محنت اور روزگار کی وزارت

لاک ڈاؤن کے دوران 2 کروڑ سے زیادہ بلڈنگ اور دیگر تعمیراتی کارکنوں(ڈی او سی ڈبلیو) کو 4957 کروڑ روپئے کی نقد ا مداد حاصل ہوئی

Posted On: 23 JUN 2020 12:26PM by PIB Delhi

نئی دہلی،23 جون،         ایک اہم پیش رفت میں ریاستی حکومتوں نے محنت اور روزگار کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ 24 مارچ 2020 کی ایڈوائزری کے جواب میں لاک ڈاؤن کے دوران آج کی تاریخ تک پورے ملک میں تقریبا  2 کروڑ رجسٹرڈ تعمیراتی کارکنوں کو 4957 کروڑ روپئے کی قابل قدر نقد مالی امداد تقسیم کی ہے۔ ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر ( ڈی بی ٹی) کے تحت کارکنوں کے بینک کھاتوں میں 1.75 کروڑ روپئے کا براہ راست لین دین ہوا۔ لاک ڈاؤن کے دوران ایک ہزار روپئے سے لیکر 6 ہزار روپئے تک کی کارکن نقد فائدوں کے علاوہ بعض ریاستوں نے اپنے کارکنوں کو خوراک اور راشن بھی فراہم کیا ہے۔

کووڈ-19 کی وجہ سے لاک ڈاؤن کی چیلنج بھری مدت کے دوران محنت اور روزگار کی وزارت نے جو کہ تعمیری کارکنوں کی فلاح وبہبود کے معاملے میں تمام ریاستی حکومتوں اور ریاستی ویلفیئر بورڈوں کے ساتھ تال میل کی نوڈل سینٹرل منسٹری کے طور پر کام کرتی ہے، ان تعمیراتی کارکنوں کو سخت ضرورت کے وقت میں بروقت نقد امداد کی منتقلی کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی۔

بھارت میں  بلڈنگ اور دیگر تعمیراتی کارکن (بی او سی ڈبلیو) غیر منظم سیکٹر کے سب سے کمزور طبقے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ لوگ یہ یقینی مستقبل کے ساتھ بہت خراب حالات میں کام کرتے ہیں۔ان میں بہت بڑی تعداد ان مائی گرینٹ مزدوروں  کی ہے جو اپنے وطن سے دور مختلف ریاستوں میں کام کرتے ہیں۔ یہ لوگ  قومی تعمیر میں ایک اہم رول ادا کرتے ہیں۔ ا س کے باوجود معاشرےمیں ان کی کویئ حیثیت نہیں ہے۔

بلڈنگ اور دیگر تعمیراتی کارکنوں کا قانون 1996 اس مقصد سے بنایا گیا تھا کہ ان کارکنوں کے روزگار اور کام کے حالات کو منظم کیا جاسکے اور انھیں تحفظ ، صحت اور فلاحی اقدامات فراہم کیے جاسکیں۔ اس قانون میں سیس ایکٹ کے ساتھ مل کر تعمیراتی کارکنوں کے بچاؤ کے لیے ایک اہم رول ادا کیا ہے۔ اور یہ کام وبائی بیماری کے مشکل وقت میں انھیں ذریعہ معاش فراہم کرکے کیا گیا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت  ریاستی حکومتوں کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے ریاستی ویلفیئر بورڈوں کے ذریعے تعمیراتی کارکنوں کے لیے فلاحی اسکیمیں مرتب کریں اور ان پر عمل درآمد کریں۔یہ فنڈ تعمیراتی لاگت کے ایک فیصد محصول پر مبنی ہوتا ہے جو ریاستیں لگاتی ہیں اور یہ محصول فنڈ فلاحی فنڈ میں جمع کیا جاتاہے۔

محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر نے 24 مارچ 2020 کو تمام وزرائے اعلیٰ کو ایک بروقت ایڈوائزری جاری کرکے ریاستوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ براہ راست منتقلی کے فائدے (ڈی بی ٹی) کے طریقہ کار کے ذریعے تعمیراتی کارکنوں کے بینک کھاتوں میں مناسب فنڈ منتقل کرنے کے لیے قانون کی دفعہ 22 (آئی) (ایچ) کے تحت ایک اسکیم مرتب کریں۔ جو رقم تعمیراتی کارکنوں کے کھاتے میں جمع کی جانی ہے ان کا فیصلہ ریاستی حکومتیں کارکنوں کی ضروری روزی روٹی کو دیکھتے ہوئے کریں گی۔ یہ ایڈوائزری تعمیراتی کارکنوں کو درپیش مالی بحران کو کم کرنے کے مقصد سے جاری کی گئی تھی۔ اسی طرح کا ایک خط محنت اور روزگار کے محکمے کے سکریٹری نے تمام ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کو لکھا تھا اور اس کی سخت پیروی وقتاً فوقتاً ریڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی جاتی رہی ہے۔

اب بھی کچھ بلڈنگ اور دیگر تعمیراتی کارکن ایسے ہیں جن تک رسائی حاصل نہیں کی جاسکی ہے اس کی وجوہات میں ان کا بار بار ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا، کام کی جگہوں کو تبدیل کرنا، خواندگی اور آگاہی میں کمی جیسے عناصر شامل ہیں۔ اس مسئلے پر توجہ دینے کی خاطر وزارت نے مشن موڈ پروجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان کارکنوں کا رجسٹریشن کیا جاسکے جن کا رجسٹریشن اب تک نہیں ہوا ہے۔ اس کا مقصد ان کارکنوں کو  پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (پی ایم- جے اے وائی)، پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا (پی ایم- جے جے بی وائی) کے ذریعے زندگی اور معذوری کا بیمہ فراہم کرنا اور پردھان منتری سورکشا بیمہ یوجنا(پی ایم- ایس بی وائی)، پردھان منتری شرم یوگی من دھن یوجنا (پی ایم ایس وائی ایم) کے تحت بڑھاپے کے دوران تا زندگی پنشن فراہم کرنا اور بڑے شہروں میں عارضی پناہ گاہ فراہم کرنا ہے۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3454


(Release ID: 1633840) Visitor Counter : 264