شہری ہوابازی کی وزارت

گرون پورٹل کے توسط سے کووڈ-19 سے متعلق ڈرون ؍ آر پی اے ایس آپریشنوں کی انجام دہی کے لئے حکومت کو مشروط استثنائی

Posted On: 05 MAY 2020 7:06PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 5 ؍مئی، 2020،شہری ہوابازی کی وزارت (ایم او سی اے)، اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے)، نے درج ذیل گرون پورٹل کا آغاز کیا ہے۔

(https://garud.civilaviation.gov.in)

تاکہ کووڈ-19 سے متعلق آر پی اے ایس (فاصلاتی طور پر پائلٹ کئے جانے والے طیارہ نظام) ؍ ڈرون آپریشنوں کے سلسلے میں سرکاری ایجنسیوں کو تیز رفتار مشروط  استثنائیاں فراہم کی جا سکیں۔

 

گرون ‘ڈرونوں کا استعمال  کر کے راحت فراہمی کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے استحقاق فراہمی ’ کا مخفف ہے۔ افسر مجاز سے ضروری منظوریوں کا حصول اور 2 ہفتے سے کم کی مدت میں اس پورٹل کا لانچ کیا جاناشہری ہوابازی کی وزارت، ڈی جی سی اے، اے اےآئی اور این آئی سی کے مختلف النوع افسران  کی محنت شاقہ اور لگن کا بین ثبوت ہے، جو اس عمل میں مصروف رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اجازت حاصل ہونے  کے بعد محض 8 دنوں کی مختصر سی مدت میں مذکورہ  پورٹل ڈیزائن، وضع اور بیٹا ٹیسٹ کے عمل سے گزارا گیا اور پھر اسے یکہ و تنہا اپنے گھر پر کام کرنے والے نیشنل انفارمیٹکس سنٹر (این آئی سی)، نئی دلی کے سینئر سسٹم اینا لسٹ جناب وکرم سنگھ نے لانچ کیا۔

 

فاصلاتی طور پر پائلٹ کئے جانے والے طیارے (آر آر پی اے)، کے آپریشن سے متعلق قواعدوضوابط ، طیارہ قواعد 1937 کے قاعدہ نمبر 15-اے، اور شہری ہوابازی ضروریات ( سی اے آر)، دفعہ -3 سیریز -10، حصہ اول، مؤرخہ 27اگست 2018 کے تحت آتے ہیں، جنہیں ڈائرکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

 

مشروط استثنائی، اگر فراہم کی جاتی ہے، تو وہ درج ذیل شرطوں کے مطابق ہی ہوگی۔

 

*مشروط استثنائی ہوائی نگرانی، ہوائی فوٹو گرافی اور کووڈ-19 سے متعلق عوامی اعلانات کے لئے حکومت کے ادارے کے ذریعے معینہ آر پی اے تک محدود ہوگی۔دیگر آر پی اے سرگرمیوں کے لئے اگر ان کا تعلق کووڈ-19آپریشنوں سے ہو، تو اُس صورت میں  عمومی ضابطے کےتحت شہری ہوابازی کی وزارت اور ڈی جی سی اے سے علیحدہ سے اجازت حاصل کرنی ہوگی۔

 

*مشروط استثنائی محض بیٹری سے چلنے والے روٹری وِنگ کے حامل آر پی اےکے لئے ہی ہوگی ۔کسی دیگر ساخت کے آر پی اے کا استعمال جن میں محض فکسڈ وِنگ آر پی اے اور خود کار آر پی اے وغیرہ سمیت دیگر آر پی اے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ ایسے ہر طرح کے آر پی اے کے استعمال کی سخت ممانعت رکھی گئی ہے۔

 

*آر پی اے کے محفوظ آپریشن کی ذمہ داری  ہر طرح سے اور ہر صورت میں سرکاری ادارے یا ایجنسی پر ہی عائد ہوگی۔ہر ایک آر پی اے آپریشن سرکار ی ادارے یا ایجنسی کی مجموعی نگرانی اور کنٹرول کے تحت ہی انجام دیا جائے گا۔مذکورہ آر پی اے کسی بھی وقت کسی بھی حالت میں کسی بھی طرح کے جانی و مالی نقصان، املاک کے لئے خسارے کا باعث نہیں بننا چاہئے۔

 

*سرکاری ایجنسی اپنا آر پی اے استعمال کر سکتی ہے یا کسی تھرڈ پارٹی آر پی اے خدمت فراہم کار (آر ایس پی) کا بھی استعمال کر سکتی ہے۔ اس سلسلے میں سلامتی تصدیق اور صلاحیت کا جائزہ  یعنی جو آر ایس پی کے سلسلے میں لیا جائے گا، نیز آر ایس پی کے آر پی اے آپریٹر کی فراہمی وغیرہ سرکاری ادارے کی ذمہ داری ہوگی اور یہ تمام تر عمل آر پی اے کو بروئے کار لانے سے قبل ہی مکمل کر لیا جانا چاہئے۔

 

*سرکاری ایجنسی ہمہ وقت آر پی اے کی  تحویل ، نگرانی، سلامتی اور رسائی کنٹرول کی ذمہ دار ہوگی اور اگر تھرڈ پارٹی کی جانب سے کسی طرح کا کوئی نقصان لاحق ہوتاہے یعنی آر پی اے کے سلسلے میں کوئی سقم رہ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں کوئی خسارہ لاحق ہوتا ہے، تو اس کی ذمہ داری بھی سرکاری ایجنسی پر عائد ہوگی۔

 

اس عوامی نوٹس کی تجاویز تاحکم ثانی نافذ العمل رہیں گی۔

 

حکومت ہند بغیر کوئی  وجہ بتائے ہوئے،  اس عوامی نوٹس کی تجاویز میں ترمیم، اسے واپس لینے یا اس میں توسیع کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ عوامی نوٹس کی تجاویز کی خلاف ورزی اس مشروط استثنائی کو کالعدم کر دے گی اور نافذالعمل قوانین کے مطابق تعزیراتی کارروائی کا جواز فراہم کرےگی۔

پبلک نوٹس سے مربوط کریں:

Link to Public Notice.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

م ن۔ک ا۔

U- 2314



(Release ID: 1621411) Visitor Counter : 150