وزیراعظم کا دفتر
قومی میٹرولوجی کنکلیومیں وزیراعظم کاافتتاحی خطاب
قومی ایٹمی ٹائم اسکیل اور بھارتیہ نردیشک درویہ قوم کے نام وقف
قومی ماحولیاتی معیارات کی لیباریٹری کا سنگ بنیاد رکھا
سی ایس آئی آر پر زور دیا کہ وہ طلبہ کے ساتھ تبادلہ خیال کریں تاکہ انہیں مسقبل کے سائنسداں بننے کے لئے ترغیب دی جاسکے
بھارتیہ نردیشک درویہ کا ‘سرٹیفائڈ ریفرینس مٹیریل نظام’ ہندوستانی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد گار ہوگا
سائنسی برادری پر زور دیا کہ وہ سائنس، ٹکنالوجی اور صنعت کے اقداری وضع دائرے کو فروغ دیں
مستحکم تحقیق مضبوط تر برانڈ انڈیا کی رہنمائی کرے گی:وزیراعظم
Posted On:
04 JAN 2021 1:49PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،4جنوری:وزیراعظم جناب نریندرمودی نے قومی میٹرولوجی کنکلیو 2021 میں افتتاحی خطاب کیا۔ انہوں نے قومی ایٹمی ٹائم اسکیل اور بھارتیہ نردیشک درویہ پرنالی کو قوم کے نام وقف کیا نیز قومی ماحولیاتی معیارات کی لیباریٹری کا آج ایک ویڈیوکانفرنس کے ذریعہ سنگ بنیاد رکھا۔ اس کنکلیو کاانعقاد آج نئی دہلی میں سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل۔ قومی فزیکل لیباریٹری (سی ایس آئی آر-این پی ایل) نے اس کے 75 ویں یوم تاسیس کے موقع پر کیا۔ کنکلیو کا موضوع ہے‘ قوم کی شمولیاتی نشوونما کے لئے میٹرولوجی’۔ مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن اور پرسنپل سائنٹفک مشیر ڈاکٹر وجے راگھون اس موقع پر موجود تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس نئے سا ل میں دوہندوستانی کووڈ کی ویکسین کامیابی کے ساتھ تیار کرنے کے لئے ہندوستانی سائنسدانوں کی ستائش کی۔ انہوں نے کہاکہ کووڈ ویکسینیشن پروگرام دنیا میں سب سے بڑا پروگرام ہے اور یہ شروع ہی ہونے والا ہے۔ انہوں نے سی ایس آئی آر سمیت سائنسی اداروں کے ذریعہ ملک کو درپیش ہر چلنج کاحل تلاش کرنے کے لئے یکجاہوکرکام کرنے کی ستائش کی۔
وزیراعظم نے سی ایس آئی آر پر زور دیاکہ وہ اسکول کے طلبہ کے ساتھ رابطہ اور تبادلہ خیال کریں تاکہ ادارہ کی کوششوں کے بارے میں ان کے مابین بیداری پیدا کی جاسکے۔انہوں نے کہاکہ اس سے ان کو ترغیب ملے گی اور وہ مستقبل میں سائنسداں بننےکے لئے متحرک ہوں گے۔ انہوں نے سی ایس آئی آر این پی ایل ملک کی ترقی میں ارتقا اور اندازہ قدر میں اہم رول ادا کرنے کےلئے سراہا۔ انہوں نے کہاکہ آج کایہ کنکلیو ماضی کی کامیابیوں پر تبادلہ خیال کرنے اور مستقبل کے چیلنجوں پر توجہ مرکوز کرنے میں ادارہ کو تیاری میں مدد دے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہاکہ ادارہ کو آگے آنا چاہئے اور نئے معیارات کے ساتھ اپنے اہم رول کو ادا کرنے کے علاوہ خود کفیل ہندوستان قائم کرنے کی جانب ثابت قدمی سے آگے بڑھنا چاہئے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ ہندوستان کا ٹائم کیپر سی ایس آئی آر- این پی ایل پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہے کہ وہ ہندوستان کامستقبل بدلے۔ انہوں نے کہاکہ دہائیوں سے ہندوستان ، معیار اور میزان کےلئے بیرونی معیارات پر انحصار کرتاتھا لیکن اب ہندوستان کی رفتار ، پیش رفت، ابھار، ساکھ اور استحکام کے توازن کافیصلہ ہمارے اپنے معیارات سے ہی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ سائنس کو ناپنے کا پیمانہ میٹرولوجی بھی کسی بھی سائنسی کامیابی کےلئے بنیاد فراہم کرتا ہے۔ کوئی بھی تحقیق بغیرناپ تول اورجانچ کے بغیر نہیں کی جاسکتی۔ یہاں تک کہ ہماری کامیابی کو بھی کسی نہ کسی پیمانے پر پرکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں ملک کی ساکھ کاانحصار بھی اپنی میٹرولوجی پر انحصار سے ہی ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ میٹرولوجی ایک آئینہ کی طرف ہے جو ہمیں دنیا میں اپنا مقام اور ترقی کے لئے اسکوپ دکھاتی ہے۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ ایک خود کفیل ہندوستان حاصل کرنے کے لئے تعداد کے ساتھ ساتھ معیار کابھی ہونا لازم ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہر اس صارف کے دلوں کو جیتا جائے جو دنیامیں ہندوستانی مصنوعات کوبھرنے کے بجائے ہندوستان مصنوعات کی خریدتے ہیں ۔انہوں نے اس بات کویقینی بنانے پر بھی زور دیاکہ میڈ انڈیا مصنوعات نہ صرف عالمی مطالبے کو پورا کرتی ہیں بلکہ انہیں عالمی پیمانے پر پسند بھی کیا جاتاہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ بھارتیہ نردیشک درویہ کو آج کے قوم کے نام وقف کیا گیاہے یہ صنعت کو بھاری دھاتوں، فارما اور ٹیکسٹائل جیسے شعبوں میں ایک‘ سرٹیفائڈ ریفرینس مٹیریل نظام’ تیار کرکے معیاری مصنوعات بنانے میں مدد دے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ اب صنعت ذات پر مرکوز رسائی کے بجائے صارف کی دلچسپی کی رسائی کی جانب متحرک ہورہی ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ان نئے معیارات کے ساتھ ملک بھر کے اضلاع میں مقامی مصنوعات کو عالمی شناخت دلانے کی ایک مہم ہے جو ہمارے ایم ایس ایم ای شعبے کےلئے خاص منافع بخش ثابت ہوگی۔
وزیراعظم نے کہاکہ بین الاقوامی معیارات کے ساتھ ہم آہنگی سے بڑی بیرونی مینوفیکچرنگ کی کمپنیوں کومقامی سپلائی چین تلاش کرنے کے لئے ہندوستان آنے میں ملے گی۔ انہووں نے کوالٹی کے نئے معیارات کے ساتھ کہاکہ درآمدات اوربرآمدت، دونوں کویقینی بنایا جاسکے گا۔ یہ ہندوستان کے عام صارف کو معیاری اشیا فراہم کرائے گا اور برآمدکاروں کو درپیش مسائل بھی کم کرے گا۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ افقی طور پر کوئی بھی ملک سائنس کو فروغ دینے کے لئے درست باہمی تعلق میں پیش رفت کرتاہے۔ انہوں نے اسےسائنس ٹکنالوجی اور صنعت کی اس اقداری وضع کاری سائیکل قرار دیا۔ مزید تفصیلات بیان کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ کوئی بھی سائنسی ایجاد ٹکنالوجی وضع کرتی ہے اور ٹکنالوجی صنعتی فروغ کا باعث ہوتی ہے۔ اس کے جواب میں صنعت سائنس میں مزید سرمایہ کرتی ہے تاکہ نئی تحقیق کی جاسکے۔ یہ سائیکل ہمیں نئے امکانات کی طرف لے کر جاتی ہے۔وزیراعظم نے مزید کہاکہ سی ایس آئی آر-این پی ایل نے اس اقداری سائیکل کو آگے لے جانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔
وسیع تر وضع کاری کے لئے سائنس کے اقداری وضع کار سائیکل آج کی دنیا میں اس وقت اور زیادہ اہم ہوگئے ہیں جب ملک آتم نربھر بھارت کے مقصد سے آگے بڑھ رہا ہو۔ سی ایس آر آئی کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے سی ایس آئی آر-این پی ایل قومی ایٹمی ٹائم اسکیل پر خوشی کااظہار کیا جسے انہوں نے آج انسانیت کے نام وقف کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان ، نانوسیکنڈ کی رینج کے اندر وقت کو ناپنے میں خود کفیل ہوگیا ہے۔ 2.8 نانوسیکنڈ کی درستگی کی سطح کو حاصل کرنا اپنے آپ میں ایک وسیع تر صلاحیت ہے۔ اب ہندوستان کا معیاری وقت 3 نانوسیکنڈ سے کم کی درستگی کے ساتھ بین الاقوامی معیاری وقت سے مطابقت رکھ رہا ہے۔ یہ آئی ایس آر او جیسی تنظیموں کے لئے بڑی مدد ثابت ہوگا جو جدید ترین ٹکنالوجی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ بینک کاری، ریلوے، دفاع، ٹیلی کوم، موسمیاتی پیش گوئی، قدرتی آفات کاانتظامیہ اوراسی طرح کے شعبوں سے متعلق جدید ٹکنالوجی اس کامیابی سے وسیع پیمانے پر مستفید ہوگی۔
وزیراعظم نے صنعت 4.0 میں ہندوستان کے کردار کو مستحکم کرنے میں ٹائم ا سکیل کے رول کو سراہا۔ ہندوستان ماحولیات کے شعبے میں ایک قائدانہ پوزیشن کی جانب پیش رفت کررہاہے۔ ابھی تک ہوا کے معیار اور اخراجات کے لئے ٹکنالوجی اورآلات کے زمرے میں ہندوستان دوسروں پر منحصر ہے۔ یہ کامیابی شعبے میں خود کفالت کی جانب رہنمائی کرے گی اورآلودگی کو کنٹرول کرنے کےلئے مزید موثر اور سستے آلات وضع کرنے میں مدد دے گی۔ یہ ہوا کے معیار اور گیسوں کے اخراجات کی ٹکنالوجی کے متعلق ٹکنالوجی کےلئے عالمی منڈی میں ہندوستان کے حصے میں بھی اضافہ کرے گی۔ جناب مودی نے مزید کہاکہ ہمیں یہ کامیابی اپنے سا ئنسدانوں کی مسلسل کاوشوں کے نتیجہ میں حاصل ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے بہت تفصیل کے ساتھ مختلف معلوماتی شعبوں میں تحقیق کے رول پر تبادلہ خیال کیا۔ ا نہوں نے کہاکہ کسی بھی ترقیاتی معاشرہ میں تحقیق نہ صرف ایک قدرتی عادت ہوتی ہے بلکہ ایک قدرتی عمل بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تحقیق کا اثر تجارتی یا سماجی ہوسکتاہے اور تحقیق ہمارے علم کو توسیع دینے میں بھی مدد کرسکتی ہے نیز یہ ہماری تفہیم و افہام میں اضافہ کاباعث بھی ہوتی ہے۔ یہ ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا کہ ہم مستقبل کے امکانات کے پہلے سے ہی احتیاطی اقدامات کرلیں اور تحقیق کو اسکے فیصلہ کن حتمی مقصد سے علیحدہ ا ستعمال کریں۔ صرف ایک چیز ہے جو یقینی ہے اور وہ یہ ہے کہ تحقیق معلومات کے نئے باب کی جانب رہنمائی کرتی ہے اوریہ کبھی ضائع نہیں جاتی۔ وزیراعظم نے بابائے جینیٹکس مینڈل اینڈ نیکولس ٹیسلا کی مثال پیش کی جن کی تحقیقات کو کافی دیر بعد تسلیم کیا گیا تھا۔ بہت سی مرتبہ تحقیق اپنےفوری مقاصد پورے نہیں کرسکتی لیکن دیگر کچھ شعبوں میں یہی تحقیق انتہائی اہم ثابت ہوجاتی ہے۔ وزیراعظم نے جگدیش چندربوش کی مثال دے کر یہ واضح کیا کہ مائیکروویو کی ان کی تھیوری کو تجارتی طور پر پیش رفت نہ مل سکی لیکن آج مکمل ریڈیومواصلاتی نظام اسی پر مبنی ہے۔ انہوں نے عالمی جنگوں کے مابین کی گئی تحقیقوں کی مثالیں دیں جن کے باعث بعد میں مختلف شعبوں میں انقلاب برپا ہوا۔ مثال کے طور پر ڈرون ، جنگ کے لئے وضع کئے گئے تھے لیکن آج وہ فوٹو شوٹ کررہے ہیں اورسامان بہم پہنچارہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے سائنسداں خاص طور پر نوجوان سائنسدانوں کو تحقیق کے ہمہ رخی فوائد کے امکانات کو تلاش کرنا چاہئے۔ اپنی تحقیق کے اپنے شعبے سے باہر استعمال کاامکان بھی ہمیشہ ان کے سا منے رہنا چاہئے۔
وزیراعظم نے بجلی کی مثال دیتے ہوئے واضح کیا کہ کس طرح کوئی بھی چھوٹی سی تحقیق دنیا کی تقدیر ہی بدل سکتی ہے۔ آج بجلی سے ہر چیز چلتی ہے چاہے یہ نقل و حمل ہو ، مواصلات ہو، صنعت ہو یا روز مرہ کی زندگی ہو۔ اسی طرح سیمی کنڈکٹر جیسی ایجادوں نے ہماری زندگیوں کو ڈیجیٹل انقلاب سے بھر دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اسی طرح کے بہت سے امکانات ہمارے نوجوان محققوں کے سامنے ہیں جو کہ مجموعی مختلف مستقبل کے لئے اپنی تحقیق اور اختراعات سے راہیں ہموار کریں گے۔
وزیراعظم نے مستقبل کے لئے تیار ایکو نظام وضع کرنے کی کوششوں پر بھی زور دیا۔ ہندوستان عالمی اختراعی درجہ بندی میں اعلی 50 ممالک میں شامل ہوگیا ہے، ہندوستان اپنے ساتھی تجزیہ شدہ سائنس اور انجینئرنگ کی اشاعت میں تیسرے درجہ پر ہے۔ صنعت اور اداروں کے درمیان اشتراک کو مستحکم کیا جارہاہے۔ دنیا کی تمام بڑی کمپنیاں ہندوستان میں اپنی تحقیقی سہولیات قائم کررہی ہیں۔ حالیہ دنوں میں اس طرح کی سہولیات کی تعداد میں نمایاں طور پر اضافہ ہواہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ تحقیق اور اختراع کے امکانات ہندوستانی نوجوانوں کے لئے لامحدود ہیں لہذا اختراع کی ادارہ کاری اتنی ہی اہم ہے جتنی کی اختراع خود ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کس طرح انٹلیکچول پراپرٹی کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ ہمیں یاد رکھناہوگا کہ جتنےزیادہ ہمارے پیٹنٹ ہوں گے اتنی ہی زیادہ ا فادیت ہوگی۔ ہماری شناخت ا ن شعبوں میں مستحکم ہوگی جن میں ہماری تحقیق مستحکم اور سرکردہ ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ یہ مضبوط تر برانڈ انڈیا کی جانب رہنمائی کرے گا۔
وزیراعظم نے سائنس دانوں کو کرم یوگی قرار دیتے ہوئے لیب میں ان کی نایاب کاوشوں کو سراہا او رکہاکہ وہ 130 کروڑ ہندوستانیوں کو امیدوں اور توقعات منبع ہیں۔
*************
)م ن ۔ ا ع۔ف ر)
U-88
(Release ID: 1685957)
Visitor Counter : 294
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Marathi
,
Bengali
,
Assamese
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam