وزارت دفاع

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے چین کے وزیر دفاع کی درخواست پر ان سے ماسکو میں ایس سی او میٹنگ کے دوران ملاقات کی

Posted On: 05 SEP 2020 1:27PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  5 /ستمبر 2020 ۔ وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 4 ستمبر کو ماسکو میں شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کی میٹنگ کے دوران چین کے اسٹیٹ کاؤنسلر اور وزیر دفاع جنرل ویئی فینگھے سے ملاقات کی۔ دونوں وزراء نے بھارت – چین کے سرحدی علاقوں میں پیش آئے واقعات اور بھارت – چین تعلقات کے بارے میں بھی واضح اور گہرا تبادلہ خیال کیا۔

وزیر دفاع نے واضح طور پر انھیں گزشتہ چند مہینوں کے دوران بھارت – چین کے سرحدی علاقوں کے مغربی سیکٹر میں گلوان وادی سمیت لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر پیش آئے واقعات کے بارے میں بھارت کے موقف سے واقف کرایا۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ بڑی تعداد میں چینی ٹکڑیوں کا جماوڑہ، ان کا جارحانہ برتاؤ سمیت چینی ٹکڑیوں کی کارروائیاں اور یکطرفہ طریقے سے موجودہ صورت حال کو بدلنے کی کوششیں دوفریقی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے اور دونوں فریقوں کے خصوصی نمائندوں کے درمیان متفقہ سمجھوتوں کے مطابق نہیں ہے۔ وزیر دفاع نے واضح طور پر کہا کہ بھارتی ٹکڑیوں نے ہمیشہ سرحدی بندوبست کے معاملے میں انتہائی ذمے دارانہ نقطہ نظر اختیار کیا ہے، تاہم بھارت کے اقتدار اعلیٰ اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے ہمارے عزم مصمم کے تعلق سے کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے۔

چین کے اسٹیٹ کاؤنسلر اور وزیر دفاع نے کہا کہ دونوں ہی فریقوں کو ایمانداری سے وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہوئے اتفاق کو نافذ کرنا چاہئے، بات چیت اور صلاح و مشورہ کے ذریعے مسائل کا حل کرتے رہنا چاہئے، متعدد دو فریقی معاہدوں پر سختی سے عمل درآمد کرنا چاہئے، اگلی صف کی ٹکڑیوں کے ریگولیشن کو مضبوط کرنا چاہئے اور ایسی کوئی اکسانے والی کارروائی نہیں کرنی چاہئے جس سے صورت حال کشیدہ ہوجائے۔ دونوں ہی فریقوں کو بھارت اور چین کے تعلقات کی جامع صورت حال پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور جہاں تک ممکن ہو بھارت اور چین کے سرحدی علاقوں میں امن و استحکام برقرار رکھنا چاہئے۔ چین کے وزیر دفاع نے مشورہ دیا کہ دونوں ہی فریقوں کو دونوں وزراء کے درمیان ہوئی بات چیت سمیت سبھی سطحوں پر گفتگو کا سلسلہ برقرار رکھنا چاہئے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ دونوں ہی فریقوں کو لیڈروں کے اتفاق سے رہنما ہدایات حاصل کرنی چاہئے کہ بھارت اور چین کے سرحدی علاقوں میں امن برقرار رکھنا ہمارے دو فریقی تعلقات کے لئے ضروری ہے اور دونوں فریقوں کو اختلافات کو تنازع کی شکل اختیار کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ اسی تناظر میں دونوں فریقوں کو بات چیت کے ذریعے پرامن طریقے سے سرحدی علاقوں میں موجودہ صورت حال اور زیر التوا مسائل کا حل نکالنا چاہئے۔ چین کے وزیر دفاع نے کہا کہ چینی فریق بھی مسائل کا پرامن حل چاہتا ہے۔ وزیر دفاع نے مشورہ دیا کہ یہ اہم ہے اس لئے چینی فریق کو بھارتی فریق کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں میں امن و ہم آہنگی  برقرار رکھنے پر دو فریقی معاہدوں اور پروٹوکول کے مطابق پان گونگ جھیل سمیت سبھی متنازع علاقوں سے جتنا جلد ممکن ہو پوری طرح سے فوج ہٹادینی چاہئے۔ حقیقی لائن آف کنٹرول کا سختی سے عمل درآمد اور احترام کرنا چاہئے اور یکطرفہ طریقے سے موجودہ صورت حال میں تبدیلی لانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ صورت حال کا بندوبست ذمہ داری کے ساتھ کیا جانا چاہئے اور کسی بھی فریق کو ایسی کوئی کارروائی نہیں کرنی چاہئے جس سے صورت حال پیچیدہ ہوجائے یا سرحدی علاقوں میں کشیدگی بڑھ جائے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ دونوں ہی فریقوں کو جلد از جلد ایل اے سی پر افواج کے پوری طرح پیچھے ہٹنے اور کشیدگی ختم کرنے نیز امن و ہم آہنگی کی مکمل بحالی کو یقینی بنانے کے لئے سفارتی اور فوجی ذرائع سمیت اپنی بات چیت جاری رکھنی چاہئے۔

 

******

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO.5113


(Release ID: 1651582) Visitor Counter : 236