وزارت خزانہ

معیشت پر عالمی وبا کا اثر : مالیات کے بہاؤ میں سستی اور ضروری راحت پر بہت زیادہ اخراجات


سال 21-2020 کے 30.42 لاکھ کروڑ کے بجٹ تخمینے کے مقابلے سال 21-2020 کا 34.50 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کا ترمیم شدہ تخمینہ

ترمیم شدہ تخمینہ 21-2020 میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 9.5 فیصد

34.83 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کا بجٹ تخمینہ 22-2021، جس میں 5.54 لاکھ کروڑ روپے کے کیپیٹل اخراجات شامل ہیں

بجٹ تخمینہ 22-2021 میں مالی خسارہ جی ڈی پی کا 6.8 فیصد

بجٹ تخمینہ 22-2021 : بازار سے مجموعی طور پر 12 لاکھ کروڑ کا قرض

ایف آر بی ایم ایکٹ میں ترمیم ؛ سال 26-2025 تک مالی خسارے کو جی ڈی پی کے 4.5 فیصد سے کم کرنے کا نشانہ

Posted On: 01 FEB 2021 1:54PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،یکم فروری، 2021 /  آج اپنی بجٹ تقریر میں خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ کی توجہ اس حقیقت کی جانب راغب کرائی کہ معیشت پر عالمی وبا کے اثر سے مالیات کے بہاؤ میں سستی آئی۔ سماج کے کمزور طبقات خصوصی طور پر غریب و خواتین ، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کو ضروری راحت فراہم کرانے کا بہت زیادہ خرچ بھی اس میں شامل ہوا ہے۔

ترمیم شدہ تخمینہ 21-2020

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ ‘‘عالمی وبا کے دوران ہم نے درمیانی سائز کے کئی پیکیج دیے تاکہ ابھرتی ہوئی صورتحال کے مطابق ہمارا نشانہ ہو۔ صحت کی صورتحال میں استحکام آنے پر اور آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن اٹھائے جانے پر  ہم نے گھریلو مانگ کو بحال کرنے کے لیے سرکاری اخراجات میں اضافہ کیا۔ ’’ اسی کا نتیجہ ہے کہ سال 21-2020 کے 30.42 لاکھ کروڑ کے بجٹ تخمینے  کے مقابلے سال 21-2020 کا 34.50 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کا  ترمیم شدہ تخمینہ رہا ہے۔حکومت نے اخراجات کے معیار کو برقرار رکھا ہے۔ کیپیٹل اخراجات میں  بجٹ تخمینہ 21-2020 میں 4.12 لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے  21-2020 میں ترمیم شدہ تخمینہ 4.39 لاکھ کروڑ روپے کا رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ترمیم شدہ تخمینہ 21-2020 میں مالی خسارہ جی ڈی پی کا 9.5 فیصد تھا۔ اس کے لیے سرکاری قرضہ جات کثیر رخی قرضوں ، اسمال سیونگ فنڈز اور قلیل مدتی قرضوں سے مالی بندوبست کیا گیا۔ اس کے علاوہ 80000 کروڑ روپے کی ضرورت ہوگی اور اس کے لیے ہم دو ماہ میں بازار سے رابطہ کریں گے۔

بجٹ تخمینہ 22-2021

معیشت کو مطلوبہ فروغ دیئے جانے کو یقینی بنانے کے لیے محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ اخراجات کے لیے بجٹ تخمینہ 22-2021 میں 34.83

 لاکھ کروڑ روپے کا ہے۔ اس میں 5.54 لاکھ کروڑ روپے کے کیپیٹل اخراجات شامل ہیں یعنی بجٹ تخمینہ 21-2020 کے مقابلے 34.5 فیصد کا اضافہ ۔

بجٹ تخمینہ 21-2020 میں مالی خسارہ تخمیناً جی ڈی پی کا 6.8 فیصد ہے ۔ آئندہ سال کے لیے بازار سے لیا جانے والا مجموعی قرض تقریباً 12 لاکھ کروڑ روپے کا ہوگا۔

ریاستوں سے قرض

محترمہ سیتارمن نے کہا کہ 15ویں مالیاتی کمیشن کی رائے کے مطابق حکومت نے سال 22-2021 کے لیے ریاستوں سے جی ایس ڈی پی کے 4 فیصد کے خالص قرض کی زیادہ سے زیادہ  عام حد مقرر کی۔ اس زیادہ سے زیادہ مقرر کی گئی حد کا ایک حصے کو بڑھتے ہوئے کیپیٹل اخراجات پر خرچ کیا جائے گا ۔ شرائط پوری کیے جانے پر جی ایس ڈی پی کے 0.5 فیصد کے اضافی قرض فراہم کرایا جائے گا۔  وزیر خزانہ نے کہا کہ 15ویں مالی کمیشن کی سفارش کے مطابق 24-2023 تک جی ایس ڈی پی کے 3 فیصد کے مالی خسارے تک ریاستوں کے پہنچنے کی توقع ہے۔

اضافی بجٹ وسائل

وزیر خزانہ نے کہا کہ  ‘‘جولائی  20-2019   بجٹ میں میں نے اضافی بجٹ وسائل پر اسٹیٹمنٹ 27 پیج کیا تھا اس میں سرکاری ایجنسیوں کے ان قرضوں کا ذکر کیا گیا تھا جو حکومت ہند کی اسکیموں کی فنڈنگ کے لیے جاتے ہیں اور جن کی ادائیگی کا بار حکومت پر ہوتا ہے ۔  اپنے 21-2020 کے بجٹ میں میں نے اسٹیٹمنٹ کے دائرے اور کوریج میں اضافہ کیا۔ اس کے لیے ایف سی آئی کو حکومت کے ذریعے فراہم کرائے جانے والے قرضوں کو شامل کیا ۔ اس سمت میں ایک اور قدم آگے بڑھاتے ہوئے اس سال ترمیم شدہ تخمینہ 21-2020 میں میں نے فوڈ سبسڈی کے لیے ایف سی آئی کو این ایس ایس ایف قرضے  کی جگہ بجٹ میں انتظام کیا اور اسے 22-2021 کے بجٹ تخمینے میں بھی جاری رکھا گیا ہے ۔

ایف آر بی ایم ایکٹ میں ترمیم

وزیر خزانہ نے کہا ‘‘ہم مالیاتی استحکام کے اپنےراستے پر آگے بڑھتے رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور سال 26-2025 تک مالی خسارے کو جی ڈی پی کے 4.5 فیصد سے کم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں جس میں اس مدت کے دوران کافی کمی آئی ہے ۔  ہمیں پہلے ٹیکس کی حصولیابی میں اضافے کے ذریعے اور دوسرے اثاثوں ، سرکاری شعبے کے ادارے اور زمین کو نقدی میں تبدیل کر کے حصولیابی میں اضافے کے ذریعے استحکام حاصل کرنے کی امید ہے ۔  ’’

محترمہ نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ مذکورہ بالا وسیع راستے سے مرکزی حکومت کے مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے وہ ایف آر بی ایم ایکٹ میں ایک ترمیم کی تجویز پیش کریں گی ۔

ریاستوں کے لیے تفویض

وزیر خزانہ نے مالیاتی وفاقی نظام کے لیے عہدبندی کا اعتراف کیا اور کہا کہ حکومت 15ویں مالی کمیشن کی سفارشوں کے مطابق ریاستوں کا 41 فیصد حصہ برقرار رکھے گی ۔ 14 ویں مالی کمیشن میں جموں و کشمیر کو ریاست کے طور پر تفویض کا استحقاق دیا گیا ۔ اب مرکز کے زیر انتظام خطے جموں و کشمیر و لداخ کے لیے مرکز کے ذریعے انتظام کیا جائے گا ۔

محترمہ سیتا رمن نے کمیشن کی سفارش کے مطابق 17 ریاستوں کو  22- 2021 میں مالیاتی خسارے کی گرانٹ کے طور پر 118452 کروڑ روپے کی رقم مختص کرائی ہے، جبکہ سال 21 -2020  میں  14 ریاستوں کو  74340 کروڑ  روپے کی گرانٹ فراہم کرائی گئی۔

 

 

************

 

) ش ح ۔ا گ۔ ت ح (

U-1026



(Release ID: 1694033) Visitor Counter : 241