صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ڈیجیٹل ذریعے سے سی آئی آئی پبلک ہیلتھ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا


’’کووڈ کی وبا نے ہمیں اپنے ملک کے لئے ایک مضبوط عوامی صحت ڈھانچے پر ازسرنو غور کرنے اور ڈھانچہ جاتی طریقے سے ازسرنو سوچنے کا موقع دیا ہے

Posted On: 17 AUG 2020 4:15PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  17 /اگست 2020 ۔ صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے دوروزہ سی آئی آئی عوامی صحت کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کی ورچول ذریعے سے صدارت کی۔ صحت و کنبہ بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے اور نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر ونود کے پول نے بھی ڈیجیٹل ذریعے سے اس میں حصہ لیا۔ اس موقع پر صحت اور ’’سی آئی آئی، ٹی بی فری ورک پلیسز کمپین‘‘ کے موضوع پر ایک ورچول نمائش کا افتتاح کیا گیا اور ان کی موجودگی میں ’’سی آئی آئی پبلک ہیلتھ رپورٹ‘‘ کا اجرا بھی کیا گیا۔

کووڈ کی وبا کے دوران اس پروگرام کے انعقاد پر سی آئی آئی کو مبارکباد دیتے ہوئے انھوں نے ناظرین کو یاد دلایا کہ اس وبا نے ہمیں اپنے ملک کے لئے ایک مضبوط عوامی صحت ڈھانچے پر ازسرنو غور کرنے اور ڈھانچہ جاتی اعتبار سے دوبارہ غور و فکر کرنے کا موقع دیا ہے۔ صحت کے تئیں اس بڑے خطرے کی روک تھام اور علاج نے بھارت کی کامیاب حکمت عملی کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے ملک کے سرکاری اسکیموں کو ایک وسیع سماجی تحریک میں تبدیل کرنے کی صلاحیت کی ستائش کی، جس سے ایسے دور میں بھارت سے چیچک اور پولیو کا مکمل خاتمہ ہوا، جب بھارت پولیو کے عالمی معاملات میں 60 فیصد حصہ رکھتا تھا۔  انھوں نے امید جتائی کہ بڑے صنعت کاروں اور سی آئی آئی کی مدد سے وزیر اعظم کا بھارت کو 2025 تک تپ دق سے پاک بنانے کا ہدف بھی اسی طرح حاصل ہوجائے گا۔

این سی ٹی دہلی سے وزیر صحت کے طور پر انھوں نے اپنے تجربات مشترک کئے، جب انھوں نے تھوڑی سی رقم لیکن اہم صنعت کاروں کی حمایت اور جوش کے ساتھ پولیو کے خاتمے کی مہم چلائی تھی۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ وہ ملک سے تپ دق یعنی ٹیوبر کلوسس بیسیلی کے خاتمے کے لئے بھی اسی طرح کا جوش اور عزم دیکھ رہے ہیں۔

ٹی بی فری ورک پلیسیز کمپین کے بارے میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ٹی بی کے 26.4 لاکھ معاملات کے ساتھ بھارت کی عالمی سطح پر ٹی بی کے معاملے میں بڑی حصے داری ہے۔ زندگی، دولت اور ورک ڈے کے نقصان کی شکل میں ٹی بی کا اقتصادی بوجھ کافی زیادہ بڑتا ہے، کیونکہ یہ غریب آبادی کو اچھا خاصا متاثر کرتا ہے، جو غیر صحت بخش حالات میں رہتے ہیں اور کم کیلوری کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔ انھوں نے اس مسئلے کے بارے میں حکومت کے ردعمل پر اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ٹی بی کے لئے وسائل کی فراہمی میں گزشتہ 5 سال میں چار گنا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے 2014 میں ذمے داریاں سنبھالنے کے بعد سے ہی ٹی بی کے معاملات کا پتہ لگانے کے لئے وسیع سروے کا آغاز کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ٹی بی کا ہر مریض اور یہاں تک کہ ملٹی ڈرگ ریسسٹینٹ ٹی بی سے متاثرہ لوگوں کا علاج مفت میں کیا جارہا ہے، جس کا پورا خرچ حکومت برداشت کرتی ہے۔ دوسری جانب ٹی بی کے معاملات کی اطلاع دینے کے لئے ڈاکٹروں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

مرکزی وزیر صحت نے یقین ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی آیوشمان بھارت اسکیم کے ذریعے صحت بنیادی ڈھانچے کی حوصلہ افزائی کئے جانے سے، اسی طرح کالا آزار اور لیپروسی جیسی بیماریوں کا سدباب ہوگا، ساتھ ہی بچہ شرح اموات گھٹ کر صفر کی سطح پر آجائے گی۔

جناب اشونی کمار چوبے نے بتایا کہ وزیر اعظم کی کوششوں سے زمینی سطح پر طبی دیکھ بھال دستیاب ہونے سے کیسے دیہی علاقوں میں صحت بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں انقلابی توسیع عمل میں آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیلی میڈیسن کے وسیع استعمال سے ای- سنجیونی ٹیلی- کنلسٹیشن پلیٹ فارم پر 1.5 لاکھ مشورے درج کئے جاچکے ہیں۔

اس پروگرام میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا، سی آئی آئی پبلک ہیلتھ کونسل کے چیئرمین کے طور پر اور کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کے ڈائریکٹر جنرل جناب چندرجیت بنرجی بھی ڈیجیٹل طریقے سے شریک ہوئے۔

 

******

 

م ن۔ م م۔ م ر

U-NO. 4588

 



(Release ID: 1646621) Visitor Counter : 139