سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سی ایس آئی آر۔ آئی ایچ بی ٹی نے ہندوستانی ہمالیائی خطے میں ہینگ کھیتی شروع کرکے تاریخ رقم کی
سی ایس آئی آر۔ آئی ایچ بی ٹی ہنگ کے بیج لائے اور انہوں نے اس کی ایگرو ٹیکنالوجی تیار کی
سی ایس آئی آر۔ آئی ایچ بی ٹی کے سائنس دانوں نے ہینگ کی کھیتی کے بارے میں تربیتی پروگرام بھی چلائے
Posted On:
19 OCT 2020 3:34PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 19 اکتوبر 2020، سی ایس آئی آر۔ آئی ایچ بی ٹی کی لیباریٹری انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین بایو ریسارس ٹکنالوجی (آئی ایچ بی ٹی) پالمپور کی کوششوں سے زراعت کے طریقوں میں ایک تاریخی تبدیلی رونما ہونے والی ہے۔ ہماچل پردیش میں دور دراز لاہول وادی کے کسان خطے کی سرد ریگستانی صورتحال میں وسیع و عریض بنجر زمین کو استعمال کرنے کے لئے ہینگ کی کھیتی شروع کررہے ہیں۔ سی ایس آئی آر۔ آئی ایچ بی ٹی ہنگ کے بیج لائے اور انہوں نے اس کی ایگرو ٹیکنالوجی تیار کی۔
ہینگ کا شمار اعلی درجے کے مسالوں میں ہوتا ہے اور ہندوستان میں یہ بہت زیادہ پر فروخت ہوتی ہے۔ ہندوستان کے درآمد کار افغانستان ، ایران اور ازبیکستان تقریباً 1200 ٹن خام ہینگ سالانہ درآمد کرتے ہیں اور اس پر تقریباً 100 ملین امریکی ڈالر سالانہ خرچ کرتے ہیں۔ اس فصل کی کھیتی نے ہندوستان میں ہینگ کے پودوں کو لگانے کے مواد کی کمی ایک بڑی رکاوٹ تھی۔ سی ایس آئی آر۔ آئی ایچ بی ٹی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر سنجے کمار نے ہندوستان میں ہینگ کی کھیتی کی شروعات کرنے کے لئے لاہول وادی کے گاؤں کوارنگ میں کسان کے کھیت میں 15 اکتوبر 2020 کو ہینگ کا پہلا پودا لگایا۔
ہینگ کیونکہ ہندوستان میں کھانوں میں استعمال ہونے والا ایک اہم مسالہ ہے۔ اس لئے سی ایس آئی آر۔ آئی ایچ بی ٹی کی ٹیم نے ملک میں اس اہم فصل کی شروعات کے لئے انتھک کوششیں کیں۔ اس انسٹی ٹیوٹ نے آئی سی اے آئی۔ نیشنل بیوری آف پلانٹ جنیٹک ریسارسز (آئی اے آر۔ این بی پی جی آر)، نئی دہلی کے ذریعہ اکتوبر 2018 میں ایران سے 6 بار بیچ منگوائے۔ آئی اے آر۔ این بی پی جی آر نے اس بات کی تصدیق کی کہ گزشتہ 30 برسوں میں ملک میں ہینگ کے بیچوں سے کھیتی شروع کرنے کی پہلی بار کوشش کی گئی ہے۔ سی ایس آئی آر۔ آئی ایچ بی ٹی نے این بی پی جی آر کی نگرانی میں ہماچل پردیش میں سی ای ایچ اے بی ، ربلنگ ، لاہول اور اسپتی میں ہینگ کے پودے اگائے۔ ان پودوں کے بڑھنے کےلئے سرد اور خشک ماحول کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کی جڑوں میں ہینگ کی رال پیدا کرنے کے لئے تقریباً 5 سال لگتے ہیں۔ اس لئے ہینگ کی کھیتی کے لئے ہندوستانی ہمالین خطے کے سرد ریگستانی علاقے مناسب ہیں۔
خام ہینگ رال کے طور پر ہینگ کی گودے دار جڑوں سے نکالی جاتی ہے۔ دنیا میں اگرچہ فیرولا کی تقریباً 130 قسمیں پائی جاتی ہیں لیکن صرف فیرولا ایسا فتیدہ معاشی اعتبار سے اہم قسم ہے جس کا استعمال ہینگ تیار کرنے میں کیا جاتا ہے۔ ہندوستان میں فیرولا ایسا فتیدہ نہیں پائی جاتی لیکن مغربی ہمالیہ (چمبا، ہماچل پردیش) سے فیرولا جیش کینا اور کشمیر اور لداخ میں فیرولا نارتھکس قسمیں پائی جاتی ہیں۔ ان سے ہنگ تیار نہیں ہوتی۔
انسٹی ٹیوٹ کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے ہماچل پردیش کے وزیراعلی نے 6 مارچ 2020 کو اپنی بجٹ تقریر میں ریاست میں ہینگ کی کھیتی شروع کرنے کا اعلان کیا۔ نتیجتاً سی ایس آئی آر۔ آئی ایچ بی ٹی اور ہماچل پردیش کے ریاستی محکمہ زراعت کے درمیان ریاست میں ہینگ کی کھیتی کے لئے ایک مشترکہ کوشش کے لئے 6 جون 2020 کو ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کئے گئے۔اس سلسلے میں 20 سے 22 جولائی 2020 تک ریاستی محکمہ زراعت کے افسروں کے لئے صلاحیت سازی کے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہماچل پردیش کے مختلف اضلاع کے 12 افسروں نے شرکت کی۔
اس کے علاوہ سی ایس آئی آر۔ آئی ایچ بی ٹی کے سائنس دانوں نے کمرشیل سطح پر بیچ کی پیداوار کی چین قائم کرنے اور ہینگ کی کھیتی کےلئے ریاستی محکمہ زراعت کے افسروں کے تعاون سے ہماچل پردیش کی لاہول وادی میں مڈگران، بیلنگ اور کیلانگ گاؤں میں نمائشی پلاٹ لگائے اور ہینگ کی کھیتی کے بارے میں تربیتی پروگرام چلائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ ا گ۔ن ا۔
U-6526
(Release ID: 1665913)
Visitor Counter : 310