PIB Headquarters

کووڈ 19پر پی آئی بی کی روزمرہ بلیٹن

Posted On: 08 MAY 2020 6:48PM by PIB Delhi

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0015L3Z.png https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002N97X.jpg

کووڈ- 19 پر مشتمل پریس ریلیز، جو گذشتہ 24 گھنٹوں میں جاری کی گئی ہیں، فیلڈ افسران سے حاصل کردہ معلومات اور پی آئی بی کے ذریعہ کئے گئے صحیح تجزیات پر مشتمل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003CEGQ.png

نئی دہلی ،08مئی2020:

وزارت صحت وخاندانی بہبود سے کووڈ -19 پر اپ ڈیٹ

ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے ساتھ بتدریج، پہلے سے طے شدہ اور فعال انداز اپناتے ہوئے، حکومت ہند ، کووڈ-19 کی روک تھام، کنٹرول اور انتظام کے سمت میں سلسلہ وار قدم اٹھا رہی ہے۔ ان اقدام کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جاتا ہے اور اعلی سطح پر نگرانی کی جاتی ہے۔

صحت اور خاندانی بہبود کےمرکزی وزیر ڈاکٹر ہر ش وردھن نےآج تمل ناڈو ، کرناٹک اور تلنگانہ کے وزرائے صحت کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بات چیت کرکے کووڈ-19 کے مسئلہ کی تیاریوں اور اس پر قابو پانے کے طریقے کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ دوسری ریاستوں سے واپس لوٹ رہے کارکن ، مزدوروں کے کورنٹائن کے مناسب انتظامات سمیت ایس اے ا?ر ا?ئی معاملوں کی سیمپلنگ اور ٹیسٹنگ کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

آئی سی ایم آر نے ملٹی سینٹر کلینیکل ٹرائرل –پلاسڈ ٹرائیرل- ‘فیسز -2 اوپن لیبل ، رنڈامائیز کنٹرولڈ ٹرائل’ شروع کیا ہے۔ ساتھ ہی مرض کو کنٹرول کرنے میں کووڈ-19 سے متعلق پیچیدگیوں کو محدود کرنے میں کونولیسنٹ پلازمہ کی حفاظت اور اثر کا جائزہ لیا جاسکے۔ اس مطالعے کو 29 اپریل کو کووڈ-19 نیشنل ایپک کمیٹی (پی او این ای سی) کو منظوری مل چکی ہے۔ آئی سی ایم آر نے پلاسک ٹرائل کے 21 اداروں کو چنا ہے۔ ان میں مہاراشٹر کے پانچ اسپتال ، گجرات کے چار اسپتال، راجستھان، تمل ناڈو اور مدھیہ پردیش اور اترپردیش میں دو دو اسپتال اور پنجاب ، کرناٹک ، تلنگانہ اور چندی گڑھ کا ایک ایک اسپتال شامل ہے۔

216 ایسے اضلاع ہیں جہاں سے آج تک ایک بھی کورونا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔ 42 ضلعے ایسے ہیں جن میں گزشتہ 28 دن سے کم کوئی نیا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے،جبکہ 29 اضلاع ایسے ہیں جہاں 21 دنوں دوران کوئی نیا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے،جبکہ 36 ضلعوں میں گزشتہ 14 دنوں سے کوئی نیا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے اور 46 ضلعوں میں پچھلے چار دنوں میں کوئی نیا معاملہ سامنانہیں آیا ہے۔

وزارت صحت نے بیرون ممالک سے لوٹنے والوں؍رابطوں؍مشتبہ یا مصدقہ معاملوں کے لئے ریاستی سہولت، کورنٹین؍ہوٹلوں؍ سروس اپارٹمنٹ ، لاج وغیرہ میں آئیسولیشن سہولت کے لئے اضافی رہنما ہدایات جاری کئے ہیں۔ مزید معلومات کے لئے رہنما ہدایات کےلئے درج ذیل پتہ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

https://www.mohfw.gov.in/pdf/Additionalguidelinesforquarantineofreturneesfromabroadcontactsisolationofsuspectorconfirmedcaseinprivatefacilities.pdf

ابھی تک کل 16540 لوگوں کا علاج کیا جاچکاہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 1273 لوگوں کا علاج کیا گیا۔ اس سے ہماری کل سدھار کی شرح 29.36 فی صد پہنچ گئی ہے۔ مریضوں کے صحتیاب ہونے کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اس وقت اسپتال میں داخل ہونے والے ہر تین مریضوں میں سے ایک مریض صحت یاب ہورہا ہے۔ اب کل مصدقہ معاملوں کی تعداد 56342 تک پہنچ گئی ہے۔ کل سے اب تک ہندستان میں کووڈ-19 کے مصدقہ معاملوں کی تعدا د میں 3390 کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ایسا دیکھا گیا ہے کہ اوسطاً 3.2 فیصد مریض آکسیجن کی مدد پر ہےاور4.7 فیصد مریض آئی سی یو میں ہیں، اور 1.1 فیصد مریض وینٹی لیٹر پر ہے۔ کووڈ-19 سے متعلق تکنیکی معاملے سے متعلق ہر قسم کی قابل اعتماد اور تازہ ترین معلومات اور مشورے کے لئے براہ کرم visit: https://www.mohfw.gov.in/ اور @MoHFW_INDIA . پر ملاحظہ کریں۔

کووڈ-19 سوے متعلق تکنیکی سوالات کو ncov2019[at]gov[dot]in and @CovidIndiaSeva پر بھیج سکتے ہیں اور ای میل کے ذریعہ بھیجے جاسکتے ہیں یا ٹوئٹ کرسکتے ہیں۔

براہ کرم کووڈ-19 کے بارے میں کسی بھی سوال سے متعلق ہیلپ لائن نمبر +91-11-23978046 یا ٹول فری نمبر 1075پر وزارت صحت اور خاندانی بہبود سے رابطہ کریں۔

کووڈ-19 کے حوالےسے؍ریاستوں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی ہیلپ لائن نمبروں کی ایک فہرست https://www.mohfw.gov.in/pdf/coronvavirushelplinenumber.pdf . پر بھی دستیاب ہے۔

لاک ڈاؤن کے پیش نظر غذائی اجناس کی خریداری میں تیزی سے اضافہ

سینٹرل پول کے لیے نشان زد 400 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں کی آدھی سے بھی زیادہ کی خریداری کی جاچکی ہے۔

45 لاکھ میٹرک ٹن دھان کی بھی خریداری، تلنگانہ 30لاکھ میٹرک ٹن کی حصہ داری کے ساتھ سب سے آگے ہے۔

ریاستوںمرکز کے زیر انتظام علاقوں نے پی ایم جی کے اے وائی کے تحت 70 لاکھ میٹرک ٹن اناج اٹھایا جو 3 ماہ کے لیے کل تقسیم کا تقریباً 58 فیصد ہے۔

ملک گیر سطح پر لاک ڈاؤن کی وجہ سے شدید لاجسٹک(اہم رکاوٹوں کے باوجود) جاری ربیع سیزن کے دوران گیہوں اور چاول (دوسری فصل) کی خریداری نے تیز رفتار پکڑی ہے۔ گیہوں کے400 لاکھ میٹرک ٹن (ایل ایم ٹی)کے نشانے کے برخلاف 6مئی 2020 تک سینٹرل پول کے لیے 216 لاکھ میٹرک ٹن کی خریداری کی گئی۔یہ اندازہ اس لیے حوصلہ افزا ہے، کیونکہ گیہوں خریدنے والی اہم ریاستوں، جیسا کہ پنجاب ، ہریانہ اور مدھیہ پردیش میں اس کی خریداری کافی تاخیر سے 15اپریل کے بعد ہوپائی تھی۔ اسی دھان کی خریداری بھی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔ سرکاری ایجنسیوں کے ذریعہ اب تک 44.9 لاکھ میٹرک ٹن دھان کی خریداری کی گئی ہے۔

پنجاب 104.28 لاکھ میٹرک ٹن کی خریداری کے ساتھ گیہوں خریدنے میں سب سے آگے ہے۔ اسی طرح ہریانہ نے 50.56 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں خریدا اور مدھیہ پردیش نے 48.64 لاکھ میٹرک ٹن کی خریداری کی ہے۔ بے موسم بارش کی وجہ سے اِن ریاستوں میں گیہوں کے کچھ اسٹاک متاثر ہوئے تھے۔ حکومت ہند خریداری سے متعلق خصوصی ہدایات میں ڈھیل دے کر کسانوں کے مفادات کے تحفظ میں میدان میں آچکی ہے، جس سے خریداری کے ساتھ ساتھ کسانوں کو کسی بھی بحران سے بچانے میں کافی مدد ملی ہے۔اترپردیش اور راجستھان نے بھی سینٹرل پول کی خریداری میں تعاون دیا ہے اور وہ اس سمت میں تیز رفتار پکڑ رہے ہیں۔

جہاں تک دھان کا سوال ہے، تلنگانہ میں زیادہ سے زیادہ خریداری ہوئی ہے، جہاں سینچائی کے بڑے پروجیکٹوں کے شروع ہونے کی وجہ سے کل پیداوار میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ تقریباً 45 لاکھ میٹرک ٹن کی دھان کی کل خریداری میں اکیلے تلنگانہ کا تعاون 30 لاکھ میٹرک ٹن کا ہے۔ اس کے بعد آندھرا پردیش کا نمبر آتا ہے کہ، جس نے تقریباً 10 لاکھ میٹرک ٹن کا تعاون دیا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پیدا ہونے والی مختلف صورتحال اور چیلنجوں کے پیش نظر خریداری کا یہ غیر معمولی جوش اور رفتار مرکزی حکومت اور متعلقہ ریاستی سرکاروں کے درمیان باقاعدہ ٹیم ورک یا لگاتار تال میل کا نتیجہ ہے۔

پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) کے تحت ریاستوں کی طرف سے اناج سے اٹھائے جانے نے 70 لاکھ میٹرک ٹن کا اندازہ عبور کرلیا ہے، جو 3 ماہ کے لیے کل تقسیم کا تقریباً 58فیصد ہے۔ملک بھر میں پی ایم جی کے اے وائی کے تحت تقریباً80 کروڑ مستفدین کو 5کلو گرام اناج3 ماہ تک مفت میں تقسیم کیا جارہاہے۔ ریاستی سرکار نے اپریل 2020 کوٹہ کے اسٹاک اٹھانے کا کام پورا کرلیا ہے اور 5 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پورے 3 ماہ کا کوٹہ اٹھانے کا کام پورا کرلیا ہے۔ مرکزی سرکار اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ ہر ریاست اور مرکز کے انتظام والے علاقے کو کافی مقدار میں غذائی اجناس فراہم کرکے ملک میں ہر ایک کے لیے غذائی اجناس کی دستیابی تشویش کا سبب نہ بنے۔

مرکزی وزیر فوڈ اینڈ پبلک ڈسٹری بیوشن کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم-جی کےےاءکے تحت ملک بھر میں تقریبا 80 80 کروڑ افراد کو مفت غلہ اناج اور دالوں کی فراہمی کے لئے بڑے پیمانے پر مشق جاری ہے۔

شری رام ولاس پاسوان کا کہنا ہے کہ ایف سی آئی نے کل 74 ایل ایم ٹی غلہ دانوں کو لے کر مجموعی طور پر41 ریک کو لوڈ کیا ہے ، اور یہ سارا وقت ریکارڈ رکھتا ہے ،وزیر نے بتایا کہ نافڈ کے ذریعہ ملک میں 3 ماہ کے لئے تقریبا 19.50 کروڑ گھروں کو 3 ماہ کے لئے مفت دالیں فراہم کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر آپریشن ،غذائی اجناس کی کمی نہیں۔ خریداری بھی پٹری پر ہے: شری پاسوان

پوسٹ کیا گیا: 08 مئی 2020 5:24 شام بذریعہ پی آءبی دہلی

وزیر اعظم-جی کے وائے کے تحت غلہ دانوں کی تقسیم

حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ "پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا (وزیر اعظم-جی کےے)" کے تحت ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے تمام ریاستوں میں تقسیم کے لئے اشیا آسانی سے دستیاب ہوں۔ مرکزی وزیر برائے امور برائے امور ، خوراک اور عوامی تقسیم شری رام ولاس پاسوان نے آج یہاں کہا کہ ایف سی آئی نے اس مقصد کے لئے پہلے ہی مجموعی طور پر 2641 ریک (گندم اور چاول سمیت) بھری ہوئی ہے اور بھاری بھرکم مقدار 73.95 ایل ایم ٹی (55.38 ایل ایم ٹی) ہے چاول اور 18.57 LMT گندم)۔ یہ ہمہ وقت کا ریکارڈ ہے ،کیونکہ 24.03.2020 (جس تاریخ پر ملک میں لاک ڈاؤن لگا ہوا تھا) سے لے کر 08.05.2020 تک کے عرصہ کے دوران غذائی اجناس کی بھاری؍ بھاری نقل و حرکت مکمل کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 21 ریاستوں UT ؍نے اپریل-PM for PM for میں وزیر اعظم K GKAY کے تحت ان ریاستوں / UTs میں تقریبا.3 41?.55 کروڑ فائدہ اٹھانے والے حص distributionہ کی 90٪ سے زیادہ تقسیم مکمل کرلی ہے۔ کچھ ریاستیں / UTs ، یعنی انڈمان نیکوبار جزیرے ، D&NH اور دمن و دیو ، مدھیہ پردیش ، اڈیشہ ، پڈوچیری ، ہماچل پردیش وغیرہ ، PMGKAY کے تحت ایک مہینے میں دو ماہ کے لئے غلہ تقسیم کررہے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ تقریبا 20 ریاستوں / UTs کی طرف سے بھی NMSA راشن کارڈ ہولڈرز کو 6 GM خصوصی SMSs بھیجے گئے ہیں تاکہ وہ PM-GKAY کے تحت مفت کھانوں کے اضافی فوائد سے متعلق آگاہی پیدا کرسکیں۔

وزیر اعظم-جی کےے کا مقصد COVID19 وبائی امراض کی وجہ سے مختلف معاشی رکاوٹوں کی وجہ سے غریبوں کو درپیش مشکلات کو دور کرنا ہے۔ پیکیج کے تحت حکومت کا مقصد یہ ہے کہ اگلے تین مہینوں میں رکاوٹوں کی وجہ سے کسی غریب کمزور خاندان / فرد کو غذائی اجزائ کی عدم فراہمی کی وجہ سے تکلیف کا سامنا کرنا پڑے۔

اسی کے مطابق ، محکمہ فوڈ اینڈ پبلک ڈسٹری بیوشن نے بھی اس ضمن میں اٹھائے گئے تقریباً 80 کروڑ این ایف ایس اے مستحقین کو وزیر اعظم - کےکے کے تحت تمام ریاستوں / ریاستوں میں تین مہینوں کے لئے اپریل سے جون 2020 تک اضافی غذائی اجزا تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بشمول UTs جو DBT کیش ٹرانسفر موڈ میں ہیں۔

دالوں کی تقسیم PM-GKAY کے تحت

غذائی اجناس کے علاوہ ، شری پاسوان نے کہا کہ حکومت تین مہینوں سے ملک میں تقریبا 19 19.50 کروڑ گھرانوں میں ایک کلو دالیں مفت تقسیم کررہی ہے۔ انہوں نے کہا ، یہ پہلا موقع ہے جب محکمہ صارفین کے امور دالوں کا اتنا بڑے پیمانے پر آپریشن کررہے ہیں۔ حکومت نے اس اسکیم کے لئے ملک بھر میں لگ بھگ 165 نیفید گوداموں میں موجود اپنے اسٹاک کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ نیفڈ کے ذریعہ اب تک ملک بھر میں 100 سے زیادہ دال ملوں کو خدمت میں دبایا جا چکا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا ، اب تک ، 21 ریاستوں اور 5 UTs میں تقریبا 51،105 LMT plums تقسیم کیے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دالوں کی فراہمی اور تقسیم میں تاخیر کا سبب ریاستوں / ریاستوں کی طرف سے خاص طور پر دال ، اورڈ پوری ، مونگ پوری ، چنا ہول ، چنا دال اور مسور دال جیسے مخصوص دالوں کے انتخاب پر ان کے بارے میں تاخیر کی گئی ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران مختلف ریاستوں سے آمدورفت۔ میانمار کی سرحد اور لداخ پر واقع اروناچل پردیش میں وجیان نگر جیسے بہت سے ناقابل رسائی مقامات میں ، دالوں کو انتہائی مشکل حالات میں ہوائی راستے سے اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ، یوپی جیسے کچھ ریاستوں نے معاشی رابطے کو کم سے کم کرنے کے لئے دالوں کو کھانے کے اناج کے ساتھ تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے تقسیم میں تاخیر ہوتی ہے۔

ایک قوم ایک راشن کارڈ’ کے تحت احاطہ کرتا ہوا 17 ریاستیں / UTs

شری پاسوان نے کہا ، "ون نیشن ون راشن کارڈ" منصوبے کے تحت ، اترپردیش ، بہار ، پنجاب ، ہماچل پردیش اور درڈا اور نگر حویلی اور دامان اور دی کے 5 مزید ریاستوں؍ ریاستہائے متحدہ کو قومی کلسٹر کے ساتھ ضم کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ اس کلسٹر میں پہلے ہی آندھرا پردیش ، گوا ، گجرات ، ہریانہ ، جھارکھنڈ ، کیرالہ ، کرناٹک مدھیہ پردیش ، مہاراشٹرا ، راجستھان ، تلنگانہ اور تریپورہ کے 12 ریاستیں ہیں w.e.f. یکم جنوری 2020۔ اب ، کلثوم کے ساتھ مجموعی طور پر 17 ریاستوں / UTs کے ساتھ مل کر ، قومی / بین الملکی پورٹیبلٹی کی سہولت کو 17 ریاستوں / ریاستوں کے زیریں 60 NFA سے فائدہ اٹھانے کے ل be ان کا حقدار کوٹہ اٹھانے کے قابل بنایا جائے گا۔ ان کے / موجودہ راشن کارڈ کا استعمال کرکے ان کی پسند کی کسی بھی مناسب قیمت کی دکان۔

 

 

 

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ریڈ کراس سوسائٹی کی صد سالہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے مشکل وقت میں اس کی خدمات کی ستائش کی

ہریانہ میں کووڈ۔ انیس سے متاثر لوگوں کے لئے راحتی اشیا کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا

رضاکارانہ طور پر خون کے عطیات کو ایک تحریک میں تبدیل کرنے کے لئے آئی آر سی ایس کا ہمیشہ اعتراف کیا جائے گا: ڈاکٹر ہرش وردھن

مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج ’ورلڈ ریڈ کراس ڈے’ کے موقع پر نئی دہلی میں انڈین ریڈ کراس سوسائٹی (آئی آر سی ایس) کی صد سالہ تقریبات میں حصہ لیا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے بین الاقوامی ریڈ کراس کے بانی جناب ہنری ڈیورنٹ کے مجسمے کو مالا پہنایا اور اس موقع کی یاد میں پی پی ا?ئی، ماسک، ویٹ وائپس اور باڈی بیگ وغیرہ پر مشتمل ہریانہ لے جانی والی راحتی اشیا کی گاڑی کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ملک بھر کی مختلف ریاستی شاخوں میں تقریب کے محدود اجتماع کے ساتھ ساتھ آئی آر سی ایس کی قیادت اور عملے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “یہ انڈین ریڈ کراس سوسائٹی کے لئے ایک اہم دن ہے ، کیوں کہ اس نے نہ صرف 100 سال کی مدت پوری کی ہے بلکہ اس نے اپنے وقار اور عہد بستگی کو برقرار رکھتے ہوئے طبی اور انسان دوستی کی امداد فراہم کرنے کا اپنا مقصد برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے ہندوستان میں امداد فراہم کرنے اور اچھے کام کرنے پر آئی آر سی ایس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا "یہ خوش آئند بات ہے کہ آئی آر سی ایس کسی کے احکامات کا انتظار نہیں کرتا بلکہ اپنے طور پر کام کرتا ہے اور کسی بھی تباہی یا انسانی بحران میں جب بھی فوری اقدام کی ضرورت ہوتی ہے وہ امدادی اور راحتی کام انجام دیتا ہے۔’’

ڈاکٹر ہرش وردھن نے انڈین ریڈ کراس سوسائٹی کی اس وقت خون کے عطیہ کے لئے سامنے آنے میں سہولت فراہم کرنے کے لئے باقاعدہ خون عطیہ کرنے والوں کے احاطوں میں موبائل بلڈ کلیکشن وین کو بھیجنے کے لئے تعریف کی۔ انہوں نے کہا ، "آئی آر سی ایس موبائل وین وغیرہ کے ذریعے موبائل بلڈ کلیکشن ، پک اینڈ ڈراپ کی سہولت مہیا کرکے انسانیت کی خدمت انجام دے رہا ہے اور اس مشکل وقت میں بیمار مریضوں، تھیلیسیمکس اور خون کی خرابی کے شکار دیگر مریضوں کو خون مہیا کر کے دیگر رضاکار تنظیموں کے لئے بھی ایک بینچ مارک قائم کر رہی ہے۔

انہوں نے رضاکارانہ تنظیموں ، غیر سرکاری تنظیموں اور بڑے پیمانے پر عام لوگوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ملک میں کسی بھی ناگہانی کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے خون کے اسٹاک کو برقرار رکھنے کے لئے رضاکارانہ خون کے عطیہ کو فروغ دینے کے لئے آگے آئیں۔ انہوں نے مزید لوگوں کو سالگرہ یا شادی کی سالگرہ کے موقع پر سال میں کم سے کم ایک بار خون کا عطیہ کرنے کے لئے کہا کہ وہ اس موقع کو نہ صرف اپنے لئے بلکہ ان لوگوں کے لئے بھی خاص بنائیں جنہیں خون کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی آر سی ایس عوام میں اس بات کی بیداری پھیلانے کے لئے آگے آئے کہ وہ ڈاکٹروں ، ہیلتھ ورکرز سمیت مریضوں اور کورونا بہادروں کو بدنام نہ کریں اور ان کے لئے بڑے جوش و جذبے سے کام کرنے کے لئے مثبت ماحول کو فروغ دیں۔

انہوں نے کہا ، "میں واقعی میں انڈین ریڈ کراس برادری کی قدر کرتا ہوں جس نے کووڈ انیس کے خلاف ہماری لڑائی میں بھی بہت بڑا تعاون کیا ہے جہاں انہوں نے ہندوستان کے متعدد اسپتالوں میں سامان ، سینیٹائزر ، کھانا ، پی پی ای کٹس اور این 95 ماسک وغیرہ مہیا کیے ہیں۔’’

آئی آر سی ایس کی بنیاد 1920 میں ایک رضاکارانہ انسان دوست تنظیم کے طور پر رکھی گئی تھی۔ آج ملک بھر میں 1،100 سے زیادہ شاخوں کے نیٹ ورک کے ساتھ یہ آفات ؍ ہنگامی صورتحال کے وقت امداد کے ساتھ ساتھ کمزور لوگوں اور برادریوں کی حفظان صحت کو بھی فروغ دیتا ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی خود مختار انسانیت دوست تنظیم ، انٹرنیشنل ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ موومنٹ کا ایک سرکردہ رکن ہے۔ انڈین ریڈ کراس کا مشن ہر وقت انسان دوست سرگرمیوں کی تمام شکلوں کی حوصلہ افزائی کرنا، ترغیب دینا اور شروع کرنا ہے تاکہ انسانی تکالیف کو کم سے کم کیا جا سکے اور یہاں تک کہ اس کی روک تھام بھی کی جا سکے اور امن کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے میں تعاون کیا جا سکے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ، "ریڈ کراس کی طرح ، ہمارا بھی یہی مقصد ہونا چاہئے کہ انسانیت دوست سرگرمیوں کی تمام شکلوں کی حوصلہ افزائی کی جائے، اس کی طرف لوگوں کو راغب کیا جائے، اس کی شروعات کی جائے تاکہ آنے والے وقت میں انسانی تکلیف کو کم کیا جاسکے“۔

کوویڈ۔ 19 کے باعث بحران میں امید کی کرن کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا ، "اس صورتحال نے ہمیں اچھی چیزیں بھی دی ہیں۔ یہ ایک نئے دور اور عالمی نظام کا ظہور ہے۔ ہم ذاتی حفظان صحت کو اس طرح فروغ دے رہے ہیں کہ اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں کیا، ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ میٹنگوں میں شرکت کر رہے ہیں، اخراجات میں بچت کے لئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کر کر رہے ہیں ، اسی کے ساتھ اپنے کنبے کی بھی پوری طرح سے دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ اس نے ایک صاف ستھرا ماحول ، زمین ، پانی اور ہوا کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ قدرت نے دنیا بھر میں سیارے پر قبضہ کر لیا جیسا ا?ج سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا“۔آخر میں انہوں نے اس تقریب میں شرکت کرنے والے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔

(INMAS)انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ الائیڈ سائنسز) کے ذریعہ منظور شدہ ہندوستانی بحریہ کا ذاتی حفاظتی سامان (پی پی ای)

ہندوستانی بحریہ کے ذریعہ ڈیزائن اور تیار کردہ پرسنل پروٹیکٹو آلات (پی پی ای) کا ڈی آر ڈی او کی تنظیم INMAS (انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ الائیڈ سائنسز) دہلی نے ٹیسٹ کیا ہے اور پی پی ای کے لئے جانچ اور سرٹیفیکیشن لیا ہے۔ طبی کوویڈ شرائط میں بڑے پیمانے پر پیداوار اور استعمال کے لئے سندیں۔

موجودہ کوویڈ 19 وبائی مرض کے دوران ذاتی حفاظتی سازوسامان (پی پی ای) کی کمی ایک سنگین تشویش ہے ، کیونکہ اس سے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی فلاح و بہبود اور دستیابی کو خطرے میں ڈالنے کے علاوہ ان کی حفاظت اور حوصلے کو بھی بری طرح متاثر کیا جاسکتا ہے۔ رکھتا ہے

پی پی ای کو سخت جانچ کے معیار کو پورا کرنا ہے اور اس کے لئے کم سے کم معیارات آئی سی ایم آر اور وزارت صحت و خاندانی بہبود کی طرف سے طے کیے گئے ہیں۔

ہندوستانی بحریہ نے کوویڈ۔19 کے خلاف جنگ میں اس اہم وسائل کی فراہمی کے خلاف چیلینج کا مقابلہ کیا ہے۔ انوویشن سیل ، انسٹیٹیوٹ آف نیول میڈیسن ، ممبئی اور نیول ڈاکیارڈ ممبئی کے ذریعہ تشکیل دی گئی ٹیم نے پی پی ای کے ڈیزائن اور تیاری کو مربوط کیا ہے۔ پی پی ای کا تجربہ انیماس (انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ الائیڈ سائنسز) دہلی نے کیا ہے ، جسے ڈی آر ڈی او آرگنائزیشن نے پی پی ای کی جانچ اور تصدیق نامہ سونپا ہے۔ یہ پی پی ای 6/6 مصنوعی خون میں دخول مزاحمت کے دباو ¿ ٹیسٹ کے ساتھ پاس ہوا۔ (حکومت آئی ایس او 16603 کے معیار کے مطابق کم از کم 3/6 کی سطح کو لازمی قرار دیتی ہے) اور پھر اسے کلینیکل کوویڈ حالات میں استعمال اور تیار کیا جاتا ہے۔

پی پی ای کا بدیہی ، جدید اور سرمایہ کاری مؤثر ڈیزائن اس کی نمایاں خصوصیت ہے۔ اس طرح یہ بنیادی گاؤن مینوفیکچرنگ سہولت مراکز میں بھی بنایا جاسکتا ہے۔ یہ پی پی ای استعمال شدہ تانے بانے میں جدید اختیارات مہیا کرنے ، پی پی ای کو 'سانس لینے' اور دخول مزاحمت کے ساتھ فراہم کرنے کے لئےقابل ذکر ہے ، جس سے یہ صارف کے لئے آرام دہ اور محفوظ ہے۔

اس پی پی ای کی قیمت تجارتی اعتبار سے دستیاب پی پی ای کی نسبت بہت کم ہے۔

ہندوستانی ڈاک نے کووڈ۔ 19 ٹیسٹنگ کٹس، آئی سی ایم آر کے علاقائی ڈپو سے دور دراز علاقوں سمیت ملک بھر میں ٹیسٹنگ لیبز کو فراہم کئے

ہندوستانی ڈاک نے آئی سی ایم آر سے معاہدہ کیا ہے تاکہ وہ اس کے کوویڈ 19 ٹیسٹنگ کٹس کو اس کے 16 علاقائی ڈپوں سے لے کر ملک کے دور دراز علاقوں میں کووڈ 19 ٹیسٹنگ کے لئے مخصوص 200 اضافی لیبز تک پہنچا سکے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے ایک دن میں پورے ملک میں 1 لاکھ کے قریب ٹیسٹ کروانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس اہم کام کے لئے ہندوستانی ڈاک نے اپنے 1،56،000 ڈاک خانوں کے وسیع نیٹ ورک کے ساتھ مضبوط کووڈ وارئیر کی حیثیت سے پرفارم کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ ہندوستانی ڈاک نے ڈنگر پور ، چورو ، جھلاواڑ ، کولکتہ ، بھوبنیشور ، رانچی ، جودھ پور ، اودے پور ، کوٹا اور دیگر مقامات کے علاوہ دور دراز کے علاقوں جیسے امپھال اور آئزول وغیرہ میں سامان پہنچائے ہیں۔

مرکزی وزیر برائے مواصلات ، ای اینڈ آئی ٹی اور قانون و انصاف جناب روی شنکر پرساد نے آئی سی ایم آر اور ڈاک محکموں کے مابین تجدید عہد اور شراکت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ڈاک میل ، دوائیں ، دہلیز پر مالی اعانت فراہم کر رہی ہے اور لاک ڈاو ¿ن کے دوران ضرورت مندوں کو کھانا اور راشن بھی بانٹ رہی ہے۔ انہوں نے مزید تسلیم کیا کہ ہندوستان کے محکمہ ڈاک کے پوسٹ مین اس موقع پر اوپر اٹھ کر ان مشکل وقتوں میں قوم کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔

کٹس کی بروقت فراہمی یقینی بنانے کے لئے حکومت تمام اقدامات کررہی ہے۔ ہندوستانی ڈاک کے ذریعہ آئی سی ایم آر کے ساتھ 16 ڈپو (14 پوسٹل سرکل / ریاستوں میں واقع) سے ملک بھر میں واقع 200 لیب تک کٹس پہنچانے کے لئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں ، یہاں تک کہ شیوموگا ، تریونیلیلی ، دھرمپوری ، تروپتی ، دارجیلنگ، گنگٹوک ، لیہ ، جموں ، اودھم پور ، جھالاور ، بھاو نگر، شولا پور ، دربھنگہ ، رشی کیش ، فریدکوٹ جیسے دور دراز مقامات میں بھی۔یہ کٹس خشک برف میں بھر کر پہنچائی جارہی ہیں۔

بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ہندوستانی ڈاک کا عملہ چوبیس گھنٹے کام کر رہا ہے۔ یہاں تک کہ رات ساڑھے گیارہ بجے تک بھی فراہمی کی جارہی ہے۔ ہندوستانی ڈاک زورم میڈیکل کالج ، میزورم جیسے دور دراز علاقوں میں بھی ضروریات کے مطابق کٹس کی فراہمی یقینی بنانے کے تئیں پرعزم ہے۔

آسانی سے کاموں کو یقینی بنانے کے لئے ہر علاقائی ڈپو کے لئے دونوں ایجنسیوں (ڈی او پی اور آئی سی ایم آر) سے نوڈل افسران کی شناخت کی گئی ہے۔ حلقوں نے متعلقہ لیبارٹریوں میں سامان کی ترجیحی سپلائی کے لئے ٹائم لائن کے ساتھ ضروری انتظامات کیے ہیں یا تو موجودہ نظام کے مطابق یا نئے ضروریات پر منحصر انتظامات اور اس کے بارے میں آئی سی ایم آر نوڈل افسران کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر مواصلات ، ای اینڈ آئی ٹی اور قانون و انصاف جناب روی شنکر پرساد نے محکمہ سے کہا ہے کہ وہ اپنے اچھے کام کو جاری رکھے اور ادویات ، کٹس اور دیگر طبی سازوسامان کی بروقت فراہمی میں کوئی کسر نہ چھوڑے۔ انہوں نے محکمہ سے کہا ہے کہ وہ اپنے وسیع نیٹ ورک کو بہتر بنائے اور اشیائے ضروریہ کی فراہمی میں کوئی خلا نہ چھوڑے۔

زورم میڈیکل کالج ، میزورم میں ٹیسٹ کٹس کی فراہمی

ہندوستانی ڈاک نے منی پور میں جواہر لال نہرو انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو کووڈ۔ انیس ٹیسٹ کٹس فراہم کیں

آئی سی ایم آر کے 16 ڈپو ، این آئی ایم آر ، نئی دہلی ، پی جی آئی چندی گڑھ ، کے جی ایم یو لکھنو ¿ ، آر ایم آر آئی پٹنہ ، این آئی آر این سی ڈی جودھ پور ، این آئی او ایچ احمد آباد ، این آئی آر ای ایچ بھوپال ، این آئی سی ای ڈی کولکاتہ ، این آئی وی پنے ، این آئی وی فیلڈ یونٹ بنگلور ، این آئی این حیدرآباد ، این آئی ای چنئی ، آر ایم آر سی ڈبروگڑھ ، آر ایم آر سی بھوبنیشور، این آئی آر آر ایچ ممبئی ، جی ایم سی گوہاٹی ہیں۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور یوروپین کونسل کے صدر چارلس مائیکل کے درمیان فون پر گفتگو

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے یوروپین کونسل کے صدر عالی جناب چارلس مائیکل کے ساتھ فون پر گفتگو کی۔

دونوں رہنماؤں نے ہندوستان اور یوروپی یونین میں کووڈ-19 جیسی عالمی وبا کی صورتحال اور اس سے نمٹنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنما?ں نے لازمی دواؤں کی سپلائی کو یقینی بنانے سمیت عالمی وبا کے تناظر میں جاری آپسی تعاون کی ستائش کی۔

وزیر اعظم جناب مودی اور یوروپی کونسل کے صدر جناب چارلس مائیکل نے کووڈ-19 کے صحت اور اقتصادی اثرات سے موثر ڈھنگ سے نمٹنے کے لیے علاقائی اور عالمی تال میل کی اہمیت کو تسلیم کیا۔

دونوں رہنماؤں نے ہندوستان، یوروپی یونین کے درمیان کلیدی شراکت داری کو مستحکم کرنے کے لیے اپنے عزم کو دہرایا۔ دونوں نے اِس بات سے بھی اتفاق کیاکہ ان کے افسران ہندوستان اور یوروپی یونین کے درمیان اگلی سربراہ میٹنگ کے لیے ایک کارگر ایجنڈا تیار کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کووڈ-19 کے بعد کی صورتحال کے ساتھ ساتھ اِس بحران کے سلسلے میں ایک دوسرے سے رابطہ بنائے رکھنے پر اتفاق کیا۔

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے جاپان کے وزیر دفاع سے کووڈ- 19کے خطرے کو کم کرنے پر غوروخوض کے لئے فون پر بات کی

وزیردفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے آج جاپان کے وزیر دفاع جناب تارو کونو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔

دونوں وزرائے دفاع نےکووڈ- 19 وبائی مرض کے خلاف اپنے اپنے متعلقہ ردعمل پر تبادلہ خیال کیا۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے جناب کونو تارو کو کووڈ- 19 کے خلاف بین الاقوامی کوششوں میں ہندوستان کی شراکت سے آگاہ کیا اور وبائی مرض کے خلاف عالمی جنگ میں باہمی تعاون کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ہندوستان - جاپان خصوصی اسٹریٹیجک اور عالمی شراکت داری دونوں ممالک کے لئے ایک اچھی بنیاد فراہم کرتی ہے جس کے تحت اس سلسلے میں دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں جس کے بعدکووڈ- 19 کے بعدآنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے تیار ہوسکیں گے۔

دونوں وزرا نے ہند- جاپان خصوصی اسٹریٹجک اور عالمی شراکت داری کے فریم ورک کے تحت دوطرفہ سلامتی تعاون کے اقدامات کو آگے بڑھانے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

جناب گڈکری نے ایونٹ اور انٹرٹینمنٹ مینجمنٹ انڈسٹری اور چھوٹے فنانسنگ انٹرپرائزز کو مثبت رہنے اور موجودہ صورتحال کا سامنا کرنے کے لئےکہا۔

ایم ایس ایم ای اور روڈ ٹرانسپورٹ قومی شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے آج تقریبات اور تفریحی انتظامیہ ایسوسی ایشن کے نمائندوں اور فنانس انڈسٹری ڈویلپمنٹ کونسل کے ممبروں کے ساتھ ان کے شعبوں پرکووڈ- 19 کے اثرات پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ملاقاتیں کیں۔

اس بات چیت کے دوران، نمائندوں نے کووڈ- 19 وبائی مرض کے درمیان ایم ایس ایم ایز کو درپیش مختلف چیلنجوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ تجاویز بھی پیش کیں اور اس شعبے کو تیز تر رکھنے کے لئے حکومت سے تعاون کی درخواست کی۔

جناب گڈکری نے اس بات پر زور دیا کہ یہ شعبہ بہت عمدہ کام کر رہا ہے اور ان کی صلاحیتوں اور وڑن کو وسیع پیمانے پر پہچانا جاتا ہے۔ چونکہ ہم کورونا کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ، انہوں نے ایونٹ اور تفریحی شعبے کے ممبروں سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں اسکیموں سے استفادہ کرنے کے لئے خود کو ایم ایس ایم ای کے طور پر رجسٹر کریں۔

اس شعبے میں کاروباری اداروں کے لئے ہندوستان میں بہت بڑی صلاحیت ہے۔ بھارت پرگتی میدان کو بین الاقوامی نمائش سینٹر کے طور پر دوبارہ تعمیر کررہا ہے۔ حکومت ہر سطح پر صنعتوں کو زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے ان سے تفصیلی پرزینٹیشن پیش کرنے کو کہا جو وہ دیگر وزارتوں/محکموں کے ساتھ مشترک کرسکتے ہیں۔

مسٹر گڈکری نے صنعت کو اس بحران پر قابو پانے کے لئے اس وقت مثبت رویہ اپنانے کی بھی اپیل کی۔

وزیر موصوف نے یاد دلایا کہ حکومت جاپان نے چین سے جاپانی سرمایہ کاری واپس نکالنے کے لئے کہیں اور منتقل کرنے کے لئے اپنی صنعتوں کو خصوصی پیکیج کی پیش کش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کے لئے ایک موقع ہے جس کو ہمیں چھوڑنا نہیں چاہئے۔

کچھ اہم مسائل جن پر روشنی ڈالی گئی اور تجاویز دی گئی میں ایم ایس ایم ای کے طور پر اندراج کرنے کے لئے ایونٹ اور انتظامیہ کے لئے ایک زمرہ متعارف کرانا ، ایم ایس ایم ای کے لئے ریاست / ضلعی سطح پر سرگرم افسروں کی ضرورت ، سورسنگ فنڈز میں چھوٹے فنانسنگ یونٹوں کو مدد ، کریڈٹ ریٹنگ کی ضرورت کو ختم اور متعلقہ اسکیم کے تحت پیش کردہ گارنٹیوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے چھوٹے فنانسنگ یونٹ وغیرہ کرنا شامل ہیں۔

جناب گڈکری نے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیا اور ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی وزارت سے متعلق غور و فکر کے لئے ان کی ریپریزینٹیشن کی جانچ کریں گے اور دیگر متعلقہ محکموں / حکومتوں تک بھی انہیں لے کر کریں گے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صنعت کو ایک مثبت نقطہ نظر اپنانا چاہئے اور مواقع کو استعمال کرنا چاہئے جو کووڈ -19 کا بحران ختم ہونے پر پیدا ہوں گے۔

سیاحت کی وزارت نے دیکھو اپنا دیش سیریز کےتحت گوا کروسیبل آف کلچر کے نام سے16ویں ویبی نار کا اہتمام کیا

سیاحت کی وزارت حکومت ہند نے دیکھو اپنا دیش ویبینار سیریز کےتحت 7?مئی 2020 کو “گوا-کروسیبل آف کلچر” کے عنوان سے ویبینار یا ویب سائٹ پر مبنی مذاکرے کا اہتمام کیا۔ اس کے تحت ایسے نسبتاً کم معروف یا غیر معروف سفری تجربات کو پیش کیا گیا،جو بھارت کے ازحد مقبول عام سیاحتی مقام گوا میں ہی حاصل ہو سکتے ہیں۔ اس طریقےسے ویبینار سیریز کے تحت مندوبین کو کسی خوبصورت مقام کے غیر معروف حسن سے واقف کرایا جاتا ہے۔ یعنی گوا میں کیا کچھ دستیاب ہے، یہ بتایا گیا۔

فیسٹیول کے کیوریٹر، فوٹوگرافر، قلمکار وویک منیز کے ذریعے پیش کیاگیا ویبینار گوا کے مالا مال حسن کی جھلک کا حامل تھا، جو صدیوں پرانے ثقافتی تبادلے اور خلاقیت کا مظہر ہے اور یہ وہاں کے مشہور ساحلوں اور شبینہ رونقوں سے مختلف ہے۔

اس پرزنٹیشن میں بھارت کے بین الاقوامی فلمی میلے، گواآرٹس، ادبی میلے، سرینڈی پیٹی آرٹس میلے، مقامی میلوں، موسیقی، کھانوں، فن تعمیر، پینٹنگ وغیرہ کی جھلک پیش کی گئی۔

آج سیاحت صرف کسی مقام کا نظارہ کرنےسے کہیں زیادہ معنی اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔ آج سیاحت کا مطلب یہ ہے کہ سیاح کسی مقام پر جا کروہاں کے عوام، وہاں کی ثقافت کے متعلق کون سے نئے تجربات حاصل کرتے ہیں۔ کسی مقامی گھر میں قیام کرنا، مقامی فن سیکھنا ، کھانا پکانے کا ہنرسیکھنا، کمیونٹی کے ساتھ رضاکارانہ طور پر کسی سرگرمی میں شریک ہونا، یہ تمام چیزیں سیاحوں کی یادوں کے خزانے میں رہ جاتی ہیں۔

ویبینار کااختتام کرتےہوئے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل روپیندر برار نے ہمہ گیر سفر ، سماجی –ثقافتی ہمہ گیری پر زور دیا، جس کا مقصد کمیونٹی پر مرتب ہوئے منفی اثرات کو کم سے کم کرنا اورسیاحت اورسیاحوں کے تئیں مثبت خیالات اور مثبت انداز فکر پیدا کرنا تھا۔

اب ویبیناروں کے اجلاسات درج ذیل ویب سائٹ پر دستیاب ہیں:

https://www.youtube.com/channel/UCbzIbBmMvtvH7d6Zo_ZEHDA

ساتھ ہی سیاحت کی وزارت کی ویب سائٹ درج ذیل پر بھی انہیں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے:

incredibleindia.org اور tourism.gov. in پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

اس سلسلے کا اگلا ویبی نار جس کا عنوان“ دریائے نیلا کی تلاش” ہے، 9مئی 2020 کو صبح 11 بجے منعقد ہوگا۔

رجسٹریشن کے لئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کریں:

https://bit.ly/RiverNila

پی آئی بی فیلڈ دفاتر سے ماخوذ

  • پنجاب: حکومت نے کوویڈ 19 وبائی امراض کے بعد تارکین وطن / مسافروں کی نقل و حمل کے دوران اسٹیٹ ٹرانسپورٹ انڈرٹیکنگس (پنجاب روڈ ویز / پی آر ٹی سی / پنبس) اور نجی بس آپریٹرز کے ذریعہ حفظان صحت اور حفظان صحت کو برقرار رکھنے سے متعلق ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔ ریاست میں گندم کی فصل کی زبردست پیداوار کے ساتھ ، کوویڈ 19 کے درمیان کرفیو / لاک ڈاؤن کے دوران متعدد چیلنجوں کے باوجود ، پنجاب نے گندم کی خریداری میں 100 ایل ایم ٹی کامیابی کے ساتھ کامیابی حاصل کرلی ہے۔
  • ہریانہ: مرکزی حکومت نے COVID-19 سے متعلق عوامی شکایات کو بروقت حل کرنے پر ہریانہ حکومت کی بے حد تعریف کی ہے۔ 30 مارچ 2020 سے 6 مئی 2020 تک کے عرصہ کے درمیان موصولہ 2827 میں سے 2436 شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے۔ ہریانہ حکومت ریاست کی معیشت کو روزگار فراہم کرنے اور معیشت کو فروغ دینے کے لئے مستقل ہے جس کے لئے پورٹل پر خودکار منظوری دی جارہی ہے https://saralharyana.gov.in/اور اب تک 19،626 یونٹس کی منظوری دی گئی ہے اور 11،21،287 کارکنوں کو کام کرنے کی اجازت ہے۔
  • ہماچل پردیش: چیف منسٹر نے ریاست کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ریاستی حکومت کے اعلی افسران کے ساتھ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے ، کورونا وبائی بیماری کے تناظر میں انہیں ہدایت دی کہ ریاست کے عوام کو ملک کے دوسرے حصوں سے آنے والے افراد کو سختی سے یقینی بنانا ہوگا۔ سنگرودھ کے اصولوں پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دوسرے حصوں سے ریاست میں واپس آنے والے تمام افراد کی جانچ ہونی چاہئے اور اس کے بعد یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ اسے گھر سے متعلق سنگرودھ یا ادارہ جاتی قرنطین میں رکھا جائے۔
  • کیرالہ: بحرین سے 177 ہندوستانیوں اور سعودی عرب میں پھنسے ہوئے 162 ہندوستانیوں کو لے جانے والی دو پروازیں آج رات بالترتیب کوچی اور کوزیکوڈ میں اتریں گی۔ ایک شامیک خصوصی ٹرین 1،150 تارکین وطن مزدوروں کے ساتھ آج شام تھرسور سے اترپردیش کے لئے روانہ ہوگی۔ ریاست میں ابھی صرف 25 کوویڈ کیس ہیں۔
  • تمل ناڈو: ریاست میں ہزاروں افراد شراب کی دکانوں سے دوری کے اصولوں کو نظرانداز کررہے ہیں۔ تسمک دکانوں کو دوبارہ کھولنے کے خلاف متعدد مقامات پر مظاہرے ہوئے۔ ریاست 50 فیصد گنجائش والی بسوں اور کوڈ جنگجوؤں کے لئے الگ خدمات کی اجازت دے کر پبلک ٹرانسپورٹ کے بعد کے لاک ڈاؤن کو کھولنے کی تیاری کر رہی ہے۔ کل تک کل مقدمات: 5409 ، ایکٹو کیسز: 3822 ، اموات: 37 ، چھٹکارا: 1547۔ حالیہ معاملات کی ایک بڑی تعداد کوئیموبڈو مارکیٹ سے منسلک ہے۔
  • کرناٹک: آج 45 نئے واقعات رپورٹ ہوئے جو آج تک ایک دن میں سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں۔ بنگلور 7 ، بیلاری 1 ، بیلگاوی 11 ، داونجیرے 14 اور اتھارا کناڈا میں 12 کیس رپورٹ ہوئے۔ آج 14 خارج ہوئے اور ایک موت۔ اب تک کل مقدمات 750 ہیں۔ اب تک 30 اموات ہوچکی ہیں اور 371 افراد کو فارغ کیا گیا ہے۔ دریں اثنائ ریاست نے اعلان کیا کہ کل سے شراب کی فروخت کے لئے شراب کی تمام دکانیں ، پب اور سلاخیں کھلیں گی۔
  • آندھرا پردیش: چٹور ڈسٹرکٹ پولیس نے سامان کیریئرز کے ڈرائیوروں اور صفائی ستھروں کے ساتھ ساتھ حال ہی میں چنئی کے کوآمبیڈو مارکیٹ سے واپس آنے والے کسانوں کی تفصیلات بھی سراغ لگانا شروع کردی ہیں۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 7320 نمونوں کی جانچ پڑتال کے بعد کوویڈ میں 54 نئے کیس رپورٹ ہوئے ، 62 فارغ اور تین اموات کی اطلاع ملی ہے۔ کل معاملات 1887 تک بڑھتے ہیں۔ فعال مقدمات: 1004 ، بازیافت: 842 ، اموات: 41. ایسے اضلاع جن میں سر فہرست ہے: کرنول (547) ، گنٹور (374) ، کرشنا (322)۔
  • تلنگانہ: ایسے وقت میں جب ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے تارکین وطن کارکنان ملک بھر میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے آبائی ریاستوں کو واپس جارہے ہیں ، بہار سے تقریبا 225 تارکین وطن کے ساتھ ایک شرمک خصوصی ٹرین جمعہ کو تلنگانہ پہنچی۔ حیدرآباد میں قائم ویکسین اور بائیو تھراپیوٹکس تیار کرنے والے بھارت بایوٹیک کوویڈ 19 تھراپی کے لئے انسانی اینٹی باڈیز تیار کریں گے۔ اب تک کل کوویڈ کیسز: 1122 ، فعال مقدمات: 400 ، بازیافت: 693 ، اموات: 29۔
  • آسام: آسام میں ، مزید تین افراد نے COVID19 مثبت کا تجربہ کیا۔ مجموعی طور پر کیس میں اضافہ 56 ، فعال 21 ، 34 اور 1 کی موت خارج کردی گئی ، آسام کے وزیر صحت نے ٹویٹ کیا۔ گوہاٹی میں COVID19 کے نئے مثبت واقعات کے پیش نظر ، مندرجہ ذیل علاقوں کو کنٹینمنٹ زون i ، e ، امیو نگر ، چاندماری ، ڈاکٹر بی بروہ کینسر ہسپتال اور گوہاٹی میڈیکل کالج اور اسپتالوں کے قریب کا علاقہ قرار دیا گیا ہے۔
  • منی پور: محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال کی طرح اسی مقدار میں خریف 2020 سیزن کے لئے یوریا کھاد کی فراہمی کے لئے تمام کوششیں کی جارہی ہیں۔ منی پور سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ نے تمام اضلاع کے آنگن واڑی کارکنان نگرانوں کو آئی سی ڈی ایس-سی اے ایس ایپلی کیشن کے ساتھ اسمارٹ فون دیئے تاکہ حقیقی کو یقینی بنایا جاسکے۔ آنگن واڑی سرگرمیوں کی مستقل نگرانی اور مستفید افراد میں راشن کی تقسیم۔
  • میزورم: حکومت نے ڈیڑھ سو سے زیادہ افراد کو قید کیا ہے جو ریاستی حکام کو بتائے بغیر ریاست لوٹ آئے ہیں۔
  • ناگالینڈ: وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کا مرحلہ وار اندازہ کیا جائے ، روزانہ کی رپورٹ کے نتائج پر منحصر ہے۔ ناگالینڈ حکومت ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں جمع کروائے گی۔ پنشنرز نے اسٹیٹ بینک میں بینک اکاؤنٹ کھولنے کو کہا۔
  • مہاراشٹر: مہاراشٹرا میں جمعرات کے روز 1،216 نئے کوویڈ 19 کیس رپورٹ ہوئے جب مجموعی طور پر اس کی تعداد 17،974 ہوگئی۔ ان میں سے ممبئی سے 11،394 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ جمعرات کے روز مہاراشٹر میں یک روزہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کی تعداد 43 ہو گئی ہے جس سے اموات کی مجموعی تعداد 694 ہوگئی۔ مہاراشٹرا اور مدھیہ پردیش کی حکومت نے اورنگ آباد ٹرین حادثے میں ہلاک ہونے والے مزدوروں کے لواحقین کو متعلقہ ریاستی حکومتوں کی طرف سے ہر ایک پر 5 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ اورنگ آباد کے قریب کرماد کے مقام پر آج صبح علی الصبح ریلوے ٹریک پر سوئے ہوئے 16 تارکین وطن مزدوروں کو کچل دیا گیا۔
  • گجرات: کویوڈ کے 388 نئے واقعات کی اطلاع کے ساتھ ، گجرات میں مثبت معاملات کی کل تعداد سات ہزار کو عبور کرکے 7،013 پر پہنچ گئی۔ بدھ کی رات سے پائے گئے 388 نئے کیسوں میں سے 275 صرف اکیلے احمد آباد ضلع میں پائے گئے۔ گجرات میں کویوڈ سے وابستہ کل اموات کی اطلاع ملی ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ کوویڈ سے متاثرہ افراد کو اسپتالوں اور اسیمپٹومیٹک مریضوں کو قرنطین کی مناسب سہولیات میسر ہوں ، احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے 8 نجی اسپتالوں کو 800 بستروں اور 60 ہوٹلوں پر قبضہ کیا ہے جن کی گنجائش 3،000 ہے۔
  • راجستھان: راجستھان سے 26 مزید کورونا وائرس کیس رپورٹ ہوئے ہیں ، جس سے ریاست میں کوویڈ 19 کی تعداد 34545 ہوگئی ہے ، یہ بات محکمہ صحت کے محکمہ صحت نے آج بتائی۔ ریاست میں 97 اموات ہوچکی ہیں ، یہاں تک کہ وائرل انفیکشن سے 1،596 بازیاب ہوئے ہیں۔
  • مدھیہ پردیش: مدھیہ پردیش میں کوویڈ 19 کیسوں کی تعداد 3،252 ہوگئی ہے۔ جبکہ 1،231 افراد بازیاب ہوئے ہیں ، ریاست میں 193 افراد انتقال کرچکے ہیں۔ اندور ، بھوپال اور ا جائن رکن پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ متاثر شہر ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004WEZQ.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0055BDI.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006NZHH.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007HPI0.jpg

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008IEQ7.jpg

 

م ن۔ ن ع

 (U: 2436)



(Release ID: 1623202) Visitor Counter : 463