صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

رضا کارانہ طور پر خون کا عطیہ دینے والوں کی خدمات کا استعمال کرتے ہوئے اور خون جمع کرنے کے لیے متعلقہ لوگوں کو گھر سے لانے اور واپس لے جانے کی سہولت فراہم کرکے خون کی منتقلی کے لیے خون کا کافی ذخیرہ رکھنا چاہیے


جو مریض کووڈ-19 سے صحتیاب ہوچکے ہیں انھیں خون کا عطیہ دینے کے لیے آگے لانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ان کے خون میں صحتیاب پلازما کو کورونا سے متاثرہ دوسرے مریضوں میں داخل کیا جاسکے اور اس طرح وہ جلد صحتیاب ہوسکیں: ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 21 APR 2020 9:14PM by PIB Delhi

نئی دہلی،21اپریل2020، مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج نرمان بھون میں منعقدہ ایک ویڈیو کانفرنس میں  پورے بھارت کے ریڈ کراس کے جانبازوں کا خیر مقدم کیا اور ان کو مبارکباد دی۔ ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے حکومت کی طرف سے کی گئی کوششوں کی تفصیلات فراہم کیں۔ اڈیشہ، تملناڈو، ہریانہ، آندھراپردیش، آسام، تلنگانہ، دہلی اور کرناٹک کے انڈین ریڈ کراس سوسائٹی (آئی آر سی ایس) کے نمائندوں نے وزیر موصوف کو اُن سرگرمیوں کے بارےمیں بتایا جو ان کی متعلقہ شاخوں نے انجام دی ہیں۔آئی آر سی ایس کے سکریٹری جنرل جناب آر کے جین بذات خود ویڈیو کانفرنس میں موجود تھے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ ‘‘میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ  بھارت دنیا میں وہ پہلا ملک تھا جس نے کووڈ-19 کے بحران کے سلسلے میں کوئی وقت ضائع کیے بغیر اس سے بچاؤ کی کوشش کی۔ وہ ملک بھارت ہی تھا جس نے دنیا میں کورونا وائرس کے بارے میں چین کے پہلے انکشاف پر سرگرم رد عمل کا اظہار کیا۔ اگلے ہی دن بھارت نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقدامات شروع کردیئے اور مشترکہ جائزہ گروپ کی پہلی میٹنگ منعقد کی گئی۔ عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پیدا ہونے والی صورتحال کے مطابق اہم فیصلے لینے کے لیے میری صدارت میں وزیروں کا ایک گروپ تشکیل دیا۔ یہ کارروائی پورے ملک میں اس مہلک وائرس کے خلاف  سرگرم لڑائی کا نقطہ آغاز ثابت ہوئی’’۔

انھوں نے کہا ‘‘بھارت کووڈ-19 وبائی بیماری کے خلاف جدوجہد کی قیادت کرنے والا صف اوّل کا پہلا ملک بنا۔ اس نے تمام احتیاطی اقدامات کیے۔ جن کا اس وقت اندازہ لگایا جاسکتا تھا۔ مثلاً ہوائی اڈوں،  بندرگاہوں اور پڑوسی کے ساتھ لگنے والی زمینی سرحدوں پر مسافروں کی اسکریننگ، نگرانی اور یہ معلومات یہ وہ کس کس کے رابطے میں آئے تھے’’۔انھوں نے مزید بتایا کہ تمام بین الاقوامی پروازوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ 23مارچ 2020 کی صبح سویرے سے بھارت میں تمام ہوائی اڈوں پر نہ اتریں۔

مرکزی وزیر مزید کہا ‘‘پہلے کووڈ-19 کے نمونے جانچ کے لیے امریکہ بھیجے جاتے تھے۔ جس کے نتائج آنے میں بہت وقت لگتا تھا لیکن اب بھارت نے اس بحران کے دوران  نمونوں کی جانچ کے لیے تقریباً 200 تجربہ گاہیں قائم کردی ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت نے اس مہلک وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے صحیح وقت پر لاک ڈاؤن نافذ کریا’’۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس وقت بھارت نے کووڈ-19 کا علاج کرنے کے لیے کافی تعداد میں اسپتال، پی پی ایز، این95 ماسک، وینٹی لیٹرز اور دوائیں موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ باقی دنیا کے مقابلے میں ہم بہتر پوزیشن میں ہیں۔

انھوں نے  انڈین ریڈکراس سوسائٹی کے نمائندوں پر زور دیا کہ وہ خون کی منتقلی کے لیے مناسب مقدار میں خون جمع کرکے رکھیں اور یہ کام رضاکارانہ طور پر خون کا عطیہ دینے والوں  سے خون حاصل کرکے  اور خون دینے والوں کو گھر سے لانے اور واپس لے جانے کی سہولت فراہم کرکے انجام دیا جاسکتا ہے۔ مرکزی وزیر نے اس کے علاوہ انڈین ریڈ کراس سوسائٹی سے یہ بھی کہا کہ وہ خون کا مسلسل عطیہ دینے والوں کے یہاں خون جمع کرنے والی چلتی پھرتی وینیں بھیجیں تاکہ وہ  ضرورت کے اس وقت خون کے عطیے کے لیے آگے آئیں۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ انھوں نے ریاستی صحت وزیروں کو بھی لکھا ہےکہ وہ رضاکارانہ خون کے عطیے کو فروغ دیں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے آئی آر سی ایس پر زور دیا کہ وہ کووڈ-19 کے ایسے مریضوں سے رابطہ قائم کریں جو صحتیاب ہوچکے ہیں۔ اور ان پر زور دیں کہ وہ خون کا عطیہ دینے کے لیے آگے آئیں جن کے صحت یاب پلازما کو کورونا سے متاثرہ مریضوں میں منتقل کیا جاسکے جس سے وہ جلد صحتیاب ہوجائیں۔ آئی آر سی ایس یہ کام جلد سے جلد کرے گا تاکہ صحتیاب مریضوں سے حاصل ہونے والے خون کو کورونا مریضوں کے فائدے کے لیے ان کے جسم میں منتقلی کیا جاسکے۔

مرکزی وزیر نے کہا ‘‘میں  انڈین ریڈ کراس کی صحیح معنی میں قدر کرتا ہوں کہ اس نے کووڈ-19 کے خلاف ہماری لڑائی میں ایک بڑا رول ادا کیا ہے۔ درحقیقت ان کا رول اسپتالوں کو سامان ، سینی ٹائزر، خوراک، پی  پی ای کٹس اور این-95 ماسک فراہم کرنے میں قابل تعریف رہا ہے’’۔ مرکزی وزیر یہ بات ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پورے ملک کے ریڈ کراس ممبروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جس کا مقصد انھیں کووڈ-19 کے خلاف لڑائی میں زیادہ سے زیادہ متعلقہ اشخاص کے طور پر شامل کرناتھا۔

آئی آر سی ایس کے سکریٹری جنرل آر کے جین نے کہا ‘‘ایک بار پھر ریڈ کراس کووڈ-19 کے اثرات کو کم کرنے کے بھارت کے سرکار کے چیلنج میں اس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پرخلوص عزم کے اظہار کے لیے یہاں موجود ہے۔ ہمیں وقت کے تقاضے پر پورا اترنا ہے اور کووڈ-19 کو شکست دینا ہے جو دنیا کے 215 ملکوں میں پھیل چکا ہے’’۔ ا نھوں نے مزید بتایا ‘‘انڈین ریڈ کراس ایک رضاکارانہ انسان دوست تنظیم ہے جس کی پورے ملک میں 1100 سے زیادہ شاخیں ہیں اور وہ بحران/ ہنگامی حالات میں راحت رسانی کا کام کرتی ہے اور کمزور لوگوں اور طبقوں کو صحت کی دیکھ بھال میں مدد دیتی ہے۔ انڈین ریڈ کراس کا مشن سبھی وقت میں اور سبھی قسموں کی انسان دوست سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور انھیں فیضان بخشنا ہے تاکہ انسانوں کی مشکلات کو کم سے کم کیاجاسکے’’۔

آخر میں، ڈاکٹر ہرش وردھن نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے ویڈو کانفرنس میں شرکت کی اور ان پر زور دیا کہ وہ کووڈ-19 کے خلاف اپنا اچھا کام اور انتھک لڑائی جاری رکھیں۔

***************

م ن۔ا ج۔ ر ا

U: 1932



(Release ID: 1617030) Visitor Counter : 255