کابینہ

کابینہ نے انڈین بیورو آف مائنس (آئی بی ایم) کی تشکیل نو کو منظوری دی


جوائن سکریٹری سطح کی آسامیوں کی گنجائش نکالنے، ختم کرنے اور درجہ بڑھانے کے سلسلے میں عمل کرنے کی آزادی

Posted On: 02 MAY 2018 3:36PM by PIB Delhi

 

 

نئی دہلی،  2 مئی  2018،      مرکزی کابینہ نے آج وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں انڈین بیورو آف مائنس (آئی بی ایم) کی تشکیل نو کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے ذریعہ اب جوائنٹ سکریٹری اور اس سے اوپر کی سطح کی کچھ آسامیوں کو اپ گریڈ کیا جاسکے گا، ان کی گنجائش نکالی جاسکے گی یا انہیں ختم کیا جاسکے گا۔ انڈین بیورو آف مائنس کی مجموعی کیڈر تعداد فی الحال 1477 ہے۔

تشکیل نو سے آئی بی ایم اپنے کام کاج کو موچر طریقے سے انجام دے سکے گا اور معدنیات کے شعبے کی ضابطہ بندی اور اصلاح اور تبدیلی کی تمام تر ذمہ داریاں بخوبی نبھا سکے گا۔ اس عمل سے آئی بی ایم کے ذریعہ اپنی اثر انگیزی کو معدنیاتی ریگولیشن اور ترقیات کے معاملے میں آئی ٹی کو اپنا کر اور خلائی تکنالوجی کے استعمال سے بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ مختلف آسامیاں ایسی ہیں جن کا تعلق بڑے پیمانے پر فیصلے لینے اور جواب دہی سے ہے جو اس ادارے کے کام کاج سے متعلق ہیں۔

اثرات

مذکورہ تجویز تکنیکی عملے کے لئے براہ راست روزگار کے مواقع فراہم کرے گی اور معدنیات کے شعبے میں تیز رفتار ترقی کے لئے اعلی ذمہ داریاں نبھانے میں آسانی ہوگی جس کے ذریعہ اس شعبے میں مزید روزگار کے مواقع مجموعی طور پر پیدا ہوں گے۔ آئی بی ایم بہتر اور افزوں کارکردگی، کانکنی کے شعبے کو فائدہ پہنچائے گی۔

تفصیلات

جوائنٹ سکریٹری سطح کی چند آسامیوں کا درجہ بڑھانے، آسامیوں کی گنجائش نکالنے یا خاتمہ کرنے کا مذکورہ عمل آئی بی ایم میں درج ذیل نکات پر مشتمل ہے۔

اے۔ لیول 15 کی سطح پر چیف کنٹرولر آف مائنس کی ایک آسامی کی فراہمی اور لیول 14 کی سطح پر کنٹرولر آف مائنس کی 3 آسامیوں کی فراہمی۔

بی۔ 11 آسامیوں کا درجہ بڑھانا یعنی کنٹرولر جنرل کی ایک آسامی کو 15 لیول سے 16 لیول پر لے جانا، چیف کنٹرول آف مائنس کی 2 آسامیاں اور ڈائرکٹر (خام معدنیات) کی2 آسامیوں   کو 14 لیول سے15 لیول میں اپ گریڈ کرنا اور 8 آسامیوں (کنٹرولر مائنس کی 5 آسامیاں، جن میں سے ہر ایک چیف منرل  اکانومکسٹ کی ہیں،  چیف اور ڈریسنگ آفیسر اور چیف مائننگ ماہر علم طبقات الارض) کو لیول 13 سے بڑھاکر لیول 14 میں لے جانا اور

سی۔ موجودہ ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل (اعداد و شمار) کی ایک کیڈر پوسٹ کو ختم کرنا اور انڈین اسٹیے ٹیسٹکل سروس کے ایک افسر کو لیول 14 کی تنخواہ میں لانا۔

پس منظر

آئی بی ایم کا قیام حکومت کی جانب سے یکم مارچ 1948 کو ورکس، کانکنی اور بجلی کی وزارت کے تحت بنیادی طور پر ایک مشاوری باڈی کے طور پر عمل میں آیا تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ یہ ادارہ کانکنی شعبے کے لئے پالیسی اور قانونی فریم ورک وضع کرنے میں مدد دے گا اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو معدنیاتی وسائل کی ترقیات اوران کے استعمال کے سلسلے میں مشورے دے گا۔ شعبے کی ابھرتی ہوئی ضروریات کے ساتھ آئی بی ایم کا کردار اور اس کی ذمہ داریاں بدلتی گئیں اور اب یہ ادارہ ایک آسانی بہم پہنچانے والے اور کانکنی شعبے کے لئے تنظیم کار  (کوئلہ، پٹرولیم اور ایٹمی معدنیات کے علاوہ) کے طور پر کام کرتا ہے۔

کانکنی کی وزارت نے جامع نظر ثانی اور تشکیل نو کی غرض سے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس کا مقصد آئی بی ایم کے کام کاج اور کردار کی تشکیل نو  قومی معدنیاتی پالیسی (این ایم پی) 2008 کی روشنی میں عمل میں آنی تھی۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ 4 مئی 2012 کو پیش کردی تھی جسے وزارت نے تسلیم کرلیا تھا۔

کانکنی کی وزارت نے آئی بی ایم کی ذریعہ معدنیات کے شعبے کو منظم بنانے کے لئے متعدد اقدامات کئےہیں۔ ان اقدامات میں ، ہمہ گیر ترقیات فریم ورک کا نفاذ اور کانوں کی کوشش اور اقدامات کی بنیاد پر کانوں کی اسٹار ریٹنگ جیسے امور شامل ہیں، جن کا فیٖصلہ سائنٹفک ماحولیاتی اور کانکنی کے سماجی پہلوؤں پر احاطہ کرتا ہے۔

 اسی سلسلے کے تحت  کانکنی نگرانی نظام (ایم ایس ایس) کی ترقی بھی عمل میں لائی گئی تھی اور یہ قدم بھاسکرا چاریہ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ایپلی کیشن اینڈ جیو انفارمیٹکس (بی آئی ایس اے جی) کے تال میل سے اٹھایا گیا تھا۔ مقصد یہ تھا کہ بڑی معدنیاتی کانوں کی  پٹے پر دی گئی باؤنڈی  کے 500 میٹر زون کے اندر کی جانے والی غیر قانونی کانکنی کی تلاش سیارچہ شیبہ کی ذریعہ کی جاسکے۔

اس کے علاوہ کانکنی پروسیسنگ میں تحقیق و ترقیات ی سرگرمیوں پر بھی توجہ مرکوز کیا جانا شامل تھا۔ ان میں نسبتاً کم قدر و قیمت والی خام معدنیات کا درجہ بہتر بنانے کے لئے اقدامات، آئی ٹی پر مبنی کانکنی، مخصوص نظام اور معدنیاتی شعبے کی سرگرمیوں کا کمپیوٹرائزیشن شامل تھا۔

آئی بی ایم کی تشکیل نو اس لئے بھی لازم تھی تاکہ اسے ادارہ جاتی لحاظ سے اس لائق بنایا جاسکے کہ یہ اپنے کردار اور ذمہ داریوں کے مطابق تمام فرائض  پالیسی اور قانون سازی میں ہوئی حالیہ تبدیلیوں کے مطابق اور آئی بی ایم کے نظرثانی شدہ چارٹر کے مطابق انجام دے سکے اور آئی بی ایم کے ذریعہ نئی سرگرمیاں بھی شروع کی جاسکیں۔ آئی بی ایم معدنیاتی رعایات کی تخصیص میں افزوں شفافیت کے سلسلے میں معدنیاتی علاقوں کی نیلامی کے معاملے میں ریاستوں کی بھی مدد کرتا ہے۔ آئی بی ایم ریاستوں کو نیلامی علاقوں کی تیاری، اوسط فروخت قیمتوں کی تیاری میں بھی مدد دے رہا ہے اور آکشن کے بعد نگرانی اور منظوری کے امور میں بھی اپنا تعاون دیتا ہے۔

آئی بی ایم جو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں انہیں بحسن و خوبی نبھانے کے لئے آئی بی ایم کے دفاتر کی منتقل پہلے ہی عمل میں لائی جاچکی ہے۔ رائے پور اور گاندھی نگر میں  علاقائی دفاتر  کھولے گئے ہیں اور گوہاٹی میں واقع ذیلی دفتر کا درجہ بڑھاکر اسے علاقائی دفتر کر درجہ فراہم کرایا گیا ہے۔ کولکاتا میں ادے پور میں واقع علاقائی دفاتر کا درجہ بڑھاکر انہیں زونل دفاتر (مشرق) اور زونل دفاتر (شمال) میں منقسم کیا گیا ہے۔ ہنر مندی ترقیات کے مقصد سے ادے پور میں واقع ہمہ گیر ترقیات کا ادارہ اور حیدرآباد میں واقع ریموٹ سینسنگ مرکز اور کولکاتا میں واقع قومی سطح تربیتی مراکز کھولے گئے ہیں اور وارانسی میں بھی جلد ہی ہنرمندی ترقیات دفتر کھولا جائے گا۔

  م ن۔ن ا۔

 

U- 2392



(Release ID: 1531023) Visitor Counter : 60