صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کا 71ویں یوم جمہوریہ کے مبارک موقع پرملک وقوم کے نام خطاب

Posted On: 25 JAN 2020 7:39PM by PIB Delhi

عزیز ہم وطنو،

  1. 71ویں یوم جمہوریہ کے مبارک موقع پر میں آپ سبھی ملک وبیرون ملک اہلیان وطن کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتاہوں۔

 

  1. اب سے سات دہائیوں قبل 26جنوری  کو ہمارا دستور نافذ العمل ہواتھا، لیکن اس سے پہلے بھی یہ تاریخ ہم تمام اہلیان وطن کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل رہی ہے۔ ہمارے  عوام نے 26جنوری 1930 کوسمپورن سوراج یعنی مکمل آزادی کا نعرہ دیا تھا اور 1930 سے 1947 تک ہم تمام ہندوستانی یوم مکمل آزادی مناتے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 1950 میں ہم نے اپنے سفر جمہوریت میں مزید پیش رفت کرتے ہوئے ہمارے ملک کے دستور کے اصولوں کی تصدیق کی۔  اس روز سے اب تک ہر سال ہم ہر برس 26 جنوری کو یوم جمہوریہ مناتے ہیں۔

 

  1. ہماری جدید ملک کے تین اہم عناصر مقننہ،عاملہ اور عدلیہ ہیں، جو ایک دوسرے سے انتہائی مثبت طریقے سے ایک دوسرے سے جڑے ہونے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔پھر بھی زمینی سطح پر عوام‘ہم بھارت کے لوگ’بنیادی سطح پرجمہوریت کے علمبردار ہیں۔ہمارے ہندوستانی عوام  ہی ہمارے اجتماعی مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں۔

 

  1. ہمارے دستور نےہمیں ایک آزاد ملک کی  شہری کی حیثیت سے حقوق دیے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی ہم پر فرائض بھی عائد کیے ہیں، جو ہماری جمہوریت کے مرکزی اصولوں کی حیثیت رکھتے ہیں اور ہم ہمیشہ ان میں شامل جمہوریت ، انصاف، آزادی، مساوات اور آپسی بھائی چارے کی قدروں کی پاسداری  کرتے ہیں۔ ہمارے لیے ان دستوری آدرشوں کی تقلید کرنا آسان ہے، کیونکہ اگرہم اپنے بابائے قوم کی حیات،نظریات اور قدروں کو ذہن میں رکھیں تو ہمارے لیے ان اصولوں کی پاسداری مزید آسان اور خوشگوار ہوجاتی ہے۔ ایسا کرکے ہم بابائے قوم آنجہانی  مہاتماگاندھی  کی 150ویں سالگرہ کو مزید بامعنی طریقے سے منا سکتے ہیں۔

 

عزیز ہم وطنو،

  1. سرکار نے  متعدد فلاحی اسکیمیں اور مشن شروع کیے ہیں۔ یہاں ان اسکیموں کے بارے میں جو بات خصوصیت  سے پیش نظر رکھنی ہے، وہ یہ سچائی ہے کہ  ہمارے شہریوں نے ان اصولوں کو خود ہی مقبول عام تحریک بنا دیاہے۔ ‘سووچھ بھارت ابھیان ’ نے اس قدر قلیل مدت میں انتہائی زبردست کامیابی حاصل کی ہے۔ یہی جذبہ دیگر کوششوں میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔خواہ وہ رسوئی گیس پر حاصل رعایت ترک کرنے کا معاملہ ہو، خواہ ڈیجیٹل ادائیگیاں ہوں، عام آدمی نے سرکار کے پروگراموں کو خصوصیت کے ساتھ اپنا کر انتہائی موثر بنا دیا ہے۔ ‘پردھان منتری اجولا یوجنا’ کی کامیابی  ہمارے لیے انتہائی باعث افتخار ہے، کیونکہ  8 کروڑ استفادہ کنندگان کا نشانہ مکمل کرلیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی صاف ستھرے   ایندھن کے  طلبگار لوگوں کو یہ سہولت باہم کرائی گئی ہے۔ ‘پردھان منتری سہج بجلی ہرگھر یوجنا ’ ایک ایسی اسکیم ہے جس نے ہمارے عوام کی زندگی کو روشن  کردیا ہے۔ ‘پردھان منتری کسان سمان یوجنا ’کے تحت 14 کروڑ سے زائد کسان گھرانوں کو کم از کم 6 ہزار روپے سالانہ کی آمدنی کا حقدار بنا دیا ہے، جس سے ہمارا پیٹ بھرنے والے کسانوں کو ایک باوقار زندگی گزارنے کا موقع حاصل ہوا ہے۔

پانی کی قلت کے چیلنج کا موثر طریقے سے سدباب کرنے کے لیے جل شکتی کی وزارت نے پانی کے بچاؤ اور پانی کے انتظام و انصرام کے لیے واٹر کنزرویشن اینڈ واٹر مینجمنٹ کی اسکیمیں شروع کی ہیں، جن پر اولین ترجیح کے طور پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ‘سووچھ بھارت ابھیان’ کی ہی طرح جل شکتی کی وزارت کی جانب سے شروع کیا جانے والا جل جیون مشن بھی جلد ہی ایک مقبول تحریک کی شکل اختیار کرلے گا۔

 

  1. عوام کے لیے انتہائی فائدے مند انہیں فلاحی  اسکیموں کے ساتھ ساتھ سرکار کے  ہر پالیسی اقدام کی عمل آوری میں  ‘پہلے عوام’ کو رہنما اصول کی حیثیت حاصل ہے۔جی ایس ٹی کے آغاز نے ہمارے‘ ایک ملک، ایک ٹیکس اور ایک بازار’ کے تصور کو حقیقت بنا دیا ہے۔ اب اس کے ساتھ ‘ایک ملک کے لیے ایک بازار’ قائم کیے جانے کے عمل کو مستحکم کرنے والی  ای-این اے ایم  اسکیم  شروع کی جارہی ہے۔ سرکار کی یہ مسلسل کوشش رہی ہے کہ ملک کے ہر علاقے اور ہر حصے کو مساوی طور سے ترقی دی جائے، خواہ وہ جموں وکشمیر اور لداخ ہوں، یا شمال مشرق کی ریاستیں یابحرہند کے جزائر ہوں، ان تمام علاقوں میں مساوی طریقے سے ترقی کے عمل کو یقینی بنایا جارہا ہے۔

 

  1. ملک کی ترقی کے لیے مستحکم داخلی سلامتی کے نظام کا ہونا بھی ضروری ہے۔ اس لیے حکومت نے  داخلی سلامتی کو مزید مستحکم کرنے کے لیے متعدد ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔

 

  1. صحت اور تعلیم کی سہولیات تک رسائی کو اکثر بہتر حکمرانی کی بنیاد تصور کی جاتی ہے۔ گذشتہ سات دہوں کے دوران ہم نے اِن شعبوں میں ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ حکومت نے اولوالعزم پروگرام کے ذریعہ صحت کے شعبہ پر خصوصی زور دیا ہے۔ ‘پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا ’ اور ‘آیوشمان بھارت’ جیسے پروگرام غریبوں کی بہبود کے تئیں حساسیت کو ظاہر کرتے ہیں اور اُن تک مؤثر امداد بھی پہنچ رہی ہے۔ جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں، ‘آیوشمان بھارت  یوجنا’، دنیا کی سب سے بڑی  عوامی صحت یوجنا بن گئی ہے۔ عام لوگوں کے لیے صحت خدمات کی دستیابی  اور معیار دونوں میں بہتری آئی ہے۔ ‘جن اوشدھی یوجنا’ کے ذریعہ کفایتی داموں میں معیاری ‘جینرک  معیاری ادویات’ دستیاب ہونے سے عام کنبوں کے علاج پر ہونے والے خرچ میں کمی آئی ہے۔

 

عزیز ہم وطنو،

  1. عہد قدیم میں بھی ایک اچھے تعلیمی نظام کی بنیاد نالندہ اور تکشیلا کی عظیم یونیورسٹیوں میں رکھی جاچکی تھی۔ ہندوستان میں ہمیشہ تعلم کو طاقت، شہرت یا دولت سے زیادہ قیمتی مانا جاتا ہے۔ تعلیمی اداروں کو ہندوستانی روایت میں علم حاصل کرنے کا مقام  یعنی علم کا گہوارہ مانا جاتا ہے۔ طویل عرصے تک نو آبادیاتی نظام کے باعث آئے پچھڑے پن کو دور کرنے میں تعلیم ہی بااختیار بنانے کا ایک مؤثر ذریعہ بن کر ابھرا ہے۔ ہمارے جدید تعلیمی نظام کے بنیاد کی تعمیر کا آغاز آزادی کے فوراً بعد ہوا تھا۔ اس وقت ہمارے وسائل بہت محدود تھے۔ تاہم تعلیم کے شعبہ میں ہماری کئی حصولیابیاں قابل ذکر ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ملک کا کوئی بچہ اور نوجوان تعلیم کی سہولت سے محروم نہ رہے۔ ساتھ ہی تعلیمی نظام کو بہتر بناتے ہوئے اپنے تعلیمی نظام کو عالمی سطح کا بنانے کے لیے ہمیں مسلسل کوششیں کرتے رہنا ہے۔

 

  1. ہندوستانی خلائی تحقیق کے ادارے ‘اسرو’ کی حصولیابیوں پر ہم سبھی ہم وطنوں کو بہت فخر ہے۔ اسرو کی ٹیم اپنے ‘مشن گگن یان’ میں آگے بڑھ رہی ہے۔ اور سبھی ہم وطن اس سال ‘انڈین ہیومن  اسپیس فلائٹ پروگرام’ کے مزید تیز رفتاری سے آگے بڑھنے کا حوصلہ افزا انتظار کر رہے ہیں۔

 

  1. اسی سال ٹوکیو میں اولمپک کھیل کا انعقاد ہونے جارہا ہے۔ روایتی طور پر کئی کھیلوں میں ہندوستان بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔ ہمارے کھلاڑیوں اور ایتھلیٹوں کی نئی نسل نے حالیہ برسوں میں،  کھیلوں کے  متعدد مقابلوں میں ملک کا نام روشن کیا ہے۔ اولمپک 2020 کے کھیلوں کے مقابلوں میں ہندوستانی ٹیم کے ساتھ کروڑوں ہم وطنوں کی نیک خواہشات اور حمایت کی طاقت موجود رہے گی۔

 

  1. ہندوستانی تارکین وطن نے ہمیشہ ملک کے وقار میں اضافہ کیا ہے۔  اپنے غیرملکی دوروں کے دوران میں نے دیکھا ہے کہ غیرملکوں میں رہنے والے ہندوستانیوں نے نہ صرف وہاں کی سرزمین کو اپنی جانفشانی سے خوشحال بنایا ہے بلکہ انھوں نے عالمی برادری کی نگاہ میں ہندوستان کی شبیہ کو بھی نکھارا ہے۔ کئی تارکین وطن نے مختلف شعبوں میں قابل ذکر خدمات انجام دی ہیں۔

 

عزیز ہم وطنو،

  1. ملک کی مسلح افواج ، نیم فوجی دستوں اور داخلی سکیورٹی فورسز کی میں زبردست ستائش کرتاہوں۔ ملک کے اتحاد،  سالمیت اور تحفظ کو برقرار رکھنے میں ان کی قربانی، منفرد جرأت مندی اور نظم وضبط کی لازوال کہانی کو پیش کرتا ہے۔ ہمارے کسان، ہمارے ڈاکٹر اور نرس، علم و اقدار کی تعلیم دینے والے  اساتذہ،تجربے کار سائنسداں اور انجینئر، بیدار اور فعال نوجوان ہمارے کارخانوں کو اپنی محنت سے چلانے والے محنت کش دوست، صنعتی ترقی میں خدمات انجام دینے والے  کاروباری، ہماری ثقافت اور فن کو نکھارنے والے فنکار، ہندوستان کے سروس سیکٹر  کو دنیا بھر میں عزت کا مقام دلانے والے سبھی پیشہ ور  اور دیگر کئی شعبوں میں اپنی خدمات انجام دینے والے ہمارے سبھی ہم وطنوں اور خاص کر، ہر قسم کی رکاوٹوں کے باوجود کامیابی کا نیا معیار قائم کرنے والی ہماری ہونہار بیٹیاں، یہ سبھی ہمارے ملک کے لیے قابل فخر ہیں۔

 

  1. اس مہینے کے آغاز میں ، مجھے ملک کے کچھ ایسے کارکردہ  لوگوں سے ملاقات کرنے اور ان سے بات چیت کرنے کا موقع حاصل ہوا ، جنہوں نے مختلف شعبوں میں لائقِ تحسین کام کیا ہے۔  سادگی اور لگن کے ساتھ چپ چاپ اپنا کام کرتے ہوئے ان لوگوں نے، سائنس اور جدت طرازی ، کاشت کاری اور جنگلاتی املاک کی ترقی ، تعلیم ، صحت ، کھیل کود ، قدیم فنون کو پھر سے مقبول عام بنانے ، مختلف طور پر اہل افراد ، خواتین اور بچوں  کو با اختیار بنانے ، نیز ضرورت مند لوگوں کے لئے غذا اور  تغذیہ کا انتظام کرنےوغیرہ، مختلف النوع شعبوں میں بے مثال تعاون دیا ہے۔ مثال کے طور پر جموں و کشمیر میں محترمہ عارفہ جان  نے  نمدا دست کاری کو از سر نو مقبول عام بنانے کے لئے ، تلنگانہ میں محترمہ رتنا ولی  کوٹّ پلّی نے تھیلے سیمیا سے متاثر افراد کے علاج کے لئے ، کیرل میں محترمہ دیوکی امّاں نے اپنی ذاتی کوششوں سے جنگلاتی -املاک  کی نشو نما ، منی پور میں جناب جامکھو جانگ  مساؤ نے معاشرتی ترقی کے لئے کام کر کے اور مغربی بنگال میں جناب بابر علی نے بچپن سے ہی کمزور طبقے کےبچوں میں تعلیم کی ترویج کرنےمیں اپنے لائق تحسین  تعاون سے عوام کی زندگی میں امید کی کرن جگائی ہے۔ ایسے بہت سے لوگ ہیں ، میں نے تو ان میں سے صرف کچھ کے ہی نام لئے ہیں۔ ایسے لوگ یہ ثابت کرتے ہیں کہ عام شخص بھی ، اپنےاصولوں اور اپنی کارکردگی  کی قوت سے سماج میں بہت بڑا بدلاؤ لا سکتے ہیں۔ بڑی تعداد میں، ایسے متعدد رضا کار تنظیمیں  بھی ہیں جو سرکار کے ساتھ مل کر ، تعمیر قوم کی تحریک میں اپنا تعاون دے رہی ہیں۔

 

عزیز ہم وطنو،

  1. اب ہم 21 ویں صدی کی تیسری دہائی میں قدم رکھ چکے ہیں۔ یہ نئے بھارت کی تعمیر اور ہندوستانیوں کی نئی پیڑھی کی نمو کی دہائی ہونے جا رہی ہے۔ اس صدی میں پیدا ہوئے نوجوان ، بڑھ چڑھ کر ، قومی انداز فکر میں اپنی شراکت داری نبھا رہے ہیں۔ وقت گذرنے کے ساتھ ، ہماری جنگ آزادی کے براہ راست شاہد رہے لوگ ہم سے دھیرے دھیرے بچھڑتے جا رہے ہیں، لیکن ہماری جنگ آزادی کی روایت لگاتار  برقرار ہیں گی۔ ٹیکنالوجی میں ہوئی پیش رفت کی وجہ سے آج کے نوجوانون کو وسیع جانکاری دستیاب ہے اور ان میں خود اعتمادی بھی بہ درجۂ اَتم  ہے۔ ہماری آئندہ پیڑھی ہمارے ملک کی بنیادی اقدار میں گہرا  یقین رکھتی ہے۔ ہمارے نوجوانوں کے لئے قومی وقار ہمیشہ ترجیح کا موضوع رہتا ہے ۔ مجھے،ان نوجوانوں میں ، ایک ابھرتے ہوئے نئے بھارت کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔

 

  1. تعمیر قوم کے لئے ، مہاتما گاندھی کے نظریات آج بھی پوری طرح سے افادیت کے حامل ہیں۔ گاندھی جی کے حق اور عدم تشدد کے پیغام پر غور و فکر کرنا ہماری روز مرہ زندگی کا حصہ ہونا چاہئے۔ حق اور عدم تشدد کا ان کا پیغام ہمارے آج کے وقت میں اور بھی زیادہ لازمی ہو گیا ہے۔

کسی بھی مقصد کے لئے جدوجہد کرنے والے لوگوں ،بطور خاص نوجوانوں کو، گاندھی جی کے عدم تشدد کے اصول کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے، جو کہ انسانیت کو ان کی جانب سے دیا گیا بیش قیمت تحفہ ہے۔ کوئی بھی کام صحیح ہے یا غلط یہ طے کرنےکے لئے گاندھی جی کی فلاح انسانی کی کسوٹی ، ہماری جمہوریت پر بھی نافذ ہوتی ہے۔ جمہوریت میں اقتدار اور حزب مخالف دونوں کا کردار اہم ہوتا ہے۔ سیاسی نظریات کے اظہار کے ساتھ ساتھ ، ملک کی مجموعی ترقی اور تمام اہل وطن کی فلاح و بہبود کے لئے دونوں کو مل جل کر آگے بڑھنا چاہئے۔

 

عزیز ہم وطنو،

  1. یوم جمہوریہ ہمارے آئین کا جشن ہے۔ آج کے دن ، میں آئین کے اہم معمار ، بابا صاحب امبیڈکر کے ایک نظریہ کو آپ سب کے ساتھ ساجھا کرنا چاہوں گا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ: ‘‘ اگر ہم صرف اوپری طور پر ہی نہیں ،بلکہ حقیقی معنوں میں بھی ، جمہوریت کو قائم رکھنا چاہتے ہیں، تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟میری سمجھ سے ، ہمارا پہلا کام یہ یقینی بنانا ہے کہ اپنے معاشرتی اور اقتصادی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے ، غیر متزلزل خلوص  کے ساتھ ، آئینی چارہ جوئی  کا ہی سہارا لینا چاہئے۔ ’’

بابا صاحب امبیڈکر کے ان الفاظ نے ہمارے راستے کو ہمیشہ روشن کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ان کے یہ الفاظ ، ہمارے  ملک کو فخر کی بلندی تک لے جانے میں لگاتار رہنمائی فراہم کرتے رہیں گے۔

 

عزیز ہم وطنو،

  1. پوری دنیا کو ایک ہی کنبہ سمجھنے کی ‘وسودھیو کُٹم بکم’ کی ہماری فکر، دیگر ممالک سے ہمارے تعلقات کو مضبوط بناتی ہے۔ ہم اپنی جمہوری اقدار اور ترقی اور حصولیابیوں کو پوری دنیا کے ساتھ ساجھا کرتے آئے ہیں۔

یوم جمہوریہ کے جشن میں غیر ملکی سربراہان ِ مملکت کو مدعو کرنے کی ہماری روایت رہی ہے۔مجھے خوشی ہے کہ اس سال بھی کل کے ہمارے یوم جمہوریہ کے جشن میں ہمارے معزز دوست ،برازیل کےصدر جناب ہائر بولسونارو ہمارے مہمان ذی وقار کے طور پر شامل ہوں گے۔

ترقی کے راستے پر آگے بڑھتے ہوئے، ہمارا ملک اور ہم سبھی اہل ملک عالمی برادری کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے پابند عہد ہیں، تاکہ ہمارا اور پوری بنی نو ع انسانیت کا مستقبل محفوظ رہے اور خوشحال بنے ۔

  1. ایک مرتبہ پھر، آپ سبھی کو یوم جمہوریہ کی دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور آپ سب کے آسودہ مستقبل کی تمنا کرتا ہوں ۔

 

جے ہند!

 ( م ن ۔اض۔ را  ۔ 25 - 01 - 2020)

*******



(Release ID: 1600558) Visitor Counter : 482