وزارت خزانہ

بھارت کو انسداد غریبی کے لئے اقتصادی ترقی پر مسلسل توجہ دینی چاہئے: اقتصادی جائزہ 2021


اقتصادی ترقی اور عدم مساوات نے بھارت میں سماجی – اقتصادی اشاریہ جات کے ساتھ یکساں تعلقات کو ظاہر کیا ہے

Posted On: 29 JAN 2021 3:41PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  29/جنوری 2021 ۔ خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں اقتصادی جائزہ 2020-21 پیش کرتے ہوئے اقتصادی ترقی پر واضح طریقے سے زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی ترقی کے پیش نظر بھارت کو ہمہ گیر حصے داری میں اضافہ کرتے ہوئے غریبوں کو غریبی سے باہر نکالنے کے لئے اقتصادی ترقی پر مسلسل توجہ مرکوز کرنا چاہئے۔

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف عدم مساوات اور سماجی – اقتصادی نتائج اور دوسری جانب اقتصادی ترقی اور سماجی – اقتصادی نتائج کے درمیان بھارت میں تعلق ترقی یافتہ ملکوں میں پائے گئے نتائج سے الگ ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں کے مقابلے بھارت میں اقتصادی ترقی اور عدم مساوات کا رشتہ سماجی – اقتصادی اشاریہ جات پر ان کے اثرات کی شکل میں الگ ہے۔

اقتصادی جائزہ بھارتی ریاستوں میں صحت، تعلیم، ممکنہ زندگی، بچوں کی شرح اموات، پیدائش اور موت کی شرح، شرح پیدائش، جرائم، نشیلی ادویات کا استعمال اور دماغی صحت سمیت مختلف سماجی – اقتصادی اشاریہ جات کے ساتھ عدم مساوات اور فی کس آمدنی کے باہمی تعلق کی جانچ کرتے ہوئے اس نتیجے پر پہنچا ہے۔ یہ تجزیہ بتلاتا ہے کہ اقتصادی ترقی اور عدم مساوات دونوں کا ہی سماجی – اقصادی اشاریہ جات کے ساتھ یکساں تعلق ہے۔ اس تجزیے کی بنیاد پر اقتصادی جائزہ 2020-21 نے بھارت میں یہ پایا ہے کہ اقتصادی ترقی کا انسداد غریبی پر عدم مساوات کے مقابلے کہیں زیادہ اثر پڑتا ہے۔ اقتصادی ترقی کو ریاستی سطح پر فیصد آمدنی کے ذریعے دکھایا گیا ہے۔

اقتصادی جائزہ 2020-21 یہ دکھاتا ہے کہ وقتاً فوقتاً عالمی اخبارات میں اقتصادی ترقی اور عدم مساوات کے درمیان ممکنہ ٹکراؤ کو زیادہ تر اجاگر کیا ہے۔ اقتصادی ترقی اور عدم مساوات کے درمیان یہ ٹکراؤ کووڈ-19 وبا کے سبب عدم مساوات پر زیادہ توجہ مرکوز کئے جانے کے سبب ایک بار پھر لازمی ہوجاتا ہے۔

حالانکہ اقتصادی جائزہ 2020-21 یہ ظاہر کرتا ہے کہ عدم مساوات پر توجہ دینے کا پالیسی جاتی مقصد ترقی کے مرحلے میں فرق کو دیکھتے ہوئے بھارتی تناظر میں نافذ نہیں ہوتا ہے۔ بھارت کی اقتصادی ترقی کی بلند ممکنہ شرح ہے اور غریبی کی بھی شرح اونچی ہے۔ بھارت و چین کی مثالوں نے بھی اس ٹکراؤ نے اہم چیلنج پیش کیا ہے۔ جائزہ یہ بھی بتاتا ہے کہ بھارت اور چین کی ترقی کی کہانیوں میں اونچی اقتصادی ترقی کے سبب غریبی میں اہم کمی ظاہر کی ہے۔

اس طرح اقتصادی جائزہ 2020-21 کا یہ نتیجہ ہے کہ ترقی کی پالیسی پر توجہ دینے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ از سرنو طے شدہ مقاصد اہم نہیں ہیں، بلکہ یہ از سر نو تقسیم ترقی پذیر معیشت میں سبھی قابل عمل ہے ، جب اقتصادی حصے داری کے حجم میں اضافہ ہو۔

بھارت جیسے ترقی پذیر ملک کے لئے اقتصادی جائزہ 2020-21 کی پالیسی جاتی سفارش کا مطلب یہ ہے کہ جہاں ترقی کی صلاحیت زیادہ ہے، غریبی کو کم سے کم کرنے کا امکان بھی اتنا ہی اہم ہے۔ اس لئے کم از کم مستقبل قریب کے لئے اقتصادی حصے داری کا حجم تیزی سے بڑھانے پر مسلسل توجہ مبذول کی جانی چاہئے۔

 

******

 

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 945

29.01.2021



(Release ID: 1693512) Visitor Counter : 239