امور داخلہ کی وزارت
وزارت داخلہ نے ملک میں خواتین کے تحفظ اور سلامتی میں اضافے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں
وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی سرکار نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے گزشتہ 7 برسوں میں متعدد اقدامات کئے ہیں
خواتین کے تحفظ کے کئی اقدامات کی رفتار تیز کی جارہی ہے
وقت پر اور موثر جانچ کے لئے آئی ٹی ایس ایس او، این ڈی ایس او، سی آر کرائی۔ میک اور نیو سٹیزن سروسز سمیت مختلف آئی ٹی اقدامات کئے گئے ہیں
وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں کے لئے ان آن لائن ٹولز کے موثر استعمال کی پُر زور سفارش کی ہے
حکومت نے ملک کے تمام اضلاع میں پولیس اسٹیشنوں میں ویمن ہیلتھ ڈیسک (ڈبلیو ایچ ڈی) قائم کرنے اور اینٹی ہیومن ٹریفکیکنگ یونٹیں (اے ایچ ٹی یو) قائم کرنے/ مضبوط کرنے کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے لئے 200 کروڑ روپے منظور کئے ہیں
Posted On:
08 MAR 2021 2:10PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 8 مارچ 2021، ملک میں خواتین کے تحفظ اور سلامتی میں اضافے کے لئے وزارت داخلہ نے کئی اقدامات کئے ہیں، جن کے لئے فنڈ کا انتظام نربھیہ فنڈ سے کیا گیا ہے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کو جنسی جارحیت کے معاملوں کی جانچ کو وقت پر مکمل کرنے سمیت خواتین کے تحفظ سے متعلق معاملات کے سلسلے میں حساس بنانے کے لئے وزارت داخلہ میں ایک علیحدہ ویمن سیفٹی ڈویژن قائم کیا گیا ہے۔
وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند نے گزشتہ سات برسوں سے خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے تحفظ اور سلامتی کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ جنسی جارحیت کے سنگین واقعات کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے حکومت ہند نے فوجداری قانون ترمیمی ایکٹ 2018 کے ذریعہ زنا بالجبر کی سزا کو مزید سخت بنایا ہے۔ قانون کی ترامیم کو زمینی سطح پر موثر طریقے سے نافذ کئے جانے کو یقینی بنانے کے لئے وزارت داخلہ نے کئی اقدامات کئے ہیں اور اس سلسلے میں کام کاج کی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے۔ ان میں جنسی جرائم کے لئے انویسٹی گیشن ٹریکنگ سسٹم (آئی ٹی ایس ایس او)، جنسی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کا نیشنل ڈاٹا بیس (این ڈی ایس او)، کرائی۔ میک (کرائم ملٹی ایجنسی سینٹر) اور نیو سٹیزن سروسز شامل ہیں۔ ان آئی ٹی اقدامات سے وقت پر اور موثر جانچ میں مدد ملی ہے۔ وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں کے لئے ان آن لائن ٹولز کے موثر استعمال کی پُر زور سفارش کی ہے۔
آئی ٹی ایس ایس او اور این ڈی ایس او
جنسی جرائم کے لئے انویسٹی گیشن ٹریکنگ سسٹم (آئی ٹی ایس ایس او) ایک آن لائن تجزیاتی ٹول ہے جو کہ جنسی جارحیت کے معاملوں میں پولیس جانچ کی نگرانی کرنے اور وقت پر اس کی تکمیل (فوجداری قان (ترمیمی) ایکٹ 2018 کے مطابق اس وقت دو ماہ ) پر نظر رکھنے کے لئے لانچ کیا گیا ہے۔ جبکہ جنسی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کا نیشنل ڈاٹا بیس (این ڈی ایس او) بار بار جرم کرنے والوں کو شناخت کرنے اور جنسی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے بارے میں تنبیہ حاصل کرنے اور تحقیقات میں تعاون کے لئے بھی لانچ کیا گیا ہے۔
جرائم کے معاملات کو وقت پر نپٹائےجانے کو یقینی بنائے میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کو سہولت فراہم کرانے کے ایک اقدام کے طور پر ایک ایڈجورمینٹ ماڈیول بھی تیار کیا گیا ہے۔اس کے مطابق جب کبھی سرکاری پروسی کیوٹر جرم کے کسی معاملے میں دو بار سے زیادہ التوا کا مطالبہ کرے گا تو اس سسٹم میں اس سے ہونے والی تاخیر کو روکنے کے لئے سینئر افسروں کو ایک الرٹ بھیجنے کا انتظام ہے۔
کرائی۔ میک
کرائم ملٹی ایجنسی سینٹر (کرائی ۔ میک) تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں میں سنگین جرائم اور بین ریاستی جرم کے معاملات میں تال میل سے متعلق دیگر معاملوں میں معلومات شیئر کرنے کے لئے پولیس اسٹیشنوں اور اعلی دفاتر کے لئے 12 مارچ 2020 کو شروع کیا گیا ہے۔اس کا استعمال ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں کو ای۔ میل/ ایس ایم ایس کے ذریعہ جرم اور بین ریاستی مجرموں کے بارے میں الرٹ یا معلومات بھیجنے کے لئے کیا جاسکتا ہے۔
نیو سٹیزن سروسز
نیو سٹیزن سروسز نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے ذریعہ اپنے پورٹل (digitalpolicecitizenservice.gov.in) پر لانچ کیا گیا ہے جو کہ خواتین کے خلاف جرائم کے معاملات کے لئے موزوں ہے۔ ان خدمات میں کارروائی سے متعلق انتظام مثلاً ’تلاش گمشدہ ‘ جس سے پائے جانے والے غیر شناخت شدہ اشخاص / غیر شناخت شدہ لاشوں کے نیشنل ڈاٹا بیس سے شہریوں کو اپنے گمشدہ رشتے داروں کا پتہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔ ایک اور خدمت اعلانیہ مجرموں سے متعلق ہے جس سے شہریوں کو اعلان شدہ مجرموں کے بارے میں آن لائن معلومات فراہم کرانے میں مدد ملتی ہے۔
نربھیہ فنڈ کے پروجیکٹوں پر تیزی سے کام کیا جارہا ہے
ِخواتین کے تحفظ اور سلامتی میں اضافے کے لئے وزارت داخلہ نے ان پروجیکٹوں پر کام کاج کی رفتار بھی تیز کی ہے جن کے لئے فنڈ نربھیہ فنڈ سے فراہم کرایا جارہا ہے۔ ’ایمرجنسی رسپانس سپورٹ سسٹم (ای آر ایس ایس) ‘ ایسی ہی پہل کی ایک مثال ہے۔ مختلف ہنگامی قسم کی صورتحال کے لئے اس کا بھارت بھر میں اور بین الاقوامی طور پر بھی شناخت کیا جانے والا نمبر 112 ہے۔ ای آر ایس ایس فی الحال ملک کی 34 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں میں کام کررہا ہے اور توقع ہے کہ مارچ 2021 تک یہ دیگر ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں میں بھی کام کرنے لگے گا۔ 18 فروری 2019 کو باضابطہ طریقے سے لانچ کئے جانے سے لیکر اب تک ای آر ایس ایس نے 11.48 کروڑ کالیں ہینڈل کی ہیں، جن کا کل ہند میں کاروائی کا وقت 15.66 منٹ (31 جنوری 2021 تک) رہا ہے۔112 انڈیا موبائل ایپلی کیشن فروری 2019 سے 9.98 لاکھ سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کئے جاچکے ہیں۔ جن میں سے 5.75 لاکھ یوزرز نے رجسٹریشن کرایا ہے جن میں 2.65 خواتین شامل ہیں۔
خواتین کے خلاف سائبر جرائم کی روک تھام
خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم کی روک تھام بھی وزارت داخلہ کے کلیدی فوکس کا ایک شعبہ ہے۔ اس وقت آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، چھتیس گڑھ، گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، کرناٹک، کیرلا ،مدھیہ پردیش، میزورم ، اوڈیشہ، تلنگانہ، اترپردیش اور اتراکھنڈ سمیت 14 ریاستوں نے سائبر فارنسک ٹریننگ لیباریٹری قائم کی ہے۔خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم کی شناخت کرنے ، ان کا پتہ لگانے اور انہیں حل کرنے کے لئے 13295 پولیس اہلکاروں، پروسی کیوٹرز اور عدالت افسروں کو تربیت دی گئی ہے۔ وزارت داخلہ نے ایک پورٹل (www.cybercrime.gov.in) بھی لانچ کیا ہےجس میں شہری ، فحش مواد کی رپورٹ کرسکتے ہیں اور 72 گھنٹے کے اندر اس کو بلاک کئے جانے کی توقع کرسکتے ہیں۔
دلی پولیس نے آگے بڑھنے بلا خوف و جھجھک جرائم کی رپورٹ کرنے کے لئے خواتین کی حوصلہ افزائی کے لئے سماجی کارکنوں اور کونسلروں کی بھرتی کی ہے
دلی پولیس نے آگے بڑھنے بلا خوف و جھجھک جرائم کی رپورٹ کرنے کے لئے خواتین کی حوصلہ افزائی کے لئے سماجی کارکنوں اور کونسلروں کی بھرتی کی ہے۔ خواتین کی حوصلہ افزائی کے لئے پولیس اسٹیشنوں اور سب ڈویژن کی سطح کے دفاتر میں سماجی کارکنوں اور کونسلروں کی بھرتی کی ہے۔ تشدد کو روکنے کےلئے سماجی کارکنوں / کونسلروں نے انفرادی اور مشترکہ سطح پر 19316 اجلاسوں کا اہتمام کیا ہے۔ دلی پولیس نے 7550 اجلاسوں میں سیل ڈیفنس ٹیکنیک ٹریننگ کیمپس منعقد کئے، جن میں 1482481 سکول / کالج کی لڑکیوں ، گھریلو خواتین ، کام کاجی خواتین اور سہولیات سے محروم بچوں کی تربیت کی گئی۔ سال 2018 اور 2018 کے لئے لمبا بک آف ریکارڈ میں بھی اس کامیابی کو تسلیم کیا ہے۔ایس پی ڈبلیو اے سی اور ایس یو پی این ای آر (شمال مشرقی خطے کے لئے ایک اسپیشل یونٹ ) کے لئے جدید فیسی لیٹی مارچ 2020 میں مکمل ہوئی اور دلی پولیس اپنے فنڈ سے اس پروجیکٹ کو چلا رہی ہے۔
آٹھ شہروں میں محفوظ شہر پروجیکٹ
نربھیہ فنڈ سے چلائے جانے والے پروجیکٹوں میں 8 شہروں (احمد آباد، بنگلورو، چنئی، دلی ، حیدر آباد، کولکاتا، لکھنٔو اور ممبئی) میں محفوظ شہر پروجیکٹ نافذ کئے جارہے ہیں۔ ان پروجیکٹوں میں بھارت میں خواتین کے تحفظ میں بہتری لانے کے لئے ٹکنالوجی کا استعمال شامل ہے۔ اس کے تحت مجرموں اور مجرمانہ سرگرمیوں کا پتہ لگانے کے بارے میں پولیس کو الرٹ کرنے کے لئے ڈرون کا استعمال کیا جارہا ہے اور سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جارہے ہیں۔اس کے علاوہ اسمارٹ لائٹنگ سسٹم لگائے جارہے ہیں۔ جوکہ اندھیرہ ہوتے ہیں روشن ہوجاتے ہیں اور شہروں میں کرائم ہاٹ اسپاٹ اور خواتین کے لئے ٹوائلیٹ گوگل میپ پر تلاش کئے جاسکتے ہیں۔
فارنسک سائنس لیباریٹریوں کو مستحکم کرنا
بھارت میں انصاف کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے وزارت داخلہ کی ایک اور پہل فارنسک سائنس لیباریٹریوں کو مستحکم کرنے کی ہے۔ فارنسک سائنس جرائم کی تحقیقات کا ایک اہم پہلو ہے کیونکہ اس سے حکام کو کسی جرائم کے مشتبہ ملزم کی شناخت کرنے میں مدد ملتی ہے۔جرائم کی تحقیقات کو مزید بہتر بنانے کے لئے ملک میں فارنسک سائنس سہولتوں کو نربھیہ فنڈ کی مدد سے مستحکم کیا جارہا ہے۔سینٹرل فارنسک سائنس لیباریٹری (سی ایف ایس ایل)، چنڈی گڑھ میں 23 دسمبر 2019 کو ایک جدید ڈی این اے اینالیسز فیسی لٹی کا افتتاح کیا گیا۔ اس لیباریٹری کی صلاحیت بڑھاکر 2000 کیس سالانہ کی گئی ہے۔ جنسی جارحیت اور قتل کی تحقیقات خصوصی اکائیاں اور ہیومن ڈیزاسٹر وکٹم آئیڈینٹٹی فکشین، پیٹرنٹی یونٹ اور میٹو کونڈریل یونٹ قائم کی گئی ہیں۔
جنسی جارحیت کے معاملات میں شواہد کی جانچ کے لئے معیار اور کوالٹی کو یقینی بنانے کے لئے جنسی جارحیت کے معاملے میں فارنسک شہادت حاصل کرنے ، اس کی ہینڈلنگ اور اسٹوریج کے لئے رہنما خطوط جاری کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ جنسی جارحیت کی شہادت کی ایک کلیکشن کٹ بھی نوٹی فائی کی گئی ہے۔ان رہنما خطوط اور کٹس کے بارے میں جانچ افسروں/ پروسی کیوشن افسروں/میڈیکل افسروں کو تربیت فراہم کرائی گئی ہے۔ بیورو آف پولیس ریفارمس اینڈ ڈیولپمنٹ اور لوک نائک جے پرکاش نارائن نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کرمنولوجی اینٖڈ فارنسک سائنسز نے جنسی جارحیت کے معاملات میں فارنسک شواہد جمع کرنے ، ان کی ہینڈلنگ اور ٹرانسپورٹیشن کے بارے میں مجموعی طور پر 13602 افسروں کی تربیت کی ہے۔
حکومت نے ملک کے تمام اضلاع میں اور غیر محفوظ سرحدوں میں پولیس اسٹیشنوں میں ویمن ہیلتھ ڈیسک (ڈبلیو ایچ ڈی) قائم کرنے اور اینٹی ہیومن ٹریفکیکنگ یونٹیں (اے ایچ ٹی یو) قائم کرنے/ مضبوط کرنے کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے لئے 200 کروڑ روپے منظور کئے ہیں۔
حکومت ہند خواتین اور بچوں کے تحفظ اور سلامتی کے لئے عہد بند ہے اور اس سلسلے میں کئی پروجیکٹ چلائے جارہے ہیں جن سے نہ صرف ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام خطے رہنے کے لئے محفوظ مقام بنیں گے بلکہ ملک کی خواتین بھی آزادانہ زندگی گزارنے کے لئے بااختیار ہوں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ا گ۔ن ا۔
U-2269
(Release ID: 1703301)
Visitor Counter : 266