امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیرِ داخلہ اور امداد باہمی کے وزیرجناب امت شاہ نے آج آحمد آباد میں انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی نیشنل کانفرنس(آئی ایم اے نیٹکون2025) سے خطاب کیا


جناب شاہ نے کہا کہ مودی حکومت وکست بھارت میں ایک مضبوط صحت کے ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے پرعزم ہے، اور اس میں ڈاکٹروں کا کردار فیصلہ کن ہوگا

آئی ایم اے کا اپنی 100 ویں کنوینشن(کانفرنس) تک پہنچنا اس تنظیم کی قربانی، خدمت اور مسلسل خدمات کا ثبوت ہے

آئی ایم اے نے ملک کی صدی پرانی طبی اخلاقیات کی نئی تعریف کرنے اور انہیں طبی تعلیم کا لازمی حصہ بنانے کی سمت میں قدم بڑھایا ہے

کووڈ کے دور میں ، ہندوستان کے ڈاکٹروں نے اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر جس لگن کے ساتھ خدمات انجام دیں ، یہ  ملک کا سب سے بڑا انسانی سرمایہ ہے

مودی حکومت کے سوچھ بھارت مشن ، فٹ انڈیا ، کھیلو انڈیا ، یوگا کا بین الاقوامی دن ، آیوشمان بھارت ، اور مشن اندردھنش جیسے اقدامات نے ملک کے صحت کے منظر نامے کو بدل دیا ہے

مودی حکومت نے صحت کی سہولیات کو مزید قابلِ رسائی اور مضبوط بنایا ہے، جس کے تحت پانچ لاکھ روپے تک کے مفت علاج، سی ایچ سیز اور پی ایچ سیز کے نیٹ ورک میں توسیع، جن اؤشدھی کیندر کا قیام، اور صحت کے بیمہ پر جی ایس ٹی کا خاتمہ شامل ہیں

آبھا اور مشن اندردھنش نے پیدائش سے ہی بچے کے صحت مند مستقبل کی مضبوط بنیاد رکھی ہے

ایک لاکھ اکیاسی  ہزار آیوش مندروں کو بااختیار بنانا اس ملک کے غریبوں اور دیہی شہریوں کے لیے ایک اہم قدم ہے

ملیریا کے معاملات میں 97 فیصد کمی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ہندوستان جلد ہی ملیریا سے پاک ہونے کی راہ پر گامزن ہے

آنے والے وقت میں آئی ایم اے کو ٹیلی میڈیسن اور طبی تحقیق کو مضبوط بنانے میں مزید فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہوگی

آئی ایم اے کا کردار ملک کے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے اور استحکام بخشنے پر مرکوز ہونا چاہیے

प्रविष्टि तिथि: 28 DEC 2025 5:47PM by PIB Delhi

مرکزی وزیرِ داخلہ اور امدادِ باہمی کے وزیر  جناب امت شاہ نے آج گجرات کے احمد آباد میں انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کے زیرِ اہتمام منعقدہ آئی ایم اے نیٹکون 2025 کی نیشنل کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر گجرات کے وزیرِ اعلیٰ جناب بھوپیندر پٹیل سمیت متعدد معزز شخصیات موجود تھے۔

مرکزی وزیرِ داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر، جناب امت شاہ نے کہا کہ جب کوئی ادارہ اپنے قیام کے 100 سال مکمل کرتا ہے تو وہ اپنے پیچھے ایک نہایت طویل اور اہم تاریخ چھوڑ جاتا ہے۔ کسی بھی ادارے کے لیے اس کی صد سالہ تقریبات کا سال اُن چیلنجز سے نمٹنے کے حوالے سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے جن کا اسے سامنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کے ذریعے ملک کے صحت کے شعبے میں عوام کی خدمت کے لیے حاصل کی گئی کامیابیوں کو ایک پورے سال کے دوران نمایاں کیا جانا چاہیے اور انہیں سماج کے ہر طبقے تک پہنچایا جانا چاہیے، کیونکہ یہی خدمت کے جذبے، احساسِ ذمہ داری اور کارناموں کو عوامی شعور میں راسخ کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ یہ وقت اس میدان میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق خود کو ڈھالنے اور وقت کے ساتھ قدم ملا کر چلنے کا بھی ہے، چاہے وہ رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنرز (آر ایم پیز) سے لے کر تخصص (اسپیشلائزیشن) تک کی پیش رفت ہو۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ صحت کا شعبہ بنیادی طور پر خدمت کا میدان ہے۔ جب کوئی شدید بیمار شخص کسی ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے تو وہ اُس ڈاکٹر میں ہی خدا کو دیکھتا ہے جو اس کا علاج کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سو سال قبل وضع کیے گئے اخلاقی اصولوں کے پیمانے اور دائرۂ کار اب غیر موزوں ہو چکے ہیں۔ سو سال کی تکمیل پر اب اس بات کی ضرورت ہے کہ صحت کے شعبے میں اخلاقی اقدار کے تمام پہلوؤں پر ازسرِنو غور کیا جائے۔ انہوں نے آئی ایم اے کے نمائندوں سے اپیل کی کہ وہ ایک ٹیم تشکیل دیں جو اس شعبے کے اخلاقی اصولوں کی نئی تعریف کرے اور انہیں موجودہ دور کی ضروریات کے مطابق ہم آہنگ بنائے۔

جناب شاہ نے کہا کہ محض طبی تعلیم حاصل کر لینا کسی شخص کو ایک کامیاب ڈاکٹر نہیں بناتا، بلکہ اس شعبے سے وابستہ اخلاقیات کے تمام پہلوؤں کو بھی طبی تعلیم کا لازمی حصہ ہونا چاہیے، اور اس کی ذمہ داری آئی ایم اے پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقیات نہ تو مسلط کی جا سکتی ہیں اور نہ ہی کسی قانون کے ذریعے نافذ کی جا سکتی ہیں، کیونکہ یہ ایک اخلاقی اور اقداری موضوع ہے۔ مرکزی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ اگر آئی ایم اے اخلاقیات کے تمام پہلوؤں کی نئی تعریف کرے اور حکومتِ ہند کو یہ تجویز دے کہ انہیں طبی نصاب کا حصہ بنایا جائے، تو آنے والے دنوں میں ایسے ڈاکٹروں کی تعداد میں اضافہ ہوگا جو خدمت کو ایک مقدس فریضہ سمجھیں گے، جس کی آج شدید ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ مقصد حاصل ہو گیا تو ایک صدی پر محیط مخلصانہ خدمت کے نتیجے میں عوام کے ذہنوں میں قائم ہونے والا احترام اور اعتماد آئندہ کئی صدیوں تک برقرار رہے گا۔

مرکزی وزیرِ داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے تمام شہریوں کے سامنے وکست بھارت کی تعمیر کا عزم رکھا ہے، تاکہ جب ملک 2047 میں اپنی آزادی کے 100 سال مکمل کرے تو دنیا میں ایسا کوئی شعبہ باقی نہ رہے جس میں بھارت اوّل مقام حاصل نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے ہر طرح سے ایک صحت مند آبادی کی تشکیل ضروری ہے—خواہ وہ ذہنی ہو یا جسمانی، یا توانائی اور جوش و خروش کے اعتبار سے—اور اس کوشش میں ڈاکٹروں کا کردار نہایت اہم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت وکست بھارت میں ایک مضبوط صحت کے ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے پُرعزم ہے، اور اس میں ڈاکٹروں کا کردار فیصلہ کن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسی مقصد کے تحت 2014 سے 2025 کے عرصے میں ایک ہمہ گیر نقطۂ نظر کے ساتھ ایک بڑا صحت کا ماحولیاتی نظام تیار کیا گیا ہے۔جناب شاہ نے بتایا کہ اس سمت میں پہلا قدم ہر گھر میں بیت الخلاء کی تعمیر کے لیے سوچھتا مشن کا آغاز تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کا صحت سے گہرا تعلق ہے، کیونکہ شہروں، دیہاتوں اور قصبوں میں صفائی ستھرائی بہت سی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد دیتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بعد ازاں حکومت نے فِٹ انڈیا تحریک اور کھیلو انڈیا کا آغاز کیا، اور بین الاقوامی یومِ یوگا منانا شروع کیا۔ اس کے نتیجے میں اُن لوگوں کی تعداد میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے جنہوں نے یوگا کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ آیوشمان بھارت مشن، جو براہِ راست صحت کے شعبے سے وابستہ ہے، نافذ کیا جا رہا ہے، جس کے تحت پورے بھارت میں غریبوں کو پانچ لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی ہے، اور بعض ریاستوں کی اضافی اسکیموں کے باعث ملک کے تقریباً 70 فیصد حصے میں پندرہ لاکھ روپے تک کا مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیوشمان بھارت مشن نے بھارت کے صحت کے شعبے میں معیاری نوعیت کی تبدیلی (کوالٹیٹو ٹرانسفارمیشن) برپا کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشن اندردھنش کے ذریعے حکومتِ ہند نے ایک حفاظتی ٹیکہ کاری مہم شروع کی، جس سے بچوں کو ان کے ابتدائی برسوں ہی سے مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کمیونٹی ہیلتھ سینٹرز (سی ایچ سیز) اور پرائمری ہیلتھ سینٹرز (پی ایچ سیز) کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے 1.65 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کم قیمت جنیرک ادویات کا ایک وسیع نیٹ ورک قائم کیا گیا، اور جی ایس ٹی کو ہٹا کر انشورنس کو مزید سستا بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ طبی نشستوں کی تعداد 51 ہزار سے بڑھ کر 1 لاکھ 30 ہزار ہو گئی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اب ہر سال ڈاکٹروں کی ایک بہت بڑی تعداد کی تربیت کی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایمز (اے آئی آئی ایم ایس)کی توسیع کا عمل جاری ہے، اور جلد ہی ایک ایسا پروگرام شروع کیا جائے گا جس کے تحت ٹیلی میڈیسن اور ویڈیوگرافی کے ذریعے ایمز سے پی ایچ سیز اور سی ایچ سیز کو مشاورتی خدمات فراہم کی جائیں گی۔

مرکزی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ 2013–14 میں مرکز کا صحت سے متعلق بجٹ محض 37 ہزار کروڑ روپے تھا، جبکہ آج یہ بڑھ کر 1.28 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے—یعنی 102 فیصد کا اضافہ ہوا ہے—اور یہ کہ حکومتی اسکیمیں صرف کاغذات تک محدود نہیں رہیں بلکہ زمینی سطح پر مؤثر طور پر نافذ کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1.81 لاکھ آیوشمان بھارت ہیلتھ سینٹرز غریبوں کے لیے ایک نعمت ثابت ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آیوشمان بھارت، مشن اندردھنش، ملیریا میں 97 فیصد کمی، کالا آزار میں 90 فیصد سے زیادہ بہتری، ڈینگی سے ہونے والی اموات میں کمی لا کر اسے صرف 1 فیصد تک محدود کرنا، زچگی کے دوران اموات کی شرح میں 25 فیصد کمی، ادارہ جاتی زچگی میں 20 فیصد اضافہ، اور نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح میں نصف کمییہ تمام کامیابیاں اس لیے ممکن ہو سکیں کیونکہ اسکیمیں محض اعلان تک محدود نہیں رہیں بلکہ انہیں مؤثر انداز میں نافذ کیا گیا۔

جناب شاہ نے کہا کہ وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں نہ صرف بنیادی ڈھانچے میں توسیع کی جا رہی ہے بلکہ شہریوں کی صحت میں بھی غیر معمولی بہتری لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی محنت کی جا رہی ہے، اسے اس مضبوط بنیادی ڈھانچے، ان اسکیموں اور انفرادی کوششوں کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہونا چاہیے، کیونکہ اسی صورت میں حقیقی اور بامعنی نتائج حاصل کیے جا سکیں گے۔

مرکزی وزیرِ داخلہ نے سوال کیا کہ آیا انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) تحقیق کے شعبے میں سرگرم ڈاکٹروں کی حوصلہ افزائی کے لیے کوئی اسکیم تیار کر سکتی ہے اور اسے حکومتِ ہند کو پیش کر سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ آیا آئی ایم اے ویڈیو کانفرنسنگ اور ٹیلی میڈیسن کے ذریعے موجودہ ڈاکٹروں کی خدمات کا زیادہ سے زیادہ استعمال یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم اے کا کردار ملک کے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مزید مضبوط، مستحکم اور لچک دار بنانے کا ہونا چاہیے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی خدمات اور کردار کے دائرۂ کار کا ازسرِنو جائزہ لیں اور اس بات پر غور کریں کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اس بات پر غور و خوض کیا جانا چاہیے کہ اگر ملک کو کم خرچ، قابلِ رسائی اور معیاری صحت کی سہولیات کی سمت رہنمائی فراہم کرنی ہے تو اس میں آئی ایم اے کا کردار کیا ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر خدمت کے میدان میں کسی ادارے نے سب سے زیادہ کردار ادا کیا ہے تو وہ آئی ایم اے ہے۔ یہ ہمارے لیے فخر کا باعث ہو سکتا ہے، لیکن اطمینان اور خودسپردگی کا سبب نہیں، کیونکہ ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم اے کو اس پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنا چاہیے۔

مرکزی وزیرِ داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کو اب ملک کی موجودہ ضروریات کے مطابق آگے بڑھنا ہوگا۔ اس کے لیے بنیادی تصور کے طور پر توجہ کو بیماری سے صحت و تندرستی کی جانب منتقل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادویات کے ساتھ ساتھ صحت مند طرزِ زندگی کے لیے مشورہ اور رہنمائی فراہم کرنے پر زیادہ زور دیا جانا چاہیے۔ اس سمت میں نئے ڈاکٹروں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آیوشمان بھارت اور جنرک ادویات کی دکانوں کی اہمیت کو کم نہیں سمجھا جانا چاہیے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ وہ ملک میں آزادی سے قبل کے دور سے لے کر آج تک غریب مریضوں کی خدمت کرنے والے ڈاکٹروں کی خدمات کو دل کی گہرائیوں سے احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم اے کے ذریعے ڈاکٹروں نے گزشتہ 100 برسوں کے دوران مریضوں کی خدمت اور اوسط عمر میں اضافہ کرنے کے میدان میں بے مثال کردار ادا کیا ہے۔ اس قابلِ فخر 100 سالہ سفر کو دیہی، تحصیل، شہری اور میٹروپولیٹن سطح پر باقاعدہ طور پر دستاویزی شکل دی جانی چاہیے اور اس کی تشہیر کی جانی چاہیے۔ اس سے ڈاکٹروں پر عوام کا اعتماد مزید مضبوط ہوگا۔ اسی کے ساتھ ساتھ آئی ایم اے کو اپنے کردار اور اپنی اخلاقی اقدار کی بھی ازسرِنو تعریف کرنی چاہیے۔

مرکزی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ کووڈ-19 بحران کے دوران ملک کے ڈاکٹروں نے نہایت قابلِ ستائش خدمات انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارتِ داخلہ نے کووڈ وبا سے نمٹنے کی کوششوں پر قریبی نگرانی رکھی ہوئی تھی۔ اس وقت ایک بھی ڈاکٹر نے اپنے فرائض سے منحرف نہیں ہوا، اور انہوں نے اپنی صحت کی پرواہ کیے بغیر عوام کی خدمت کی۔ انہوں نے کہا کہ شاید دنیا کے کسی اور مقام پر لوگ ایسا مثال نہ دیکھیں جہاں ہر ڈاکٹر متحد ہو کر صرف مریضوں کی دیکھ بھال کرے اور ڈاکٹر–مریض کے تعلق کی حرمت کو برقرار رکھے، بغیر اپنی فلاح و بہبود کی فکر کیے۔ جناب شاہ نے کہا کہ جو لوگ سماجی زندگی کے علوم کو سمجھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ ملک کے لیے ایک بہت بڑا اثاثہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاکھوں ڈاکٹر، باوجود اس کے کہ وہ اپنی نجی پریکٹس میں مصروف تھے، اس دوران حکومت کی ہر ہدایت کو باقاعدگی سے عمل میں لاتے رہے۔

مرکزی وزیرِ داخلہ اور امداد باہمی کے وزیرنے کہا کہ کووڈ بحران کے دوران ملک میں متعدد اہم اقدامات کیے گئے، جن میں آئی ایم اے نے خاص طور پر ویکسینیشن کے شعبے میں نمایاں تعاون فراہم کیا۔ صرف سال 2022 میں ہی 2,500 سے زائد خون عطیہ کیمپ منعقد کیے گئے۔ قبل از پیدائش جنس کے تعین کے مسئلے کو آئی ایم اے نے اخلاقی معیارات کو مضبوط کر کے کافی حد تک کم کیا۔ کووڈ کے دوران ہیلو لائنز پر 2 ملین سے زائد کالز موصول ہوئیں، جن کے ذریعے عوام کو مدد فراہم کی گئی۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ آج اس کانفرنس میں 27 ریاستوں سے 5,000 سے زائد آئی ایم اے کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں، اور اس تنظیم کے نئے صدر کا انتخاب بھی ہو چکا ہے۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ نئے صدر کے دور میں آئی ایم اے کو نئی توانائی اور رفتار حاصل ہوگی۔

 

***

 

UR-3980

(ش ح۔اس ک  )

 


(रिलीज़ आईडी: 2209270) आगंतुक पटल : 8
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , Marathi , Gujarati , Tamil , Kannada