وزارتِ تعلیم

راجیہ سبھا نے آج انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی لاز (ترمیمی) بل 2020 منظور کردیا


اس بل کے ذریعے سورت، بھوپال، بھاگلپور، اگرتلہ اور رائے چور میں 5 پبلک پرائیویٹ شراکت داری والے پانچ آئی آئی آئی ٹیز کو قومی اہمیت کے حامل ادارے بنایا گیا ہے: وزیر تعلیم

Posted On: 22 SEP 2020 3:21PM by PIB Delhi

نئی دہلی،22 ستمبر،       راجیہ سبھا نے آج  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی لاز (ترمیمی) بل 202 منظور کرلیا ہے۔ 2014 کا  انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ اور 2017 کا انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (پبلک پرائیویٹ پارنٹرشپ) حکومت ہند کے خصوصی اقدامات ہیں تاکہ اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعلیم فراہم کی جائے اور ملک کو درپیش چیلنجوں کا حل نکالا جائے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی لاز (ترمیمی) بل 2020 لوک سبھا نے 20 مارچ 2020 کو پاس کردیا تھا۔

مرکزی وزیر تعلیم جناب رمیش پوکھریال نشنک نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ا دا کیا ہے جن کی قیادت میں آج راجیہ سبھا میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی لاز (ترمیمی) بل 2020  منظور کرلیا گیا۔ انھوں نے اس بل کی منظوری میں حمایت کرنے پر ایوان کے ممبران کا بھی شکریہ ادا کیا۔  جناب پوکھریال نے کہا کہ یہ بل آئی آئی آئی ٹیز کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ اطلاعات اور ٹیکنالوجی کو اپنے اختراعی  اور معیاری طریقوں سے ملک میں پھیلائیں۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی لاز (ترمیمی) بل 2020 کی منظوری سے 2014 اور 2017 کے قوانین میں ترمیم ہوجائے گی۔ بل میں سرکاری- پرائیویٹ شراکت داری میں چلنے والے سورت، بھوپال، بھاگلپور، ا گرتلہ اور رائے چور قومی اہمیت کے حامل ادارے بنایا گیا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ موجودہ 15 آئی  آئی آئی ٹیز جو 2017 سے  آئی آئی آئی ٹی ( پی پی پی) قانون کے تحت پہلے ہی کام کر رہے ہیں، ان مزید پانچ آئی آئی آئی ٹیز کو قانونی درجہ تصدیق کردیا گیا ہے۔

جناب پوکھریال نے نے مزید کہا کہ آئی آئی آئی ٹیز لاز (ترمیمی) بل 2020 کے ذریعے ان اداروں کو یہ ا ختیار دیاگیا ہے کہ وہ  قومی اہمیت کی حامل یونیورسٹی یا ادارے کی طرف سے جاری کی جانے والی بیچلر آف ٹیکنالوجی یا ماسٹر آف ٹیکنالوجی یا پی ایچ ڈی کی ڈگریاں دے سکتے ہیں۔ اس بل کے ذریعے اداروں کو یہ بھی اختیار ہوگا کہ وہ اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملک کے لیے درکار تحقیقی کاموں کے سلسلے میں طلبا کو راغب کرسکیں۔

جن ریاستوں کے پانچ  آئی آئی آئی ٹیز کا موجودہ ترمیمی قانون کے ذریعے احاطہ کیا گیا ہے۔ وہ ہیں گجرات (سورت)، مدھیہ پردیش (بھوپال)، بہار (بھاگلپور)، تریپورہ (اگرتلہ) اور کرناٹک (رائے چور) ان میں سے ہر ایک ادارہ ہر شخص کے لیے کھلا ہوگا اور اس میں جنس ، ذات پات، نسل، معذوری، وطن اور سماجی یا ا قتصادی پس منظر کی کوئی تفریق نہیں ہوگی۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:5732

 


(Release ID: 1657988) Visitor Counter : 236