وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے، کوچی – منگلورو ،قدرتی گیس پائپ لائن کو ،قوم کےنام وقف کیا


یہ پائپ لائن، کیرالہ اورکرناٹک کے عوام الناس کے لئے، زندگی کی سہولتوں میں بہتری لائے گی: وزیراعظم

نیلگو ں معیشت ،آتم نربھر بھارت کا ایک اہم وسیلہ بننے جارہا ہے: وزیراعظم

Posted On: 05 JAN 2021 1:11PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  05 جنوری2021: وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ایک ویڈیو کانفرنس  کے ذریعہ کوچی – منگلورو  قدرتی گیس پائپ لائن کو قوم کے نام وقف کیا۔یہ واقعہ ’ایک قوم ایک گیس کا گرڈ ‘  کو وضع کرنے کے جانب ایک اہم کلیدی سنگ میل ہے ۔کرناٹک اور کیرالہ کے گورنروں اور وزرائے اعلی ٰ کے ساتھ ساتھ پٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس دن کو کیرالہ اور کرناٹک ،دونوں کے عوام الناس کے لئے ایک اہم کلیدی سنگ میل قرار دیا کیونکہ دونوں ریاستیں قدرتی گیس کی ایک پائپ لائن  کے ذریعہ منسلک کی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس پائپ لائن سے ان دونوں ریاستوں کی اقتصادی نشوونما پر مثبت اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ تیزی کے ساتھ توسیع  پاتی ہوئی گیس پر مبنی معیشت خودکفیل  ہندو ستان کا مقصد حاصل کرنے لئے لازمی عنصر ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ ایک قوم ایک گیس کا گرڈ‘ کے لئے سرکارکی توجہ کے پیچھے یہی وجہ ہے۔

پائپ لائن کے فوائد گنواتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پائپ لائن سے دونوںریاستوں میں روزمرہ کی زندگی  میں بہتری آئے گی  اوردونوں ریاستوں میں  غریب ، درمیانے درجے اور صنعت کاروں کے اخراجات میں  کمی کا باعث بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ پائپ لائن کے بہت سے شہروں  میں گیس کی تقسیم کے نظام کی بنیاد بنے گی اور ان شہروںمیں  سی این جی پر مبنی  نقل وحمل کے نظا م کی بھی بنیاد بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پائپ لائن  منگلور رفائنری کو  صاف توانائی فراہم کرے گی اور  ان دو ریاستوں میں آلودگی کو کم کرنے میں اہم رول ادا کرے گی۔ انہوں  نے مزید کہا کہ آلودگی میں تخفیف کا براہ راست اثر  ماحولیات پر پڑے گا ،جس سے لاکھوں درختوں کی شجر کاری کی راہ ہموار ہوگی اور جو  عوام الناس کی صحت کو بہتر بنانے  اور صحت سے متعلق ان کے اخراجات میں تخفیف کرنے میں مدد گار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ  کم آلودگی اور صاف ہوا  کے باعث  اس شہر میں  زیادہ سیاح آنے میں دلچسپی لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس پائپ لائن کی تعمیر سے روزگار کے بارہ لاکھ انفراد ی کام کرنے کے دن وضع ہوئے ہیں اور یہ اس پائپ لائن کے شروع ہونے کے بعد  روز گار اور ذاتی روزگار کا ایک نیا ایکو نظا م بنائے گی،جس سے فرٹیلائزر ، پیٹروکیمیکل اور بجلی کے شعبے کو مدد ملے گی۔اس سے ہندوستان کو ملک کے لئے ہزارہا کروڑ روپے کا زر مبادلہ بچانے میں بھی مدد ملے گی۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ دنیا بھر کے ماہرین کہتے ہیں کہ اکیسویں صدی میں  جو بھی ملک رابطے اور صاف توانائی پر سب سے زیادہ توجہ مرکوز کرے گا وہ زیادہ بلندیاں حاصل کرے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک میں کنکٹوٹی کے محاذ پر کام کی رفتار  اس رفتار سے ہورہی ہے جس کی مثال  ماضی کی دہائیوں میں نظر نہیں آتی ۔ انہوں  نے مزید کہا کہ 2014سے قبل 27 سال میں صرف 15000 کلومیٹر قدرتی گیس کی پائپ لائن بچھائی گئی تھی۔ لیکن اب اس وقت  ملک گیر پیمانے پر 16000 کلومیٹر سے زیادہ طویل پائپ لائن پر کام جاری ہے اور اسے  آئندہ 5-6 سالوں میں  مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے سی این جی کے  ایندھن کے اسٹیشنوں  ،  سی این جی کنکشنوں اور  ایل پی جی کے ان کنکشنوں کی مثال بھی دی جو سرکار نے فراہم کرائے ہیں اور جو اس سے قبل نہیں ہوتے تھے۔ انہوں  نے کہا کہ بڑی تعداد میں بڑھتے ہوئے ان کنکشنوں کے باعث  مٹی کے تیل کی قلت میں  کمی ہوئی ہے، جبکہ بہت سی ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں نے تو اپنے آپ کو مٹی کے تیل سے آزادہونے کا بھی  اعلان کیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2014  کے بعد سے سرکار نے تیل اور گیس کے شعبے میں  مختلف اصلاحات کی ہیں ، جن میں  تلاش اور پیداوار ، قدرتی گیس ، مارکیٹنگ اور تقسیم شامل ہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ  حکومت  ’ ایک قوم ایک گیس کا گرڈ ‘  کے مقصد کو حاصل کرنے کے منصوبے رکھتی ہے نیز وہ گیس پرمبنی معیشت   وضع کرنا چاہتی ہے کیونکہ اس گیس کے مختلف ماحولیاتی فوائد ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرکار  ہندوستان کی توانائی کی باسکٹ میں قدرتی گیس کے حصے کو 6 فیصد سے بڑھاکر 15 فیصدکرنے کے پالیسی اقدامات کررہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ’’ کوچی – منگلورو قدرتی  گیس  پائپ لائن  کا جی اے آئی ایل کا عزم ، ایک قوم ایک گیس کا گرڈ کی جانب پیش رفت کرنے کے ہمارے سفر کا حصہ ہے۔صاف توانائی بہتر مستقبل کے لئے اہم ہے ۔ یہ پائپ لائن  صاف توانائی رسائی   کو بہتر کرنے میں  مد د دے گی۔‘‘

 وزیراعظم نے کہا کہ  ملک کی مستقبل کی توانائی کی ضروریات کے لئے تیار ہونے سے متعلق کوششیں جاری ہیں اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے  ایک  جانب تو قدرتی گیس پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے تو دوسری جانب توانائی کے وسائل کو متنوع بنایا جارہا ہے۔ انہو ں نے اس نقطے کو  گجرات میں دنیا  کے سب سے بڑے  مجوزہ قابل تجدید توانائی  پلانٹ کی مثال کے ساتھ  واضح کیااور  بایو ایندھنوں  پر زور دیا۔انہوں  نے ناظرین کو مطلع کیا کہ چاول  اور گنے سے ایتھینول  حاصل کرنے کے لئے  سنجیدگی سے کام جاری ہے۔ پٹرول میں  20 فیصد تک ایتھینول  کو شامل کرنے کے مقصد کے لئے 10سال کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سرکار ہرایک شہری کو  قابل برداشت آلودگی سے پاک ایندھن اور بجلی فراہم کرنے کا عزم کرتی ہے۔

جیسا کہ وزیر اعظم  دو ساحلی ریاستوں کے بارے میں بول رہے تھے ، انہوں نے ساحلی علاقے کی  تیز اور متوازن فروغ  کے اپنے نظریہ کو سامنے رکھا ۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک ، کیرالہ اور دیگر جنوبی ہندوستان کی ریاستوں  جیسی ساحلی ریاستوں  میں  نیلگوں  معیشت کے فروغ  کے لئے جامع منصوبہ زیر نفاذ ہے۔انہوں نے کہا کہ نیلگوں  معیشت   آتم نربھر بھارت کا  ایک اہم ذریعہ بننے جارہا ہے۔ بندرگاہوں  اور ساحلی شاہراہوں کو  منسلک کیا جارہا ہے ،جس میں  کثیر – ماڈل  کنکٹوٹی پر توجہ مرکوز ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم  اپنے ساحلی خطے کو آسان زندگی گزارنے نیز آسان طور طریقے پر کاروبار کرنے کے ایک رول ماڈل میں  بدلنے کے  مقصدکے ساتھ  کام کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے ساحلی علاقوںمیں  ماہی گیر برادریوں   پر بھی بات کی جو نہ صرف سمندری دولت پر انحصار کرتے ہیں  بلکہ وہ اس کے رکھوالے بھی ہیں ۔ اس کے لئے سرکاری نے ساحلی ایکو نظا م کو تحفظ فراہم کرنے اور اسے  بہتر بنانے  کے لئے بہت سے اقدامات  کئے ہیں۔ گہرے سمندر میں ماہی گیری ، ماہی گیری کا الگ محکمہ ، قابل برداشت قرضہ فراہم کرنے اور  سمندری کلچر میں مصرو ف عوام کو کریڈٹ کارڈ   جیسے اقدامات کے ساتھ ماہی گیروں  کو مدد دی جارہی ہے ،جس سے صنعت کار وں اور عام ماہی گیروں ،دونوں کو فائدہ ہورہا ہے۔

وزیراعظم نے حال ہی میں  شروع کی گئی   بیس  ہزار کروڑ روپے مالیت کی متاسیا  سمپادا  یوجنا  کے بارے میں  بھی بات کی ، جس سے کیرالہ اور کرناٹک میں لاکھوں ماہی گیروں  کو فائدہ حاصل ہوگا۔ ہندوستان ماہی گیری سے متعلق برآمدات میں  بہت تیزی کےساتھ  پیش رفت کررہا ہے۔  ہندوستان کو ایک معیاری  ڈبہ بند سمندری خوراک کا ہب بنانے کے لئے تمام اقداماتارہے ہیں۔ہندوستان سی ویڈ  کے بڑھتے  ہوئے مطالبے کو پورا کرنے  کے لئے اہم رول ادا کرسکتا ہے کیونکہ  سی ویڈ فارمنگ کے لئے کسانوں کی حوصلہ افزائی  کی جارہی ہے۔

 

 

*************

  م ن۔اع ۔رم

U- 121



(Release ID: 1686229) Visitor Counter : 229