صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ-19 پر وزراء کے گروپ (جی او ایم) کی 19ویں میٹنگ کی صدارت کی



ہندوستان عالمی سطح پر سب سے کم شرح اموات والے ملکوں میں سے ایک ہے ،شرح اموات میں مسلسل کمی آتی جارہی ہے : ڈاکٹر ہرش وردھن

پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران کووڈ-19کے ریکارڈ 642588 نمونوں کی جانچ کی گئی

Posted On: 31 JUL 2020 3:38PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کووڈ-19 پر اعلیٰ سطحی وزراء کے گروپ (جی او ایم) کی 19ویں میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ کے دوران اُمور خارجہ کے وزیر ڈاکٹر ایس جے شنکر ، شہری ہوابازی کے وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری، جہازرانی (آزادانہ چارج) کیمیکلز اور کھادوں کے وزیر مملکت جناب منسکھ لال منڈاویہ، صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے اور اُمور داخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیانند رائے موجود تھے۔

میٹنگ کی شروعات  میں وزراء کے گروپ کو ہندوستان میں کووڈ-19 کی موجودہ صورتحال کے بارے میں جانکاری دی گئی، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ‘‘ہندوستان نے ایک ملین سے زیادہ ریکوری کے ساتھ ایک بڑی حصولیابی درج کی ہے جس سے صحتیابی کی شرح 64.54 فیصد ہوگئی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ طبی نگرانی کے تحت فعال معاملے صرف 33.27 فیصد یا لگ بھگ کُل پازیٹو معاملوں کی ایک تہائی ہے۔ بھارت میں کووڈ-19 کی شرح اموات میں لگاتار کمی آتی جارہی ہے اور فی الحال یہ 2.18فیصد ہے جو دنیا میں سب سے کم میں سے ایک ہے’’۔

ہندوستان میں پائے جانے والے معاملوں کی سنگینی پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘‘کُل فعال معاملوں میں سے صرف 0.28فیصد مریض وینٹی لیٹر پر ہیں، 1.61فیصد مریضوں کو آئی سی یو کی ضرورت ہے اور 2.32 فیصد آکسیجن پر ہیں۔ ہندوستان میں تیزی سے بڑھ رہی جانچ کی صلاحیت کے بارے میں مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ آج کی تاریخ تک 1331 لیب (911 سرکاری اور 420 نجی لیباریٹریوں) کے نیٹ ورک کے ذریعے ہندوستان نے پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ 642588 ٹیسٹ کیے ہیں، اس سے ٹیسٹوں کی مجموعی تعداد1.88 کروڑ سے زیادہ ہوگئی ہے۔

جی او ایم کو پی پی ای ،ماسکوں ، وینٹی لیٹر اور ایچ سی کیو جیسی دواؤں کی پیداوار کیلئے مختلف شعبوں کی گھریلو  پیداواری صلاحیت کو بڑھانے سے متعلق جانکاری دی گئی۔ صحت دیکھ بھال لاجسٹکس کے لحاظ  سے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور مرکزی اداروں کو مجموعی طور پر 268.25 لاکھ این 95 ماسک،120.40 لاکھ پی پی ای اور 1083.77 لاکھ ایچ سی کیو ٹیبلیٹ بانٹے جاچکے ہیں۔ امراض کنٹرول کیلئے قومی مرکز(این سی ڈی سی) کے ڈائرکٹر ڈاکٹر سجیت کمار سنگھ نے سب سے زیادہ کیس لوڈ کے ساتھ اعلیٰ ترین دس ملکوں میں یومیہ معاملے، اموات اور اضافے کی شرح پر عالمی موازنہ پیش کیا۔ جی او ایم کو بتایا گیا کہ ہندوستان کیلئے صحتیابی کی مجموعی شرح 64.54 فیصد ہے جس میں دہلی کے ذریعے 89.08 فیصد کی سب سے زیادہ صحتیابی کی شرح درج کی گئی ہے۔ اس کے بعد ہریانہ (79.82فیصد) کامقام ہے۔ کرناٹک کی سب سے کم 39.36فیصد صحتیابی کی شرح ہے۔ جی او ایم کو دیہی اور شہری ہندوستان میں کنٹینمنٹ زون میں مقام اور فعال معاملوں کے ساتھ تصدیق شدہ معاملوں کی تفصیلات کے بارے میں واقف کرایا گیا۔ این سی ڈی سی کے ڈائرکٹر نے بھی جی او ایم کوسرفہرست 12 ریاستوں (مہاراشٹر، تملناڈو، دہلی، آندھراپردیش، کرناٹک،اترپردیش، مغربی بنگال،گجرات، تلنگانہ، بہار ، راجستھان اور آسام) میں اضافے کی شرح، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ٹیسٹوں کی تعداد اور ٹیسٹ پازیٹی ویٹی شرح اور ضلعوں کے درمیان سرفہرست 20 ضلعوں اور کنٹینمنٹ زون  میں فعال معاملے اور اموات کے بارے میں جانکاری دی۔

انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اعلیٰ ترین کیس لوڈ والے ضلعوں / شہروں نیز پُنے ، تھانے، بنگلورو، حیدرآباد وغیرہ جیسے حال تیز بڑھوتری والے شہروں میں اموات کی شرح میں کمی لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ جو اقدامات کیے جانے ہیں ان میں سخت کنٹرول کے ذریعے کنٹینمنٹ زونوں کے مؤثر بندوبست کیلئے بڑے پیمانے پر ریپڈاینٹی جین ٹیسٹ، تیز اور ریپڈ طریقے سے ہر گھر جاکر جانچ، مشتبہ معاملوں کے لئے مزید آئیسو لیشن سہولتیں، آکسیجن والے بیڈوں اوروینٹی لیٹروں میں اضافے کے ساتھ معیاری کیس مینجمنٹ پروٹوکول نیز منصوبہ بندسیرو-سروے کے ذریعے حقیقی بوجھ کا اندازہ لگانا شامل ہیں۔ مستقبل کی حکمت عملی میں مقررہ آئی ای سی مہمات نیز عوامی شراکت داری کے ذریعے عوامی بیداری کابھی مشورہ دیا گیا ہے۔

ہلکے کیس لوڈ والے ضلعوں / شہروں میں کوششوں کا فوکس اعلیٰ بوجھ والے علاقوں سے منتقلی کوروکنے، مقامی سطح پر پھیلاؤ کو محدود کرنے،معاملوں کی شروعاتی پہچان، ٹیکنالوجی کی مدد سے کانٹیکٹ ٹریسنگ کو مضبوط بنانا ا ور کمیونٹی کی شراکت داری پر  ہوگا۔

جہاں تک کم بوجھ والے ضلعوں کا سوال ہے تو کوششوں کا نشانہ دیگر علاقوں سے آبادی کے درمیان انفیکشن کو روکنے، انفلوانزا جیسی بیماری کی نگرانی اور مقررہ ٹیسٹنگ، سخت کانٹیکٹ ٹریسنگ اور زیادہ خطرے والی آبادی کی پہلے سے شناخت کرنا ہے۔

ڈی جی ایف ٹی جناب امت یادو نے جی او ایم کو ان مختلف سامانوں جنہیں کووڈ-19 وبا کے دوران برآمدات کی تحدیدات/ کنٹرول کے تحت رکھا گیا تھا، ان کی موجودہ صورتحال کے بارے میں جانکاری دی۔ جی او ایم نے بندرگاہوں پر اپنائے جانے والے پروٹوکول اور آنے والے مسافروں میں سے سنگین  طور پر بیماروں کی چھٹائی میں بہتری لانے کیلئے منظم بہتری لانے پر تبادلہ خیال کیا۔

صحت کی سکریٹری محترمہ پریتی سودن، او ایس ڈی (صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت) جناب راجیش بھوشن ، سکریٹری فارما پی ڈی  واگھیلا، سکریٹری شہری ہوابازی جناب پردیپ سنگھ کھرولہ ،سکریٹری جناب انوپ وادھون، کپڑاسکریٹری  جناب روی کپور ، ڈی جی (آئی سی ایم آر) ڈاکٹر بلرام بھارگو، ڈی جی ایچ ایس ڈاکٹر راجیو گرگ ، ڈی جی اے ایف ایم ایس لیفٹیننٹ جنرل انوپ بنرجی، ایڈیشنل سکریٹری (وزارت داخلہ) جناب دموروی، ایڈیشنل سکریٹری (کیبنٹ سکریٹریٹ) جناب پنکج اگروال، ایڈیشنل سکریٹری (وزارت داخلہ) جناب انیل ملک، ایڈیشنل سکریٹری صحت وخاندانی بہبود کی وزارت محترمہ آرتی اہوجا، آئی ٹی بی پی ڈی جی ایف ٹی وزارت خارجہ، وزارت دفاع کے مندوبین اوردیگر اعلیٰ سرکاری افسران نے ورچوول میڈیاکے ذریعے حصہ لیا۔

 

 

 

 

م ن۔م ع۔ ع ن                             

U NO: 4269



(Release ID: 1642802) Visitor Counter : 192