عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

ان داتا کو با اختیار بنانے کے لئے مرکز کے ذریعہ پاس کئے گئے زراعت کے نئے قوانین سے گاندھی جی آج سب سے زیادہ خوش ہوتے: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ


 باپو کے گاؤں اور زراعت پر مرکوز نقطہ نظر کو زراعت کے نئے قوانین کے ذریعہ صحیح معنوں میں اپنایا گیا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 02 OCT 2020 6:26PM by PIB Delhi

مرکزی وزیرمملکت( آزادانہ چارج) شمال مشرقی خطے کی ترقی، وزیراعظم کے دفتر کے وزیرمملکت، عملہ ،عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلاء، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ زراعت کے نئے قوانین پاس کئے جانے پر آج مہاتما گاندھی سب سے زیادہ خوش ہوتے کیونکہ زراعت اور دیہی ترقی کے امور ان کے دل کے بہت قریب تھے۔ انہوں نے کہا کہ باپو کے گاؤں اور زراعت پر مرکوز نقطہ نظر کو مودی حکومت کے ذریعہ آزادی کے 70 سال بعد زراعت کے نئے قوانین کے ذریعہ صحیح معنوں میں اپنایا گیا۔

پچھلے چھ برسوں میں نیم کوٹیڈ یوریا، مٹی کی صحت کا کارڈ، کسان کریڈیٹ کارڈ، پی  ایم کسان سمان ندھی، فصل بیمہ یوجنا جیسے کسانوں کے مفاد کے لئے فراہم کی گئی سہولیات ہندوستانی زراعت کی جمہوریت کاری کی علامات ہیں ،کیونکہ ان سے پہلی بار کسان برادری کو انتخاب کی آزادی ملی ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نئی دہلی میں گاندھی جینتی کے موقع پر کیندریہ بھنڈار اور سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ  لیڈر شپ کے ذریعہ منعقد‘‘ سووچھتا کے ساتھ مہاتما گاندھی کے تجربات۔ کامیابی کی کنجی’’ نامی ایک پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔  انہوں نے کہا کہ زراعت کے نئے قوانین نہ صرف ہندوستانی زراعت کو عالمی سطح پر مقابلہ آرائی کے لائق بنائیں گے، بلکہ کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے میں بھی مدد کریں گے۔

2 اکتوبر 2014 کو وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ شروع کئے گئے سووچھ بھارت مشن کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ دنیا کی ایک انوکھی مثال ہے کہ کسی بھی لیڈر کے ذریعہ شروع کی گئی ایک مہم چند ہفتوں کے اندر ایک عوامی تحریک بن گئی۔ انہوں نے اس بات کو نشان زد کیا کہ ماہر تعلیم کے لئے یہ ایک بڑی تحقیق کا موضوع ہے۔

انہوں نے کہا کہ سووچھتا ابھیان کے بعد مودی حکومت کے ذریعہ گاندھی جی کے فٹنس منتر کو بھی اس وقت پورا کیا گیا جب دسمبر 2014 میں اقوام متحدہ نے21 جون کو‘ بین الاقوامی یوگا ڈے’ اعلان کیا  اور دنیا کے 1077 ممالک اس کے معاون اسپانسر بنے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت جو 2014 میں اقتدار میں آئی، کے ذریعہ آزادی کے 70 سال بعد باپو کے خواب کو پورا کرنے کا عمل شروع ہوا۔ کورونا وبائی مرض سے لڑنے کے لئے جلدی لاک ڈاؤن کرنے کے حکومت کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پچھلے چھ سالوں کا سووچھتا ابھیان ذاتی اور عوامی صفائی کے لحاظ سے ایک بڑی نعمت تھی، جس نے ملک میں بہت ساری زندگیوں کو بچایا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا آنکھ کھول دینے والا ایک واقعہ تھا  اور اس نے صاف صفائی، جو کہ باپو کا بنیادی اصول تھا، کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ آتم نربھر بھارت ابھیان یا خود کفیل ہندوستان بھی گاندھی جی کے سوراج کے نظریہ کی ایک ترمیم شدہ شکل ہے۔ ایک مثال پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت  کس حساسیت کے ساتھ بانس کے فروغ کی اہمیت کو دیکھتی ہے وہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت نے حال ہی میں کچے بانس کی اشیاء پر درآمد فیس 25 فیصد بڑھا دی ہے تاکہ  فرنیچر، دستکاری اور اگربتی بنانے جیسی گھریلو بانس کی صنعتوں کی بڑے پیمانے پر مدد کی جاسکے۔

اپنی بات کو ختم کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے موجودہ حکومت کے ماتحت کام کرنے کا نیا طریقہ اپنانے کے لئے کیندریہ بھنڈار کی تعریف کی جس کا کاروبار نومبر 2017 میں750 کروڑ روپے سے بڑھ کر 1717 کروڑ روپے ہوگیا، جو کہ تین سال کی مدت میں دوگنا سے زیادہ تھا۔ انہوں نے کیندریہ بھنڈار کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب مکیش کمار کے ذریعہ وبائی مرض کے دوران اٹھائے گئے نئے اقدام کی تعریف کی ، چاہے وہ غذائی اشیاء سے متعلق ہو یا کورونا کٹ۔ ان اقدام سے مالیت میں اضافہ ہوا اور لوگوں کا اعتماد مضبوط ہوا ہے۔

کیندریہ بھنڈار کی صدر محترمہ پرمیشوری باگڑی، کیندریہ بھنڈار کے مینجنگ ڈائریکٹر جناب مکیش کمار، دور درشن کے ڈائریکٹر جنرل جناب مینک اگروال ، سینٹر فار اسٹریٹیجی اینڈ لیڈر شپ کے ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹیو جناب وکاس شرما اور نیشنل بک ٹرسٹ کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل یوراج ملک نے بھی مجمع سے خطاب کیا۔

**** 

( م ن۔ ق ت۔رض)

Word-451 (2020 23.10.)

U- 6641


(Release ID: 1666997) Visitor Counter : 155