وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے گاندھی نگر میں وطن تبدیل کرنے والے جنگلی جانوروں کی متعدد اقسام کے تحفظ سے متعلق فریقوں کی 13ویں کانفرنس کاافتتاح کیا


ہندوستان نے مقررہ تاریخ سے دو سال پہلے ہی شیر کی آبادی کو دوگنا کرلیا ہے:وزیراعظم

ہندوستان مائیکرو پلاسٹک کے سبب پیدا ہونے والی آلودگی سے نمٹنے کے لئے دریائی کچھوے سے متعلق پالیسی اور بحری قائمہ بندوبست پالیسی شروع کرے گا

Posted On: 17 FEB 2020 1:19PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 17فروری  / وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ گاندھی نگر میں وطن تبدیل کرنے والے جنگلی جانوروں  کی متعدد اقسام کے تحفظ سے متعلق فریقوں کی 13 ویں کانفرنس کاافتتاح کیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان دنیا کے سب سے زیادہ متنوع ملکوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر کے کل زمینی رقبے کے محض2.4 فیصد حصے کے ساتھ ہندوستان عالمی سطح پرحیاتیاتی تنوع میں تقریباً 8 فیصد کاتعاون فراہم کرتا ہے۔وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ صدیوں سے جنگلی جانوروں اور آبادیوں کاتحفظ ہندوستان کی تہذیبی اقدار کا  حصہ رہا ہے،جس سے یہاں آپسی ہمدردی وترحم اور باہمی بقا کے جذبے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ‘‘گاندھی جی کے افکارو خیالات سے متاثر ہو کر عدم تشدد، جانوروں اور فطرت کی حفاظت  کی جیسی قدریں اچھی طرح سے آئین ہند میں موجود ہیں اور اس کی عکاسی مختلف قوانین اورضوابط سے  ہوتی ہے’’۔

وزیراعظم ہندوستان کے جنگل کے علاقوں میں اضافے کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ فی الحال  ہندوستان میں ملک کے کل جغرافیائی علاقے کا 21.67 فیصد علاقہ جنگلی علاقوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح ہندوستان نے فطرت کے تحفظ،  طرز زندگی اور  شجر کاری کی ترقی  کےپائیدار ماڈل کے ذریعہ‘‘ آب وہوا سے متعلق کارروائی کے کاز میں نمایاں رول ادا کیا ہے۔اس تناظر میں انہوں نے الیکٹرک گاڑیوں کی جانب  منتقلی، اسمارٹ شہروں اور آبی تحفظ کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس کی ماحولیات سے متعلق کارروائی عالمی تمازت میں اضافے کو 2 ڈگری سیلیس سے نیچے رکھنے کے پیرس معاہدے کے  اہداف سے پوری طرح ہم آہنگ ہے۔

وزیراعظم نے وضاحت کی کہ کس طرح متعدد اقسام کے جنگلی جانوروں کے تحفظ سے متعلق پروگراموں پر توجہ  مرکوز کرنے سے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ‘‘ ہندوستان نے 2022 کی مقررہ تاریخ سے دو سال قبل ہی شیروں کی تعداد کو دوگنا کرنے کے ہدف کو حاصل کرلیا ہے۔ہندوستان میں شیروں کی تعداد 2010 میں 1411 تھی جو اب بڑھ کر 2967 ہوگئی ہے’’۔انہوں نے کانفرنس میں موجود شیروں کی آبادی کے حامل ممالک اور دیگرملکوں سے زور دے کر کہا کہ وہ بہترین طریقہ کار کے باہمی تبادلے کے ذریعہ شیروں کے تحفظ کے عمل کو مزید مستحکم کرنے کے لئے آگے بڑھ کر آئیں۔  انہوں نے ایشیائی ہاتھیوں کے تحفظ کے لئے ہندوستان کے ذریعہ کئے گئے اقدامات کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے برفانی چیتے، ایشیائی شیر ، ایک سینگھ والے گیندے اور ہندوستان کے شاندار تغدار پرندے کے تحفظ کے لئے کی جارہی کوششوں کا تفصیلی ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ باعث برکت‘‘ جی  بی۔ دی گریٹ’’ ہندوستان کے شاندار تغدار پرندے  کو ایک بہترین خراج ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگلی جانوروں  کی متعدد اقسام کے تحفظ سے متعلق فریقوں کی 13 ویں کانفرنس( سی ایم ایس کوپ 13 ) کا لوگو جنوبی ہندوستان کے روایتی‘‘ کولم’’ سے تحریک لے کر تیار کیا گیا ہے۔فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر زندگی بسر کرنے کے تناظر میں اس کی زبردست اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ‘‘اتیتھی دیووبھوا’’ کا منتر سی  ایم ایس   کوپ 13 کے مرکزی خیال‘‘ وطن تبدیل کرنے والے متعدد اقسام کے جنگلی حیوانات کرہ ارض کو  جوڑتے ہیں اور ہم سب ملکر ان کا گھر میں خیرمقدم کرتے ہیں’’ میں منعکس ہے۔

وزیراعظم نے ہندوستان کے بعض ترجیحی شعبوں کے بارے میں روشنی ڈالی ،جبکہ اس کنونشن کے دوران پیش کئے جانے والے خیالات کو اگلے تین برسوں کے دوران  عملی جامعہ پہنانے کی وکالت کی۔

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے ہندوستان نقل مکانی کرکے  آنے والے پرندوں کے لئے وسطی ایشیائی فلائیوے کاایک حصہ ہے۔  وزیراعظم نے کہا کہ وسطی ایشیائی فلائیوے سے  وابستہ پرندوں اور ان کےبودوباش کا تحفظ کرنے کے نظریہ کے ساتھ ہندوستان نے ‘‘وسطی ایشیائی فلائیوے میں نقل مکانی کرکے آنے والے  پرندوں کے لئے ایک قومی ایکشن پلان’’ تیار کیا ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ ہندوستان اس سلسلے میں دیگرملکوں کی جانب سے ایکشن پلان  تیار کرنے کے عمل میں آسانی فراہم کر کے  خوش ہوگا۔  وسطی ایشیائی فلائیوے خطے کے تمام ملکوں کی سرگرم شراکتداری اور تعاون کے ساتھ ہم وطن تبدیل کرنے والے پرندوں کے تحفظ کے عمل میں ایک بنیادی تبدیلی کے خواہا ں ہیں’’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان آسیان ملکوں اور مشرقی ایشیائی چوٹی ممالک کے ساتھ  اپنے اشتراک وتعاون کو مزید مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ یہ کام ہند بحرالکاہل اقدامات( آئی پی او آئی) کے ساتھ ہوگا، جس میں ہندوستان ایک قائدانہ رول ادا کرے گا۔وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان 2020 تک سمندری کچھوے سے متعلق پالیسی اور بحری قائمہ بندوبست پالیسی کا آغاز کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اس سے مائیکرو پلاسٹک کے سبب پیدا ہونے والی آلودگی سے  نمٹنے میں مدد ملے گی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ پلاسٹک کا واحد استعمال ماحولیات کے تحفظ کے لئے ایک چیلنج رہا ہے اور ہم ہندوستان میں پلاسٹک کے واحد استعمال کو کم کرنے کے لئے ایک مشن کے انداز میں کام کررہے ہیں۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان میں متعدد محفوظ علاقوں کی سرحدیں ، پڑوسی ملکوں  کے محفوظ علاقوں سے ملتی ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ‘‘ سرحد پار محفوظ علاقے’’ کے قیام کے ذریعے جنگلی جانوروں کے تحفظ کے لئے باہمی اشتراک وتعاون سے نہایت مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

پائیدار ترقی کی راہ پر  گامزن رہنے کے مرکزی حکومت کے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے ماحولیاتی اعتبار سے کمزور اور خطرات کے حامل علاقوں کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے سیدھے بنیادی ڈھانچہ پالیسی رہنما خطوط کو جاری کرنے کا ذکر کیا۔

وزیراعظم نے  اس بات کی بھی وضاحت کی کہ کس طرح‘‘ سب کا ساتھ ، سب کا وکاس،سب کا وشواس’’ کے جذبے کے ساتھ ملک کے جنگلات کے حامل علاقوں میں  رہائش پذیر کروڑوں افراد کو مشترکہ جنگلاتی بندوبست کمیٹیوں اور ماحولیاتی ترقیاتی کمیٹیوں میں  شامل کیا گیا ہے اورکس طرح  انہیں جنگلات اور جنگلی جانوروں کے تحفظ کے عمل سے وابستہ کیاگیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ م ع ۔ ر ض

U- 793


(Release ID: 1603467) Visitor Counter : 238