سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

نوول کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے غیر متحرک وائرس ٹیکا تیار کرنے پر توجہ

Posted On: 16 APR 2020 6:45PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،16؍اپریل2020:سیلیولر اینڈ مولیکیولر بائیولوجی(سی سی ایم بی)کے مرکز کے محققین نے ایک غیر متحرک وائرس ویکسین یعنی ٹیکا بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے، تاکہ مہلک نوول کورونا وائرس کی روک تھام کی جاسکے۔ غیر متحرک ٹیکے اپنی سلامتی اور آسانی تیار کئے جانے کے لئے مشہور ہے۔ ٹیکہ کاری کو اس وائرس کے مہلک پھیلاؤ کو روکنے کے سلسلے میں از حد مؤثر ذریعہ سمجھا گیا ہے۔ دنیا کے مختلف ادارے کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے ٹیکہ تیار کرنے کے لئے کوشاں ہیں اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے فی الحال 42 سے زائد ہونہار امیداواران کے نام کی فہرست تیار کررکھی ہے، جو اس کام میں مصروف ہیں۔

سرگرم وائرس بڑی تعداد میں تیار کیا جاتا ہے اور بعد ازاں اسے کیمیاوی اشیاء یا حرارت کے ذریعے فنا کردیا جاتا ہے۔ایسا کرتے وقت اگرچہ اس وائرس کے پیتھوجن کو مار دیا جاتا ہے، یا اس کی تولیدی صلاحیت ختم کردی جاتی ہے، تاہم اس وائرس کے دیگر حصے باقی رہ جاتے ہیں۔ مثال کے طورپر وائرس کا اسپائک پروٹین اس کے خلیوں میں داخل ہوجاتا ہے۔کیمیاوی ڈھانچہ جسے این ٹی جین کہتے ہیں۔جسے مدافعتی نظام پہچان لیتا ہے، وہ اپنی جگہ قائم رہتا ہے۔جب مردہ مائیکروب جسم میں متعارف کرایا جاتا ہے تو مدافعتی نظام فوری طورپر مخصوص ان این ٹی جنس کی مدد سے اپنے طور پر اینٹی باڈیز بنانے لگتا ہے، جو جسم میں پہلے موجود ہوتے ہیں اور ایسا کرتے ہوئے پیتھوجن کے مردہ ہونے کے پہلو کو خاطر میں ہیں لاتا ہے۔ غیر متحرک پولیو ویکسن اور باؤلے پن کے روک تھام کے ٹیکے اسی طرح سے تیار کئے جاتے ہیں۔

کیونکہ پیتھوجن پہلے سے ہی مردہ ہوتا ہے، لہٰذا وہ اپنا سلسلہ آگے نہیں بڑھا سکتا ہے اور نہ ہلکا سا مرض پیدا کرسکتا ہے، لہٰذا اسے کم قوت مدافعت والے افراد کے جسم میں بھی داخل کیا جاسکتاہے، یعنی معمر افراد یا دیگر بیماری والے افراد کو بھی یہ ٹیکا لگایاجاسکتا ہے۔ اگر ہم بڑی مقدار میں وائرس پیدا کرلیں تو ہم اسے غیر متحرک بھی بناسکتے ہیں اور یہی انجکشن کی شکل میں لگایا جانے والا اصل ٹیکا ہوگا، یعنی اس صورت میں وائرس متحرک نہیں ہوگا، تاہم اسے انسانی جسم پہچان لے گا اور وائرس میں موجود پروٹین مرض کی روک تھام کے لئے اینٹی باڈیز تیار کرنا شروع کردیں گی۔لہٰذا یہ غیر متحرک وائرس کی شکل میں کام کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار سی سی ایم بی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راکیش مشرا نے انڈیا سائنس وائر کے ساتھ ایک گفتگو کے دوران کیا ہے۔ ایک مرتبہ جب سیل کی تیاری کا کام یعنی اس وائرس کی خلیوں کی تیاری کا کام شروع ہوجاتا ہے، اسے صنعتی شراکت دار کو سونپ دیاجائے گا۔

اہم ٹیکنالوجی چیلنج جو اس وائرس سے ہے، وہ یہ ہے کہ انسانی جسم کو طفیل نہ بناکر باہر یہ وائرس کیسے پیدا کیا جائے۔ چونکہ نوول کورونا وائرس نے انسانی خلیوں کے اندر اپنی زندگی کا سلسلہ قائم کیا ہے، خصوصاً سرگرم اے سی ای 2 خلیوں میں اس کی نشو نما جلدی ہوتی ہے ، لہٰذا اس روشنی میں خلیوں کے اندر اس کی نشو نما کیسے ہوتی ہے، اور انسانی جسم کے باہر اسے کس طریقے سے تیار کیا جاسکتا ہے، یہی اس ٹیکنالوجی کی کلید ہے۔

 

*************

 

م ن۔ ن ع

 (U: 1788)


(Release ID: 1615382) Visitor Counter : 230