پارلیمانی امور کی وزارت

پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 2020 مکمل ہوگیا ہے


لوک سبھا کی ثمر آوریت اندازاً 167 فیصد  اور راجیہ سبھا کی اندازاً 100.47 فیصد رہی: پرہلاد جوشی


پارلیمنٹ کے دو  اجلاسوں کے دوران جاری کیے جانے والے سب  کے سب 11 آرڈینینسوں کی جگہ مانسون اجلاس 2020 کے دوران قانون بن گئے ہیں: مرکزی وزیر

Posted On: 24 SEP 2020 2:06PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،24 ستمبر،      پارلیمانی امور کے وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج یہاں مانسون اجلاس 2020 کے بارے میں جاری کیے گئے ایک بیان میں مطلع کیا ہے کہ لوک سبھا کی ثمر ا ٓوریت تقریباً 167 فیصد اور راجیہ سبھا کی تقریباً 100.47 فیصد رہی۔

جناب جوشی نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 2020 جو 14 ستمبر 2020 سے شروع ہوا تھا اسے یکم اکتوبر 2020 تک جاری رہنا تھالیکن کووڈ-19 وبائی بیماری کے خطرات کو دیکھتے ہوئے لوک سبھا اور راجیہ سبھا نے ضروری کام کاج نمٹانے کے بعد اجلاس کو بدھ کے دن یعنی 23 ستمبر 2020 کو غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ ان کی 10 دنوں میں 10 نشستیں ہوئیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ اجلاس کے دوران 22 بل (16 لوک سبھا میں  اور 6 راجیہ سبھا میں) پیش کیے گئے۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا نے انفرادی طور پر پچیس پچیس بل منظور کیے۔ 27 بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوان نے پاس کیے جو کہ روزانہ بل کی منظوری یعنی 2.7 بہترین شرح ہے۔ جو بل پیش کیے گئے جن پر غور کیا گیا اور منظور کیے گئے ان کے عنوانات جدول میں دیئے گئے ہیں۔

گیارہ آڈینینسوں کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سب کے سب گیارہ آرڈینینس جو  دو اجلاس کی مدت کے دوران  جاری کیے گئے تھے انھیں مانسون اجلاس 2020 کے دوران قانون سے بدل دیا گیا۔ وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ لوک سبھا میں زیر التوا چار پرانے بل اور راجیہ سبھا کا ایک پرانا بل واپس لے لیے گئے۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ اجلاس کے دوران 2020-21 کے اضافی مطالبات زر اور 2016-17 کے  مطالبات پربحث کی گئی اور انھیں منظور کرلیا گیا نیز متعلقہ مالیاتی بل پیش کیے گئے اور ان پر بحث کی گئی اور لوک سبھا نے انھیں 18 ستمبر 2020 کو منظور کرلیا جبکہ راجیہ سبھا نے ان بلوں کو 23 ستمبر 2020 کو منظور کیا۔

کووڈ-19 وبائی بیماری کے دوران اجلاس چلانے کے لیے کیے گئے انتظامات کی تعریف کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ اس اجلاس کی غیر معمولی کارکردگی تمام ایجنسیوں اور افراد کی طرف سے انتھک کوششوں کی وجہ سے ممکن ہوسکی ہے۔ جو انھوں نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی چلانے کے لیے کی تھیں۔

اس طرح ا ٓئین کی دفعہ 85 کی ضرورتوں کو پورا کرنے اور ضروری قانون سازی کی کارروائی اور دیگر کام کاج پورا کرنے کے لیے  یہ اجلاس کووڈ-19 وبائی بیماری کے دوران منعقد کیا گیا اور اس کے لیے غیر معمولی انتظامات  کیے گئے جن میں صحت  اور خاندانی فلاح وبہبود کی وزارت اور وزارت داخلہ کی تمام ہدایات پر عمل کرتے ہوئے بیٹھنے اور لاجسٹک امور کے انتظامات شامل تھے۔

پارلیمنٹ  کے ایوانوں نے جو اہم بل پاس کیے ان میں سے کچھ اس طرح ہیں:

زرعی اصلاحات:

کسانوں کی پیداوار کا تجارت اور کامرس کا بل (فروغ اور آسانی) 2020۔ اس بل میں ایک ایسے ایکو سسٹم کی تشکیل کے لیے کہا گیا ہے جہاں کسان اور تاجر کسانوں کی مصنوعات  کی خریدوفروخت سے متعلق انھیں آزادی حاصل ہو اور انھیں مقابلہ آرائی کے تجارتی چینلوں کے ذریعے منافع بخش قیمتیں حاصل ہوں؛ دو ریاستوں کے درمیان اور ریاست کے اندر  ٹرانسپورٹ کے رکاوٹ  سے پاک  نظام کو فروغ دینا۔ اس طرح کسان اپنی مصنوعات کسی بھی منڈی میں یا ایسی منڈی میں فروخت کرسکیں گے جو منڈیاں بننے والی ہیں۔ انھیں الیکٹرانک تجارتی سہولت بھی حاصل ہوگی۔

قیمتوں کی یقین دہانی اور زرعی خدمات کا بل 2020: جس سے کسانوں کو اختیارات اور تحفظ حاصل ہوگا۔ اس بل کے ذریعے زراعت سے سمجھوتوں کے لیے ایک قومی فریم ورک فراہم کیا گیا ہے جس کے ذریعے کسانوں کا تحفظ ہوگا اور انھیں یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ زرعی کاروباری فرموں ، پروسیسر، تھوک فروشوں، برآمد کاروں یا بڑے خوردہ فروشوں سے زرعی خدمات کے سلسلے میں رابطہ قائم کرسکتے ہیں۔ اور اپنی مصنوعات کو باہمی طور پر طے کی گئی منافع بخش قیمت پر ایک صاف ستھرے اور شفاف انداز میں فروخت کرسکتے ہیں۔

ضروری اشیا (ترمیمی) بل 2020: اس سے زرعی سیکٹر میں فوری سرمایہ کاری میں  اضافہ ہوگا، مقابلہ آرائی بڑھے گی اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔

تعلیمی سیکٹر:

نیشنل فارینسک سائنسز یونیورسٹی بل 2020، اس میں نیشنل فارینسک سائنسز یونیورسٹی کے طور پر جانے جانے والا ایک ادارہ قائم کرنا  اور اسے قومی اہمیت کا حامل بنانا تاکہ  ایپلائیڈ سائنس مطالعات، قانون، جرائم کا علم اور ٹیکنالوجی نیز دیگر متعلقہ شعبوں کے ساتھ فارینسک سائنس کے میدان میں تعلیم اور ریسرچ کو فروغ دیا جاسکے اور مہارت حاصل کی جاسکے۔

راشٹریہ رکشا یونیورسٹی بل 2020: اس میں ایک راشٹریہ رکشا یونیورسٹی قائم کرنے کی تجویز ہےجسے قومی اہمیت کا حامل ادارہ قرار دیا جائے گا۔ یہ یونیورسٹی مختلف علوم کی یونیورسٹی ہوگی جو ریسرچ اور مختلف ساجھے داروں کے تعاون سے نئے علوم کاانتظام کرے گی۔ اور تربیت یافتہ، پیشہ ور افراد کے ایک مرکز کے طور پر کام کرے گی۔ اس یونیورسٹی کا تعلق دوسرے ملکوں میں عالمی معیار کی یونیورسٹیوں سے ہوگا ۔ اس کے ذریعے عصری ریسرچ، تعلیمی تال میل، کورس کے ڈیزائن، ٹیکنیکل تعلیم اور تربیت نیز ہنرمندی کے فروغ کے سلسلے میں تبادلے کیے جائیں گے۔

محنت کے شعبے کی اصلاحات:

موجودہ اجلاس کے دوران محنت کے سیکٹر میں اصلاحات کے تین بل پاس کیے گئے۔

پیشہ ورانہ تحفظ، صحت اور کام کے حالات کا کوڈ بل 2020: اس میں اسی ادارے میں  ملازم افراد کے لیے  پیشہ ورانہ تحفظ، صحت اور کام کے حالات کو باضابطہ بنانے سے متعلق قوانین کو آسان اور معقول بنایا گیا ہے۔

سماجی سکیورٹی بل 2020: اس کا مقصد سماجی سکیورٹی سے متعلق قوانین میں ترمیم کرنا اور انھیں مستحکم بنانا ہے تاکہ  منظم یا غیر منظم یا دیگر سیکٹروں میں کام کرنے والے ملازمین اور کارکنوں کو سماجی سکیورٹی کے دائرے میں لایا جاسکے۔

صنعتی تعلقات کا کوڈ بل 2020: اس میں ٹریڈ یونینوں، صنعتی اداروں میں کام کے حالات کے بارے میں قوانین میں ترمیم کرنا اور انھیں مستحکم بنانا ہے تاکہ صنعتی تنازعات کو آسانی سے حل کیا جاسکے۔

کووڈ-19 سے متعلق قانون سازی:

کووڈ-19 وبائی بیماری سے پیدا شدہ اثرات کو دور کرنے کے لیے کچھ آرڈینینس جاری کیے گئے  تھے جن کے سلسلے میں قانون سازی کی گئی ہے۔

ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہ، بھتّے اور پنشن کے بارے میں (ترمیمی) بل 2020، اس میں ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہ میں یکم اپریل 2020 سے ایک سال کے لیے 30 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔

وزراء کی تنخواہوں اور الاؤنسوں کے بارے میں (ترمیمی) بل 2020، اس میں ہر وزیر کو دیئے جانے والے الاؤنس میں یکم اپریل 2020 سے ایک سال کے لیے 30 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔

وبائی بیماریوں کا (ترمیمی) بل 2020، اس میں کووڈ-19 کے دوران تشددکے ایسے واقعات کی جن کی پہلے سے مثال نہیں ملتی روک تھام کے لیے کہا گیا ہے۔ اس میں جسمانی اور ذہنی طور پر ہراساں کرنا اور املاک کو نقصان پہنچانا بھی شامل  ہے۔ بل کے تحت صحت کی دیکھ بھال کرنے والے افراد کو تحفظ بھی فراہم کیا گیا ہے۔

دیوالیہ اور دیوالیہ پن کا کوڈ (دوسرا ترمیمی) بل 2020، اس میں کووڈ-19 کے تحت کارپوریٹ دیوالیہ پن کی قرار داد کا عمل عارضی طور پر پہلے 6 مہینے کے لیے روکنے اور اس کے بعد مزید وقت کے لیے روکنے کے لیے کہا گیا ہے لیکن اس کی مدت ایک سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے اس کی شروعات 25 مارچ 2020 سے سمجھی جائے گی تاکہ کووڈ-19 سے متاثرہ کمپنیوں کو راحت دی جاسکے اور وہ دیوالیہ پن کا شکار ہونے کے فوری خطرے سے دوچار ہوئے بغیر مالی  دباؤ سے نکل سکیں۔

صحت  سیکٹر:

آیوروید میں تعلیم اور تحقیق کے ادارے سے متعلق بل 2020، اس میں  تین آیوروید اداروں یعنی (1) انسٹی ٹیوٹ آف پوسٹ گریجویٹ ٹیچنگ اینڈ ریسرچ ان آیوویدا، جام نگر (2) شری گلاب کنوربا آیوروید مہاودھیالیہ، جام نگر اور (3) دی انسٹی ٹیوٹ آف آیورویدک فارماسیوٹیکل سائنسز جام نگر کو ایک ادارے میں ضم کرنا ہے جس کا نام انسٹی ٹیوٹ آف ٹیچنگ اینڈ ریسرچ ان آیورویدا ہوگا۔ اس بل  میں اس ادارے کو قومی اہمیت کا حامل ادارہ قرار دیا گیا ہے۔

نیشنل کمیشن فار انڈین سسٹم آف میڈیسن بل 2020، اس کے ذریعے انڈین میڈیسن سینٹرل کونسل ایکٹ 1970 کو ختم کردیا جائے گا اور ایک ایسا طبی تعلیم کا نظام شروع کیا جائے جس میں انڈین سسٹم آف میڈیسن میں مناسب تعداد میں اعلیٰ معیار کے طبی پیشہ ور افراد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، انڈین سسٹم آف میڈیسن کے طبی پیشہ ور افراد کی طرف سے تازہ ترین طبی ریسرچ اپنائی جائے گی، طبی اداروں کا وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جائے گا اور شکایات کو دور کرنے کا ایک موثر میکنزم تشکیل دیا جائے گا۔

نیشنل کمیشن فار ہومیوپیتھی بل 2020، اس کے ذریعے ہومیوپیتھی سینٹرل کونسل ایکٹ 1973 کو منسوخ کردیا جائے گا اور ایک ایسے طبی تعلیمی نظام فراہم کیا  جائے گا جس میں مناسب تعداد میں اعلیٰ معیار کے ہومیوپیتھک میڈیکل پیشہ ور  افراد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، ہومیوپیتھک میڈیکل پیشہ ور افراد کی طرف سے تازہ ترین میڈیکل ریسرچ کو ا پنایا جائے، میڈیکل اداروں کا وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جائے اور شکایات کو دور کرنے کا ایک موثر میکنزم تشکیل دیا جائے۔

اقتصادی سیکٹر/ کاروبار میں آسانی کے اقدامات:

ملک کی اقتصادی ضرورتوں پر توجہ دینے کے لیے قانون سازی کی ایک اہم کارروائی موجودہ اجلاس کے دوران کی گئی۔

بینکنگ ریگولیشن (ترمیمی) بل 2020، اس کے تحت ریزروبینک آف انڈیا کا انضباطی کنٹرول ، انتظامیہ ، سرمایے، آڈٹ اورنقدی کے تعلق سے کوآپریٹیو بینکوں پر قائم کیا جائے گا تاکہ کو آپریٹیو بینکوں کو بہتر انتظام اور مناسب ضابطہ فراہم کیا جائے  اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوآپریٹیو بینکوں کے کام کاج صحیح طور پر چل رہے ہیں۔

کمپنیز (ترمیمی) بل 2020، اس بل کے ذریعے کمپنیز ایکٹ 2013 میں دیئے گئے طریقہ کار کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں یا تکنیکی غفلتوں کو فوجداری کارروائی کے زمرے سے نکال کر سول غلطی کے زمرے میں رکھنا ہے۔

بائی لیٹرل  کوائیفائیڈ فائینانس کنٹریکٹس بل 2020، اس کے تحت بھارت کی مالی منڈیوں میں  مالی استحکام کو یقینی بنایا جائے گا  اور مسابقت کو فروغ دیا جائے گا۔ اور یہ کام  لیاقت یافتہ مالی کنٹریکٹروں کے ساتھ باہمی معاہدے کرکے کیا جائے گا۔

ٹیکسیشن اینڈ ادر لاز (الیکٹریشن  ا ٓف کیرٹن پروویژن)2020، اس میں براہ راست ٹیکسوں، بالواسطہ ٹیکسوں اور بینامی املاک کے لین دین کی ممانعت سے متعلق خصوصی قوانین کے بعض ضابطوں میں رعایت دینے کے لیے کہا گیا ہے۔

جدول کے  لئے یہاں کلک کریں

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا       

U:5818

 


(Release ID: 1658836) Visitor Counter : 277