زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

حکومت ہند کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے زراعت کے میدان میں اسٹارٹ اپ کی حوصلہ افزائی کررہی ہے: مرکزی وزیر زراعت اور کسانوں کی بہبود جناب نریندر سنگھ تومر

Posted On: 31 JUL 2020 12:05PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 31 جولائی 2020/مرکزی حکومت  زراعتی میدان کو اولین ترجیح دیتی ہے۔  کسانوں کو مواقع فراہم کرکے  ان کی آمدنی بڑھانے کے ساتھ ہی   زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے پربھی حکومت کی توجہ ہے۔ اسی سلسلہ میں زراعت سے جڑے  اسٹارٹ اپس کو بڑھاوا دیا جارہا ہے۔  زراعت اور کسانوں کی بہبود ، دیہی ترقی  اور پنچایتی راج کے وزیر جناب  نریندرسنگھ تومر نےبتایا کہ  وزیراعظم جناب نریندر سنگھ مودی کا  زور زراعت اور اس سےمتعلقہ  شعبوں میں  اختراع اور ٹکنالوجی  کے استعمال کو  یقینی بنانے کے لئے  اسٹارٹ اپس  اور زرعی   صنعت سازی کی حوصلہ افزائی کرنے پر ہے۔ اسی کے تحت قومی زرعی ترقی اسکیم  (آر کے وی وائی) کے تحت ’اختراع اور زراعت صنعت سازی ترقی‘ پروگرام کو اپنایا گیا ہے۔مالی سال  21-2020 میں پہلے مرحلے میں  زرعی  پروسیسنگ یا ڈبہ بندی ، خوراک سے متعلق  ٹکنالوجی  اور ویلیو ایڈیشن کے میدان میں 112 اسٹارٹ اپس کو  1085.90 لاکھ روپےکی امداد قسطوں میں فراہم کی جائے گی، جو کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں  تعاون دے گی۔

مرکزی  حکومت زراعت کے شعبے کو اولین ترجیح دیتی ہے۔ کسانوں کو مواقع فراہم کرکے  ان کی آمدنی کو بڑھانے کے ساتھ ہی زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو  روزگار فراہم کرنے پر بھی  حکومت کی توجہ ہے۔  اسی سلسلہ میں زراعت سےجڑے  اسٹارٹ اپس کو بڑھاوا دیا جارہا ہے۔  زراعت اور کسانوں کی بہبود دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر جناب  نریندر سنگھ تومر نے  بتایاکہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کا زراعت اور متعلقہ میدانوں میں  یا متعلقہ شعبوں میں اختراع اور ٹکنالوجی کا  استعمال  یقینی بنانے کے لئے اسٹارٹ اپس اور زرعی صنعت کاری کو بڑھاوا دینے پر ہے۔ اسی کے تحت  قومی  زراعتی ترقی اسکیم (آر کے وی وائی ) کے تحت اختراع  اور  زرعی صنعت کاری کو بڑھاوا دینے پر ہے۔اسی کے تحت قومی زراعتی ترقی  اسکیم  (آر کے وی وائی) کے تحت  اختراع اورزراعتی صنعت کاری ’پروگرام کو اپنایا گیا ہے‘۔ مالی سال 21-2020 میں پہلے مرحلے میں  زرعی ڈبہ بندی ، خوراک ٹکنالوجی  اور ویلیو ایڈیشن کے میدانوں میں   112 اسٹارٹس  اپ کو  1185.90 لاکھ روپے کی امداد قسطوں میں دی جائے گی جو کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں تعاون دیں گے۔

مرکزی وزیر جناب تومر نے بتایا کہ وزیراعظم  جناب نریندر مودی  نے اس مہینے کے آغاز میں ملک میں  زراعتی تحقیق، توسیع  اور تعلیم  کے ترقی کا جائزہ لیا تھا۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے کہا تھا کہ زراعت اور  اسے متعلقہ شعبوں میں  اختراع  اور ٹکنالوجی کا استعمال یقینی بنانے کے لئے اسٹارٹ اپس اور زرعی  انٹرپرینیور کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کسانوں کی مانگ پر معلومات فراہم کرنے کے لئے اطلاعاتی ٹکنالوجی کا استعمال کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی تھی۔ وزیراعظم  جناب مودی کا کہنا ہے کہ ہندستانی معاشروں کی روایتی معلومات کو نوجوانوں کو  اور زراعت میں گریجویٹس کے  ہنر اور مہارت نیز  ٹکنالوجی کے ساتھ وابستہ کیا جانا چاہے،  تاکہ  دیہی علاقوں میں  ہندستانی زراعت کی مکمل صلاحیت کا  فائدہ  لیا جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ  نشاندہ مسائل کو سلجھانے  اور کل پرزوں  اور آلات کے لئے ڈیزائن  سے متعلق  ضرورتوں کو پوراکرنے کے لئے ہیکاتھان کا انعقاد  سال میں  دو بار  کیاجاسکتا ہے جس سے کھیتی باڑی میں سخت محنت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

جناب  تومر نے بتایا کہ اس اسکیم کے تحت اختراع  اور زرعی  صنعت کاری کو بڑھانے کے لئے ’انویویشن اینڈ ایگری انٹر پرینورشپ ڈیولپمنٹ ‘ پروگرام کو جوڑا گیا ہے۔   اس کے تحت   زیادہ اسٹار پ کو مالی تعاون دیا جائے گا۔ اسی سلسلہ میں  وزارت نے  اعلی مرکز کے  شکل میں پانچ نالج پارٹنر (کے پی اور 24 آر کے وی وائی –رفتار ایگری بزنس انکیو بیٹرس   (آر اے بی وائی ) ملک بھر سے چنے ہیں۔  112 اسٹارٹ اپ کو  زرعی   ڈبہ بندی  یا پروسیسنگ ،  سراغ ٹکنالوجی اور  ویلیو ایڈیشن  کے شعبوں میں مختلف  نالج پارٹنر    زرعی پیشہ   انکیو بیٹر کے ذریعہ  چنا گیا ہے۔

رواں مالی سال میں ان 112 اسٹارٹ اپس کو امداد کی شکل میں 1185.90 لاکھ روپے  قسطوں میں دیئےجائیں گے۔ ان اسٹارٹ اپس کو 29 زرعی پیشوں  نالج سینٹروں  کے پی اور( آر اے بی آئی) میں دو ماہ  کی  تربیت دی گئی ہے۔ یہ اسٹارٹ اپس نوجوانوں کو  روزگار فراہم کریں گے  اور راست یا بالواسطہ طریقوں سے کسانوں کی آمدنی    بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔اس سے متعلق تفصیلی  معلومات  ویب سائٹ https://rkvy.nic.in۔ پر دستیاب ہے۔

 

م ن۔   ش ت  ۔ ج

Uno-4265



(Release ID: 1642801) Visitor Counter : 160