وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے عالمی سرمایہ کاروں کی ورچوئل گول میز کانفرنس کی صدارت کی


بھارت  سرمایہ کاروں کو  جمہوریت  ، آبادی کے اعداد و شمار ، مانگ اور تنوع کی پیشکش کرتا ہے :  وزیراعظم

انہوں نے نہ صرف بڑے شہروں میں بلکہ چھوٹے شہروں اور قصبوں میں بھی سرمایہ کاری کے لیے کہا

بھارت نے قابل اعتبار طریقے سے منافعے ، جمہوریت کے ساتھ مانگ، دیرپائیگی کے ساتھ استحکام اور سرسبز نظریے کے ساتھ ترقی کی یقین دہانی کی : وزیر اعظم

حکومت بھارت کو عالمی ترقی کا انجن بنانے کے لیے وہ سب کچھ کرے گی جو کیا جا سکتا ہے : وزیراعظم

پچھلے سال کی بنسبت پچھلے 5 مہینے میں ایف ڈی آئی کی آمد میں 13 فیصد اضافہ : وزیر اعظم

آتم نربھر بھارت محض کوئی خاکہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک عمدہ منصوبہ شدہ مالی حکمت عملی ہے : وزیراعظم

Posted On: 05 NOV 2020 8:50PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 06نومبر ،2020   /   وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج عالمی سرمایہ کاروں کی ورچوئل گول میز کانفرنس کی صدارت کی۔

گول میز کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  اس پورے سال میں بھارت نے عالمی وبا سے نمٹا ہے۔ لہذا دنیا نے بھارت کے قومی کردار اور بھارت کی صحیح طاقتوں کو دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وبا سے درپیش احساس ذمہ داری ، ہمدردی کا جذبہ ، قومی اتحاد  اور اختراع کے جذبے جیسی خاصیتیں کامیابی کے ساتھ ظاہر ہوئی ہیں، جن کے لیے بھارت کے لوگوں کو جانا جاتا ہے۔

وزیراعظم نے سراہا کہ بھارت میں اس وائرس سے لڑائی کر کے اور اقتصادی استحکام  کو یقینی بنا   کر اس عالمی وبا میں تحمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس تحمل کا سہرا بھارت میں موجود نظام کی تقویت ، عوام کی حمایت اور سرکاری پالیسیوں کے استحکام کو دیا۔

وزیراعظم نے کہا  کہ نیو انڈیا کی تعمیر کی جا رہی ہے، جو پرانے طور طریقوں سے آزاد ہے اور آج بھارت میں بہتری کے لیے تبدیلی آرہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آتم نربھر بننے کی بھارت کی خواہش محض کوئی خاکہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبہ بند طریقے پر ایک معاشی حکمت عملی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ایک حکمت عملی ہے جس کا مقصد بھارت کی تجارت کی صلاحیتوں اور اس کے کارکنوں کی ہنر مندی کو استعمال کرنا ہے تاکہ بھارت کو مینوفیکچرنگ کا ایک عالمی پاور ہاؤس بنایا جا سکے۔ جناب مودی نے کہا کہ اس کا مقصد ملک کی طاقت کو ٹکنالوجی میں استعمال کرنا ہے تاکہ اسے اختراعت کا ایک عالمی مرکز بنایا جا سکے اور اس کا مقصد اس کے زبردست انسانی وسائل و اس کی صلاحیت کو استعمال کر کے عالمی ترقی میں تعاون دیا جا سکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج سرمایہ کار کمپنیوں کی طرف بڑھ رہے ہیں جو اعلیٰ ماحولیاتی ، سماجی اور حکمرانی (ای ایس جی) کی حامل ہیں۔  انہوں نے بھارت کو ایک ایسی قوم کے طور پر پیش کیا جس میں اس طرح کے نظام قائم ہیں اور جس میں ای ایس جی کے سلسلے میں کمپنیوں کا اعلیٰ مقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ترقی  میں ای ایس جی پر مساویانہ توجہ کے ساتھ عمل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سرمایہ کاروں کو جمہوریت ، جمہوری اعداد و شمار ، مانگ اور تنوع کی پیشکش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ ہمارا تنوع   اس طرح کا ہے کہ آپ کو ایک ہی مارکیٹ میں بہت سی منڈیاں مل جائیں گی۔ ان منڈیوں میں الگ الگ رقوم کی گنجائش ہے اور الگ الگ ترجیحات موجود ہیں۔ ان کا تعلق مختلف موسموں سے ہے اور کثیر سطح کی ترقی سے ہے۔ ‘‘

وزیراعظم نے وضاحت کی کہ کس طرح  معاملات کے طویل مدتی اور دیرپا حل تلاش کرنے کے حکومت کا نظریہ آپ کے ٹرسٹ میں رقوم فراہم کرنے کے لیے سرمایہ کاروں  کی ضرورتوں کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے مینوفیکچرنگ کی اپنی صلاحیت کو بہتر بنانے کے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ ہم نے جی ایس ٹی کی شکل میں ایک ملک ایک ٹیکس نظام شروع کیا ہے، جو کارپوریٹ ٹیکس کی سب سے نیچی شرح ہے اور نئی مصنوعات سازی کے لیے ترغیب ہے ۔ مخصوص شعبوں میں ترغیبی اسکیموں سے متعلق پروڈکشن ہے اور سرمایہ کاروں کے لیے بااختیار ادارہ جاتی بندوبست ہے۔ ‘‘

وزیر اعظم نے اظہار خیال کیا کہ بھارت کا منصوبہ ہے کہ قومی بنیادی ڈھانچے کے تحت کیے جانے والے کاموں کے طور پر 1.5 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے۔انہوں نے بھارت میں شروع کیے جانے والے  مختلف سماجی اور اقتصادی بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کا ذکر کیا جن کا مقصد تیز رفتار ترقی اور ملک سے غریبی دور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا کام شروع کیا ہے۔ جس کے تحت شاہراہوں ، ریلویز ، میٹروز ، سمندری راستے اور ہوائی اڈے ملک بھر میں تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے مالی شعبے کی ترقی کے لیے مجموعی حکمت عملی کی وضاحت کی۔ انہوں نے بینکنگ شعبے کی جامع اصلاحات ، مالی منڈیوں کو مستحکم بنانے ،

بین الاقوامی مالی خدمات کے مرکز کے لیے متحد بنائی گئی اتھارٹی ، سب سے زیادہ نرم رو ایف ڈی آئی نظاموں میں سے ایک ، غیر ملکی اثاثے کے لیے نرم ٹیکس نظام ، بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری سے متعلق ٹرسٹ جیسے سرمایہ کاری کی آمد کے لیے مناسب پالیسی نظام اور ریئل اسٹیٹ سرمایہ کاری ٹرسٹ ، نادہندگی اور دیوالیہ پن کے ضابطے پر عمل درآمد ، فائدے کی راست منتقلی کے ذریعے مالی طور پر بااختیار بنایا جانا اور روپے کارڈز اور بھیم یو پی آئی جیسے رقم کی لین دین کے نظام پر مبنی فن ٹیک کے لیے کچھ بڑے اقدامات کا ذکر کیا۔

وزیراعظم نے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ اختراع اور ڈیجیٹل سے متعلق اقدامات حکومت کی پالیسیوں اور اصلاحات کا ہمیشہ مرکز رہے ہیں۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ بھارت میں دنیا کی بنسبت  سب سے زیادہ اسٹارٹ -اپس اور یونی کورن ہیں اور ان کی تعداد میں آج بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے  پرائیویٹ کمپنیوں کو فروغ دینے کے حکومت کے اقدامات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج مینوفیکچرنگ ، بنیادی ڈھانچے ، ٹکنالوجی ، زراعت، مالیات جیسے بھارت کے ہر شعبے میں اور یہاں تک کہ صحت اور تعلیم جیسے سماجی شعبوں میں   ترقی کی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے خاص طور پر کہا کہ زراعت میں کی گئی حالیہ اصلاحات سے بھارت کے کسانوں کو شراکت دار بنانے کے نئے موقعے فراہم ہوئے ہیں۔ انہوں نے بھارت کو  زرعی برآمدات کے مرکز کے طور پر جلد ہی ابھرنے کی بات کہی  ، جس میں ٹکنالوجی اور جدید ڈبہ بندی کے طریقہ کار سے مدد لی جائے گی۔ انہوں نے یہاں غیرملکی یونیورسٹیوں کے کیمپس قائم کرنے میں قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعے فراہم کیے گیے موقعوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے خوشی ظاہر کی کہ عالمی سرمایہ کار برادری میں بھارت کے مستقبل میں اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  پچھلے  سال کی بنسبت پچھلے  5 مہینوں میں ایف ڈی آئی کی آمد میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر کوئی قابل اعتبار طریقے سے فائدے چاہتا ہے ، جمہوریت کے ساتھ مانگ کرتا ہے ، دیرپائیگی کے ساتھ استحکام اور سرسبزگی کے نظریے کے ساتھ ترقی چاہتا ہے تو بھارت ہی وہ ملک ہے جو ایسی جگہ بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ترقی میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ عالمی اقتصادی بحالی کو تیز رفتار بنائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی کسی بھی حصولیابی کا دنیا کی ترقی اور بہبود پر کثیر رخی اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط اور فعال بھارت عالمی اقتصادی نظام کو مستحکم بنانے میں تعاون دے سکتا ہے۔ انہوں نے سرمایہ کاروں کو یقین دلایا کہ حکومت بھارت کو عالمی ترقی کی بحالی کا انجن بنانے کے لیے جو کچھ کر سکتی ہے کرے گی۔

تقریب کے بعد سی پی پی انویسٹمنٹس کے پریزیڈنٹ و سی ای او جناب مارک میشن نے اپنی رائے کا اظہار کیا ’’وی جی آئی آر 2020 گول میز کانفرنس بہت نتیجہ خیز اور مددگار فارم تھی جس میں بھارت کو ایک مضبوط معیشت بنانے اور بھارت میں بین الاقوامی ادارہ جاتی سرمایہ کاری کی ترقی کو تیز رفتار بنانے کے حکومت کے نظریے کی گہرائی فراہم کی گئی۔ بھارت ہماری وسیع سرمایہ کاری کی حکمت عملی کی  بنیاد ہے جس میں مارکیٹ کی ترقی پر توجہ دی گئی ہے اور ہمیں بنیادی ڈھانچے ، صنعتی اور صارفین کے شعبوں میں ہماری بنیادی سرمایہ کاری کو ترقی دینے کی زبردست خواہش موجود ہے۔

سی ڈی پی کیو کے صدر و سی ای او جناب چارلز ایمنڈ، نے بھارت کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ’’سی ڈی پی کیو کے لیے بھارت ایک اہم مارکیٹ ہے۔ ہم نے قابل تجدید شعبے ، لاجسٹکس ، مالی خدمات اور ٹکنالوجی پر مبنی خدمات جیسے شعبوں میں کئی ارب کی سرمایہ کاری کی ہے اور ہمارا مقصد آنے والے برسوں میں اپنی موجودگی کو مستحکم بنانا ہے۔ میں وزیراعظم مودی اور ان کی حکومت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس گول میز کانفرنس کے انعقاد میں قیادت کی۔ جس میں عالمی سرمایہ کار اور بزنس لیڈر بھارت کے لیے  ایک مضبوط تر معیشت کو مدد دینے کے موقعوں پر بات چیت کر سکے۔ ‘‘

امریکہ میں ٹیکساس کے ، ٹیچر ریٹرائرمنٹ سسٹم کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر جناب جیز آبی، نے بھارت اور گول میز کانفرنس میں اپنی شرکت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ’’مجھے  2020 کی ورچوئل گلوبل انویسٹر راؤنڈ ٹیبل میں شرکت کر کے خوشی ہوئی ہے۔ پنشن ، فنڈ ، سرمایہ کار ان اثاثوں میں سرمایہ کاری کا ایک بڑا حصہ وقف کرتے ہیں، جن سے ان کو بڑھتی ہوئی معیشت اور منڈی سے فائدہ پہنچنے کی امید ہوتی ہے۔  بھارت نے  جو  ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ہیں ان سے امید ہے کہ مستقبل میں کافی زیادہ ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم ہو۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

2020۔11۔06

U – 6987


(Release ID: 1670511) Visitor Counter : 230