کامرس اور صنعت کی وزارتہ

اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی حمایت کے لئے ریاستوں کی درجہ بندی 2019 کے نتائج کا اعلان

Posted On: 11 SEP 2020 5:36PM by PIB Delhi

کامرس اور صنعت کے علاوہ ریلویز کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی حمایت کے لئے ریاستوں کی درجہ بندی کے دوسرے ایڈیشن کے نتائج جاری کئے۔ انہوں نے کامرس وصنعت کے وزیر مملکت اور شہری ہوا بازی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) شہری امور اور مکانات کے وزیر مملکت جناب ہردیپ سنگھ پوری اور کامرس وصنعت کےو زیر مملکت جناب سوم پرکاش کی موجودگی میں اعزازکی ایک تقریب کے دوران ورچوئل ڈھنگ سے اس کے نتائج جاری کئے۔

Description: https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001XYTX.jpg

Description: https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002JJYE.jpg

صنعت اور اندورونی تجارت کے فروغ کے محکمے نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان مقابلہ جاتی سلسلے کو فروغ دینے اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے سلسلے میں سرگرم طور سے کام کرنے کے لئے ریاستوں کی اسٹارٹ اپ درجہ بندی کے دوسرے ایڈیشن کا اہتمام کیا۔ اس پروگرام کو صلاحیت کے ترقیات کے عمل کے طور پر نافذ کیاگیا تاکہ تمام ریاستوں میں آپس میں ایک دوسرے سے سیکھنے کو حوصلہ ملنے اور پالیسی بنانے اور اس کو نافذ کرنے میں حمایت فراہم ہوسکے۔

ریاستوں کے اسٹارٹ اپ درجہ بندی فریم ورک 2019 میں 7 براڈ (سیع) ریفارم ایریا (شعبے) ہیں جس میں 30 ایکشن پوائنٹ ہیں۔ ان ایکش پوائنٹ میں شامل ہیں۔ ادارہ جاتی حمایت (سپورٹ)، آسان تعمیل، سرکاری خریداری کے ضابطوں میں چھوٹ، ان کیومیشن سپورٹ، سیڈ فنڈنگ سپورٹ، وینچر فنڈنگ سپورٹ اور بیداری وآؤٹ ریچ۔ درجہ بندی کے عمل میں یکسانیت قائم کرنا اور معیار کو یقینی بنانے کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو دو گروپوں میں تقسیم کیاگیا ہے۔ دلی کو چھوڑ کر سبھی مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور آسام کو چھوڑ کر شمالی مشرق کی سبھی ریاستیں زمرے والی میں رکھی گئی ہیں، وہیں دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں دلی کو زمرے دلی کو زمرے ایکس میں رکھا گیا ہے۔

اس عمل میں کل 22 رریاستوں اور 3 مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے حصہ لیا۔ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے غیر جانبدار ماہرین والی ایک ارتقا کمیٹی نے مختلف پیرا میٹرس پر رد عمل کا تفصیلی جائزہ لیا۔ کئی پیرا میٹرس کے تحت فیض پانے والوں سے سیدھا رد عمل حاصل کیاگیا۔ نفاذ کی سطح پر حقیقت کا پتہ لگانے کے لئے فیض پانے والوں کو 11 الگ الگ زبانوں میں 60 ہزار سے زیادہ کال کی گئیں۔

درجہ بندی کے مقاصد کے لئے ریاستوں کو پانچ زمروں میں کلاسیفائیڈ کیاگیا ہے۔ بہترین کارکردگی کرنے والے، چوٹی کی کارکردگی کرنے والے، لیڈرس، امنگوں والے لیڈرس اور ابھرتے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم، ہر زمرے کے اندر اکائیوں کو ایلفابیٹکل کے حساب سے رکھا گیا ہے۔ ریاستیں اسٹارٹ اپ کے لئے سپورٹ کے 7 اصلاح کے ایریا میں لیڈرس کےکے طور پر تسلیم بھی کی گئی ہیں۔ اس کے نتائج نیچے منسلک ہیں۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا کہ اسٹارٹ اپ کی الگ سوچ ہوتی ہے اور وہ حل مرکوز ہوتے ہیں جو نئے خیالات کی کھوج کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ان صنعت کاروں کو فروغ دینے کے لحاظ سے حامی اور تعریف کرنے والے رہے ہیں، جو روزگار پیدا کرنے کے نکتہ نظر سے اہم ہیں اور معاشی سرگرمی کو وسعت دینے کے علاوہ عوام کی خوشحالی کے لئے بھی اہم ہیں۔

سیشن کے دوران شروع کی گئیں تمام شرکت کرنے والی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لئے قومی رپورٹ اور مخصوص رپورٹیں اسٹارٹ اپ انڈیا پورٹل سے ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہیں۔اعزازی کی درجہ بندی کے عمل کے مستقبل کے روڈ میپ وژن اور طریقہ کار کو اجاگر کیاگیا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ مرکز اور ریاستیں، اسٹاٹ اپ کو فروغ دینے کے لئے تعاون، اشتراک اور مقابلے کے جذبے سے آگے آتی ہیں جو واقعی ایک اہم پیش رفت ہے۔ جناب گوئل نے کہا کہ درجہ بندی سے نہ صرف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مدد ملے گی، بلکہ صفت کاروں کو بھی مدد ملے گی اور اسٹارٹ اپ کی توسیع میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ خواتین صنعت کار اسٹارٹ کے تئیں کافی سرگرم ہیں۔

جناب گوئل نے اس حقیقت پر مسرت کا اظہار کیا کہ اسٹارٹ اپ کے لئے فنڈ آف فنڈس کی طرز پر ریاستیں بھی کام کررہی ہیں۔ انہوں نے ہائی تیٹ ورتھ افراد، مشترکہ پروجیکٹس میں پیسہ لگانے والوں سے اپیل کی کہ وہ اسٹارٹ اپ مشترکہ پروجیکٹس میں سرمایہ لگانے کے لئے آگے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ عالمی وبا کو ایک مسئلے یا چیلنج کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہئے، بلکہ ایک موقع کے طور پر دیکھا جانا چاہئے تاکہ ہندوستان کو ایک نئی سوچ اور پھر سے مضبوط بنانے کی سمت بڑھا جاسکے۔

اس موقع پر مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ دنیا بھر میں ترقی کر جانے والے معاشروں نے صنعت کاری کی حوصلہ افزائی کے مشترکہ حل کی ترقی کے لئے ایکوسسٹم کو تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2024 تک 50 کھرب ڈالر کی معیشت کی سطحوں تک پہنچنے کے لئے ملک کے واسطے اسٹارٹ اپ کے لئے مضبوط ایکوسسٹم ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہمارے لوگوں کا ذہن بدل رہا ہے اور وہ روزگار تلاش کرنے والے کے بجائے روزگار دینے والے بن رہے ہیں۔

اس موقع پر وزیر مملکت سوم پرکاش نے کہا کہ درجہ بندی ہمارے ان نوجوان صفت کاروں کی حوصلہ افزائی کرے گی جن کے پاس انا بزنس (کاروبار) شروع کرنے کے لئے سوچ نظریات اور ہنر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک دنیا میں تیسرا سب سے بڑا ایکو سسٹم بن گیا ہے۔

.......................

 

 م ن، ح ا، ع ر

11-09-2020

U-5295


(Release ID: 1653721) Visitor Counter : 259