امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے گندم کی خریداری پچھلے سال سے زیادہ

Posted On: 25 MAY 2020 12:17PM by PIB Delhi

نئی دلّی ،26 مئی / سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے گندم کی خریداری 24 مئی ، 2020 ء تک 341.56 لاکھ میٹرک ٹن تک کی  گئی ہے ، جس پچھلے سال کے اب تک کی مدت کے دوران 341.31 لاکھ میٹرک ٹن تھی ۔   گیہوں کی خریداری میں یہ اضافہ پورے ملک میں  کووڈ – 19 وائرس کے پیشِ نظر لاک ڈاؤن کے باوجود  ہوا  ہے ۔   گندم کی کٹائی  ہر سال عام طور پر مارچ کے آخر میں شروع ہو جاتی ہے  اور  اس کی سرکاری خریداری اپریل کے پہلے ہفتے میں شروع ہو جاتی ہے ۔  البتہ 24 اور 25 مارچ ، 2020 ء کی آدھی رات سے نافذ قومی لاک ڈاؤن  کی وجہ سے  تمام سرگرمیاں  روک دی گئی تھیں ۔ اس وقت تک فصلیں پک چکی تھیں  اور کٹائی کے لئے تیار  تھیں ۔  اس پر غور کرتے ہوئے   حکومت ہند نے  زراعت  اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں  کو لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران   پھر شروع کرنے  کے لئے  کچھ رعایتیں دی تھیں  ، جس کی وجہ سے  زیادہ تر ریاستوں میں  15 اپریل ، 2020 ء سے سرکاری خریداری شروع کی گئی ۔  ہریانہ میں  یہ خریداری کچھ تاخیر سے ، 20 اپریل ، 2020 ء سے شروع ہوئی ۔

          سب سے بڑا چیلنج   وباء کے دوران  گیہوں کی خریداری کا کام محفوظ طریقے سے  کرنا تھا ۔  یہ مقصد  بیداری پیدا کرنے کی کثیر جہتی حکمت عملی  ، سوشل ڈسٹینسنگ   اور   ٹیکنا لوجی کے استعمال سے  حاصل کیا گیا ۔ خریداری کے مراکز   میں قابلِ قدر اضافہ کیا گیا تاکہ ہر سینٹر پر  کسانوں کی آمد کو کم کیا جا سکے ۔  گرام پنچایت کی سطح پر  دستیاب  سہولیت کو استعمال کرتے ہوئے نئے سینٹر قائم کئے گئے اور  خریداری والی  اہم ریاستوں  جیسے پنجاب میں مرکزوں کی تعداد میں  بڑا اضافہ کیا گیا ، جہاں  ان مرکزوں کی تعداد 1836 سے بڑھا کر 3681 کی گئی  ۔ ہریانہ میں  599 سے بڑھا کر  1800، جب کہ مدھیہ پردیش میں  3545 سے بڑھا کر 4494 کر دی گئی ۔ ٹیکنا لوجی کا استعمال کرتے ہوئے کسانوں کو   مخصوص تاریخ اور وقت   بتایا گیا   ، جس نے بھیڑ بھاڑ سے بچنے میں مدد کی ۔ اس کے علاوہ ، سوشل ڈسٹینسنگ  اور سینیٹائزیشن   کی سرگرمیوں پر سختی سے عمل کیا گیا ۔  پنجاب میں  کسانوں کو  اپنا  اسٹاک لانے کے لئے  الگ الگ وقت دیا گیا   اور اس وقت کے دوران  کسی دوسرے کو آنے کی اجازت  نہیں دی گئی ۔ صرف انہی لوگوں  کو   نیلامی میں  رہنے کی اجازت دی گئی ، جن کا وہاں رہنا ضروری تھا ۔

          گندم کی خریداری کرنے والی ایجنسیوں کو  3 اہم  چیلنجوں کا  سامنا کرنا پڑا  ۔ اس دوران  جوٹ کی بوریاں بنانے  والی تمام ملیں بند تھیں  ۔ اس لئے خریدے گئے گندم   کو بھرنے کے لئے   بوریاں دستیاب نہیں ہوئیں ، جس سے ایک  بڑا بحران پیدا ہوا ۔ البتہ اس مسئلے  کو   پلاسٹک  کی بوریاں  یا  استعمال شدہ بوریاں  پھر استعمال کرکے  حل کیا گیا ۔ مسلسل نگرانی اور وقت پر کارروائی کے ذریعے   اس بات کو یقینی بنایا گیا  کہ ملک میں  پیکنگ کے ساز و سامان کی کمی   کے باوجود   خریداری کا عمل  نہ روکا جا ئے ۔

          خریداری والی  تمام  اہم ریاستوں میں  بے موسم بارش  سے بھی ایک بڑا مسئلہ  پیدا ہوا   ۔ اس کی وجہ سے  کسانوں کو   اس خطرے کا سامنا کرنا پڑا  کہ  اُن کے گیہوں کی خریداری پر اثر پڑ سکتا ہے ۔ البتہ حکومتِ ہند   اور  فوڈ کارپوریشن آف انڈیا نے فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے  تفصیلی سائنسی تجزیہ  کیا اور   گیہوں سے متعلق   نئی ہدایات جاری کیں  تاکہ اس بات  کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی کسان   پریشان نہ ہو  اور    کی  گئی خریداری صارفین کی ضروریات پر  بھی  پوری اترے  ۔

          تیسرا چیلنج  وائرس کی وجہ سے  لوگوں میں  خوف کے باعث  مزدوروں کی دستیابی   میں  دقت  تھی ۔ اس مسئلے کو  ریاستی انتظامیہ کے ذریعے مقامی سطح  پر اعتماد سازی کے اقدامات کے ذریعے حل کیا گیا ۔  مزدوروں کو  ذاتی تحفظ  کا سامان  جیسے ماسک  ، سینیٹائزر وغیرہ  مناسب مقدار میں فراہم کئے گئے اور مزدوروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے  دیگر احتیاطی اقدامات بھی کئے گئے ۔

          حکومتِ ہند  ، ایف سی آئی اور  ریاستی حکومتوں اور اُن کی ایجنسیوں کے ذریعے   مربوط کوششوں   سے  گیہوں کی  خریداری  بلا رکاوٹ کی گئی ، جس سے کسانوں کی مدد کے ساتھ ساتھ مرکزی ذخیرے میں  مناسب مقدار میں  گندم   جمع ہوا ۔  گندم کی خریداری  ریاستوں کے لحاظ سے مندرجہ ذیل  میں دی گئی ہے :

نمبر شمار

ریاست کا نام

24 مئی ، 2020 ء کو گندم  کی خریداری

( لاکھ میٹرک ٹن میں )

1

پنجاب

125.84

2

مدھیہ پردیش

113.38

3

ہریانہ

70.65

4

اترپردیش

20.39

5

راجستھان

10.63

6

اتراکھنڈ

0.31

7

گجرات

0.21

8

چنڈی گڑھ

0.12

9

ہماچل پردیش

0.03

 

میزان

341.56

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( م ن ۔ و ا ۔ ع ا ) (26-05-2020)

U. No.  2791


(Release ID: 1626875) Visitor Counter : 311