وزیراعظم کا دفتر

ریاض میں مستقبل کی سرمایہ کاری کے قدم سے متعلق فورم میں وزیراعظم کے کلیدی خطبے کامتن

Posted On: 29 OCT 2019 11:05PM by PIB Delhi

عزت مآب شہنشاہ، عالی جنابان ،خواتین وحضرات، دوستو  ، نمسکار ، گڈ ایوننگ۔

میں عالی جناب شاہ اور دو مقدس مساجد  کے متولی اور میرے بھائی   شہنشاہ ولی عہد کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ انہوں نے مجھے اس فورم میں حصہ لینے کی دعوت دی۔ سعودی عرب اور یہاں  قائم  مقدس مسجد دنیا کے کروڑوں لوگوں کی  عقیدت کا مرکز رہے ہیں۔ یہ زمین عالمی معیشت کا بھی توانائی کا وسیلہ رہی ہے۔ آج ریاض کے اس توانائی سے مالامال شہر میں آپ کے  درمیان مجھے بھی  مثبت توانائی محسوس ہورہی ہے۔

دوستو،

مستقبل کی سرمایہ کاری کی پہل کے فورم کے موضوعات یہ وضاحت کرتے ہیں  کہ فورم کا مقصد  صرف یہاں کے معاشی نظام کا ہی ذکر کرنا نہیں ہے۔ بالکل دنیا میں اُبھرتے ہوئے رجحانات کو  سمجھنا اور اس میں دنیا کی  فلاح کے راستے  ڈھونڈنا بھی ہے۔ اسی سبب سے  یہ فعال پلیٹ فارم بزنس دنیا کے کلینڈر کا  اہم حصہ بن گیا ہے۔ صرف تین سال کے کم وقت میں ہی  اس فورم نے لمبا سفر طے کیا ہے۔ میرے دوست اور بھائی ولی عہد شہزادہ اس کامیابی کیلئے بہت مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ان کے اس فورم کو داووس آف دی ڈیسرٹ کہا جاتا ہے۔ پچھلی  صدی میں سعودی عرب کے لوگو ں کی محنت اور قدرتی  کی نعمت نے صحرا کے  ریت کو سونا بنا دیا۔ اگر چاہتی تو سعودی عرب کی قیاد ت آرام سے بیٹھ سکتی  تھی مگر آپ نے آنے والی کئی نسلوں کے بارے میں سوچا، مستقبل کی فکر کی، پوری انسانیت کا خیال کیا، میں عالی جناب ولی عہد شہزادے  کو اس بات کے لئے بھی مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے  اس فورم کا صرف نام ہی مستقبل نہیں رکھا بلکہ  اس کا پورا تصور امید افزا ہے۔ مستقبل کے تئیں  پُرامید ہیں۔ ایسے میں اُن کا بھائی اور پڑوسی ہونے کے ناطے اس عمدہ پہل میں دنیا کی  سب سے تیز  رفتا رترقی کرتی ہوئی معیشت کی نمائندگی کرنا میرے لیے  فطری بات ہے۔

دوستو،

میں آپ کے بیچ بھارت کے لوگوں کی  نیک خواہشات لیکر آیا ہوں  ، ہمارا سعودی عرب سے رشتہ  ہزاروں برس کا رہا ہے، ایسی دوستی رہی ہے جیسے آپ کہتے ہیں صدقتم ،کہ ایک دوسرے کے وہاں ہمیں  اپنا پن لگتا ہے۔ ہمارے تاریخی رشتوں اور رابطوں نے ہماری  اہم شراکت داری کی مضبوط بنیا د بھی رکھی ہےاور آج ہم نے ولی عہد شہزادہ کے ساتھ بات چیت میں  اہم شراکت داری کونسل کا قیام کرکے اپنے رشتوں کو نئی اونچائی بخشی ہے۔ عزت مآب  شہنشاہ اور   اور عزت مآب شاہ ولی عہد شہزادہ کی رہنمائی سے ہم  رشتوں میں  غیرمتوقع ترقی  اور اپنا پن لا پائیں  ہیں،  میں ان کی کوششوں  کے لئے  بھارت کے تئیں اُن کی اپنائیت کیلئے اُن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ساتھیو،

مستقبل کی سرمایہ کاری کی پہل میں  آج مجھے  عالمی تجارت کیلئے  آئندہ کیا ہے اور اس میں بھارت میں اُبھرتے ہوئے موقعوں اور  امکانات ، ہماری  امیدوں اور نشانوں  پر اپنی بات رکھنے کا موقع ملا ہے۔ بھارت نے اگلے پانچ سال میں اپنی معیشت کو دوگنا کرکے پانچ ٹریلین ڈالر تک پہنچانے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ ایسے وقت میں تو یہ موضوع اور بھی  اہمیت اختیار کرجاتا ہے۔

ساتھیو،

آج جب بھارت میں ہم ترقی کو رفتار دیناچاہتے ہیں تو ہمیں اُبھرتے ہوئے رجحانات کو اچھی طرح سمجھنا ہوگا اس لئے آج میں آپ سے عالمی تجارت کو متاثر کرنے والے پانچ بڑے رجحانات کے بارے میں بات کرنا چاہوں گا۔ پہلا رجحان ہے ، ٹیکنالوجی اور اختراع کا اثر ، دوسرا ، عالمی ترقی کیلئے بنیادی ڈھانچے کی اہمیت، تیسرا انسانی وسائل او رکام کے مستقبل میں آنے والی تبدیلی ، چوتھا ماحول کے تئیں ہمدردی  او رپانچواں رجحان تجارت کیلئے سازگار حکمرانی۔

دوستو،

ٹیکنالوجی اور اختراع کے بڑھتے ہوئے اثر کے ہم سب  چشم دید گواہ ہیں۔ کایا پلٹ کرنے والی ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت،  جینیات اور نینوٹیکنالوجی، تحقیق سے آگے بڑھ کر آج روز مرہ کی زندگی کا  حصہ بنتی جارہی ہے۔ ٹیکنالوجی کی اس تبدیلی کا ان معاشروں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے جن میں نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے اور اُن پر مزید اختراع کا کلچر تیار ہوا ہے۔ بھارت میں ہم نے اس کلچر کو  مضبوط کرنے کیلئے کئی  سطحوں پر کوشش کی ہے چاہے وہ نوجوانوں کیلئے  اسٹارٹ اپ چنوتیاں ہوں یا ہیکاتھون ہوں، یا پھر اسکولی بچوں کیلئے اٹل ٹنکرنگ لیب ، جہاں وہ اختراع کا خود  تجربہ کرتے ہیں۔ آج بھارت میں تحقیق وترقی سے لیکر ٹیک چھوٹی صنعتوں کا ایک باقاعدہ ماحولیاتی نظام تیار ہورہا ہے۔ ہماری ان کوششوں کے نتیجے بھی  آنا شروع ہوئے ہیں آج بھارت دنیا کا تیسرا سب سےبڑا اسٹارٹ اپ سازگار ماحول بن گیا ہے۔ بھارت کے ٹیئر 2 اور ٹیئر 3 شہروں میں بھی  اسٹارٹ اپس اُبھر کر سامنے آئے ہیں۔ بھارت میں ایک ارب یو ایس ڈالر  سے زیادہ قیمت والے یونیکارنز کی  تعداد بڑھتی جارہی ہے۔  ہمارے کئی اسٹارٹ اپس  عالمی سطح پر  سرمایہ کاری کرنے لگے ہیں ، بھارتی اسٹارٹ اپس  کھانے کی ڈیلیویری سے لیکر ٹرانسپورٹ تک  اور ہاسپٹلٹی تک  طبی علاج تک سیاحت تک ہر چیز میں  عمدگی حاصل کررہی ہے اور اس لئے دنیا کے سبھی سرمایہ کار  خاص کر  وینچر فنڈز  سے  میری  گزارش ہے کہ آپ ہمارے  اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کافائدہ اٹھائیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ بھارت میں  اختراع میں کی گئی سرمایہ کاری سب سے زیادہ فائدہ دیگی اور یہ  فائدے صرف جغرافیائی نہیں ہوں گے بلکہ نوجوانوں کو بااختیار بنائیں گے۔

دوستو،

عالمی اضافے اور  تجارت کی ترقی کیلئے  بنیادی ڈھانچے کی اہمیت  لگاتار بڑھتی جارہی ہے ، میں مانتا ہوں کہ بنیادی ڈھانچے سے بہت سے موقع پیدا ہوتے ہیں ، بنیادی ڈھانچہ تجارت کو  سرمایہ کاری کرنے کے  وافر موقع دیتا ہے تو دوسری طرف  تجارت  کے فروغ کیلئے  بنیادی ڈھانچہ ضروری ہے۔ 

ساتھیو،

آج دنیا میں  فزیکل بنیادی ڈھانچے کے موقع سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملکوں میں ہے۔ ایشیا میں دیکھیں تو بنیادی ڈھانچے میں ہر سال  700 ارب امریکی ڈالر کی  سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ بھارت میں  ہم نے اگلے کچھ برسوں میں بنیادی ڈھانچے میں  ایک اعشاریہ پانچ  ٹریلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا نشانہ رکھا ہے اور پھر آج ہم بنیادی ڈھانچے کے بارے میں سیلوز میں نہیں سوچتے  بلکہ ہماری کوشش مربوط نظریے کی ہے۔ ایک قوم ایک پاور گرڈ ، ایک قوم ون گیس گرڈ اور ون واٹر گرڈ ون نیشن ون موبلٹی کارڈ، ون نیشن و ن آپٹیکل فائبر نیٹ ورک ایسی بہت سی کوششوں سے ہم بھارت کے  بنیادی ڈھانچے کو مربوط کررہے ہیں ، ہم نے ہر بھارتی کو  گھر دینے کا اور ہر گھر تک بجلی اور نل جل پہنچانے کانشانہ مقرر کیا ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی  اپنی  رفتار اور  سطح کو بھی ہم نے اس حد تک بڑھایا ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی اور اس لئے  بھارت  میں  بنیادی ڈھانچے کی ترقی دوہرے ہندسے میں رہے گی اور اس میں صلاحیت کے رک جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس کے سبب سرمایہ کاروں کو فائدہ بھی یقیناً ہوگا۔

ساتھیو،

تیسرا رجحان یعنی انسانی وسیلہ اور کام کے  مستقبل میں  آنے والی تبدیلی بھی  بہت اہم ہے۔ آج بین الاقوامی سرمایہ کاری  کے  فیصلے  ،معیاری  افرادی قوت کی دستیابی پر  انحصار کرتے ہیں۔ ساتھ ہی  ہنرمند افرادی قوت کسی بھی کمپنی کی  قدر کا معیار بن گیا ہے۔ ایسے میں  تیزی سے لوگوں کو ہنرمند بنانا ہمارے سامنے ایک چنوتی ہے جس طرح کام کی نوعیت میں تبدیلی آرہی ہے اس سے آنے والے  برسوں میں  ہمیں  لوگوں کو کئی بار دوبارہ ہنرمند بنانا پڑے گا۔ سیکھے ہوئے کو نہ سیکھا ہوا اور دوبارہ سیکھا ہوا کے دورے  ضروری   بن جائیں گے۔

دوستو،

بھارت کے ہنرمند انسانی وسائل کو دنیا بھر میں  عزت او راحترام ملے ہیں، بھارتی صلاحیت میں یہاں سعودی عرب میں   موجود قانون کی پیروی کرنے والے مزدور اور ہنرمند افرادی قوت کی شکل میں اپنی انوکھی پہچان بنائی ہے۔  بھارت میں ہنرمندی کی  ترقی کرنے کیلئے  ہم نے  مستقبل کا ایک جامع خاکہ تیار کیا ہے اور اس پر لگاتار کام کررہے ہیں ، ہنرمند بھارت  کی پہل کے  وسیلے سے  ہم  اگلے تین چار برس میں  40 کروڑ لوگوں کو مختلف ہنروں میں تربیت دیں گے بھارت میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو اس سے  یقینی  ہنرمند افرادی قوت ملے گی۔

ساتھیو،

ہنرمند افرادی قوت کی آمد آسان بنانے سے پوری دنیا کی معیشت میں اضافہ ہوگا۔ میں مانتاہوں کہ ہمیں بین الاقوامی تجارتی  سمجھوتوں کو صرف اشیاء تک محدود نہیں رکھنا چاہئے بلکہ افرادی قوت اور صلاحیت کی نقل وحرکت کو بھی اس کا اٹوٹ حصہ بناکر اس میں سادگی لانی چاہئے۔

دوستو،

چوتھا رجحان یعنی  ماحول کے تئیں ہمدردی ، رجحان ہی نہیں ہے بلکہ  ہمارے وقت کی سب سے اہم ضرورت بھی بن گئی ہے۔ آب وہوا میں تبدیلی کا اثر اور صاف ستھری توانائی کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ اسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ آنے والے برسوں میں ہمارا  توانائی کے صرفے کا طریقہ کار اور بدلے گا۔ کوئلے سے تیل اور تیل سے گیس اور پھر  قابل تجدید کی طرف جھکاؤ بڑھتا جائیگا۔ توانائی کی کھپت اور توانائی کی بچت دونوں ہی اہم ہوں گے اور ذخیرہ بھی ۔ ماحول کے گرتے ہوئے معیار کی چنوتیاں بھی بڑھتی جائیں گی اسی کو سمجھتے ہوئے بھارت میں ہم گیس اور تیل کے بنیادی ڈھانچے میں بڑی مقدار میں سرمایہ کاری بڑھا رہے ہیں۔ سال 2024 تک ہمارا ریفائننگ، پائپ لائنز اور گیس ٹرمنلز میں 100 ارب امریکی ڈالر تک کی سرمایہ کاری کا نشانہ ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ سعودی آرامکو نے بھارت میں مغربی ساحل ریفائنری پروجیکٹ جو ایشیا کی سب سے بڑی ریفائنری ہوگی، اس میں سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے حال ہی میں ڈاؤن اسٹریم  شعبے میں خاص کر خوردہ شعبے میں سرمایہ کاری  کے  اصولوں  میں نرمی کی ہے جس سے اس شعبے میں کاروبار کرنے میں آسانی اور بڑھے گی۔ اس کے علاوہ  ہم نے قابل تجدید میں  175 گیگا واٹ  توانائی  پیدا کرنے کا جو نشانہ رکھا تھا اسے بھی آنے والے برسوں میں بڑھا کر 450 گیگا واٹ تک لے جانے کا طے کیا ہے۔ بھارت کی تیز رفتا رسے بڑھتی معیشت کے لئے  توانائی میں سرمایہ  کاری بہت ضروری ہے اور ہم  یہاں موجود  توانائی کی کمپنیوں سے ان موقعوں کا فائدہ اٹھانے کی  اپیل کرتے ہیں۔

دوستو،

آخری لیکن اہم پانچواں رجحان یعنی  سرکار کا بدلتا ہوا رول اور اس کا  تجارت کامستقبل پر  اثر بھی  بہت اہم ہے۔ میرا زور ہمیشہ کم سے کم حکومت  زیادہ سے زیادہ حکمرانی پر رہا ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ مقابلہ اختراع اور فعال تجارت کے شعبے کے لئے  سرگرم  او ر شفاف حکومت  اچھے ، آسانی پیدا کرنے والے  فریق کارول ادا کرسکتی ہے۔ واضح اصول  اور شفاف نظام نجی شعبے کی  ترقی کیلئے  لازمی ہے۔ اسی سوچ اور اسی نظریے کے ساتھ  بھارت  میں پچھلے پانچ برسوں میں ہم نے کئی  بڑی بنیادی ڈھانچے کی اصلاحات کی ہیں۔ ایف ڈی آئی پالیسی کو  آسان اور  نرم کرنے کے  سبب آج بھارت غیرملکی  سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے ۔ پچھلے پانچ سال میں بھارت میں  286 ارب امریکی ڈالر  کی راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے یہ پچھلے 20 سال میں بھارت کی کُل ایف ڈی آئی آمد کا تقریباً آدھا حصہ ہے۔ دیوالیے پن اور نادہندگی ضابطہ ہو یا ملک گیر ایک ٹیکس نظام، ہم نے  مشکل سے مشکل فیصلے کیے ہیں آج بھارت کا ٹیکس ڈھانچہ اور آئی پی آر نظام دنیا کے سب سے اچھے بزنس نظاموں کے ساتھ موازنے کے لائق ہیں۔ ایسی ہی اصلاحات  کے سبب  ہر عالمی درجہ بندی میں بھارت لگاتار  بہتر کارکردگی  پیش کرتا جارہا ہے۔ لاجسٹکس کارکردگی انڈیکس میں 10 مقام  کی چھلانگ عالمی اختراع انڈیکس میں 24 نمبر  کا سدھار عالمی بینک کی  ، تجارت کو آسان بنانے  سے متعلق انڈیکس میں 2014 میں ہم 142 پر تھے اس سے اوپر اٹھ کر آج 2019 میں ہم 63ویں نمبر پر ہیں ، لگاتار تیسرے سال ہم  دنیا کے چوٹی کے دس اصلاحات میں ہیں۔ ہم نے 1500 سے زیادہ ایسے پرانے قانونوں کو  ختم کردیا جو ترقی میں روکاوٹ پیدا کررہے تھے۔

ساتھیو،

پچھلے چار پانچ سال میں اضافی  35 کروڑ سے زیادہ لوگوں بینکنگ نظام سے جوڑا گیا ہے۔ بھارت میں آج تقریباً ہر شہری کے پاس منفرد آئی ڈی ، موبائل فون اور بینک کھاتہ ہے۔ اس بندوبست کے سبب  براہ راست فائدے کی منتقلی  میں شفافیت سے 20 ارب ڈالر سے زیادہ کی لیکیج بند کی جاسکی۔ یعنی 20 ارب ڈالر کی بچت ہوئی۔ صحت کسی بھی حکومت کی اہم ذمہ داری ہے اس شعبے میں  خدمات کا معیار بڑھانے کیلئے  بھارت نے کئی قدم اٹھائے ہیں ۔ دنیا کا سب سے بڑا سرکاری حفظان صحت پروگرام آیوشمان بھارت 50 کروڑ  یعنی امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کی  کُل آبادی سے زیادہ لوگوں کو  صحت کی خدمات فراہم کرتا ہے۔ یہی نہیں اس اسکیم کے  سبب بھارت میں حفظان صحت میں سرمایہ کاری کے بے  شمار امکانا ت بڑھ گئے ہیں۔ آج بھارت سب سے بڑا حفظان صحت صار ف اور معیاری حفظان صحت فراہم  کرنے والا بھی ہے۔ صحت خدمات میں  ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے  انقلاب آگیا ہے اس سے  نہ صرف اقتصادی موقع پیدا ہوئے ہیں بلکہ کروڑوں لوگوں کی پیداواریت بڑھی ہے۔

ساتھیو،

آج اس منچ سے میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ بھارت میں ترقی کی یہ رفتا راور تیز ہوگی۔ ہم ملک کی ترقی سے وابستہ ہر فیصلہ کررہے ہیں نہ ہماری پالیسیوں میں  بھرم ہے اور نہ ہی ہمارے نشانے میں شک ہے۔  ہمارے پانچ ٹریلین  ڈالر کی معیشت کے نشانے کا خاکہ تیار ہے یہ نشانہ صرف  مقداری ترقی کا ہی نہیں ہے بلکہ ہر بھارتی  کے معیار زندگی  کو بہتر بنانے کا بھی ہے۔ ہم کاروبار میں آسانی پیدا کرنے میں ہی نہیں بلکہ  زندگی کو آسان بنانے میں بھی  سدھا ر لارہے ہیں۔ سیاسی استحکام قابل پیش گوئی پالیسی اور بڑی  متنوع مارکٹ کی وجہ سے بھارت میں  آپ کی  سرمایہ کاری سب سے زیادہ فائدہ مند رہے گی۔

دوستو،

ہمارے ساتھی ملکوں کا تعاون ہماری ترقی کے سفر کا اٹوٹ حصہ ہے ، سبھی ملکوں کی ضرورتیں پوری کرکے اور ان کے ساتھ ربط ضبط میں اضافہ کرکے ہم ہر طرح سے مفید حل کی راہ میں کام کررہے ہیں ۔ سعودی عرب کے خاکہ 2030 اور معیشت کو متنوع کرنے کے منصوبوں میں ہم  ان کے  ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلیں گے۔

دوستو،

بھارت کی  آزادی کو 2022 میں 75 سال پورے ہوں گے۔ ہم نے اس وقت تک نیا بھارت بنانے کا نشانہ اپنے سامنے رکھا ہے، اس نئے بھارت میں ہر بھارتی کی آنکھوں میں  نئے سپنے ہوں گے۔ دل میں نیا ولولہ ہوگا اور قدموں میں نئی  توانائی ہوگی۔ اس نئے بھارت میں نیا حوصلہ اور نئی صلاحیت ہوگی۔

دوستو،

وہ حوصلہ اور طاقتور بھارت صرف اپنے  لیے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے  امن وسکون کا وسیلہ ہوگا۔ تاریخ گواہ ہے کہ بھارت جب  دنیا کی  سب سے بڑی معیشت تھی اور  فوجی  طور پر بھی  طاقتور تھا تب بھی ہم نے کسی پر دباؤ نہیں ڈالا ، کسی پر طاقت کا استعمال نہیں کیا، بھارت نے اپنی صلاحیت اور حصولیابیوں کو پوری دنیا  کے ساتھ بانٹا ہے کیوں کہ ہم نے پوری دنیا کو ایک کنبہ مانا ہے۔ وسودھیو کٹمبکم  نئے بھارت میں طاقت نئی ہوگی لیکن اس کی فکر میں وہی سناتن روح جھلکے گی۔ ہماری ترقی  دنیا میں یقین پیدا کرے گی ، ہماری ترقی آپسی محبت میں اضافہ کرے گی۔ دنیا کی  فلاح کے اس سفر میں بھارت کے ساتھ شراکت کرنے کیلئے  میں آپ کو اور پوری دنیا کی تجارتی برادری  کو  دعوت دیتا ہوں۔ میں اور میری ٹیم ہمیشہ آپ کی  مدد کیلئے تیار ہے۔  آپ  نے مجھے کچھ خیالات کا اظہار کرنے کا موقع دیا اور مجھے غور سے سنا۔ ا س کے لئے  میں آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ پھر ایک بار ولی عہد شہزادے کا ، سلطنت کا، صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی بات کو یہیں ختم کرتا ہوں ۔ بہت بہت شکریہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔  ا س ۔ ع ن

U-4820



(Release ID: 1589551) Visitor Counter : 160