بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

ایم ایس ایم ای کے واجبات: بہت چھوٹی، چھوٹی اور متوسط صنعتوں کی وزارت نے ان واجبات کی ادائیگی کے لیے کوششیں تیز کیں


سرکاری اداروں اور پبلک سیکٹر اکائیوں کے بعد، مرکزی وزارت نے بھی نجی کارپوریٹ اداروں کے ساتھ معاملے کو اٹھایا
ایم ایس ایم ای وزارت نے چوٹی کے 500کارپوریٹ اداروں کو چھوٹی اکائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے اور ترجیحی بنیاد پر وزارت کے واجبات کی ادائیگی کے لیے کہا
ایم ایس ایم ای کے نقدی کے بہاو کو بہتر بنانے کے لیے 500 کروڑ روپے سے زیادہ ٹرن اوور کے حامل اداروں کو ٹی آر ای ڈی ایس پلیٹ فارم پر آن بورڈ ہونا ضروری

Posted On: 14 SEP 2020 12:14PM by PIB Delhi

نئی دلی، 14ستمبر، مختلف شعبوں سے اپنی واجب الادا رقوم کی ادائیگی کی سمت میں ایک اور بڑا قدم لیتے ہوئے بہت چھوٹی، چھوٹی اور متوسط صنعتوں کی مرکزی وزارت نے ملک کی نجی شعبے کی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ بہت چھوٹی، چھوٹی اور متوسط صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کے واجبات ترجیحی بنیاد پر ادا کرنے کے لیے اقدام کریں۔

آتم نربھر پیکیج کے اعلان کے دوران یہ مطالبہ کیا گیا کہ ایم ایس ایم ای کے واجبات اور رقوم 45 دن کے اندرادا کی جائیں۔ بہت چھوٹی، چھوٹی اور متوسط صنعتوں کی وزارت نے مرکزی وزارتوں ، ان کے شعبوں اور مرکزی پبلک سیکٹر کے اداروں (CPSEs)کے پاس پُرزور طور پر اس معاملے کو اٹھایا ہے۔ ان کے ساتھ تحریری مراسلت اور یاد دہانی کے علاوہ وزارت نے رپورٹنگ کے لیے ایک آن لائن نظام بھی تیار کیا ہے۔ گذشتہ چار مہینے سے سیکڑوں سی پی ایس ای اپنے ماہانہ واجبات اور ادائیگی کے بارے میں اس نظام پر رپورٹ کر رہے ہیں۔وزارتوں اور سی پی ایس ای کی جانب سے تقریباً 10000 کروڑ روپے کی ادائیگی کیے جانے کی رپورٹ ملی ہے۔ اسی طرح ، وزارت نے اس معاملے کو ریاستوں کے پاس بھی اٹھایا ہے اور انھیں تحریک دی ہے کہ وہ نگرانی کریں اور یقینی بنائیں کہ ان واجبات کی ادائیگی جلدہو۔

اب ان کوششوں میں مزید تیزی لاتے ہوئے، وزارت نے ملک کے چوٹی کے 500 کارپوریٹ گروپس کے پاس اس معاملے کو اٹھایا ہے۔ وزارت نے ان پانچ سو کارپوریٹ اداروں کے مالکوں، چیف مینجنگ ڈائرکٹروں یا اعلی عہدے داروں کو ای-لیٹر جاری کیے ہیں۔ ان مشکل حالات میں اپنے تعاون اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت نے ایم ایس ایم ای کی واجب الادا رقوم کا معاملہ زور دار انداز میں اٹھایا ۔ اس نے کہا ہے کہ بہت سی ایم ایس ایم ای بڑے کارپوریٹ گروپس کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں۔ تاہم ان کی اشیا اور خدمات کے خریداروں اور استعمال کنندگان کی طرف سے ادائیگیاں نہیں ہو رہی ہیں۔ وزارت نے مزید کہا کہ ایم ایس ایم ای پر خاندانوں، پیشہ وروں اور مزدوروں کا راست اور بالواسطہ طور پر انحصار بہت زیادہ ہے ۔ ان لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جنھوں نے حالیہ مہینوں میں ادائیگیاں کردی ہیں، وزارت نے کہا ہے کہ اب بھی بہت کچھ کرنے کو باقی ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے وزارت نے کارپوریٹ دنیا کو تین خصوصی مشورے دیے ہیں:

  • وزارت نے کہا ہے کہ ایم ایس ایم ای کے کاموں اور نوکریوں نیز زمینی سطح پر دیگر اقتصادی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے یہ ادائیگیاں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ اس سے کارپوریٹ سمیت بالآخر پوری معیشت کو فائدہ ہوگا۔ لہذا وزارت نے ان کارپوریٹ اداروں سے درخواست کی ہے کہ وہ واجب الادا رقوم کی جانچ کریں اور جلد سے جلد انھیں جاری کریں۔
  • ایم اسی ایم ای کے لیے نقدی کے بہاو کے ایک اور حل کی سمت میں، اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ 2018 میں ایم ایس ایم ای کی وزارت نے 500 کروڑ روپے سے زیادہ ٹرن اوور کے حامل تمام سی پی ایس ای اور کارپوریٹ اداروں کے لیے ٹی آر ای ڈی ایس پلیٹ فارموں پر آن بورڈ ہونا لازمی کردیا تھا۔ تاہم اب بھی بہت سے کارپوریٹ اداروں کو ان پلیٹ فارموں سے جڑنا یا ان کے ذریعے ادائیگی کرنا باقی ہے۔ ان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی کمپنیوں کو لیے ٹی آر ای ڈی ایس پلیٹ فارموں پر آن بورڈ کر لیں۔
  • وزارت نے کارپوریٹ اداروں کو یہ بھی یاد دہانی کرائی ہے کہ یہ کارپوریٹ اداروں کو ایم ایس ایم ای کی جانب اپنے بقایا جات سے متعلق کارپوریٹ امور کی وزارت کو ششماہی ریٹرن داخل کرنا لازمی کیا گیا ہے۔ ایسا نہ کرنے والے کارپوریٹ اداروں سے ریٹرن فائل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

چھوٹی اکائیوں کے تئیں اچھے سلوک کی اپیل کرتے ہوئے، ایم ایس ایم ای کی وزارت نے کارپوریٹس کو ایم ایس ایم ای ڈویلپمنٹ قانون 2006 کے التزامات کی یاد دہانی کرائی ہے جن کی رو سے ایم ایس ایم ای کے واجبات کی ادائیگی 45 دن کے اند رکرنا لازمی ہے۔ وزارت کا یہ بھی احساس ہے کہ ان ادائیگیوں سے لاکھوں چہروں پر مسکان آئے گی جن کی گزر بسر کا واحد ذریعہ ایم ایس ایم ای شعبہ ہے۔

ایم ایس ایم ای کی وزارت نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ وہ اس معاملے کو آگے چل کر دیگر کارپوریٹ اداروں کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اٹھائے گی۔

*************

( م ن ۔ عرفان احمد (

U. No. 5359

 


(Release ID: 1654024) Visitor Counter : 217