قانون اور انصاف کی وزارت

محکمٔہ انصاف : اختتامِ سال  کا تجزیہ  2020


ویڈیو کانفرنسنگ  کا سازوسامان  سبھی عدالتوں  ، کمپلیکس میں فراہم کیا گیا  ، جن میں  تعلقہ سطح کی عدالتیں شامل ہیں ،14443 عدالتی  کمروں کے لئے اضافی وی سی سازوسامان کے لئے فنڈز مختص کئے گئے

نو(9) ورچوئل عدالتیں قائم کی گئیں  ، ان عدالتوں  میں 3502896 مقدمات  نمٹائے گئے اور 8 دسمبر 2020 تک  جرمانے کے طورپر 130.72 کروڑروپے وصول کئے گئے

کووڈ-19 سافٹ وئیر  کوفروغ دیا گیا تاکہ ہنگامی صورتحال کے مطابق مقدمات کی  اسمارٹ شیڈولنگ میں مدد مل سکے

ٹیلی  لأ کے ذریعہ  مفت قانونی صلاح ومشورہ  کی خدمات اب 285ضلعوں  میں  حاشئے پر رہنے والے طبقات کودستیاب ہیں

Posted On: 31 DEC 2020 9:45AM by PIB Delhi

نئی دہلی،  11 جنوری2021: سال 2020  میں قانون اور انصاف کی    مرکزی وزارت کے محکمہ انصاف کے ذریعہ  انتہائی اہم اقدامات کئے گئے ۔ ہائی کورٹو ں میں  خالی اسامیوں   کو پُر کرنے کے علاوہ  انصاف کی فراہمی اور عدالتی  معاملات   کو حل کرنے میں  تیزی لانے کے لئے متعدد اقدامات کئے گئے ۔ خاص طورپر ایسے موقع پر جب کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے مشکل صورتحال  کا سامنا محکمہ نے چیلنج کو قبول کیا  او ر ای – کورٹس ، ورچوئل لوک عدالتوں  کے کام کاج کو یقینی بنایا اور مقدمے سے قبل   ہی تنازعہ کے حل کے لئے ایک میکانزم  بھی فراہم کررہا ہے۔

1- ججوں کی تقرری اور تبادلہ

          مقدمے  کی سماعت تیزی لانے  اور انصاف کو یقینی بنانے کے لئے ججوں  کی تقرری اورتبادلہ کافی اہمیت کا حامل ہے۔  اس مقصد کے حصول کے لئے محکمہ انصاف نے کافی سرگرمی کے ساتھ ملک کے مختلف ہائی کورٹوں   میں ججوں کی خالی پڑی اسامیوں  کو پُر کرنے کی کوشش کی ہے۔

          ہائی کورٹوں میں  66 نئے جج مقرر کئے گئے۔ان میں  بامبے ہائی کورٹ میں  4، الہ آباد4، گجرات 7 ، کرناٹک 10،  آندھرا پردیش  7 ، جموںوکشمیر 5، کیرالہ 6، راجستھان 6، پنجاب اور ہریانہ  ایک ، منی پور ایک ، کلکتہ ایک  ،اوڈیشہ  2 ، تریپورہ  ایک  ،تلنگانہ ایک  اور مدراس  10شامل ہیں ۔

          ہائی کورٹس  میں  90   ایڈیشنل  ججوں  کو مستقل کیا گیا۔ ان میں   الہ آباد ہائی کورٹ ،31 ، کرناٹک ،10،  کولکتہ ،16،  مدراس ،9، چھتیس گڑھ ،3،  ہماچل پردیش ،ایک  ، پنجاب اور ہریانہ ،7 ، بامبے،4  ، کیرالہ ،4 ، جھارکھنڈ ،2 اور گواہاٹی ،3شامل ہیں۔

          تین ایڈیشنل ججوں کی میعاد میں  توسیع کی گئی  ان میں   کولکتہ ہائی کورٹ 2 اورچھتیس گڑھ ایک شامل ہے ۔

          تین چیف جسٹس  مقرر  کئے گئے ۔ بامبے ہائی کورٹ،  دو  اور میگھالیہ ایک  ۔

          ہائی کورٹ کےسات ججوں کا  ایک ہائی کورٹ سے دوسرے  ہائی کورٹ میں تبادلہ کیا گیا۔

2۔ ای – کورٹ  مشن  موڈ پروجیکٹ  اور ڈجیٹائزیشن اقدامات

i۔تعارف

          قومی  ای – گورننس  منصوبے  کے حصے کے طورپر ، ای – کورٹ  پروجیکٹ   بھارتی عدلیہ کے آئی سی ٹی فروغ  کے لئے  2007سے زیر نفاذ ہے ۔یہ ایک مربوط  مشن موڈ پروجیکٹ ہے ۔ یہ بھارتی  عدالتی نظام میں  اطلاعات او ر مواصلات کی ٹکنالوجی   کے نفاذ کے لئے  قومی پالیسی اور ایکشن پلان  پر مبنی ہے۔ای – کورٹ  انٹگریٹیڈ  مشن موڈ پروجیکٹ  ٹکنالوجی  کے استعمال سے  انصاف  تک رسائی  کو بہتر بنانے کے مقصدسے شروع کیا گیا ۔ اس  پروجیکٹ کے تحت ابھی تک  پورے ملک میں  16845  عدالتوں   میں سافٹ وئیرہم آہنگی  اور انٹر آپریٹبلٹی  کے ساتھ  کمپیوٹر  لگائے گئے ۔

ii-   وائڈ ایریا نیٹ ورک (ڈبلیو اے این ) کنکٹوٹی

          ای -کورٹ پروجیکٹ کے تحت وائڈ ایریا نیٹ ورک  کا مقصدمختلف  ٹکنالوجیز جیسے او ایف سی ، آر ایف ، وی سیٹ کے استعمال کے ذریعہ  ملک بھر میں  پھیلی  تمام ضلعی  اور ذیلی  عدالتوں  کو  مربوط کرنا ہے۔  ابھی تک 2992 میں سے 2931  (98فیصد ) جگہوں پر 10  ایم بی پی ایس  سے 100 ایم بی پی ایس تک  کی بینڈ وڈ  تھ  اسپیڈ کے ساتھ  یہ سہولت فراہم کی گئی ۔ ملک کے طول وعرض  کی عدالتوں  میں ڈاٹا کنکٹوٹی  کو یقینی بنانے میں  ای  - کورٹ  پروجیکٹ  کے لئے  یہ ریڑھ کی ہڈی ہے ۔ محکمہ انصاف نے ایک کمیٹی تشکیل  دی ہے،جس کا مقصد شکایات درج کرانے کے لئے ایس او پی کوفروغ دینا اور وین  بینڈ وڈتھ  کی صلاحیت   کو بہتر بنانا ہے تاکہ کووڈ-19  وبا کے دوران اضافی بوجھ  کے مدنظر کسی روک ٹوک کے بغیر ڈاٹا کی منتقلی کو یقینی بنایا جاسکے۔

iii-  نیشنل جوڈیشیل ڈاٹا گرڈ

          کیس انفارمیشن سافٹ وئیر (سی آئی ایس )  جو کہ ای – کورٹ خدمات کی بنیاد  فراہم کرتا ہے، کسٹمائز ڈ فری اینڈ اوپن سورس سافٹ  وئیر  ( ایف اوایس ایس ) پر مبنی  ہے،جسے این آئی سی نے فروغ دیا ہے۔ اس وقت  سی آئی ایس  نیشنل کورورژن   3.2  کو ضلعی عدالتوں  میں نافذ کیا جارہاہے اور سی آئی ایس  نیشنل کورورژن  1.0 ہائی کورٹس  میں نافذکیا جارہا ہے۔ ہر کیس کو  ایک یونیک  آئی ڈینٹی فکیشن کوڈ  فراہم کیا گیا ہے،جسے سی این آر نمبر اور کیو آر کوڈ  کہا جاتا ہے۔ اس سے عدالتی  ڈاٹا کی منتقلی کے لئے ایک  نئی موصلاتی پائپ لائن  کے طور پر  نیشنل جوڈیشیل ڈاٹا گرڈ  ( این جے ڈی جی )  کو فروغ  ملا ۔

           ای –کورٹس پروجیکٹ کے تحت فروغ دئے گئے این جے ڈی جی  کے استعمال اور سرچ ٹکنالوجی  کے ذریعہ وکلأ اور  مقدمہ کرنے والے افراد  17.55 کروڑ مقدمات سے متعلق صورتحال  اور 13.16  کروڑسے زائد آرڈر  اور فیصلوں کے بارے میں  معلومات کے لئے  رسائی  حاصل کرسکتے ہیں۔یہ پورٹل عدالتی رجسٹریشن   کی تفصیلات  ،کاز  لسٹ  ، یومیہ احکامات اور حتمی فیصلوں  کے بارے میں  اطلاعات  بھی فراہم کرتا ہے۔ملک کے تمام ہائی کورٹ اور ضلعی عدالتوں  کے ڈاٹا تک اب رسائی حاصل ہے۔مقدموں کی شناخت ، بندوبست  اور زیر التوا  کیسوں میں کمی کے لئے یہ ایک اہم آلہ ہے۔حا ل ہی میں  مقدموں کےنمٹانے میں ہونے والی تاخیر  کے سبب کو ظاہر کرنے والا ایک فیچر اس میں شامل کیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت  کے ذریعہ  اعلان کی گئی نیشنل ڈاٹا شیئرنگ اینڈ ایکسسبلٹی  پالیسی (این ڈی ایس اے پی ) کی مطابقت سے ، اوپن ایپلی کیشن  پروگرامنگ  انٹر فیس  ( اے پی آئی) مرکزی اورریاستی حکومتوں کو فراہم کیا گیا ہے تاکہ ڈپارٹمنٹل آئی ڈی اور ایکسس کی ، کے استعمال سے این جے ڈی جی   تک آسان رسائی ہوسکے ۔ اس سے ادارہ جاتی  مقدمہ لڑنے والوں  کو اپنے تجزیہ اور نگرانی کی غرض سے این جے ڈی جی  تک رسائی   ہوسکے گی۔

iv      ورچوئل عدالتیں  :

          ٹریفک ضابطوں کی خلاف ورزی سماعت کےلئے  9ورچوئل عدالتیں (دو عدالتیں )، فریدآباد  (ہریانہ ) ،  پونے اور ناگپور ( مہاراشٹر ) ، کوچی ( کیرالہ ) ،چنئی (تمل ناڈو ) ، گواہاٹی ( آسام ) اور  بنگلورو( کرناٹک)میں  قائم کی گئ ہیں۔اس کا مقصد عدالتوں میں  ٹریفک ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں  یا وکلأ کی موجودگی   کو ختم کرکے  بھیڑ  کو کم کرنا ۔ ورچوئل  عدالت  کا بندوبست ایک ورچوئل جج  (جو کہ ایک فرد نہیں  بلکہ ایک الگورزم  ہے) سنبھال سکتا ہے ،جس کے کام کا دائرہ  پوری ریاست  اور کام کے اوقات   ساتوں  دن 24  گھنٹہ  ہوسکتا ہے۔ 8-12-2020 تک ان عدالتوں  نے  3502896  مقدمات نمٹائے او رجرمانے کے طورپر 130.72 کروڑروپے وصول کئے ۔نومبر 2020 میں دلی ہائی کورٹ نے ’’ ڈجیٹل این آئی ایکٹ  کو رٹ پروجیکٹ  امپلی میٹیشن  گائڈ لائنس ) جاری کیں  اور جلدہی اس پر عملدرآمد متوقع ہے ، جس میں   نگوشئیٹ  انسٹرومنٹس ایکٹ  کیسیز   پر کام ہوگا۔ ماحولیات  دوست ہونے کے علاوہ  ، کیونکہ  اس میں  کاغذ کے بغیرکیس نمٹائے جاتے ہیں  اور اس سے  عدالتی افرادی قوت  میں بچت ہوئی ہے اور شہریوں  کے لئے آسانی پیدا ہوئی ہے۔

v-     ویڈیو کانفرنسنگ :

          ویڈیوکانفرنسنگ  کووڈ  لاک ڈاؤن  کےدوران عدالتوں کے لئے ایک سہارے کے طورپر ابھری ہے کیونکہ مجمع کی شکل میں معمول کی سماعت ممکن نہیں ہے۔لاک ڈاؤن کے آغاز سے28-10-2020 ضلعی عدالتوں  نے 3593831 کیسوں  کی سماعت  کی جبکہ ہائی کورٹ  نے 1374048 کیسوں  کی سماعت کی جو کہ 49.67 لاکھ ہے۔سپریم کورٹ نے لاک ڈاؤن کے دوران تقریباََ 30 ہزار کیسوں کی سماعت کی۔وی سی میں یکسانیت  پیداکرنے اور اسے معیاری بنانے  کےلئے بھارت  کے سپریم کورٹ  نے 6 اپریل 2020  کو ایک حکم نامہ جاری کیا ،جس میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کی گئی عدالتوں  کی سماعتوں کو قانونی  اور جائز قراردیا گیا۔مزیر برآں  5  ججوں کی کمیٹی کے ذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ  کے ضابطے وضع کئے گئے ، جنہیں  مقامی سیاق وسباق   کے مطابق  بنانے کے بعد  منظوری کے لئے تمام ہائی کورٹوں کو بھیجا گیا۔ ابھی تک  بارہ ہائی کورٹو  نے ویڈیو کانفرنسنگ  کے ضابطے کو منظوری دے دی ہے۔ویڈیو کانفرنسنگ کے لئے کلاؤڈ پرمبنی جدید فیچر اورمستحکم سکیورٹی کے ساتھ این آئی سی کے ذریعہ  وضع کیاجارہاہے۔۔’’آتم نربھر ایپ چیلنج‘‘ کے حصے کے طورپر کچھ بھارتی  ساخت کے  ویڈیو کانفرنسنگ  ایپ  کی بھی فہرست تیار کی گئی ہے  اور ویڈیو کانفرنسنگ کے طور پر استعمال کے لئے ان کی آزمائش کی جارہی ہے۔سبھی عدالتوں  کے لئے ایک ایک  ویڈیو کانفرنس  آلہ فراہم کیا گیا ہے۔ ان میں  تعلقہ کی سطح کی عدالتیں  بھی شامل ہیں اور 14443 عدالتی کمروں  کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ  آلہ کی غرض سے اضافی فنڈز مختص  کئے گئے ہیں۔ ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیات  3240 عدالتوں  اور 1272 جیلوں  کے درمیان پہلے ہی دستیاب ہیں۔کیرالہ ، بامبے اوردلی میںبھی سماعت کی ویڈیو کانفرنسنگ  کی لائیو  اسٹریمنگ   شروع ہوگئی ہے۔ اس طرح میڈیا  اور دلچسپی رکھنے والے  دیگر افراد سماعت میں شامل ہوسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ  نے ایک کمیٹی قائم کی ہے ، جو لائیو اسٹریمنگ  کے لئے ایس او پی کا خاکہ تیار کرے گی۔ گجرات ہائی کورٹ میں آزمائش  کے لئے پائلیٹ پروجیکٹ  کے طور پر کیسوں کی لائیو اسٹریمنگ شروع کی گئی ہے ۔ ججوں اور ڈومن ماہرین   کا ایک ورکنگ گروپ  تیار کیا گیاہے، جو عدالتوں کے ڈاٹا کی اسکیننگ  اسٹوریج  بازیابی اور محفوظ  بنانے کے لئے ایس اوپی تیار کرے گا۔

 vi-ای فائلنگ :

          قانونی کاغذت الیکٹرانک طریقے  سے داخل کرنے کے لئے ایک  ای –فائلنگ  نظام (ورژن 1.0) پیش کیا گیا ہے۔ اس سے وکلا ہفتے کے 24 گھنٹے  کہیں سے بھی کیس سے متعلق دستاویزات  تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں یا نہیں  اپ لوڈ کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے انہیں بے وجہ عدالت  نہیں آنا پڑے گا۔ مزید برآں  ای –فائلنگ درخواست میں شامل کی گئی  کیس کی تفصیلات  سی آئی  ایس  سافٹ وئیر  میں محفوظ ہوجاتی ہیں  اسطرح سے غلطی کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ایک تجدید شدہ ورژن 2.0 اور 3.0 بھی تیار کیا گیا ہے جوکہ استعمال  کرنے میں آسان ہے اورتجدید شدہ فیچر  زجیسے ایڈوکیٹس  پورٹ فولیو  ، ایڈوکیٹ  کلرک  انٹری  ماڈیول ، کیلنڈر  اورسوشل میڈیا پلیٹ فارم  کے ساتھ رابطے کے لئے اس وقت تجربہ جاری ہے۔ای –فائلنگ  کے ضابطوں  کا ایک مسودہ تیار کرکے منظوری کے لئے  ہائی کورٹو ں کو بھیجا گیا ہے۔ بھارت کے سپریم کورٹ  نے بھی ای ۔فائلنگ  کے ایک جدید  ورژن 3.0 کوفرغ دیا ہے ،جسے تجربے کے طورپر پیش کیا گیا ہے اور اس کا حتمی سکیورٹی آڈٹ جاری ہے ۔کووڈ-19  وبا کے دوران  ای –فائلنگ   کے لئے وکلا  اور مقدمہ  لڑنے والوں کی مرکزی اور ریاستی  حکومتوں کے محکموں سے ،  جن میں پی ایس یو بھی شامل ہیں ، درخواست کی گئی ہے کہ وہ کمرشیل  عدالتوں  میں آنے والے  سبھی تجارتی تنازعات  میں  ای –فائلنگ  کا طریقہ اختیار کریں۔وکلا اور مقدمہ لڑنے والوں  کو ای-فائلنگ  خدمات فراہم کرنے کی غرض سے ای-سیوا کیندر قائم کئے ہیں  تاکہ ڈجیٹل خَلا کو پُر کیا جاسکے ۔ا وقت یہ تمام ہائی کورٹو ں اور ایک ضلعی  عدالت  میں  پائلیٹ  پروجیکٹ  کے طوپر  احاطہ کررہا ہے۔ سبھی عدالتی کمپلیکسوں   کا احاطہ کرنے کے لئے ان میں توسیع  کی جارہی ہے۔ اس سیوا کیندر  عدالت کے داخلی دروازوں  پر قائم کئے گئے  ہیں  ،جس کا مقصد  وکلا مقدمہ لڑنے  والوں  کو سہولت فراہم کرنا ہے ، جنہیں  کسی بھی طرح کی مدد کی ضرورت  ہے، جن میں  معلومات  سے لے کر سہولت اور ای – فائلنگ شامل ہیں۔

Vii – ای – ادائیگی:

کیسوں کی ای –فائلنگ کے لئے عدالت کی فیس کی ای –ادائیگی  کی ضرورت ہوتی ہے، جن میں  عدالت کی فیس ، جرمانہ  اور پنا شامل ہے، جنہیں سرکاری فنڈ میں براہ راست ادا کیا جاتا ہے۔ کیسوں کی  ای –فائلنگ  کے لئے عدالت کی  فیس ای –ادائیگی کی سہولت  درکار ہوتی ہے۔ عدالتوں  کی فیس ، جرمانہ پنالٹیزاور عدالتی ڈپازٹ کی آن لائن ادائیگی  https://pay.ecourts.gov.in کے ذریعہ شروع کی گئی ہے۔عدالتی فیس اور دیگر سول ادائیگیوں کے الیکٹرانک  طریقے سے حصول  کے لئے موجود ہ کورٹ   فیس ایک میں مناسب  ترمیم کی ضرورت ہے جنہیں مختلف ریاستی حکومتوں   نے بنایا ہے۔اس کے علاوہ قومیائے گئے بینک یا دیگر بینک میں کھاتہ کھولنا ہوتاہے ۔ جن میں  الیکٹرانک  طریقے سے اس طرح کی  ادائیگیوں  کے حصول ، انہیں رکھنے اور ادا کرنے کی سہولت ہو ۔ 21 ریاستوں  نے  پہلے ہی  کورٹ فیس ایکٹ  میں ترمیم کردی ہے۔

 viii – ای   - کورٹ خدمات :

ای   - کورٹ پروجیکٹ  کے تحت کیس کی صورتحال ، کازلسٹ اور فیصلوں وغیرہ کے بارے میں   بروقت وکلا  اورمقدمہ لڑنے والوں   کو ایس ایم ایس  پُش اینڈ پُل  (142000 ایس ایم ایس  یومیہ بھیجے گئے ) ای – میل  (200000 یومیہ ) ،کثیرلسانی  اور ٹیکٹائل  ای کورٹس  سروسز  پورٹل  (25 لاکھ ہٹس یومیہ  ) جے ایس سی ( جوڈیشیل سروس  سینٹرز ) اور انفوکیوسک کے ذریعہ معلومات  فراہم کرنے کی غرض سے سات  پلیٹ فارم تیار کئے گئے ہیں۔ ای کورٹ سروسیزپورٹل ، نیشنل ای –تال  نے سال کے دوران 224.41  کروڑلین دین  درج کئے ، جس کی وجہ سے یہ اہم مشن موڈ پروجیکٹ بن گیا۔ اس کے ساتھ ہی وکلا  کے لئے ( ابھی تک 49.50  لاکھ ڈاؤن لوڈ  ) کے لئے موبائل ایپ کے ذریعہ الیکٹرانک کیس  مینجمنٹ ٹولز  (ای سی ایم ٹی ) اور ججوں کے لئے  جسٹس ایپ  ( ابھی تک  14000 ڈاؤن لوڈ ) تیار کیا گیا ہے۔

ix- قومی خدمات اور الیکٹرانک ٹریکنگ کا عمل :

          نیشنل سروس اینڈ ٹریکنگ آف        الیکٹرانک پروسس (این ایس ٹی ای پی ) کاآغاز خدمات کے عمل اورسمن کی اجرائی کے عمل کو ٹکنالوجی سے مربوط کرنے کے لئے کیا گیا۔سمن کی اجرائی میں شفافیت اور تیزی سے ڈلیوری کے  عمل کو جاری رکھنے کے لئے بیلف  کو ایک جی پی ایس  ڈوائس سے مربوط کیا گیا ۔اس سے خدمات  کو وقت پر مہیا کرنے میں شراکت  میں تیزی آئی  اور سمن کو وقت پر اپ ڈیٹ کرنے میں  مددملی ۔

x – کووڈ -19 سافٹ وئیر پیچ :

کووڈ -19 میں نظم کے لئے ایک نیا سافٹ وئیر پیچ   اور عدالتی استعمال کا مینول  تیار کیا گیا۔اس سے مقدموں  کی بخوبی شیڈیولنگ   میں جہاں مدد ملے گی ، وہیں  عدالتی افسران کو  اہم مقامات  کو رکھنے اور جو غیرضروری  مقدمات ہوں گے ،انہیں  التوا میں  رکھنے میں مدد ملے گی۔ اسٹیک ہولڈر ز کو آسانی فراہم کرنے کے لئے اسپیچ  کے لئے ایک یوزر مینول  بھی جاری کیا گیا ہے۔

xi- جسٹس  کلاکس  :

          نیشنل جیوڈیشیل ڈاٹا گرڈ ( این جے ڈی جی )  کے ذریعہ  تیار کی گئی ڈاٹا بیس  کے موثر استعمال کے لئے  اور معلومات کو  عوام کے لئے دستیاب کرنے کےلئے  ایل ای ڈی ڈسپلے میسیج سائن بورڈ سسٹم  جسے جسٹس کلاکس  کہا جاتا ہے ، 18  ہائی کورٹوں میں   نصب کئے گئے ہیں۔ جسٹس کلاک کا مقصد عدالتی شعبے کے بارے میں عوامی بیداری لانا  اور اس شعبے کی مختلف اسکیموں کی تشہیر کرنا اور مختلف  شعبوں کے تعلق سے عوام کو صورتحال سے واقف کرانا ہے۔

xii- آئی ای سی کمپئین  :

          ای – کمیٹی کے لئے  ایک خصوصی  ویب سائٹ بھی لانچ کی گئی ہے۔ یہ ویب سائٹ  تمام اسٹیک ہولڈرز کو  ای- کورٹس  منصوبوں   سے متعلق معلومات فراہم کرتی ہے۔ یہ التزام بھی رکھا گیا ہے کہ  ہائی کورٹ   اپنی حصولیابیاں  اور اپنی کارکردگی  بھی  اس پر اپ لوڈ کرسکتے ہیں۔ای – کمیٹی ویب سائٹ کو  ڈی او جی کی  ویب سائٹ سے بھی  منسلک کردیا گیا ہے۔

          موجودہ وقت میں  ضلعی عدالتیں   ڈروٹر  فریم ورک  استعمال کرکے  اپنا کام کررہی  ہیں، جو پانچ سال سے قبل تیار کیا گیا تھا۔ڈروپر بنیادی ڈھانچے کو  تازہ ترین ایس  تھری  ڈبلیو اے اے ایس  فریم ورک  سے جدید کردیا گیا ہے ، جو این آئی سی کے ذریعہ  ایف او ایس ایس  ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے وضع کیا گیاہے۔

          وکلا میں ای فائلنگ کو عام کرنے اور اس حوالے سے انہیں بیدار کرنے کےلئے  جون 2020  کے دوران  تمل ناڈ  و ، گوا ، مہاراشٹر  اور دہلی بار کونسل   کے لئے ای –فائلنگ پر ویبنار  کا بھی انعقاد کیا گیا، جس کے ناظرین کی تعداد 19000 سے زیادہ تھی۔ ای –فائلنگ پر ’’ ای –فائلنگ کے لئے قدم بہ قدم  رہنمائی‘‘ کے عنوان سے ایک مینول بھی تیار کیا گیا،جسے  ای –فائلنگ پورٹل پر بھی انگریزی  اور ہندی زبانوںمیں  وکلا اور موکلین  کے استعمال کے لئے مہیا کرادیا گیا۔ اس سے 11 علاقائی زبانوں   میں  بھی ریلیز کیا گیا ہے۔ وکلا کے استعمال کے لئے ہندی اور انگریزی میں  ’’ ای –فائلنگ کے لئے  رجسٹر کیسے کریں ‘‘ کے عنوان سے ایک بروشر بھی ای –فائلنگ پورٹل  پر موجود ہے۔اسے بھی  بارہ علاقائی زبانوں میں  جاری کیا گیا۔ بیداری مہم کے حصے کے طور پر  ای – کورٹس  سروسز  کے نام سے ایک یوٹیوب چینل بھی  شروع کیا گیا ہے،جس  پر ای –فائلنگ  کے بارے میں    معلومات فراہم کرنے والے  ویڈیو   موجود ہیں تاکہ اس مہم کو  متعلقہ  لوگوں تک وسیع  پیمانے پر پہنچایا جاسکے ۔ ہندی اور انگریزی زبانوں کے علاوہ سات علاقائی زبانوںمیں  بھی ای-فائلنگ پر  بارہ مدد گار ویڈیو  تیار کئے گئے اور انہیں  وکلا تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ ویڈیوز  ای –فائلنگ پورٹل  ہیلپ ڈیسک پر موجودہیں  اور  انہیں ای – کمیٹی یو ٹیوب چینل کے ذریعہ  سوشل میڈیا پر بھی دیکھا  جاسکتا ہے۔ای – کورٹ  سروسز کے تحت  ای –فائلنگ اور  ای سی ایم ٹی  ٹولز  اور  ٹرینیو ں  کی تربیت  کے تعلق سے اور وکلا کے درمیان  بیداری مہم چلانے کے لئے  قومی  اور ریاستی سطح  پر  سپریم  کورٹ کی ای – کمیٹی میں  بیداری مہم چلارکھی ہے۔ہر ہائی کورٹ میں 25 ماسٹر ٹرینر س  کو  تربیت دی جاچکی ہے، جو اب تک پورے ملک میں  461 ماسٹر ٹرینرس   کو تربیت فراہم کرچکے ہیں۔ یہ 461  ماسٹر ٹرینر  ای- کورٹ سروسز  کو لے کر  تربیت  دینے کے ساتھ ساتھ  وکلا کو  ان کی اپنی علاقائی زبانوں میں  ملک کے ہر ضلع میں ای- فائلنگ  کے حوالے سے تربیت  دے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وہ  ماسٹر ٹرینر  وکلا کی شناخت  کا  کام بھی انجام دے رہے ہیں۔

xiii – ای – کورٹ فیز –iii کے لئے ویژن ڈاکیو منٹ :

          ای – کورٹ  پروجیکٹ کے لئے فیز iiiکے حوالےسے ویژن  ڈاکیومنٹ کا خاکہ تیار کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ،جس میں  عدلیہ  اور تکنیکی  ممبروں  کے علاوہ   اس شعبے میں مہارت رکھنے والوں کو  شامل کیا گیا ہے۔

3۔کانٹریکٹ  رجیم کے نفاذ  میں  بہتری لانے کے لئے اصلاحات کا نفاذ :

سرمایہ کاری اور کاروبار کے لئے  ایک موافق ماحول تیار کرنے کے لئے اصلاحات  نافذکرکے  مسلسل کوششیں  کی جارہی ہیں۔ کاروبار  میں  آسانیاں  پیداکرنے کے لئے  محکمہ انصاف کے ذریعہ سپریم کورٹ آف انڈیا  وہ اور دہلی و ممبئی کے اشتراک سے   متعدد  اصلاحا ت کی گئی ہیں۔

  • دہلی میں 22 ڈیڈی کیٹیڈ  کمرشیل  اور ممبئی میں  4  ڈیڈی کیٹیڈ عدالتیں  پوری طر ح اپنا کام شروع کرچکی ہیں۔7 ۔ستمبر2020سے دہلی ہائی کورٹ میں    22ویں کمرشیل کورٹ  نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔ بنگلور و اور کولکتہ میں  بھی   2  کمرشیل کورٹ کام کررہی ہیں۔کرناٹک ہائی کورٹ نے  بنگلور میں 7  مزید  ڈیڈی کیٹیڈ کمرشیل  کورٹس  کے لئے  نوٹیفائڈ  کردیا ہے،اسی طرح   کلکتہ ہائی کورٹ نے بھی   2مزید ڈیڈی کیٹیڈ  کمرشیل کورٹ کے لئے نوٹیفائڈ کیا ہے ، جو کولکتہ  میں قائم ہوئی ہیں۔دہلی ہائی کورٹ نے  کمرشیل ڈویژن (حقیقی مقام پر ) میں  کمرشیل شاخیں  بھی قائم کردی ہیں ، جن میں  500 کروڑ سے زیادہ  مالیت کے کمرشیل مقدمات کی سماعت ہوچکی ہے۔ بنیادی ڈھانچے کےمنصوبوں کے  لئے 22 ہائی کورٹوںمیں   ڈزکنیٹیڈخصوصی عدالتیں بھی قائم کی جاچکی ہیں۔کلکتہ  ہائی کورٹ ، کرناٹک ہائی کورٹ اور مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے خصوصی راحتی  قانون   سے متعلق  معاملوں پر سماعت کے لئے ہفتہ میں کچھ دن بھی  مخصوص کرچکی ہیں۔
  • دہلی ، ممبئی  اوربنگلورو کی ان خصوصی کمرشیل عدالتوں  میں ای-فائلنگ  کا کام بھی شروع ہوگیا ہے۔ سرکاری نوعیت کے  کمرشیل  معاملوں  میں   کرناٹک اور دہلی حکومتوں  نے ای –فائلنگ کو  لازمی کردیا ہے۔ کمرشیل سے جڑے معاملوں میں   تمام مرکزی  سرکاری محکموں    کو ای –فائلنگ   پر عمل کرنے کو کہا گیاہے۔ای –فائلنگ ورژن 3.0 فائنل ہوچکا ہے اور مہاراشٹر کے  پانچ اضلاع میں اس کے پائلٹ  پروجیکٹ   کو کامیابی سے چلایا جاچکا ہے۔قومی سطح  پر  ای –فائلنگ  ورژن   3.0 ، 2021  میں نافذ کیا جائے گا۔
  • نیشنل لا یونیورسٹی دہلی کےذریعہ   محکمہ انصاف کے اشتراک سے  15 ستمبر 2020  کو  کاروبار اور  کمرشیل امور  پر  آن لائن  کورس  بھی  شروع کیا گیا۔ 21 نومبر 2020  سے  اس کے  پہلے بیچ  کا اہتمام بھی ہوچکا ہے۔
  • ججوں کے لئے 8 عدد  الیکٹرانک کیس مینجمنٹ ٹولز  اور وکلا کے لئے  7عدد الیکٹرانک کیس مینجمنٹ ٹولز  کو  ترقی دے کر ایک سنگل پلیٹ فارم پر  لے آیا گیاہے  ، جو  ای- کورٹ سروسز پورٹل  اور موبائل ایپ پر بھی دستیاب ہے۔دہلی اور  ممبئی کی  خصوصی کمرشیل عدالتوں میں  کسی انسانی مدد کے بغیر  کمرشیل معاملوں  کا از خود داخلےکو ممکن بنادیا گیا ہے۔
  • کمرشیل کورٹس  ( اسٹیٹیکل ڈاٹا )  ترمیمی قانون   2020  اور کمرشیل کورٹس  ( پری انسٹی ٹیوشن میڈئیشن  اینڈ سٹلمنٹ امنڈمنٹ ) ترمیمی قانون  2020  کی روسے کمرشیل   کورٹوں  کی کارروائی  سے  متعلق  ڈاٹا کے اندراج   اور اس کی معمول  کی اشاعت   ایک معیاری  شکل میں  متعارف کرائی جاچکی ہے۔
  • عدالتی کارروائی  سے  املاک  رجسٹریشن   کو  جوڑنے کے لئے محکمہ انصاف  اور سپریم کورٹ کی کمیٹی  کی پہل پر لینڈ ریسورسز  کے محکمے نے   اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر ( ایس او پی ) اور  پائلیٹ پروجیکٹ  لانچ کے لئے یوٹیوب  کے لئے نفاذ   کی صورتحال  پر غٰور کرنے کے لئے ایک کمیٹی   قائم کی ۔ساتھ ہی  قوانین کو آسان بنانے کے لئے بھی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے، جو پری انسٹی ٹیوشن   میڈیئشن  اینڈ  سٹلمنٹ  (پی آئی ایم ایس) میڈیئشن فیس   کو کم کرنے  کا جائزہ لے رہی ہےتاکہ وکلأ اور  موکلین   پر سے بوجھ کم کیا جاسکے ۔ سمن  کے حوالے سے بھی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے، جو  ای –میل کےذریعہ آن لائن سمن جاری کرنے او ر  کمپنیوں   کا ڈاٹا بیس   حاصل  کرکے  ایس ایم ایس الرٹ   جاری کرنے  جیسے معاملوں  پر غوروخوض  کرے گی۔کمرشیل کورٹس  ایکٹ  کے تحت  اصول وضوابط  میں  نرمی لانے کے تعلق سے بھی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے، جس میں  سپریم  کورٹ کی ای – کمیٹی   ،  دہلی  ، بامبے  ، بنگلور  ، کلکتہ  ،  ڈی او ایل اے اور ڈی او جی  کے نمائندے   شامل ہیں۔
  • ای او ڈی بی  کے تحت  کنٹریکٹ  رجیم   کو  نافذ  کرنے  اور اس میں بہتری  لانے کے لئے  اصلاحات کو نافذکرنے کےلئے آن لائن میٹنگیں بھی ہوئیں۔ (1) وقت اورتاخیر  (2) پر ی انسٹی ٹیوشن  میڈیئشن  اینڈ سٹلمنٹ اور (3)  ای – کورٹس  سروسز  کے تعلق سے  تجاویز دینے کے لئے تین ذیلی کمیٹیاں  بھی تشکیل دی گئیں۔ ای – کورٹس  عدالتی کارروائیوں کا ڈجیٹائزیشن   اور وکلأ  کے ساتھ اے ڈی آر میکانزم  کو بڑھاوادینا اور کارپوریٹ فرم  جیسے شعبوں  میں    کاروبار میں  آسانی پیدا کرنے کے حوالے سے  بھارت کی درجہ بندی  میں بہتری لانے سے کئے جانے والے اقدامات   کو  نافذ کرنے  کے تعلق سے محکمہ انصاف  کانفیڈریشن  آف  انڈین انڈسٹری  ( سی آئی  آئی ) اور ایسوچیم   کے اشتراک سے  چار ویبنار   بھی منعقدکئے ۔ای –فائلنگ  اور ای – کورٹ سروس پورٹل میں  مہیا کرائے گئے  الیکٹرانک کیس مینجمنٹ ٹولز  و دہلی اور ممبئی  کے وکلأ کے لئے ای- کورٹس سروسز ایکٹ پر  سپریم کورٹ آف انڈیا کی ای – کمیٹی کے  اشتراک سے   دو ویبنار   کا انعقاد کیا گیا۔

4۔ٹیلی –لاء:

اپریل  2017  میں  شروع  کی گئی یہ پہل بھارت سرکار کی ایک خصوصی ڈجیٹل پہل ہے۔ جس کا مقصد ایسے معاملوں   کا نمٹارہ  کرنا ہے ، جو  عدالتی  کارروائی کی  پہلی سطح   میں  ہے۔ یہ معاشرے کے محروم طبقات   کو  مفت قانونی صلاح فراہم کرتا ہے۔ ویڈیو کانفرنسنگ   / سی ایس سی  میں  مہیا ٹیلی فون سہولت   وکلاء کے پینل کے ذریعہ  یہ قانونی صلاح کا من  سروس  سینٹرز  (سی ایس سی ) میں  مہیا کرائی جائے گی۔ نیم قانونی رضاکار  اس کی رسائی  معلقہ  لوگوں  تک پہنچانے  اور اپنے  معاملوں میں قانونی  صلاح پہنچانے  میں  امداد فراہم کررہے ہیں۔

ملک کی 29  ریاستوں  / مرکز کےزیرانتظام علاقوں   کے 285 اضلاع    میں  اضلاع کے    29860  سی ایس  سی  مراکز میں اس پر عمل ہورہا ہے۔ ایک ٹیلی لاء ڈیش  بورڈ    (http://www.tele-law.in/) پر رجسٹر ڈشدہ معاملوں   کا رئیل ٹائم ڈاٹا  اور کون کو ن سی صلاح  حاصل کی جاسکتی ہے، اس  کو  دکھایاجاتا ہے۔یہ 22  زبانوں میں  دستیاب ہے۔2017 سے 461782 معاملوں  میں  صلاح دی جاچکی ہے۔ اس سال  266089 معاملوں  میں  صلاح دی جاچکی ہے۔ ان میں  71394 خواتین ، 71398 شیڈیولڈ کاسٹ  ،  54536 درج فہرست قبائل  اور 88109 او بی سی استفادہ کنندگان میں شامل  ہیں ۔  کووڈ -19  لاک ڈاؤن کے دوران   یہ پروگرام  بہت سود مند ثابت ہوا  اور  ایسے سخت بحران میں شہریوںکو اس سے بہت سہولت ہوئی  ۔ کووڈ -19  وبا  سے متعلق  صلاح پورے ملک میں  مہیاکرائی گئی ۔

پروگرام کووسعت دینے کے لئے 22 زبانوںمیں  ریڈیو جِنگل تیار کیا گیا ہے ،جسے ستمبر 2020  ماہ کے دوران 285 اضلاع میں آل انڈیا ریڈیو  سے نشر کیا گیا ہے۔’’ استفادہ کنندگا ن کی آوازیں ‘‘  کے عنوان سے ٹیلی لاپر  ایک ای -  بک لیٹ تیار کی گئی ،جو زندگی کے حقیقی کہانیو ں کا مجموعہ ہے۔ساتھ ہی ٹیلی لاء سے کس طرح فوائد حاصل کئے گئے۔ اس کی بھی تفصیل  اس میں درج ہے۔ اس کا مطلب نہ صرف اجرا ہوچکا ہے بلکہ اسے  ڈی او جے اور  ٹیلی لاء کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ بھی کیا جاچکا ہے۔ پریاس  ڈیش  بورڈ پر  ٹیلی راہ ڈاٹا بھی  دیا جاچکا ہے تاکہ جاری  اس فلیگ  شپ  پروگرام   کا تجزیہ ہوسکے  اور پی ایم او  کے ذریعہ  نگرانی کے لئے  بھارت سرکار  کی طرف سے کئے گئے دوسرے اقدامات  سے آگاہی ہوسکے ۔

5-نیائے بندھو (پروبونو لیگل سروسز)

اس  پروگرام کا مقصد قانونی خدمات  اتھارٹی قانون  1987 کی زیر دفعہ  12 کے تحت  اہل افراد کو مفت  قانونی تعاون   اور  وکیل فراہم کرناہے ۔یہ خدمت ان وکلاء کے ذریعہ فراہم کی جاتی ہے ،جو  رجسٹرڈ شدہ درخواستوں   /  موکلوں  کو رضاکارانہ طورپر  اپنا اور خدمات   فراہم کرنے کے لئے ڈی او جے سے منظورشدہ  قابل ذکر ہے کہ 2243  وکلاء رجسٹرڈ  شدہ ہیں  اوراس پروگرام کے تحت  اب تک875  معاملے نمٹائے جاچکے ہیں۔رجسٹرڈ نیائے بندھو  وکلاء کی فہرست 

https://probono-doj.in/list-of-advocates.html پر دستیاب ہے۔

اینڈرائڈ  ، آئی اوایس  اور منسٹری آف الیکٹرانکس  اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی کے پلیٹ فارم   امنگ  پر نیائے بندھو موبائل ایپ  دستیاب ہے۔ جس کا اب تک دو کروڑ سے زیادہ رجسٹر ڈ شدہ   لوگ  فائدہ اٹھاچکے ہیں۔ ملک میں  پروبونو لیگل فریم ورک  کو قائم کرنا کی سمت میں  لاء کے اسکولوں میں  پروگونوکلب اسکیم   شروع کی گئی ہے۔ اس اسکیم کامقصدپروبونو کے تعلق سے  فلسفہ  اورسمجھ کو   نوجوان ذہنوں   میں  بٹھانا   اور تحقیق  اور قانونی ڈرافٹنگ میں   رجسٹرڈ شدہ   رپروبونو وکلاء کی مدد کرنا ہے۔  17 لاٍء اسکول  اس تجویزکو  قبول کرچکے ہیں،جس کی تفصیل   http://www.probono-doj.in/list-of-law-schools.html  پردستیاب ہے۔ریاستی سطح  پر پروبونووکلاء کی تیز ی سے دستیابی کو   یقینی بنانے کے لئے  ہائی کورٹوں کے   رجسٹرار جنرل نے  ان وکلاء سے بھی رابطہ کیا ہے، جو نیائے بندھو پینل میں درج ہیں اور جو  پروبونو کے طور پر اپنی خدمات فراہم کرنا چاہتے ہیں۔

ان نئے اقدامات  میں تیزی لانے کے لئے  لاء اسکولوں کے پروبونوکلب اسکیم کے لئے اورہائی کورٹوں کے نیائے بندھو پینل کے  لئے نیائے بندھو ویب پورٹل کے  ہوم پیج پر  علیحدہ سے ایک  ماڈیول تیار کیا گیا ہے۔ ان ماڈیول میں  ڈیش بورڈ   ، رجسٹریشن فارم  ،  سرگرمیوں کی رپورٹنگ  ،  خبریں  ،  پوچھ تاچھ  ، کامیابی کی کہانیاں ، پروفائل سیٹنگ  وغیرہ دستیاب ہیں۔ ڈی او جے نے ہائی کورٹوں اور اسٹیٹ بار کونسل سے  اپنے نیٹ ورک کے تحت   نیائے بندھو آئی ای سی  میٹریل  کی تقسیم کے ذریعہ نیائے بندھو مہم  کی تشہیر  میں   تعاون کی درخواست کی ہے۔ 18  علاقائی زبانوں  میں  تقریباََ 7.2  لاکھ  ذریعہ نیائے بندھو پمفلیٹ  ہائی کورٹوں اور ملک بھر کی بار کونسلوں  کو  بھیجے گئے ہیں۔

6-شمال مشرق اور جموں وکشمیر کے لئے انصاف کی رسائی :

 2012 سے 8 شمال مشرقی ریاستوں  ( سکم سمیت ) اور جموںوکشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں  ’’شمال مشرق اور جموں وکشمیر کے لئے انصاف کی رسائی‘‘ نامی پروگرام نافذ کیا جارہا ہے ۔ اس پروگرام کا مقصد خواتین ،بچوں ،درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے محروم اور کمزور طبقات کی  قانونی ضروریات کی تکمیل او رقانونی خواندگی میں بہتری  اور قانونی بیداری   پیداکرنا اس پروگرام کا مقصد ہے۔

اس سال کےدوران دس درج ذیل سرگرمیوں  کامیابی کے ساتھ انجام پذیر ہوئیں ۔

اروناچل پردیش :

ارناچل پردیش  اسٹیٹ لیگل  سروسز اتھارٹی  ( اے پی ایس ایل ایس اے ) کی شراکت سے  10 ضلع ہیڈ کوارٹر پر   10  لیگل ایڈ کلینک  قائم کئے گئے ہیں۔ عوام میں قانونی  بیداری  کے فاصلے کو سمجھنے کے لئے  لیگل ایڈ کلینک   کے تعاون سے  نیم قانونی رضاکاروں   ( پی ایل وی  ) نے ایک سروے کیا ہے ، قوانین  پر ایک لاکھ سے زیادہ آئی ای سی میٹریل  اور سرکاری اسکیموں  کی اشاعت  اور ان کی تقسیم ہوئی ۔39  گاؤوں میں  6643  لوگوں  تک  ڈور ٹو ڈور قانونی بیداری مہم   کے تحت    پہنچا گیا۔’’سنجری  بٹون کسٹمری  پریکٹس اینڈ فارمر لاز ‘‘   کے تحت   اے پی ایس  ایل ایس  اے  نے   د و  قانونی   خواندگی   - تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا ۔ جس کے دوران  225  گاؤں بوراس  اور گاؤں بوریس    کو  تربیت  دی  گئی ۔ 14 اضلاع کے گاؤں  بورس  او ر بوریس   اور انتظامیہ کے  حکام کے لئے ریاستی سطح پر  آن لائن مشاورتی میٹنگ کا بھی انعقاد کیا گیا۔

منی پور :

پنچائتی راج  فنکشنریز  کے لئے حقوق  اور قوانین پر اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف  رورل ڈیولپمنٹ  منی پور نے 50  تربیتی  پروگرام  پورے کئے ،جس سے 1632  فنکشنریز   کو   فائدہ  پہنچا ۔ ایس آئی آر ڈی میں 6  مقامی  زبانوں میں   آئی ای سی میٹریل کا  ترجمہ بھی مکمل کیا۔

میگھالیہ :

میگھالیہ کے مشرقی خاسی  پہاڑی ضلع میں  بچوں کو جنسی زیادتیوں سے محفوظ رکھنے کے قانون   ( پی اوسی ایس او )  پر  قانونی  بیداری مہم   کا اہتمام میگھالیہ اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی نے کیا ۔ اس تشہیری مہم میں   ایک یونیورسٹی اور  8  کالجو ں  نے حصہ لیا اور  3000سے زائد   طلبا  تک اس مہم کو پہنچایا گیا ۔

مرکز کے زیر انتظام  علاقہ جموں وکشمیر  :

اس سال کے دوران  جموں وکشمیر اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی  نے  27  لیگل ایڈ کلینک   قائم کئے ۔ قانونی بیداری پروگرام کے تحت سلسلے وار  پروگراموں  میں نیم قانونی   رضاکاروں  نے  شرکت کی ۔ اور اس سے تقریباََ 6000 لوگوں  نے استفادہ کیا۔

آسام اور سکم :

اسٹیٹ  ریسورس  سینٹر  ( ایس آر سی ) آسام  نے آسام کے  چار اضلاع  اور  سکم کے  مغربی سکم ضلع میں  78   مذاکراتی بیداری   میٹنگوں کا انعقاد کیا۔اس منصوبے کے تحت مختلف سرگرمیوں  کے ذریعہ   46321  لوگوں  کو  فائدہ  پہنچایا جاچکا ہے۔

7-نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی ( این اے ایل ایس اے )

عام لوگوں  کی قانونی امدادی اداروں  تک بآسانی   رسائی  کے لئے  این اے ایل ایس   اے نے  نیشنل لیگل ایڈ ہیلپ لائن  ( 15100 )  کو  طاقتور  بنایا ہے اور  اسٹیٹ لیگل ہیلپ لائن   سے  نمبر  میں  اضافے کئے ہیں۔لوگوں  کو ان کے حقوق  کی تعلیم دینے اور اہل بنانے کے لئے  سوشل میڈیا  اور  ریڈیو ذرائع کے   استعمال  کے بھی  اقدامات کئے ہیں۔لیگل سروس اتھارٹی کے ذریعہ   قانونی خدمات   میں بہتری   اور معیاری نظم وضبط کے لئے  دستاویز کی تیاری  اور ڈاٹا کلیکشن  میں یکسانیت   لانے کے لئے جون 2020  میں فارمیٹ کی  دستی کتاب  تیار کی گئی  اور اسے  لانچ  بھی کیا گیا۔

این اے ایل ایس اے  نے  قومی کمیشن برائے خواتین کے اشتراک سے 15  اگست  2020  کو  ’’ قانونی بیداری کے ذریعہ  خواتین کو بااختیار بنانا  نامی پروجیکٹ بھی شروع کیا ۔اس  پروجیکٹ کے تحت   آندھرا پردیش ،  آسام ، مدھیہ پردیش ،  مہاراشٹر ، راجستھان ، تلنگانہ ، اترپردیش  اور مغربی بنگال کے 285  اضلاع میں خواتین کے لئے  قانونی  خواندگی کے پروگرام  بھی شروع کئے گئے ۔خواتین کے قوانین سے متعلق  ایک دستی کتاب  کا بھی اجرا کیا گیا ،جو متعلقہ لوگوں کے لئے  ایک ٹول کٹ   کی طرح  کام کرے گی۔

لیگل سروسز اتھارٹی کے ذریعہ  لوک عدالتوں  کا اہتمام ہوا  جن میں  جھگڑوں  کے متبادل حل      اور   آسانی کی بنیاد پر  قبل از وقت   جھگڑوں  کا  نمٹارہ  بغیرکسی  قانونی خرچ کے لئے ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا ذریعہ ہے جہاں   دونوں فریق  کے لئے آسانی  ہوتی ہے اور کسی خرچ کے بغیر  باہمی  تنازعات کا نمٹارہ کیا جاسکتا ہے۔ وبا کی صورت میں پیدا ہوئے بحرانی دور میں  لیگل سروسز اتھارٹی  نے نئے  ذرائع   کا استعمال  کرتے ہوئے  لوک عدالت   کو  ورچوئل پلیٹ فارم   مہیا کیا ۔ آن لائن لوک عدالت پلیٹ فارم کو عام طورپر ای – لوک عدالت   کے طورپر جانا جاتا ہے اور  اس کے ذریعہ   خرچ    میں بھی کمی آتی ہے اور ادارہ جاتی اخراجات  کی ضرورت  سے بھی  بچا جاسکتا ہے۔ اب تک 17 ریاستوں  میں 35  ای -  لوک عدالتیں   قائم  کی گئیں، جن میں  5.41  معاملوں  پرسماعت ہوئی   اور  تین لاکھ   کیسوں کا مفاہمتی  نمٹارہ  ہوا ۔ اس میں  نمٹارے کی صورت میں   2918  کروڑ  روپے  برآمد ہوئے ۔ فاسٹ ٹریک   خصوصی عدالتوں  کا  قیام  ( ایف ٹی ایس سی )

محکمہ انصاف کے لئے   خواتین اور بچوں کا تحفظ  تشویش کا ایک مستقل مسئلہ رہا ہے۔ چنانچہ اس طرح کے زیر التوا مقدمات   ،  جن کا تعلق عصمت دری اور پاسکو  قانون سے ہے کے  جلد نمٹارے کے لئے  ملک بھر میں   1023 فاسٹ ٹریک خصوصی   عدالتوں  کے قیام کی اسکیم کو  نافذ کرنے   پر غٰوروخوض ہورہا ہے ۔اس اسکیم کے تحت قائم ہونے والی  1023  فاسٹ ٹریک خصوصی  عدالتوں  میں  389  پاسکو  عدالتوں کوشامل کیا جارہا ہے۔اس  کے لئے 28  ریاستوں  /مرکز کےزیر انتظام علاقوں   کی  شناخت کرلی گئی  ہے۔، جہاں  363  خصوصی  پاسکو عدالتوں سمیت  823  فاسٹ ٹریک   خصوصی عدالتیں  قائم  کی گئی ہیں۔  اب تک  321 خصوصی پاسکوعدالتوں سمیت  597  فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتیں  اپنا کام شروع کرچکی ہیں۔

9-عدلیہ میں بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کی ترقی کے لئے اور  گرام نیایالیہ شروع کرنے کی اسکیم کے لئے مرکزی  اسکیموں کا نفاذ :

عدلیہ   کے بنیاد  ی ڈھانچے   کی سہولت  کوترقی دینے کے لئے  سینٹرلی  اسپانسرڈ اسکیم   ( سی ایس ایس ) کا مقصد  کورٹ ہالوں کی  مناسب دستیابی   اور  ججوں/ضلع کے عدلیہ افسران  اور ملک بھر کی معاون عدالتوں  کے افسران  کے لئے  رہائشی سہولیات   فراہم کرنا ہے۔ خواہ  یہ اضلاع میں ہوں یا تعلقہ اور گرام پنچایت  یا گاؤں سطح پرہوں۔اس سے ملک بھر میں  عدلیہ کے کام   اور  اس کی کارکردگی   میں بہتری آئے گی اور اس کا دائرہ  عام لوگوں تک بآسانی  پہنچ جائے گا۔

گرام نیایالیہ شروع کرنے کی  اسکیم کا مقصد معاشرے کے  کمزور طبقات  سے تعلق رکھنے والے  لوگوں  کو انصاف تک رسائی مہیا کرنا ہے تاکہ   غیر ضروری عدالتی نظام  پر ان کا انحصار کم کیا جاسکے ۔ ساتھ ہی اس سے  ہائی کورٹوں میں   کام کا بوجھ  کم ہوگا۔گرام نیایالیہ ایکٹ   2008  کا مقصد  لوگوں کو ان کے درواز ے تک انصاف کی رسائی  پہنچانے کے لئے  بنیادی سطح پر گرام نیایالیہ  کا قیام   ہے تاکہ  اس بات کو یقینی بنایا جائے  کہ سماجی  ، اقتصادی اور دوسری مجبوریوں کی وجہ سے کوئی  بھی شہری انصاف حاصل کرنے سے محروم نہ رہ جائے ۔

10-سٹی زن  ڈیوٹیز  آویرنس  پروگرام :

 اس مقصد کے لئے   وزارت  قانون اور محکمہ انصاف   کی جو کہ  ایک نوڈل  کوارڈی نیٹو  محکمہ بھی ہے  کی یہ ڈیوٹی ہے کہ  کہ وہ سال بھر تک  جاری سرگرمیوں    کے ذریعہ   بیداری   پروگرام  اور  شہریوں کے فرائض   مثال کے طور پر بنیادی فرائض  کے تعلق سے پروگرام کا انعقاد کریں۔ 26  نومبر  2019  کو شروع کیا گیا یہ پروگرام اب تک   48.6  کروڑشہریوں  تک  پہنچ چکا ہے۔  86سے زیادہ وزارتوں  / محکموں  نے   پورے سال پر مبنی   اپنی سرگرمیوں  کے ذریعہ    گرام پنچایتوں کے 31  لاکھ منتخب نمائندوں کو  پروموشنل سرگرمیوں سے جوڑا  اور  ہندوستانی آئین اور   بنیادی فرائض  کے بارے میں  14500 گرام سبھاؤں میں  بیداری کی غرض  سے پروگراموں  کا انعقاد کیا گیا ہے۔

ڈی او جے نے نیشنل بک ٹرسٹ  کے اشتراک سے  دہلی عالمی کتاب میلے میں عام شہریوں  تک رسائی کے لئے   پرمبل ریڈنگ  ، کوئز مقابلوں  ،  پرمبل وال   کی نغمہ سرائی  کے ذریعہ  اپنی سرگرمیوں   کا آغاز کیا جس کے  امید افزا نتائج برآمد ہوئے اس کے ساتھ  ہی ڈی او جے نے  سی ایس سی نیٹ ورک کے تحت  1000 ڈجیٹل گاؤں میں زمین کی سطح  پر بھی مہم شروع کی ۔ یہ مہم  16  ریاستوں  کے 310  اضلاع   کا احاطہ  کرتی ہے۔ اس پروگرام سے  اب تک  484000دیہی باشندوں نے   استفادہ  کیا ہے۔

 نیتی آیوگ کے تحت  ڈی او جے نے اٹل اختراعی مشن  کےاشتراک سے  ایسے 20 لاکھ  طلبا کا اندراج کیا ہے ،جن میں  اس پروگرام کے تحت سائنسی  مزاج  اور اختراعی ذہن   پیدا کرکے  انہیں شعبہ  حیات کے ہر شعبہ میں بہتر کارکردگی   کا حوصلہ  پیدا  کیا جاسکے ۔ مائی گوو  کے ذریعہ   29  ستمبر  2020سے  یکم اکتوبر 2020  تک  ہندوستانی آئین  اور  بنیادی فرائض  کے عنوان سے  ایک آن لائن  کوئز  مقابلے کا بھی اہتمام کیا گیا ، جن میں 39  ہزار    لوگوں  نے شرکت کی ۔ نیتی آیوگ  /  اٹل اختراعی مشن   کے ذریعہ گاندھی جینتی پر اے ٹی ایل ویبنار سیریز کے حصے کے طورپر   وبنیادی فرائض  پر ایک ویبنار کا انعقاد  کیا گیا ہے۔شہریوں  میں   آئین کا بنیادی فراض کو لے کر  ذمہ داری کا احساس  پیدا کرنے کے لئے  ڈی او جے  ہر طرح کے ڈجیٹل  ذرائع کا   جیسے  بروشر  ،  فلائر  ،  پوسٹر ، اسٹینڈیز  ، کوئز بینک  ،  پرمبل وال  کا  استعمال  کررہا ہے۔

11-مراقش  کےساتھ مفاہمتی عرضداشت   ( ایم او یو ) پر دستخط:

جوڈیشیل سکیٹر میں تعاون کے لئے  مراقش سلطنت   کے سپریم کونسل اور سپریم کورٹ آف انڈیا کے درمیان  24 جولائی 2020  کو ایک مفاہمتی عرضداشت پر رباط  میں دستخط ہوئے ،جس میں  طے پایا کہ کمپیوٹر  اور ڈجیٹل  ٹکنالوجی   کے شعبے   میں   ماہرین  اور  ان کی خدمات  سے دونوں نہ صرف فائدہ اٹھائیں گے بلکہ آپس میں اس کا تبادلہ بھی کریں گے۔

12-سیکنڈ نیشنل جوڈیشیل پے کمیشن   ( ایس  این جے پی سی):

 رٹ پٹیشن  نمبر  643 / 2015  پر اپنے 9-5-2017 کے فیصلے میں  سپریم کورٹ آف انڈیا نے  ایک جوڈیشیل  پے کمیشن  کے قیام کا حکم دیا  تاکہ وہ  ہندوستان  میں  معاون عدلیہ  کے جوڈیشیل افسران  کی خدمات   کی صورتحال   اور پے اسکیل  کا تجزیہ  کرسکیں ۔اس کا مقصد معاون  عدلیہ  افسران  کی خدمات   کی صورتحال میں بہتری لانا ۔اس کے ساتھ ہی  سپریم کورٹ کے ریٹائر جج  پی وی ریڈی  کی سربراہی میں  دوسرا  قومی  جوڈیشیل پے کمیشن   قائم کیا گیا۔ فروری 2020  میں ایس این جے پی سی نے سپریم کورٹ آف انڈیا نے اپنی حتمی رپورٹ داخل کردی اور اس کی ایک نقل محکمہ انصاف کوبھی مہیا کی ۔28فروری  2020 کو سپریم کورٹ نے  اس رپورٹ  پر غٰور کیا اور محکمہ انصاف سمیت      ریاستی حکومتوں    اور  مرکز کےزیر انتظام علاقوں    کو یہ ہدایت دی کہ  اگر کوئی  رد عمل ہوسکتا ہے تو وہ ایک دوسرے کی  تجاویز کا احترام کرتے ہوئے اپنا رد عمل داخل کریں ۔ محکمہ انصاف نے   جون 2020  میں  اپنا رد عمل داخل کردیا ہے۔

*************

 

ش  ح۔ج ق ۔رم

2021)-01-12)

U- 265


(Release ID: 1687911) Visitor Counter : 627