زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے زرعی شعبے میں نجی سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے


جناب تومر نے زور دے کر کہا ہے کہ زرعی شعبے کی ترقی سے ملک کو خود کفیل بنانے میں مدد ملے گی؛ کووڈ کے بحران نے یہ ظاہر کردیا ہے کہ بھارتی کسان کسی بھی مشکل صورت حال پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں

انھوں نے سائنسدانوں سے کہا کہ وہ زرعی پیداوار بڑھانے میں مددگار بنیں

Posted On: 13 JUN 2020 8:47PM by PIB Delhi

نئی دہلی،13 جون، 2020 ،        زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نےزراعت کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میرٹھ کے ایک بین الاقوامی ویبینار اور جونا گڑھ زرعی یونیورسٹی کی طرف سے منعقدہ ایک قومی ویبینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ اس سے زرعی شعبے میں خوشحالی میں اضافہ ہوگا جس کے نتیجے میں ملک کی خود کفالت بڑھے گی اور خوشحالی میں اضافہ ہوگا۔ انھوں نے سائنسدانوں سے یہ بھی کہاکہ وہ زرعی پیداوار بڑھانے اور مشکلات کو کم کرنے میں مددگار بنے۔

میرٹھ یونیوسٹی کی طرف سے منعقدہ ویبینار میں جناب تومر نے کہا کہ اناج کی پیداوار کے معاملے میں بھارت نہ صرف  خود کفیل ہے بلکہ اضافی اناج بھی اگاتا ہے۔ کسانوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ مشکل چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی سے نمٹنے کے لیے جس کے 2050 تک 160 کروڑ تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔ بھارت میں پودوں کی پیوند کاری کرنے والوں اور سائنسدانوں کو معیاری اناج کی زیادہ پیداوار اور تمام بھارتی باشندوں کو مناسب مقدار میں تغذیہ بخش خوراک فراہم کرنے کے چیلنج کا مقابلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کام  ترقی پسندانہ کاشتکاری کے ذریعے کیا جاسکتا ہے جس کے تحت اناج کی ایسی قسمیں تیار کی جائیں جن میں بیماری سے لڑنے اور کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رہنے کی صلاحیت ہو اور جنھیں اگنے کے لیے کم رقمیں کی ضرورت ہو اور جن کی  پیداوار غیر موزوں حالات میں بھی  ہوسکے مثلاً خشک موسم، زیادہ درجہ حرارت، نمکین او رشورے والی زمین اس مقصد کے لیے پودوں کی پیوند کاری کرنے والوں کو کھیتی باڑی کے روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ تازہ ترین ٹیکنالوجی کے طریقوں کو بھی کام میں لانا چاہیے۔

جناب تومر نے بتایا کہ زرعی شعبے میں نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے زرعی بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپئے کی رقم کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح کے اعلانات ماہی گیری، مویشی پروری، شہد کی مکھیاں پالنے اور جڑی بوٹی کی کھیتیاں کرنے اور خوراک کو ڈبہ بند کرنے کے شعبوں کے لیے بھی کیے گئے ہیں۔ جناب تومر نے زمین کی حالت کی جانچ کرنے پر زور دیا اور اس کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

جونا  گڑھ زرعی یونیورسٹی کی طرف سے منعقدہ ویبینار میں مرکزی وزیر زراعت نے کم پانی کے ساتھ بہتر پیداوار حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا ہے کہ جب تک گاؤں خود کفیل نہیں ہوجاتے، ملک خوشحال نہیں ہوسکتا۔ دیہی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے زراعت کو ترقی کرنی ہے اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کو بھی ترقی کرنی ہے۔ جب ایسا ہوگا تو ملک دوسرے تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرسکے گا۔

جناب تومر نے کہا کہ کورونا وائرس کے بحران میں جب کہ معیشت کے پہیوں کی رفتار کم ہوگئی ہے بھارتی کسانوں نے زبردست فصل اگائی ہے اور یہ کام انھیں وسائل کے ذریعے کیا گیا ہے جو دیہی علاقوں میں فراہم ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران فصل کی کٹائی کا کام معمول کی رفتار سے جاری رہا۔ فصل کی پیداوار پچھلے سال سے زیادہ رہی اور خریف کی بوائی بھی پچھلے سال سے 45 فیصد زیادہ رہی۔ اس سے ہمارے گاؤوں اور کسانوں کی صلاحیت کا اظہار ہوتا ہے۔ جناب تومر نے بتایا کہ کسی اور حکومت نے مودی حکومت کی طرف زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے لیے اتنی زیادہ رقمیں فراہم نہیں کی ہیں۔اکیلے پی ایم کسان اسکیم کے لیے پچھلے پورے زرعی بجٹ سے زیادہ رقمیں فراہم کی گئی ہیں۔ ا نھوں نے زیادہ سے زیادہ کسانوں کو 10 ہزار نئی فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی اوز) کے ساتھ منسلک کرنے کی ضرورت پر زور دیا جن کی تشکیل کا اعلان حال ہی میں کیا گیا ہے۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3268



(Release ID: 1631611) Visitor Counter : 293