امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
حکومت نے اس سال خوراک کی سبسڈی کے سلسلےمیں ریکارڈ 125217.62 کروڑ روپئے جاری کیے ہیں اور اسی مالی سال میں مزید 297196.52 کروڑ روپئے جاری کیے جائیں گے۔ اس اقدام سے تمام کسانوں کو فائدہ ہوگا۔
پنجاب کے سلسلے میں پی ایف ایم ایس میں 116653.96 کروڑ روپئے کا اور ہریانہ کے سلسلے میں 24841.56 کروڑ روپئے کا اندراج سامنے آیا ہے۔
ای موڈ موجودہ اے پی ایم سی نظام کی جگہ نہیں لے گا، اس سے ادائیگی کا طریقہ مزید شفاف ہوکر مستحکم ہوجائے گا۔
ڈیجیٹل ای موڈ کے ذریعے ادائیگی میں خرد برد سے بچا جاسکتا ہے اور اس طریقے پر 2015-16 سے پورے ملک میں عمل ہو رہا ہے۔ اس طرح رقموں کو آن لائن جاری کیا جانا زرعی قوانین سے پہلے سے چلا آرہا ہے جس میں پنجاب اور ہریانہ کے لیے ادائیگی بھی شامل ہے۔
ان اقدامات سے یہ یقینی بن جاتا ہے کہ کسانوں کو دی جانے والی رقم ان تک براہ راست پہنچ جائے گی
مرکزی حکومت کا پنجاب اور ہریانہ میں آڑتیوں کو ختم کرنے کوئی ا رادہ نہیں ہے اور منڈی نظام سے آڑتیوں کو ختم کرنے کے لیے کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے۔
Posted On:
19 FEB 2021 2:25PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،19 فروری ،2021، حکومت نے اس سال خوراک کی سبسڈی کے طور پرریکارڈ 125217.62 کروڑ روپئے جاری کیے ہیں اور اسی مالی سال میں مزید 297196.52 کروڑ روپئے جاری کیے جائیں گے۔ پنجاب کے سلسلے میں پی ایف ایم ایس میں 116653.96 کروڑ روپئے کا اور ہریانہ کے سلسلے میں 24841.56 کروڑ روپئے کا اندراج سامنے آیا ہے۔
ادائیگی کے ای-موڈ سے اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ تمام شراکت داروں کو ادائیگی جن میں کسان، آڑتی اور منڈیاں وغیرہ شامل ہیں۔ ا نھیں اپنی رقم براہ راست آن لائن مل جائے، اس طرح شفافیت کو یقینی بنایا جاتا ہے اور ادائیگی نیز سب کے فوائد کا آن لائن پتا بھی لگایا جاسکتا ہے۔ یہ نظام موجودہ اے پی ایم سی کا متبادل نہیں ہے بلکہ اس سے شفافیت کو مضبوطی ملتی ہے اور خرد برد کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے۔
کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی ای-موڈ سے ادائیگی کا سلسلہ پہلے ہی پورے بھارت میں جاری ہے۔ بھارت سرکار کم از کم2015-16 سے اسی نظام کو پنجاب اور ہریانہ میں بھی یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
بھارت سرکار کی یہ کوششیں زرعی قانون بننے سے پہلے ہی سےجاری ہیں۔ مالی فائدے کی منتقلی کا ڈیجیٹل طریقہ یا سرکاری ایجنسیوں کی طرف سے فیضیافتگان کو ڈیجیٹل طریقے سے ادائیگی بہت کامیاب رہی ہے اور اس کی شفافیت کے ایک ذریعے کے طور پر تعریف کی گئی ہے جو فائدوں کی فراہمی میں خرد برد کو روکنے میں بہت اہم ثابت ہوئی ہے۔
ای-ادائیگی کا طریقہ ہریانہ اور پنجاب میں جزوی طور پر پہلے ہی اپنایا جاچکا ہے یعنی اس دھان کی خریداری کی ادائیگی کا ایک حصہ ای-طریقے پر دیا گیا ہے۔
کسانوں کو براہ راست آن لائن ا دائیگی کا سلسلہ زرعی قوانین کے بننے سے پہلے سے چل رہا ہے۔ پنجاب میں ایم ایس پی کی ادائیگی کسانوں کو آڑتیوں کے ذریعے کی گئی اور ہریانہ میں ایف سی آئی نے ایم ایس پی کی ادائیگی آن لائن طریقے پر کسانوں کے بینک کھاتوں میں براہ راست کی۔ جب کہ ریاستی ایجنسیوں نے کسانوں کو ایم ایس پی کی ادائیگی جزوی طور پر آڑتیوں کے ذریعے اور جزوی طور پر آن لائن طریقے پر کسانوں کے کھاتوں میں براہ راست کی۔ اس کی خواہش خود کسانوں نے ای-خریف پورٹل پر کی تھی۔
بھارت سرکار پنجاب اور ہریانہ کی ریاستی حکومتوں کو2015-16 سے بار بار اس بات کے لیے آمادہ کر رہی ہے کہ کسانوں کے کھاتے میں براہ راست آن لائن ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔
لیکن دونوں ریاستی حکومتیں بھارت سرکار سے یہ رجوع کر رہی ہیں کہ براہ راست آن لائن ادائیگی کے طریقہ کار پر عملدرآمد کے سلسلے میں چھوٹ دی جائے/ اس کے لیے زیادہ وقت دیا جائے۔ اس لیے بھارت سرکار نے پنجاب اور ہریانہ کی ریاستی حکومتوں کو یہ یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے کہ آنے والے موسم سے کسانوں کو آن لائن ادائیگی کو یقینی بنایا جائے اور یہ کہ اس سلسلےمیں مزید کوئی چھوٹ نہیں دی جائے گی۔
ریاستی ایجنسیوں کو پبلک فائنانشیئل موڈیول سسٹم (پی ایف ایم ایس) کے ایکسپنڈیچر ایڈوانس ٹرانسفر موڈیول (ای اے ٹی) کے استعمال کو ادائیگی کے لیے یقینی بنایا جائے جیسا کہ بھارت سرکار کی وزارت خزانہ نے لازمی بنا دیاہے۔ریاستی حکومتوں کو آن لائن ادائیگی کے اپنے سسٹم کو پی ایف ایم ایس کے ساتھ مربوط کرنا ہوگا۔آن لائن ادائیگی نظام کے لیے کسانوں کا آن لائن رجسٹریشن کرانا ہوگا اور انھیں آن لائن ادائیگی کی جائے گی جیسا کہ بھارت سرکار نے لازمی بنادیا ہے۔
خریداری کرنے والی ایجنسیوں کی طرف سے تیار کئے گئے ای-خریداری موڈیول کے ذریعے کسانوں کو اعلان شدہ ایم ایس پی کے بارے میں قریب ترین خریداری مرکز کے بارے میں اور اس تاریخ کے بارے میں جس پر کسانوں کو اپنی فصل خریداری مرکز پر لے جانی ہے، تازہ ترین معلومات حاصل ہوجاتی ہے۔ اس سے نہ صرف کسانوں کے ذریعے اپنا اسٹاک پہنچانے میں انتظار کی مدت کم ہوجاتی ہے بلکہ اس کے ذریعے کسان اپنا اسٹاک قریب ترین منڈی میں اپنی سہولت کے مطابق پہنچاسکتے ہیں۔
ای-موڈ کی ادائیگی کسانوں ، آڑتیوں اور منڈیوں وغیرہ سمیت تمام شراکت داروں کے لیے اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ وہ اپنی ادائیگی براہ راست حاصل کرسکتے ہیں، بجائے اس کے کہ دوسرے لوگوں کے ذریعے ان کو ادائیگی کی جائے۔(مثلاً آڑتی کسانوں کو ادائیگی کریں) اس سے تمام متعلقہ لوگوں کے لیے شفافیت اور فائدوں کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ یہ موجودہ اے پی ایم سی نظام کا متبادل نہیں ہے۔
بھارت سرکار کسانوں کو جن دھن آدھار موبائل (جے اے ایم) کے ذریعے کسانوں کو براہ راست فائدے پہنچانے کو یقینی بنانے کی پابند ہے جیسا کہ پی ایم کسان کے ذریعے کیا گیا ہے۔
*****
ش ح ۔اج۔را
U.No.1741
(Release ID: 1699470)
Visitor Counter : 203