زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

پارلیمنٹ نے زرعی پیداوار کی تجارت اور کاروبار(فروغ اور سہل آمیزی)بل، 2020 اور قیمتوں کی یقین دہانی کے لیے کسانوں کا (با اختیاری اور تحفظ) معاہدہ اور زرعی خدمات بل ،2020 پاس کیا


ان قوانین میں کسانوں کے مکمل تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے، عزت مآب وزیر اعظم نے خود بھروسہ دلایا ہے کہ اناجوں کی خرید ایم ایس پی پر جاری رہے گی:زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیرجناب نریندر سنگھ تومر

Posted On: 20 SEP 2020 2:13PM by PIB Delhi

پارلیمنٹ نے  زرعی شعبہ کی ترقی اور کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے مقصد سے آج دو قانون پاس کردیے۔زرعی پیداوار کی تجارت اور کاروبار(فروغ اور سہل آمیزی)بل،2020اور قیمتوں کی یقین دہانی کے لیے کسانوں کا (بااختیاری اور تحفظ ) معاہدہ  اور زرعی خدمات بل، 2020 کو لوک سبھا میں آج (17 ستمبر2020) کو پاس کردیا تھا۔جب کہ راجیہ سبھا نے آج اس بل کو پاس کردیا۔ یہ بل 5 جون 2020 کو آئے آرڈینینس کو قانون میں بدلنے کے لیے زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود اور دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب نریندرسنگھ تومر نے 14 ستمبر 2020 کو لوک سبھا میں پیش کیا تھا۔

بل کے سلسلے میں بولتے ہوئے جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی کی قیادت میں سرکار نے کسانوں کو ان کی پیداوار کی بہتر قیمت دلانے اور ان کے معیار زندگی کو اوپر اٹھانے کے لیے گزشتہ 6 برسوں میں متعدد قدم اٹھائے ہیں۔ انہوں نے آگے کہا کہ اناجوں کی خریدکم از کم امدادی قیمت پر جاری رہے گی۔اس سلسلے میں خود وزیراعظم نے بھروسہ دلایا ہے۔ ایم ایس پی کی شرحوں میں 2020-2014 کے درمیان قابل ذکر اضافہ کیا گیا ہے۔آئندہ ربیع سیزن کے لیے ایم ایس پی کا اعلان اگلے ہفتہ کیا جائے گا۔ مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ ان قوانین میں کسانوں کے مکمل تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔

 

زرعی پیداوار کی تجارت اور کاروبار(فروغ اور سہل آمیزی)بل،2020

اہم نکات

  • کسانوں کو ان کی پیداوار کی فروخت کی آزادی فراہم کرتے ہوئے ایسا نظام تیار کرنا جہاں کسان اور تاجر زرعی پیداوار منڈی کے باہر بھی دیگر ذرائع سے پیداوار کی آسانی کے ساتھ تجارت کرسکیں۔
  • یہ قانون ریاستوں کی نوٹیفائیڈ منڈیوں کے علاوہ ریاست کے اندر اور باہر ملک کے کسی بھی مقام پر کسان کو اپنی پیداوار بلا روک ٹوک بیچنے کے لیے مواقع اور انتظامات فراہم کرے گا۔
  • کسانوں کو اپنی پیداوار کے لیے کوئی محصول نہیں دیناہوگااور انہیں مال ڈھلائی کا خرچ بھی برداشت نہیں کرنا ہوگا۔
  • یہ قانون کسانوں کو ای-ٹریڈنگ پلیٹ فارم مہیا کرے گا جس سے الیکٹرانک ذریعہ سے بغیر کسی رکاوٹ کے تجارت کو یقینی بنایا جاسکے۔
  • منڈیوں کے علاوہ تجارتی علاقے میں فارم گیٹ، کولڈ اسٹوریج، مال گودام، پروسیسنگ یونٹ پر بھی تجارت کی آزادی ہوگی۔
  • کسان خریدار سے براہ راست جڑ سکیں گے، جس سے بچولیوں کو ملنے والے فائدے کی بجائے کسانوں کو ان کی پیداوار کی قیمت مل سکے۔

خدشات

  • کم از کم امدادی قیمت پر اناج کی خرید بند ہوجائے گی۔
  • کسان زرعی پیداوار اگر رجسٹرڈ بازار کمیٹیوں (اے پی ایم سی منڈیوں) کے باہر فروخت کریں گے تو منڈیاں ختم ہوجائیں گی۔
  • ای-نام جیسے سرکاری ای-ٹریڈنگ پورٹل کا کیا ہوگا؟

حل

  • ایم ایس پی پر پہلے کی طرح خرید جاری رہے گی۔ کسان اپنی پیداوار ایم ایس پی پر فروخت کرسکیں گے۔آئندہ ربیع سیزن کے لیے ایم ایس پی کا اعلان اگلے ہفتہ کیا جائے گا۔
  • منڈیاں ختم نہیں ہوں گی ، وہاں حسب معمول کاروبار ہوتا رہے گا۔اس نظام میں کسانوں کو منڈی کے ساتھ ہی دیگر مقامات پر اپنی پیداوار فروخت کرنے کا متبادل حاصل ہوگا۔
  • منڈیوں میں ای-نام ٹریڈنگ نظام بھی جاری رہے گا۔
  • الیکٹرانک پلیٹ فارموں پر زرعی پیداواروں کی تجارت میں اضافہ ہوگا۔ اس سے شفافیت آئے گی اور وقت کی بچت ہوگی۔

 

قیمتوں کی یقین دہانی کے لیے کسانوں کا (بااختیاری اور تحفظ ) معاہدہ  اور زرعی خدمات بل، 2020

اہم نکات

  • کسانوں کو تاجروں، کمپنیوں ، پروسیسنگ اکائیوں، برآمدکاروں سے جوڑنا۔ زرعی معاہدہ کے ذریعہ بوائی سے پہلے ہی کسان کو اس کی پیداوار کی قیمت طے کرنا۔ بوائی سے پہلے کسان کو قیمت کی یقین دہانی۔ قیمت بڑھنے پر کم از کم قیمت کے ساتھ اضافی فائدہ۔
  • اس قانون کی مدد سے بازار کی غیر یقینی صورت حال کاخطرہ کسانوں سے ہٹ کر اسپانسر پر چلا جائے گا۔قیمت پہلے سے ہی طے ہوجانے سے بازار میں قیمتوں میں آنے والے اتارچڑھاؤ کا منفی اثر کسانوں پر نہیں پڑے گا۔
  • اس سے کسانوں کی پہنچ جدیدترین زرعی ٹیکنالوجی، زرعی آلات اور بہتر کھاد اور بیج تک ہوگی۔
  • اس سے مارکیٹنگ کی لاگت کم ہوگی اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کو یقینی بنائے گی۔
  • کسی بھی تنازع کی حالت میں اس کا نمٹارہ 30 دنوں میں مقامی سطح پر کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔
  • زرعی شعبہ میں تحقیق اور نئی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا۔

خدشات

  • ٹھیکہ والے زرعی معاہدہ میں کسانوں کی حالت کمزور ہوگی اور وہ قیمتیں طے نہیں کرپائیں گے۔
  • چھوٹے کسان ٹھیکہ والی کاشت کاری(کانٹریکٹ فارمنگ) کیسے کرپائیں گے؟ کیوں کہ اسپانسر ان سے پرہیز کرسکتے ہیں۔
  • نیا نظام کسانوں کے لیے پریشانی کا باعث ہوگا۔
  • تنازع کی حالت میں بڑی کمپنیوں کو فائدہ ہوگا۔

وضاحت

  • کسان کو ٹھیکہ میں پوری آزادی رہے گی کہ وہ اپنی خواہش کے مطابق قیمت طے کرکے پیداوار کو فروخت کرسکے گا۔ انہیں زیادہ سے زیادہ تین دن کے اندر ادائیگی موصول ہوگی۔
  • ملک میں 10 ہزار کاشت کار پیداواری گروپ بنائے جارہے ہیں۔ یہ گروپ (ایف پی او ) چھوٹے کسانوں کو جوڑ کر ان کی فصل کو بازار میں مناسب فائدہ دلانے کی سمت میں کام کریں گے۔
  • ٹھیکہ کے بعدکسان کو تاجروں کے چکر کاٹنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ خریدار اس کے کھیت سے ہی پیداوار لے کر جاسکے گا۔
  • تنازع کی صورت میں کورٹ کچہری کے چکر کاٹنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔مقامی سطح پر ہی تنازع کو نمٹانے کا انتظام ہوگا۔

*************

م ن۔  ق ت۔ ج ا

8092U No.



(Release ID: 1680720) Visitor Counter : 418