ہاری ۔بول!

بنگلہ دیش سرکار کے ممتاز نمائندے وزیر زراعت ڈاکٹر محمد عبدالرزاق جی، جناب شیخ سلیم جی، لیفٹیننٹ کرنل محمد فاروق خان جی، بھارت کی پارلیمنٹ میں میرے خاص معاون اور میرے دوست، شری شری ہری چند ٹھاکر جی کی روایات اور اقدار کی نمائندگی کر رہے جناب شانتنو ٹھاکر جی، بھارت سے آئے آل انڈیا متووا مہاسنگھ کے نمائندے، شری شری ہری چندٹھاکر جی میں خصوصی عقیدت رکھنے والے میرے بھائیو ۔ بہنو اور تمام معزز ساتھیو! آپ سب کو پورے احترام کے ساتھ

نوموشکار!
آج  شری شری ہری چند ٹھاکر جی کی مہربانی سے مجھے اوراکانڈی ٹھاکر باڑی کی اس مقدس سرزمین کو پرنام کرنے کی خوش نصیبی حاصل ہوئی ہے۔ میں شری شری ہری چند ٹھاکر جی، شری شری گوروچند ٹھاکر جی کے قدموں میں سرجھاکر سلام پیش کرتا ہوں۔

ابھی میری یہاں کچھ معزز شخصیات سے بات ہو رہی تھی تو انہوں نے کہا کس نے سوچا تھا کہ بھارت کا وزیر اعظم کبھی اوراکانڈی آئے گا۔ میں آج ویسا ہی محسوس کر رہا ہوں، جو بھارت میں رہنے والے ’ماتوا شومپردائی‘ کے میرے ہزاروں ۔ لاکھوں بھائی بہن اوراکانڈی آکر محسوس کرتے ہیں۔ میں آج یہاں آیا تو میں نے ان کی طرف سے بھی اس مقدس سرزمین پر قدم رکھا ہے۔
اس دن کا ، اس مبارک موقع کا انتظار مجھے کئی برسوں سے تھا۔ سال 2015 میں جب میں وزیر اعظم کے طور پر پہلی مرتبہ بنگلہ دیش آیا تھا، تبھی میں نے یہاں آنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ وہ میری خواہش، وہ میری آرزو آج پوری ہوئی ہے۔

مجھے مسلسل شری شری ہری چند ٹھاکر جی کے معتقدین سے پیار اور محبت حاصل ہوتا رہا ہے،ان کے کنبے کی اپنائیت مجھے ملتی رہی ہے۔ میں آج ٹھاکر باڑی کی زیارت کے پیچھے ان کے آشیرواد کا اثر بھی مانتا ہوں۔
مجھے یاد ہے، مغربی بنگال میں ٹھاکر نگر میں جب میں گیا تھا، تو وہاں میری ماتوا بھائیو۔ بہنو نے مجھے کنبے کے رکن کی طرح بہت پیار دیا تھا۔ خصوصاً ’بارو۔ماں‘ جیسا اپنا پن، ماں کی طرح ان کا آشیرواد، میری زندگی کے بیش قیمتی لمحات رہے ہیں۔

مغربی بنگال میں ٹھاکر نگر سے بنگلہ دیش میں ٹھاکرباڑی تک، ویسی ہی عقیدت ہے، ویسا ہی یقین ہے، اور ویسا ہی احساس ہے۔
میں بنگلہ دیش کے قومی تیوہار پر بھارت کے 130 کروڑ بھائیو ۔ بہنو کی جانب سے آپ کے لئے محبت اور نیک خواہشات لایا ہوں۔ آپ سبھی کو بنگلہ دیش کی آزادی کے 50 سال مکمل ہونے پر تہہ دل سے بہت بہت مبارکباد ۔
کل ڈھاکہ میں نیشنل ڈے پروگرام کے دوران میں نے بنگلہ دیش کی شجاعت کی، اس ثقافت کی حیرت انگیز جھانکی دیکھی، جسے اس حیرت انگیز ملک نے حفاظت سے رکھا ہے اور جس کا آپ بہت اہم حصہ ہیں۔
یہاں آنے سے قبل میں جاتر پیتا بانگو بوندھو شیخ مجیب الرحمٰن کی ’شمادھی شودھو‘ پر گیا، وہاں گلہائے عقیدت پیش کیے۔ شیخ مجیب الرحمٰن جی کی قیادت، ان کا ویژن اور بنگلہ دیش کے لوگوں پر ان کا یقین ایک مثال ہے۔
آج جس طرح بھارت۔بنگلہ دیش کی حکومتیں دونوں ممالک کے درمیان فطری تعلقات کو مضبوط کر رہی ہیں، ثقافتی طور پر یہی کام ٹھاکرباڑی اور شری شری ہری چند ٹھاکر جی کے پیغامات دہائیوں سے کرتے آرہے ہیں۔

ایک طرح سے یہ مقام بھارت اور بنگلہ دیش کے روحانی رشتے کی زیارت گاہ ہے۔ ہمارا رشتہ عوام سے عوام کا رشتہ ہے، من سے من کا رشتہ ہے۔
بھارت اور بنگلہ دیش دونوں ہی ممالک اپنی ترقی کو، اپنی پیش رفت سے پوری دنیا کی پیش رفت دیکھنا چاہتے ہیں۔ دونوں ہی ممالک دنیا میں عدم استحکام، دہشت اور ہنگامے کی جگہ استحکام، محبت اور امن چاہتے ہیں۔
یہی قدر، یہی تعلیم شری شری ہری چند ٹھاکر دیوجی نے ہمیں دی تھی۔ آج ساری دنیا جن اقدار کی بات کرتی ہے، انسانیت کے جس مستقبل کا خواب دیکھتی ہے، ان اقدار کے لئے شری شری ہری چند جی نے اپنی زندگی وقف کردی تھی۔
عظیم شاعر جناب مہاناندو ہالدار نے شری شری گورو چاند چاریتا میں لکھا ہے۔

 

 

تپشیل جاتی مادھوج جا کیچھو ہوئے چے۔

ہاریچند کلپ ورکش ساکلی فیلیچھے ۔۔
مطلب، استحصال کے شکار، مظلوم، دلت، محروم سماج نے جو کچھ بھی چاہا، جو کچھ حاصل کیا، وہ شری شری ہری چند جی جیسے کلپ ورکش کا ہی پھل ہے۔

شری شری ہری چند جی کے ذریعہ دکھائے گئے راستے پر ہی چلتے ہوئے آج ہم ایک مساوی  سماج کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے اس دور میں خواتین کی تعلیم، ان کی سماجی شراکت داری کے لئے کام شروع کر دیا تھا۔ آج ہم خواتین کی اختیارکاری کے لئے کوششوں کو پوری دنیا میں آگے بڑھتا دیکھ رہے ہیں۔
جب ہم شری شری ہری چند ٹھاکر کے پیغامات کو سمجھتے ہیں، ’ہاری ۔ لیلا۔ امرتو‘ کا سبق پڑھتے ہیں، تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے انہوں نے آگے کی صدیوں کو پہلے ہی دیکھ لیا تھا۔ ان کے پاس خداداد نظر اور ایک معجزاتی حکمت تھی۔
غلامی کے اس دور میں بھی انہوں نے سماج کو یہ بتایا کہ ہماری حقیقی ترقی کا راستہ کیا ہے۔ آج بھارت ہو یا بنگلہ دیش، سماجی اتحاد، برابری کے انہیں اصولوں سے اپنے مستقبل کی تعمیر کر رہے ہیں، ترقی کی نئی بلندیاں سر کر رہے ہیں۔
ساتھیو،
شری شری ہری چند دیو جی کی زندگی نے ہم کو ایک اور سیکھ دی ہے۔ انہوں نے خدائی محبت کا بھی پیغام دیا، لیکن ساتھ ہی ہمیں ہمارے فرائض کا بھی احساس کرایا۔ انہوں نے ہمیں یہ بتایا کہ استحصال اور دکھ کے خلاف جدوجہد بھی عباد ت ہے۔

آج شری شری ہری چند دیو جی کے لاکھوں کروڑوں معتقدین، خواہ وہ بھارت میں ہوں، بنگلہ دیش میں ہوں یا پھر کہیں اور، ان کے بتائے ہوئے راستے پر چل رہے ہیں، انسانیت کے سامنے جو بھی خطرہ ہے، ان کے حل میں مدد کر رہے ہیں۔
میری خوش نصیبی ہے کہ شری شری ہری چند ٹھاکر جی کی وراثت کو سنبھال رہے، شانتنو ٹھاکر جی بھارت میں پارلیمنٹ میں میرے معاون ہیں۔ حالانکہ عمر میں مجھ سے چھوٹے ہیں لیکن مجھے ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہےکہ انہوں نے شری شری ہری چند ٹھاکر جی کی عظیم تعلیمات کو اپنی زندگی میں اتارا ہے۔ وہ بہت محنتی ہیں۔ سماج کے لوگوں کے لئے پورے احساس ذمہ داری کے ساتھ دن رات کوشش کرتے ہیں۔
ساتھیو،

 

آج بھارت اور بنگلہ دیش کے سامنے، جس طرح کے یکساں مسائل ہیں، ان کے حل کے لئے شری شری ہری چند دیو جی کی ترغیب بہت اہم ہے۔ دونوں ممالک کا ایک ساتھ مل کر ہر چنوتی کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔ یہی ہمارا فرض ہے، یہی ان دونوں ممالک کے کروڑوں لوگوں کی فلاح کا راستہ ہے۔

کورونا وبائی مرض کے دوران بھارت اور بنگلہ دیش، دونوں ہی ممالک نے اپنی اہلیت کو ثابت کرکے دکھایا ہے۔ آج دونوں ہی ممالک اس وبائی مرض کا مضبوطی سے مقابلہ کر رہے ہیں اور ایک ساتھ مل کر مقابلہ کر رہے ہیں۔ میڈ ان انڈیا ویکسین بنگلہ دیش کے شہریوں تک بھی پہنچے، بھارت اسے اپنا فرض سمجھ کر کام کر رہا ہے۔
شری شری ہری چند جی نے ہمیشہ ہی جدیدیت اور تبدیلی کی حمایت کی تھی۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ جب وبائی مرض کا خطرہ شروع ہوا تھا، تو یہاں اوراکانڈی میں آپ سبھی نے تکنالوجی کو اپنایا، آن لائن کیرتن کیے، سماجی خوداعتمادی کو بڑھایا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شری شری ہری چند جی کی ترغیب، ہمیں ہر مشکل میں آگے بڑھنا سکھاتی ہے۔
شری شری ہری چند جی کی تعلیمات کو عوام تک پہنچانے میں، دلت ۔ مظلوم سماج کو متحد کرنے میں بہت بڑا کردار ان کے جانشین شری شری گورو چند ٹھاکر جی کا بھی ہے۔ شری شری گورو چند جی نے ہمیں ’بھکتی، عمل اور علم‘ کا اصول دیا تھا۔
شری شری گورو چند چوریتو کہتا ہے:

انوماتا جاتی ماجے شکھا بستارِت ۔

آگیا کرن ہاری چاند تاری بیدھی ماتے۔۔

یعنی، ہری چند جی نے ہمیں سماج کے کمزور طبقات تک تعلیم پہنچانے کا حکم دیا ہے۔شری گوروچند جی نے اپنی پوری زندگی میں ہری چاند جی کے اس حکم پر عمل کیا۔ خصوصاً بیٹیوں کی تعلیم کے لئے انہوں نے بہت کوششیں کیں۔
آج یہ ہر ہندوستانی کی خوش نصیبی ہے کہ وہ یہاں بنگلہ دیش میں، شری شری گوروچند جی کی کوششوں سے جڑ رہا ہے۔ اوراکانڈی میں تعلیم کی مہم سے اب بھارت کے لوگ بھی جڑیں گے۔
اوراکانڈی میں بھارتی حکومت لڑکیوں کے مڈل اسکول کی تجدید کاری کرے گی، جدید سہولتیں فراہم کرے گی۔ ساتھ ہی، بھارتی حکومت کے ذریعہ یہاں ایک پرائمری اسکول بھی قائم کیا جائے گا۔
یہ بھارت کے کروڑوں لوگوں کی طرف سے شری شری ہری چند ٹھاکر جی کو خراج عقیدت ہے۔ ہم بنگلہ دیش حکومت کے بھی شکر گزار ہیں، جو اس کام میں ہمارا تعاون کر رہی ہے۔


ماتوا شومپرودائے کے ہمارے بھائی بہن شری شری ہری چند ٹھاکر جی کے یوم پیدائش کے مبارک موقع پر ہر سال ’بارونی اشنان اُتشب‘ مناتے ہیں۔ بھارت سے بڑی تعداد میں عقیدت مند اس جشن میں شریک ہونے کے لئے، اوراکانڈی آتے ہیں۔ بھارت کے میرے بھائی بہنو کے لئے یہ تیرتھ یاترا اور آسان بنے، اس کے لئے بھارتی حکومت کی جانب سے مزید کوششیں کی جائیں گی۔ ٹھاکر نگر میں موتوا شومپرودائے کی شاندار تاریخ کی عکاسی کرتے شاندار پروگراموں اور مختلف کاموں کے لئے بھی ہم عہد بستہ ہیں۔
ساتھیو،

بھارت آج  ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ اس اصول کو لے کر آگے بڑھ رہا ہے، اور بنگلہ دیش میں اس میں ’شوہو جاتری‘ ہے۔ وہیں بنگلہ دیش آج دنیا کے سامنے ترقی اور تبدیلی کی ایک مضبوط مثال پیش کر رہا ہے اور ان کوششوں میں بھارت آپ کا ’شوہو جاتری‘ ہے۔
مجھے یقین ہے، شری شری ہری چند دیو جی کے آشیرواد سے، شری شری گوروچند دیو جی کی ترغیب سے ہم دونوں ممالک، 21ویں صدی کے اس اہم دور میں ، اپنے ان مشترکہ اہداف کو حاصل کریں گے۔  بھارت اور بنگلہ دیش ترقی اور محبت کے راستے پر دنیا کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔

انہیں نیک خواہشات کے ساتھ، آپ سبھی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں!
جائے بانگلہ، جے ہند
بھاروت بانگلہ دیش موئتری چیروجیبی ہوکھ۔

 

جائے ہاری بول! جائے ہاری ۔ بول!

ہاری ۔ بول! ہاری بول! جائے ہاری ۔ بول!

*******

 

ش ح ۔اب ن

U-3135



(Release ID: 1708116) Visitor Counter : 201