زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت وکسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے عالمی وبا کے باوجود اچھی فصل اور خریف فصل کی بوائی کی سرگرمیوں پر اطمینان کا اظہار کیا


آئی سی اے آر اور کے وی کے کو زراعت کی ترقی کے علاقے کے اعتبار سے ماڈلز کو فروغ دینا چاہئے۔ بہترین اور وسیع ومختلف زرعی طور طریقوں پر کسانوں کی رہنمائی کرنی چاہئے: تومر

Posted On: 01 AUG 2020 1:18PM by PIB Delhi

نئی دہلی یکم،اگست 2020

مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے کرشی وگیان کیندروں (کے وی کے) کا تین روزہ زونل ورکشاپ 29 سے 31 جولائی 2020 تک منعقد کیاگیا۔ ورکشاپ کے مکمل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ زراعت اور دیہی سیکٹروں میں کسی بھی بحران سے ملک کو بچانے کی وراثتی صلاحیتیں ہیں۔ کورونا وائرس جیسی عالمی وبا کے باوجود یعنی فصل اور خریف فصل کی بوائی کی سرگرمیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ مستقبل میں بھی دیہی بھارت اور زرعی برادری یعنی کسان آتم نربھر بھارت کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے مقصد کے حصول میں ایک نمایاں رول ادا کریں گے۔ تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ ملک کے کسانوں اور دیہی معیشت نے کبھی بھی کسی آفت اور انہونی کے آگے سر نہیں جھکایا اور وزیر اعظ کی طرف سے دئیے گئے نعرے ’وکل فار لوکل‘ بھی دیہی ترقی سے جڑا ہوا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00173SV.jpg

زراعت کے مرکزی وزیر نے کہا کہ کے وی کے اور زرعی سائنس دانوں کو مک میں اوورسینگ زرعی ترقی میں ایک رول ادا کرنا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ زرعی پیداوار میں اضافہ ہو اور نوجوانوں کی اس بات کے لئے حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ روزی روٹی کے وسیلے کے طور پر زراعت وکھیتی باڑی کو چنیں اور کے وی کے کو زرعی طور طریقوں میں چھوٹے اور منجھولے کسانوں کی رہنمائی کرنا چاہئے تاکہ انہیں یعنی کسانوں کو چھوٹی لینڈ ہولڈنگس سے بھی زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو۔ ان سی اے آر اور کے وی کے کو زرعی ترقی کے علاقے کے اعتبار سے ایسے ماڈلز کو فروغ دینا چاہئے جو کسانوں کو راغب کرے۔

نامیاتی اور قدرتی کھیتی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ یہ محض انسانوں اور جانوروں کے لئے ہی لازمی نہیں ہیں بلکہ زرخیز مٹی اور صاف ستھرے ماحول کے لئے بھی لازمی ہیں اور یہ برآمدات میں اضافہ کرتی ہے اور زراعت کو منافع بخش بناتی ہے۔ مٹی کی زرخیزی کو برقرار رکھنے اور آب وہوا میں تبدیلی سے نمٹنا سائنس دانوں کے سامنے اہم چیلنجز ہیں۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں بڑے پیمانے پر قبائلی آبادی ہے جو پہلے ہی کیمیکل کھادوں اور جراثیم کش دواؤں کے استعمال کے بغیر ہی قدرتی کھیتی کی پریکٹس کررہے ہیں۔ وزیر موصوف نے زرعی سائنس دانوں کو تلقین کی کہ وہ اس پریکٹس کی بہتری میں ان کی مدد کریں تاکہ نامیابی کھیتی کو مزید فروغ دیا جاسکے اور مویشی کی ریلنگ کو منافع بخش بنایا جاسکے۔

جناب تومر نے کہا کہ حال ہی میں نافذ کئے گئے آرڈیننس سے کلسٹر کھیتی کو فروغ دینے میں مدد ملی ہے اور کسانوں کو اجرتی قیمتوں پر کہیں بھی اپنی پیداوار فروخت کرنے میں آسانی ہوئی ہے۔ زراعت اور دیہی ترقی کے لئے پرائیویٹ (نجی) سرمایہ کاری پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک لاکھ کروڑ روپے کے زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ کا بھی اعلان کیا ہے، جو ایک خود کفیل ہندوستان کے نشانے کے حصول میں مددگار ثابت ہوگا۔ 10 ہزار فارمر پروڈیوسر تنظیموں کی تشکیل کے لئے رہنما خطوط جاری کئے گئے ہیں، جنہیں بوائی سے فصلوں کی فروخت کے لئے حکومت کی طرف سے ہینڈ ہولڈنگ دی جائے گی۔ اس اسکیم کے تحت چھوٹے کسانوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو انے کے لئے بھی کوشش کی جانی چاہئے۔

آئی سی اے آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ترلوچن مہاپاترا زرعی ایکسٹینشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اے کے سنگھ وزونل انچارج اے ڈی جی (زرعی ایکسٹینشن) آئی سی اے آر ڈاکٹر وی پی چہل، ایس اے یو کے وائس چانسلر وآئی سی اے آر اداروں کے ڈائریکٹر صاحبان ایوارڈ پانے والے کسانوں زرعی اختراع کاروں، زرعی پرینرس اور مدھیہ پردیش وچھتیس گڑھ میں کے وی کے سربراہوں ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعے ورکشاپ میں شرکت کی۔

...............................................................

                                                                                                                                                  م ن، ح ا، ع ر

U-4285



(Release ID: 1643119) Visitor Counter : 181