زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

فصل بیمہ اسکیم- پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) 13 جنوری 2021 کوکامیابی سے اپنے شروع ہونے کے 5 سال پورے کرے گا


اس اسکیم کا فائدہ ایسے کسانوں کو مل رہا ہے جو مختلف وجوہات سے فصل کے نقصان کا سامنا کررہے ہیں

Posted On: 12 JAN 2021 3:26PM by PIB Delhi

بھارت سرکار نے 5 سال پہلے 13 جنوری 2016 کو ملک کے کسانوں کے لئے فصلوں کے جوکھم کوریج کو مضبوط کرنے کی سمت میں ایک تاریخی قدم اٹھایا اور اہم فصل بیمہ اسکیم-پردھان منتری فصل بیمہ اسکیم (پی ایم ایف بی وائی) کو منظوری دی گئی ہے۔ ملک بھر میں کسانوں کو سب سے کم یونیفارم پریمیم پر ایک جامع جوکھم حل فراہم کرنے کے لئے ایک سنگ میل پہل کے طور پر اس اسکیم کا تصور کیاگیا تھا۔ بھارت سرکار کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے عہد بستہ ہے۔

کسان کے حصے کے علاوہ پریمیم کا خرچ ریاستوں اور بھارت سرکار کے ذریعے برابر سے مدد کی شکل میں دیا جاتا ہے۔ حالانکہ بھارت کے شمال مشرقی ریاستوں میں دلچسپی بڑھانے کے لئے بھارت سرکار نے اس علاقے میں 90 فیصد پریمیم مدد شیئر کی ہے۔پی ایم ا یف بی وائی کے تحت اوسط بیمہ کی گئی رقم بڑھ کر 40700 روپے کردی گئی ہے، جو پی ایم ایف بی وائی سے قبل کی اسکیموں کے دوران فی ہیکٹیئر 15100 روپے تھی۔

کسانوں کے لئے شروع سے آخر تک جوکھم کو کم کرنے کی خاطر اسکیم میں بوائی سے قبل کے سلسلے سے لے کر کٹائی کے بعد تک فصل کے پورے سلسلے کو شامل کیاگیا ہے، جس میں روکی گئی بوائی اور فصل کے بیچ میں موافق حالات کے ہونے والے نقصان بھی شامل ہے۔ باڑھ وبادل پھٹنے اور قدرتی طور پر آگ لگنے جیسے خطروں کے سبب ہونے والی صورتحال آفات اور کٹائی کے بعد ہونے والے ذاتی کھیتی کی سطح پر نقصان کو شامل کیاگیا ہے۔

ہرطرح کے انتظامات کےکچھ قابل ذکر مثالوں میں خریف 2019 کے سوکھے کے دوران آندھرا پردیش اور کرناٹک میں 500 کروڑ روپے سے زیادہ بوائی کے دعوؤں کو روکنا، خریف 2018 کے دوران اولہ گرنے کے سبب ہریانہ میں 100 کروڑ روپے سے زیادہ کے  مقامی آفات دعوے، راجستھان میں  ربیع 20-2019 میں ٹڈیوں کے حملے کے دوران لگ بھگ 30 کروڑ روپے کے موسم کے بیچ میں موافق حالات کے سبب ہونے والے نقصان کے دعوے اور خریف 2019 کی بے موسم بارش کے دوران مہاراشٹر میں 5 ہزار کروڑ روپے کا دعویٰ بھی شامل ہے۔  اسکیم کی کچھ اہم خصوصیات میں کسانوں کا آسانی سے نام لکھنے کے لئے پی ایم ایف بی وائی پورٹل، فصل بیمہ ایپ کو زمین ریکارڈ سے جوڑنا، فصل نقصان کا اندازہ لگانے کے لئے سیٹلائٹ ایمیجری ریموٹ، سینگ ٹکنالوجی، ڈرون آرٹیفیشیل انٹلی جنس اور مشین لرننگ جیسی ٹکنالوجی کا استعمال شامل ہے۔ یہ اسکیم فصل بیمہ ایپ، سی ایس سی مرکز یا قریب کے زرعی افسر کے توسط سے کسی بھی واقعہ پیش آنے کے 72 گھنٹوں کے اندر کسان کے لئے فصل نقصان کی رپورٹ کرنا آسان بناتی ہے۔

لگاتار سدھار لانے کی کوشش کے طور پر اس اسکیم کو سبھی کسانوں کے لئے قابل قبول بنایا گیا تھا۔ فروری 2020 میں اس میں سدھار کیاگیا۔ ریاستوں کو بیمہ رقم کو معقول بنانے کے لئے لچک بھی پیدا کی گئی، تاکہ کسانوں کے ذریعے مناسب فائدہ اٹھایا جاسکے۔

اس اسکیم میں سال بھر میں 5.5 کروڑ کسانوں کی درخواستیں آتی ہیں۔ اب تک اسکیم کے تحت 90 ہزار کروڑ روپے کے دعوؤں کا بھگتان کیاگیا ہے۔ آدھار سیڈنگ نے کسانوں کے کھیتوں میں سیدھے دعویٰ کو نمٹنے میں تیزی لانے میں مدد کی ہے۔ کووڈ لاک ڈاؤن مدت کے دوران بھی لگ بھگ 70 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوا اور 8741.30 کروڑ روپے کے دعوے مستفدین کو منتقل کیے گئے۔

بھارت سرکار نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بحران کے دوران خود کفیل بننے کے لئے اسکیم کا فائدہ اٹھائیں اور ایک آتم نربھر (خود کفیل) کسان تیار کرنے کی حمایت کریں۔

.....................

 

 

 

 

      ش ح، ح ا، ع ر

 

U-318



(Release ID: 1688175) Visitor Counter : 276