جل شکتی وزارت

منی پور میں بھارت – میانمار سرحد پر جل جیون مشن کے تحت پانی کی سپلائی سے متعلق اسکیموں کا آغاز

Posted On: 25 OCT 2020 2:58PM by PIB Delhi

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001DZUC.jpg

منی پور کے وزیر اعلیٰ جناب این بیرن سنگھ نے جل جیون مشن کے تحت دو گاؤں کے لئے دو پانی کی سپلائی سے متعلق اسکیموں کا آغاز کیا۔ بھارت – میانمار کی سرحد پر آباد یہ دونوں گاؤں کافی دور دراز میں واقع ہیں اور کسی زمانے میں پوری طرح سے شورش سے متاثر تھے، لیکن اب یہاں جل جیون مشن کے تحت پانی کی ریگولر سپلائی ہورہی ہے۔ منی پور کے چندیل ضلع  کے کھینگ جوئے سب ڈویژن کا کھانگ بارول گاؤں ضلع ہیڈ کوارٹر سے 69 اور بھارت – میانمار کی سرحد سے تقریباً 30 کلومیٹر دور ہے، جس میں 82 کنبے ہیں۔ یہاں کے لئے پانی کی سپلائی سال 2041 کو پیش نظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے اور اس وقت گاؤں کی تخمینہ آبادی 1000 ہوجائے گی۔ اس گاؤں میں ثقل پر مبنی پانی کی سپلائی پر تقریباً 60 لاکھ روپئے کا صرفہ آیا ہے اور اس سے گاؤں کے 450 لوگوں کو نل کا پانی دستیاب ہوگا۔ پانی کا منبع، ٹریٹمنٹ سائٹ سے زیادہ بلندی پر ہے اور بلندی ہونے کے سبب ثقل (گریویٹی) پر مبنی کی سپلائی پر زور دیا گیا ہے۔ پانی کے ٹریٹمنٹ کی جگہ سے 6 کلومیٹر دور ’’کھانگ بارولاک‘‘ میں پانی کا سال بھر پُر رہنے والا ایک منبع ہے۔ چندیل ضلع کے کھینگ جوئے سب ڈویژن کا کھینگ جوئے گاؤں ضلع صدر دفتر سے 60 کلومیٹر اور بھارت -  میانمار سرحد سے 20 کلومیٹر دور ہے۔ حال ہی میں پانی کی سپلائی کے جس عمل کا آغاز کیا گیا ہے وہ اس گاؤں کے 73 کنبوں کے ضرورتوں کی تکمیل کرے گا اور اس اسکیم کو چلانے اور اس کی دیکھ بھال کی ذمے داری گاؤں کی پانی و صفائی ستھرائی کمیٹی کی ہے، تاکہ دیہی علاقوں میں جل جیون مشن کے تحت پانی کی مستقل اور طویل مدتی سپلائی کی جاسکے۔

یہ علاقہ مانسون سیزن کے دوران اصل دھارے سے پوری طرح منقطع رہتا ہے اور اسی وجہ سے پہاڑی علاقوں میں پانی کی سپلائی کی اسکیموں کا نفاذ بڑا چیلنج رہا ہے، کیونکہ ضروری اشیاء اور سامانوں کی سپلائی سال کے مخصوص اوقات میں ہی ممکن ہوتی ہے اور یہ سامان امپھال یا پالیل شہر سے ہی بھیجے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دوسرا سب سے بڑا چیلنج کمیونی کیشن کا ہے، کیونکہ اس علاقے میں  نیٹ ورک کوریج کا معاملہ کمزور رہتا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں پہلے سے ہی افرادی قوت کی قلت ہےاور اس طرح کے کاموں کے لئے تربیت یافتہ افرادی قوت کی دستیابی بھی ایک مسئلہ ہے۔ کووڈ-19 کی وبا کے دوران پبلک ہیلتھ انجینئرنگ محکمہ کے افسران نے دن رات سخت محنت کرکے اس بات کو یقینی بنایا کہ دور دراز کے گاؤں کے ہر گھر میں نل کا پانی پہنچایا جاسکے۔

منی پور میں حال ہی میں جل جیون مشن کے نفاذ کا وسط مدتی جائزہ لیا گیا، جس میں منی پور کے افسروں نے جل جیون مشن کی پیش رفت سے واقف کرایا۔ ریاستوں اور مرکزی کے زیر انتظام علاقوں میں جل جیون مشن کے نفاذ کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اسکیموں کے جائزے کے انعقاد کی تیاریاں چل رہی ہیں، جس میں سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی دیہی رہائش گاہوں میں نل کے پانی کی صورت حال کے بارے میں معلومات جمع کی جارہی ہیں۔ منی پور میں تقریباً 4.5 لاکھ کنبے ہیں، جن میں سے محض 30379 کنبوں میں ہی نل کے پانی کے کنکشن ہیں۔ منی پور میں سال 2020-21 کے دوران ریاستی حکومت نے دو لاکھ گھروں میں پانی کے فعال کنکشن (ایف ایچ ٹی سی) دینے کا ہدف مقرر کیا ہے اور اس سال ریاستی حکومت ایک ضلع، 15 بلاکوں اور 1275 گاؤں کو 100 فیصد کے دائرے میں شامل کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ ریاستی حکومت نے جل جیون مشن کے تحت سال 2023 تک سبھی گھروں میں پانی کے کنکشن کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

منی پور کو 2020-21 میں 131.80 کروڑ روپئے کی رقم الاٹ کی گئی تھی، جس میں سے اب تک 32.95 کروڑ روپئے جاری کئے جاچکے ہیں اور طبعی و مالی کارکردگی کی بنیاد پر ریاست اضافی رقم دیئے جانے کی اہل ہے۔ منی پور کو پندرہویں مالی کمیشن کے تحت 177 کروڑ روپئے الاٹ کئے جاچکے ہیں اور اس کا 50 فیصد حصہ پانی کی سپلائی اور صفائی ستھرائی پر خرچ کیا جانا ہے، جسے دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت کو ان مدوں میں رقم خرچ کرنے کا منصوبہ بنانا ہے اور پانی کی سپلائی کے متعلق اسکیموں کے رکھ رکھاؤ اور ان کے طویل مدتی آپریشن کو بھی یقینی بنایا جانا ہے۔

 

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 6693

25.10.2020


(Release ID: 1667541) Visitor Counter : 194