وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کمرشیل(کاروباری) کانکنی کے لئے کوئلہ بلاکوں کی نیلامی کے عمل کا آغاز کیا


ہندوستان نے مقابلہ جاتی پونجی شرکت اور ٹکنالوجی کے لئے کوئلہ اور کانکنی کے سیکٹروں کو پوری طرح کھولنے کے لئے اہم فیصلہ کیا ہے: وزیر اعظم

کوئلہ کے سیکٹر میں اصلاحات مشرقی اور وسطی بھارت، ہماری قبائلی پٹی کو ترقی کا ستون بنادیں گے: وزیر اعظم

آتم نربھر بھارت(خود کفیل) ایک مضبوط کانکنی اور معدنیات کے سیکٹر کے بغیر ممکن نہیں ہے:نریندر مودی

Posted On: 18 JUN 2020 2:19PM by PIB Delhi

نئی دہلی 18جون  2020

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج یہاں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کمرشیل کانکنی کے لئے 41 کوئلہ بلاکوں کی نیلامی کے عمل کا آغاز کیا۔ آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت بھارت سرکار کے ذریعہ کئے گئے سلسلہ وار اعلانات کا یہ حصہ تھا۔ کوئلہ کی وزارت نے فکی کے اشتراک سے ان کوئلہ کانوں کی نیلامی کے لئے عمل کا آغاز کیا۔  کوئلہ کانوں کو مختص کئے جانے کے لئے ایک دو مرحلے والا الیکٹرانک عمل اپنایا جارہا ہے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان کووڈ-19 جیسی عالمی وبا پر قابو پالے گا اور ملک اس بحران کو ایک موقع میں تبدیل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بحران نے ہندوستان کو آتم نربھر یعنی خودکفیل بننے کا ایک سبق سکھایا ہے۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ آتم نربھر بھارت کا مطلب درآمدات پر انحصار میں کمی اور درآمدات پر غیر ملکی کرنسی کو بچانا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان نے گھریلو وسائل تیار کرلیے ہیں، تاکہ ملک کو درآمدات پر انحصار نہ کرنا پڑے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ایسی اشیا کے سب سے بڑے برآمد کار بننا جو ہم اب درآمد کرتے ہیں۔

اس کے حصول کے لئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہر سیکٹر، ہر پروڈکٹ، ہر سروس کو ذہن میں رکھنا چاہئے اور مخصوص شعبے میں ہندوستان کو خود کفیل بنانے کے لئے زبردست کام کرنا چاہئے۔  انہوں نے کہا کہ آج کئے گئے ایک بڑے اقدام سے ہندوستان توانائی کے شعبے میں ایک خود کفیل بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوینٹ (لمحہ)نہ صرف کوئلہ کانکنی کے سیکٹر میں اصلاحات کا نفاذ  ہوگا، بلکہ نوجوانوں کے لئے روزگار کے لاکھوں مواقعوں کا آغاز بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم نہ صرف کمرشیل کوئلہ کانکنی کی نیلامی کا آغاز کررہے ہیں بلکہ کوئلہ سیکٹر کو لاک ڈاؤن کی دہائیوں سے آزاد بھی کررہے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان پاس دنیا کے چوتھے سب سے بڑے کوئلہ ذخیرے ہیں اور وہ دوسرا سب سے بڑا کوئلہ پیدا کرنے والا ملک ہے اور ہندوستان کوئلہ درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال پچھلے کئی دہائیوں سے چلی آرہی ہے اور کوئلہ سیکٹر کو کیپٹو(خود استعمال)اور غیر کیپٹو کانوں کے جال میں لگاتار الجھائے رکھا گیا۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ اس سیکٹر کو مقابلہ جاتی سے الگ رکھا گیا تھا اور شفافیت کا بڑا مسئلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے کوئلہ سیکٹر میں سرمایہ کاری  کی کمی رہی اور اس کی صلاحیت پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 میں کوئلہ لنکیج کا آغاز کیاگیا، تاکہ کوئلہ سیکٹر کو جہت فراہم کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں زیادہ مقابلہ جاتی، پونجی ، حصہ داری  اور ٹکنالوجی کے لئے کوئلہ اور کانکنی کے سیکٹر کو پوری طرح کھولنے کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ پرائیویٹ کانکنی کے سیکٹر میں نئی کمپنیوں کو مالی مشکلات کا سامنا قطعی نہ کرنا پرے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ایک مضبوط کانکنی اور دھات کے سیکٹر کے بغیر خود کفیل ہونا ممکن نہیں ہے، کیونکہ دونوں سیکٹر ہماری معیشت کے اہم ستون ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ان اصلاحات کے بعد کوئلے کی پیداوار اور کوئلہ کا تمام سیکٹر خود کفیل بن جائے گا۔ اب کوئلے کے لئے بھی مارکیٹ کھل گئی ہے۔  لہٰذا کوئی بھی سیکٹر اپنی ضرورتوں کے مطابق کوئلہ خرید سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان اصلاحات سے نہ صرف کوئلہ سیکٹر کو فائدہ ہوگا بلکہ اسٹیل، المونیم، فرٹیلائز اور سیمنٹ جیسے دیگر سیکٹروں کو بھی فائدہ ہوگا۔ اس سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کوئلہ کانکنی میں اصلاحات سے دھات کے سیکٹر میں اصلاحات کو تقویت حاصل ہوئی ہے، کیونکہ  لوہا، بوکسائڈ اور دیگر دھاتیں کوئلہ کے ذخائر سے بہت قریب واقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمرشیل کوئلہ  کانکنی کے لئے آج نیلامی کا آغاز سبھی شراکت داروں ، صنعتوں کے لئے سو فیصد کامیابی ہے۔ ریاستی سرکاریں زیادہ مالیہ حاصل کرسکیں گی اور ملک کی ایک بڑی آبادی کو روزگار حاصل ہوگا اور اس کے علاوہ ہر سیکٹر میں ایک مثبت اثر پڑے گا۔

کوئلہ کانکنی میں اصلاحات کو نافذ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ ماحولیات کے تحفظ کے تئیں ہندوستان کی عہدبستگی کمزور نہ پڑے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئلہ سے گیس بنانے کے لئے جدید ٹکنالوجی شروع کی جاسکتی ہے اور کوئلہ گیسی فکیشن جیسے اقدامات کے ساتھ ماحولیات کا تحفظ کیا جائے گا۔ کوئلہ گیس ، ٹرانسپورٹ اور کھانا پکانے میں استعمال کی جائیں گی، جبکہ یوریا اور اسٹیل مینوفیکچرنگ کو فروغ دے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے سال 2030 تک تقریباً سو ملین ٹن کوئلے سے گیس نکالنے کا نشانہ طے کیا ہے اور اس مقصد کے لئے چار پروجیکٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کوئلہ سیکٹر کی ان اصلاحات سے مشرقی اور وسطی بھارت اور ہماری قبائلی پٹی ترقی کا ستون بنیں گی۔  انہوں نے مزید کہا کہ ان علاقوں میں بہت سے آرجمن ضلعے ہیں اور یہ ترقی اور خوشحالی کے مجوزہ سطح تک پہنچ نہیں پائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 16 آرجمن ضلعوں میں کوئلے کے بڑے ذخیرے ہیں، لیکن ان علاقوں کے عوام نے اس کا مناسب فائدہ حاصل نہیں کیا ہے۔ ان مقامات کے لوگوں کو روزگار کے لئے دور دراز کے شہروں میں جانا پڑتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کاروباری مقصد کے لئے  کی گئی کانکنی کے لئے کئے گئے اقدامات مشرقی اور وسطی بھارت کے لئے بہت مددگار ہوں گے، کیونکہ اس سے مقامی لوگوں کو ان کے گھروں کے نزدیک روزگار فراہم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کوئلہ نکالنے اور اس کی ٹرانسپورٹیشن کے لئے بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے پر 50 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کوئلے کے سیکٹر میں اصلاحات اور سرمایہ کاری قبائلیوں کی زندگی کو آسان بنانے میں ایک بڑا رول ادا کرے گی۔ کوئلے کی پیداوار کے ذریعہ حاصل ہونے والے اضافی مالیہ اس خطے میں عوام کی فلاح وبہبود کی اسکیموں کے لئے استعمال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستیں ڈسٹرکٹ منرل فنڈ سے بھی مدد حاصل کرتی رہیں گی، جس سے ایک بڑی رقم آس پاس کے علاقوں میں لازمی سہولتوں کی ترقی میں استعمال کیا جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نیلامی ایک ایسے وقت میں ہورہی ہے جب معاشی سرگرمیاں تیزی سے معمول کی طرف لوٹ رہی ہیں۔  کھپت اور مانگ تیزی سے کووڈ-19 کی پہلے کی سطحوں  پر پہنچ رہی  ہیں۔ انہوں نے ایسے سیکٹروں کی گنتی کروائی، جہاں  مانگ کووڈ-19 سے پہلے کی سطحوں پر تیزی سے پہنچتی جا رہی ہیں، جن میں بجلی کی کھپت، پیٹرولیم پروڈکٹ کے لئے مانگ، ای وے بلس، ٹول کلکشن، ریلوے سے مال دھلائی، ڈیجیٹل ریٹیل لین دین شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دیہی معیشت میں بھی بہتری آنا شروع ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خریف کی فصل کے تحت کروف ایریا اور گیہوں کی خریداری میں بھی اس سال اضافہ ہوا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کسانوں کے جیبوں میں زیادہ پیسہ گیا ہے۔یہ عدد اشاریہ ہمیں بتاتے ہیں کہ بھارتی معیشت پھر سے اونچی چھلانگ لگانے اور تیزی سے ترقی کے راستے پر آگے بڑھنے کے لئے تیار ہے۔

 

 

 

 

 

 

وزیر اعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ ہندوستان اس بحران سے جلد باہر نکل آئے گا، کیونکہ وہ ماضی میں اس سے بھی زیادہ بحران سے باہر آگیا تھا۔ وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہندوستان آتم نربھر بن سکتا ہے اور ہندوستان کی ترقی اور کامیابی یقینی ہے۔ انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح چند ہفتے پہلے میک ان انڈیا کے ذریعہ این 95 ماسک، کورونا ٹسٹنگ کٹس، پی پی ای اور وینٹی لیٹرس کے لئے بیشتر ہماری مانگ کو درآمدکر کے پورا کیاگیا۔   انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ بہت جلد ہم طبی مصنوعات کے ایک بڑے ایکسپورٹر بن جائیں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے اعتماد اور حوصلے کو برقرار رکھیں تاکہ ہم آتم نربھر بن سکیں۔

...............................................................

م ن، ح ا، ع ر

U-3348



(Release ID: 1632413) Visitor Counter : 277