وزارت خزانہ

آر بی آئی نے مالی استحکام کے تحفظ اور ضرورت مند اور غیر مراعات یافتہ افراد کے ہاتھوں میں رقم دینے میں مدد کے لئے دوسرے مرحلے کے اقدامات کا اعلان کیا


کووڈ۔ 19 سے نمٹنے کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو مزید قرض لینے کی اجازت دی

ریورس ریپو کی شرح 4.0فیصد سے کم ہوکر 3.75 فیصد ہوگئی

این بی ایف سی اور ریل اسٹیٹ سیکٹر کو راحت فراہم کی گئی

ہم ٹھیک کریں گے اور ثابت قدم رہیں گے ، 2021-22 میں ہندوستان 7.4 فیصد کے حساب سے ترقی کرے گا: آر بی آئی گورنر

Posted On: 17 APR 2020 3:33PM by PIB Delhi

نئی دہلی،17 اپریل   :   موت کے بیچ میں زندگی قائم رہتی ہے ، جھوٹ کے درمیان سچائی برقرار رہتی ہے، تاریکی کے درمیان روشنی برقرار رہتی ہے۔ مہاتما گاندھی ، اکتوبر 1931 میں اپنے مشہور کنگسلی ہال ، لندن میں خطاب کے دوران۔

 

انہی الفاظ کے ساتھ ہی ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر شکتی کانت داس نے اپنے بیان کا آغاز کیا ، جس میں انہوں نے جوجھتی ملکی معیشت کو بحال کرنے کے لئے نو اقدامات کا اعلان کیا۔ اس سے پہلے 27 مارچ ، 2020 کو آر بی آئی نے کئی اقدامات کا اعلان کیا تھا۔ اپنے آن لائن خطاب کے ذریعے اعلانات کرتے ہوئے ، گورنر نے کہا کہ کووڈ۔ 19 وبائی بیماری پر قابو پانے کے عزم سے انسانی جذبہ سرشار ہے جس نے دنیا کو ہلاکت میں ڈال دیا ہے۔

آر بی آئی کے گورنر نے کہا کہ اضافی اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ:

 

*        کووڈ-19 سے متعلق چنوتیوں سے نمٹنے کے لئے سسٹم اور اس کے اجزاء میں خاطر خواہ لیکویڈیٹی برقرار رکھیں

*        بینک کریڈٹ فلو کی سہولت پیدا کریں

*        مالی دباؤ کو کم کریں ، اور

*        منڈیوں کو معمول کے مطابق چلنے دیں

گورنر نے کہا کہ مرکزی بینک اپنے تمام وسائل کو اس وبا سے پیدا ہونے والے خوفناک چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے استعمال کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اہم مقصد یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ سرمایہ تمام اسٹیک ہولڈرز خصوصا ان لوگوں کو جو غیر مراعات یافتہ اور کمزور ہیں ان تک رواں دواں رہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مل کر قوم اس صورتحال کو ٹھیک کرے گی اور ثابت قدم رہے گی۔

 

آج ہونے والے نو اعلانات کا ایک جائزہ یہاں پیش خدمت ہے۔

 

لیکویڈیٹی مینجمنٹ

(1 ) ہدف شدہ طویل مدتی آپریشن(ٹی ایل ٹی آر او) 2.0

 

ابتدائی مجموعی رقم 50،000 کروڑ کے لئے ہدف شدہ طویل مدتی ریپو آپریشنز (TLTRO 2.0) کے ایک دوسرے مجموعے کا اہتمام کیا جائے گا۔ یہ کام چھوٹے اور درمیانے درجے کے کارپوریٹس ، جن میں این بی ایف سی اور ایم ایف آئی شامل ہیں ، کو فنڈز کی فراہمی میں آسانی پیدا کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے جو کووڈ -19 کی وجہ سے در پیش رکاوٹوں سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ بینکوں کے ذریعہ ٹی ایل ٹی آر او 2.0 کے تحت حاصل کردہ فنڈز کو انویسٹمنٹ گریڈ بانڈز ، کمرشل پیپرز ، اور غیر بینکاری مالیاتی کمپنیوں (این بی ایف سی) کے غیر تبدیل شدہ ڈیبینچرز میں لگایا جانا چاہئے ، جس سے حاصل ہونے والی کل رقم کا کم از کم 50 فیصد چھوٹے اور درمیانی درجے کے این بی ایف سی اور مائیکرو فنانس اداروں (ایم ایف آئی) کو جائے۔

 

(2 ) آل انڈیا مالیاتی اداروں کے لئے دوبارہ فائنانسنگ سہولیات

شعبہ جاتی قرض کی ضروریات پوری کرنے کے لئے 50,000 کروڑ کی کل رقم سے خصوصی ری فائنانس سہولتیں نیشنل بینک برائے زراعت اور دیہی ترقی (نابارڈ) ، اسمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بینک آف انڈیا (ایس آئی ڈی بی آئی) اور نیشنل ہاؤسنگ بینک (این ایچ بی) کو فراہم کی جائیں گی۔ اس میں 25,000 کروڑ روپئے نابارڈ کو علاقائی دیہی بینکوں (آر آر بی)، کوآپریٹیو بینکوں اور چھوٹے مالیاتی اداروں کی ری فائنانسنگ کے لئے، 15،000 کروڑ روپئے ایس آئی ڈی بی آئی کو سودی قرضے / قرضوں سے متعلق مالی اعانت کے لئے اور 10،000 کروڑ روپئے این ایچ بی کو ہاوسنگ فائنانس کمپنیوں( ایچ ایف سی) کی مدد کے لئے دئیے جائیں گے۔

یہ سہولیات اس لئے فراہم کی جارہی ہیں کیونکہ کووڈ 19 کے پیش نظر مشکل مالی حالات کی وجہ سے ان اداروں کو مارکیٹ سے مالی اعانت جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ گورنر نے کہا کہ اس سہولت کے تحت پیش قدمی، وصول کرنے کے وقت آر بی آئی کی پالیسی ریپو شرح پر وصول کی جائے گی ، تاکہ ان کو اپنے قرض دہندگان کو سستی شرحوں پر قرض فراہم کرنے کے قابل بنایا جاسکے۔

 

3) لیکویڈیٹی ایڈجسٹمنٹ کی سہولت کے تحت ریورس ریپو شرح میں تخفیف

ریورس ریپو شرح کو معیشت کے پیداواری شعبوں میں سرمایہ کاری اور قرضوں میں زائد فنڈز لگانے کے لئے بینکوں کی حوصلہ افزائی کی خاطر فوری اثر کے ساتھ 25 بیس پوائنٹس تک 4.0 فیصد سے کم کرکے 3.75 فیصد کردیا گیا ہے۔

گورنر نے وضاحت کی کہ بینکنگ سسٹم میں اضافی لیکویڈیٹی ، جو مستقل طور پر سرکاری اخراجات اور آر بی آئی کے ذریعہ لیکویڈیٹی بڑھانے کے مختلف اقدامات کی وجہ سے نمایاں طور پر بڑھ چکی ہے ، اس فیصلے کا پس منظر ہے۔

 

4) ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے طریقوں اور ذرائع کی حد کو بڑھانا

ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے طریقوں اور ذرائع (ڈبلیو ایم اے) کی حد میں 60 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے تاکہ ریاستوں کو کووڈ۔ 19 کی روک تھام کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ راحت مل سکے اور جس سے ان کے مارکیٹ قرض کے بہتر پروگراموں کی منصوبہ بندی کرنے میں بھی ان کی مدد ہو سکے۔

 

ریگولیٹری اقدامات

27 مارچ 2020 کو آر بی آئی کے اعلان کردہ اقدامات کے علاوہ بینک نے وبائی بیماری کے تناظر میں مقروضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لئے اضافی ریگولیٹری اقدامات کا اعلان کیا۔

 

5) اثاثوں کی درجہ بندی

نان پرفارمنگ اثاثوں (این پی اے) کے اعتراف کے سلسلے میں مرکزی بینک نے فیصلہ کیا ہے کہ 27 مارچ 2020 کو آر بی آئی کے اعلان کے مطابق، ادائیگی کی مہلت کی مدت جو قرض دینے والے اداروں کو ادائیگی کرنے کی اجازت دی گئی تھی ، ان ادائیگیوں کی مدت کو این پی اے کے طور پر اثاثوں کی درجہ بندی کے دوران مانا نہیں جائے گا یعنی ان کھاتوں کے لئے 90 دن کے این پی اے کے اصول پر غور کرتے ہوئے مہلت کی مدت کو الگ کردیا جائے گا جن کے لئے قرض دینے والے اداروں نے مہلت یا التوا دینے کا فیصلہ کیا ہے اور جو یکم مارچ 2020 کو معیاری تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح کے کھاتوں کے لئے یکم مارچ سے 31 مئی 2020 ء تک ان اثاثوں کی درجہ بندی میں تعطل ہوگا۔ این بی ایف سی کے اپنے قرض دہندگان کو اس طرح کی ریلیف فراہم کرنے کے لئے مقررہ اکاؤنٹنگ معیارات کے تحت نرمی لانی ہو گی۔

 

6) ریزولیوشن ٹائم لائن میں توسیع

دباؤ والے اثاثوں یا کھاتوں کے ریزولیوشن کے لئے چیلنجوں کو تسلیم کرتے ہوئے جو این پی اے بن چکے ہیں یا ان کا امکان ہے ، ریزولیوشن پلان پر عمل درآمد کی مدت میں 90 دن کی توسیع کردی گئی ہے۔ فی الحال ، درج فہرست کمرشیل بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کو 20 فیصد اضافی التزام برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اگر ایسی ڈیفالٹ تاریخ سے 210 دن کے اندر ایک ریزولیوشن پلان نافذ نہ کیا گیا ہو۔

 

7) منافع کی تقسیم

یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ درج فہرست کمرشیل بینک اور کوآپریٹو بینک مالی سال 2019-20 سے متعلق منافع سے آگے کوئی منافع ادائیگی نہیں کریں گے۔ مالی سال 2019۔20 کی دوسری سہ ماہی کے آخر میں بینکوں کی مالی حیثیت کی بنیاد پر اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی۔ یہ کام بینکوں کو سرمائے کے تحفظ کے قابل بنانے کے لئے کیا گیا ہے تاکہ وہ معیشت کی مدد کے لئے اپنی صلاحیت برقرار رکھ سکیں اور انتہائی غیر یقینی کے ماحول میں نقصانات کو برادشت کرسکیں۔

 

8) لیکویڈیٹی کوریج کی شرح ضرورت کو کم کرنا

انفرادی اداروں کے لئے لیکویڈیٹی پوزیشن کو بہتر بنانے کے لئے درج فہرست تجارتی بینکوں کے لئے لیکویڈیٹی کوریج کی شرح ضرورت کو فوری طور پر 100٪ سے گھٹا کر 80 فیصد کردیا گیا ہے۔ یکم اکتوبر 2020 ء تک 90 فیصد اور یکم اپریل 2021 ء تک 100 فیصد تک اسے دو مراحل میں آہستہ آہستہ بحال کیا جائے گا۔

9) کمرشیل رئیل اسٹیٹ پروجیکٹس کو این بی ایف سی کے قرض

تجارتی آپریشن (ڈی سی سی او) شروع کرنے کی تاریخ کے حوالہ سے کمرشیل رئیل اسٹیٹ منصوبوں کو قرضوں کے لئے دستیاب ٹریٹمنٹ کو این بی ایف سی تک بڑھا دیا گیا ہے ، تاکہ این بی ایف سی اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر دونوں کو راحت مل سکے۔ موجودہ رہنما خطوط کے مطابق ، پروموٹروں کے قابو سے باہر وجوہات کے سبب تجارتی رئیل اسٹیٹ منصوبوں کے لئے قرض کے سلسلے میں ڈی سی سی او میں تاخیر ہوئی اور اس میں ایک اضافی سال تک توسیع کی جا سکتی ہے اور عام حالت میں دی گئی اجازت سے ایک اور سال تک اسے بڑھایا جا سکتا ہے۔

موجودہ معاشی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے گورنر نے بتایا کہ میکرو اکنامک اور مالی منظر نامے کچھ علاقوں میں تیزی سے خراب ہوئے ہیں لیکن روشنی اب بھی کچھ دیگر علاقوں میں بہادری سے چمکتی ہے۔

آئی ایم ایف کے عالمی نمو کے تخمینے کے مطابق ، 2020 میں متوقع طور پر عالمی معیشت بدتر کساد بازاری کی زد میں آجائے گی ، جو عالمی مالیاتی بحران سے کہیں زیادہ خراب ہو گی۔ اس صورتحال میں ، ہندوستان ان مٹھی بھر ممالک میں شامل ہے جن کے مثبت نمو (1.9فیصد) سے وابستہ رہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جی -20 معیشتوں میں یہ سب سے زیادہ ترقی کی شرح ہے۔

آر بی آئی کے اعلانات پر بولتے ہوئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا ہے کہ ان اقدامات سے لیکویڈیٹی میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا اور قرض کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے چھوٹے کاروباریوں ، ایم ایس ایم ای ، کسانوں اور غریبوں کو مدد ملے گی اور ڈبلیو ایم اے کی حدود میں اضافے کی وجہ سے اس سے تمام ریاستوں کو بھی مدد ملے گی۔

 

****

م ن۔ن ا ۔م ف

U: 1808


(Release ID: 1615579) Visitor Counter : 285