صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ہندوستان پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) اور قومی صحت پالیسی (این ایچ پی) کے لئے مادرانہ تناسب اموات (ایم ایم آر) اہداف کو حاصل کرنے کی راہ پر: ڈاکٹر ہرش وردھن
ایس ڈی جی اہداف حاصل کرنے والی ریاستوں کی تعداد 3 سے بڑھ کر 5 ہوئی
Posted On:
17 JUL 2020 6:01PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 17/جولائی 2020 ۔ صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے مادرانہ تناسب اموات (ایم ایم آر) کے سلسلے میں ہندوستان کے ذریعے حاصل کی گئی کامیابیوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار جنرل آف انڈیا کے ذریعے ایم ایم آر کے تعلق سے جاری کردہ اسپیشل بلیٹن کے مطابق ایک سال کے اندر ہندوستان کے مادرانہ تناسب اموات (ایم ایم آر) میں 9 پوائنٹ کی کمی آئی ہے۔ یہ تناسب 2015-17 کے 122 سے گرکر 2016-18 میں 113 (7.4 فیصد کی کمی) پر آگیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں ایم ایم آر میں کمی کے سلسلے میں پیش رفت ہوئی ہے اور 2011-13 میں یہ تناسب 167، 2014-16 میں 130، 2015-17 میں 122 اور 2016-18 میں 113 رہا۔
پائیدار ترقیاتی اہداف کے تئیں ہندوستان کی عہد بستگی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ اس مسلسل کمی کے سبب ہندوستان 2030 تک ایس ڈی جی کے 70 فی لاکھ زندہ پیدائش اور قومی صحت پالیسی (این ایچ پی) کے ہدف 2020 تک 100 فی زندہ پیدائش، کو حاصل کرنے کی راہ پر ہے۔ ایس ڈی جی ہدف حاصل کرنے والی ریاستوں کی تعداد اب 3 سے بڑھ کر 5 ہوگئی ہے، یعنی کیرالہ (43)، مہاراشٹر (46)، تمل ناڈو (60)، تلنگانہ (63) اور آندھرا پردیش (65)۔ 11 ایسی ریاستیں ہیں جنھوں نے این ایچ پی کے ذریعے مقرر کردہ ایم ایم آر کے ہدف کو حاصل کرلیا ہے، جن میں مذکورہ پانچ ریاستوں کے علاوہ جھارکھنڈ (71)، گجرات (75)، ہریانہ (91)، کرناٹک (92)، مغربی بنگال (98) اور اتراکھنڈ (99) شامل ہیں۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ تین ریاستوں پنجاب (129)، بہار (149)، اڈیشہ (150) نے ایم ایم آر 100 سے 150 کے درمیان جبکہ پانچ ریاستوں چھتیس گڑھ (159)، راجستھان (164)، مدھیہ پردیش (173)، اترپردیش (197) اور آسام (215) میں ایم ایم آر 150 سے اوپر ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے راجستھان (جس نے سب سے زیادہ 22 پوائنٹ کی گراوٹ درج کی ہے)، اترپردیش (19 پوائنٹ)، اڈیشہ (18 پوائنٹ)، بہار (16 پوائنٹ) اور مدھیہ پردیش (15 پوائنٹ) کو مبارک باد دی۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ دو ریاستوں (تلنگانہ اور مہاراشٹر) نے ایم ایم آر میں 15 فیصد سے زیادہ کی کمی درج کی ہے جبکہ 4 ریاستیں اڈیشہ، راجستھان، آندھراپردیش اور گجرات نے 10 سے 15 فیصد کے درمیان گراوٹ درج کی ہے۔ سات ریاستوں یعنی کرناٹک، آسام، جھارکھنڈ، ہریانہ، مدھیہ پردیش، اترپردیش اور بہار نے 5 سے 10 فیصد کے درمیان گراوٹ درج کی ہے۔
مرکزی اور ریاستی / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ اس کامیابی کا سہرا ادارہ جاتی زچگی کے معاملے میں قابل ذکر حصول یابیوں کے لئے حکومتوں کی مسلسل کوششوں اور جننی سرکشا کاریہ کرم، جننی سرکشا یوجنا اور نئے اقدامات جیسے لکشیہ اور پردھان منتری سرکشت ماترتیہ ابھیان جیسی متعدد اسکیموں کے توسط سے قومی صحت مشن کے تحت معیاری خدمات پر توجہ اور احاطے کے سر ہے۔ حکومت ہند نے سمن جیسا قدم بھی اٹھایا ہے، جس میں مڈوائفری (دایاگری) سے متعلق اقدام، مادرانہ اور نومولود صحت خدمات کی دستیابی کو یقینی بنانا، معیاری خدمات تک مفت رسائی اور باوقار مادرانہ دیکھ بھال کے تعلق سے کسی طرح کی لاپروائی کو قطعاً برداشت نہ کرنا شامل ہیں۔
******
م ن۔ م م۔ م ر
U-NO. 3981
17.07.2020
(Release ID: 1639551)
Visitor Counter : 258