کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان تاریخی آزادانہ تجارتی معاہدے سے متعلق مذاکرات مکمل


ٹیرف، زرعی پیداواریت، سرمایہ کاری اور مہارت پر مبنی نئے سلسلے کا تجارتی معاہدہ: وکست بھارت 2047 کے لیے عوام پر مرکوز، ملازمتیں پیدا کرنے والی انتہائی اہم شراکت داری

بھارت کی 100فیصد برآمدات تک بازار رسائی پرکوئی ڈیوٹی نہیں، بھارت کی طرف سے نیوزی لینڈ-بھارت کی دو طرفہ تجارت کے 95فی صد حصے پر محیط 70فیصد لائنوں میں ٹیرف موثر بنانے کی پیش کش

ٹیکسٹائل، دواسازی، چمڑے، انجینئرنگ کے سامان، زرعی مصنوعات سمیت تمام بھارتی برآمدات کے لیے ایف ٹی اے کی خاطر16 مارچ 2025 کو شروع کیے گئے اورایک ترقی یافتہ ملک کے ساتھ سب سے تیزی سے انجام پانے والے مذاکرات اختتام پذیر

نیوزی لینڈ کی طرف سے بھارت کو مارکیٹ تک بہترین رسائی اور خدمات کی پیشکش، جس میں کمپیوٹر سے متعلق خدمات، پیشہ ورانہ خدمات، آڈیو ویژول خدمات، ٹیلی مواصلات خدمات، تعمیراتی خدمات، سیاحت اور سفر سے متعلق خدمات سمیت 118 خدمات کے شعبوں کا احاطہ کیا گیا، سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے ملکوں کے درمیان تقریبا 139 ذیلی شعبوں میں معاہدہ

یہ معاہدہ نیوزی لینڈ میں پوسٹ اسٹڈی ورک ویزوں اور پیشہ ورانہ طریقوں کے ذریعے طلباء کی نقل و حرکت کو فروغ دیتا ہے، جس میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو

طلباء ایس ٹی ای ایم کے بیچلر اور ماسٹر گریجویٹس کے لیے 3 سال تک اور ڈاکٹریٹ اسکالرز کے لیے 4 سال تک کے تعلیم مکمل ہونے کے بعد کام کرنے کے حقوق کے ساتھ عالمی تعلیم کو عالمی تجربے میں تبدیل کر سکتے ہیں

۔5,000 پیشہ ور افراد اور 1,000 ورک اینڈ ہالیڈے ویزوں کے لیے عارضی ایمپلائمنٹ انٹری ویزا کا مخصوص کوٹہ

15 سال کی مدت میں 20 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا عہد

پیداواریت اور کسانوں کی آمدنی کو بڑھانے کے لیے سیب، کیوی پھل اور شہد کے لیے سینٹر آف ایکسی لینس کے ذریعے زرعی پیداواریت سے متعلق شراکت داری کا قیام

پیداواریت سے متعلق تعاون کو کوٹے اور کم سے کم درآمدی قیمتوں سے منسلک سیب، کیوی پھل اور شہد کے لیے مارکیٹ تک محدود رسائی کے ساتھ جوڑا گیا ہے، جو گھریلو پیداکاروں کے تحفظات کے ساتھ معلومات کی منتقلی کو ہم آہنگ کرتا ہے

کسانوں اور گھریلو صنعت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے، بازار رسائی میں ڈیری، کافی، دودھ، کریم، پنیر، دہی، چھاچھ، کیسین، پیاز، چینی، مصالحے، خوردنی تیل، ربڑ شامل نہیں ہیں

بھارت کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے ڈیوٹی فری ان پٹ: لکڑی کے لاگ، کوکنگ کوئلہ، باقیات اور دھاتوں کے اسکریپ

प्रविष्टि तिथि: 22 DEC 2025 11:39AM by PIB Delhi

بھارت اور نیوزی لینڈ نےایک جامع، متوازن اور مستقبل پر مبنی آزادانہ تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) کیا ہے، جو عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت میں ہند-بحرالکاہل خطے کے ساتھ بھارت کے تعلقات میں ایک اہم اقتصادی اور اسٹریٹجک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

یہ معاہدہ وکست بھارت 2047 کے قومی وژن کے مطابق بھارت کے سب سے تیزی سے مکمل ہونے والے ایف ٹی اے میں سے ایک ہے۔   بات چیت کا باضابطہ آغاز 16 مارچ 2025 کو تجارت اور صنعت کے وزیر رزت مآب جناب پیوش گوئل اور نیوزی لینڈ کے تجارت اور سرمایہ کاری کے وزیر عزت مآب جناب ٹوڈ میک کلی کے درمیان ملاقات کے دوران کیا گیا۔  یہ معاہدہ 5 رسمی مذاکرات کے دوروں میں مسلسل اور گہری بات چیت، کئی ذاتی طور پر اور ورچوئل بات چیت کے ذریعے طے پایا۔  ایف ٹی اے ایک اعلی معیار کی اقتصادی شراکت داری قائم کرتا ہے جو روزگار کو فروغ دیتا ہے، ہنر مندی کی نقل و حرکت کو آسان بناتا ہے، تجارت اور سرمایہ کاری پر مبنی ترقی کو آگے بڑھاتا ہے، زرعی پیداواریت کے لیے اختراع کو فروغ دیتا ہے اور طویل مدتی اقتصادی لچیلے پن کو مضبوط کرنے کے لیے ایم ایس ایم ای کی شرکت کو بڑھاتا ہے۔

اس معاہدہ کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے،  تجارت و صنعت کے وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا ’’آج ہونے والے اس آزادانہ تجارتی معاہدہ کا تعلق لوگوں کے درمیان تجارت کو بڑھانے اور ہمارے کسانوں، ہمارے کاروباریوں، ہمارے طلباء، ہماری خواتین اور ہمارے اختراع کاروں کے لیے مواقع شروع کرنے سے ہے۔  پیداوار اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرتے ہوئے یہ معاہدہ جدید زرعی پیداواریت کو تحریک دیتا ہے۔  یہ اچھی طرح سے مربوط سمت کی برآمدات کے ذریعے خطے میں بھارتی کاروباروں کے لیے مواقع کے دروازے کھولتا ہے اور ہمارے نوجوانوں کو عالمی سطح پر سیکھنے، کام کرنے اور ترقی کرنے کے لیے موقع فراہم کرتا ہے۔‘‘

اس کے تمام ٹیرف لائنوں پر 100 فیصد محصولات کے خاتمے کے ذریعے تمام بھارتی برآمدات کو ڈیوٹی فری رسائی فراہم کی گئی ہے۔ اس مارکیٹ تک رسائی سے بھارت کے محنت پر مبنی شعبوں کی مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے، جن میں ٹیکسٹائل، ملبوسات، چمڑا، جوتے، سمندری مصنوعات، قیمتی پتھر اور زیورات، دستکاریاں، انجینئرنگ مصنوعات اور آٹوموبائلز شامل ہیں۔ اس سے براہِ راست بھارتی مزدوروں، کاریگروں، خواتین، نوجوانوں اور ایم ایس ایم ایز کو مدد ملتی ہے اور انہیں عالمی ویلیو چینز میں مزید مضبوطی سے شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔

یہ ایف ٹی اے اب تک نیوزی لینڈ کے تمام ایف ٹی ایز میں سب سے بہترین اور سب سے زیادہ جامع خدمات کی پیشکش فراہم کرتا ہے۔ بھارت نے آئی ٹی اور آئی ٹی سے متعلق خدمات، پیشہ ورانہ خدمات، تعلیم، مالی خدمات، سیاحت، تعمیرات اور دیگر کاروباری خدمات سمیت متعدد اعلیٰ قدر کے شعبوں میں معاہدے کیے ہیں، جس سے بھارتی سروس فراہم کنندگان اور اعلیٰ مہارت والی ملازمتوں کے لیے نمایاں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

سکریٹری کامرس راجیش اگروالاس کے بارے میں کہا کہیہ ایک نئی نسل کا تجارتی معاہدہ ہے جو محصولات، زرعی پیداواریت، سرمایہ کاری اور ٹیلنٹ پر مبنی ہے، جس کی بنیاد تکمیلیت پر رکھی گئی ہے۔ بھارت کی صلاحیتیں برآمدات میں اضافہ کرتی ہیں، محنت پر مبنی ترقی میں تعاون کرتی ہیں اور خدمات کے شعبے کو تقویت پہنچاتی ہیں۔ نیوزی لینڈ کو بھارت کی وسیع اور تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت تک زیادہ گہری اور زیادہ قابلِ پیش گوئی رسائی حاصل ہوتی ہے۔ طلبہ، پیشہ ور افراد اور ہنرمند کارکنان  کی نقل و حرکت  ان صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے۔

مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ اور سہولت فراہم کرنے والا یہ موبیلٹی فریم ورک بھارت کو ہنر مند اور نیم ہنر مند ٹیلنٹ کے ایک اہم فراہم کنندہ کے طور پر پیش کرتا ہے۔ یہ ایف ٹی اے بھارتی پیشہ ور افراد، طلبہ اور نوجوانوں کے لیے داخلے اور قیام سے متعلق بہتر سہولیات فراہم کرتا ہے، جن میں دورانِ تعلیم کام کے مواقع، تعلیم کے بعد کام کے امکاناات، مخصوص ویزا انتظامات اور ورکنگ ہالیڈے ویزا فریم ورک شامل ہیں۔ اس سے عوام سے عوام کے روابط مضبوط ہوں گے اور بھارتی نوجوانوں کے لیے عالمی سطح پر تجربے اور مواقع میں اضافہ ہوگا۔

یہ ایف ٹی اے ہنر مند روزگار کے نئے راستے کھولتا ہے، جس کے تحت بھارتی پیشہ ور افراد کے لیے ہنر مند شعبوں میں عارضی ملازمت کے داخلہ ویزا کا ایک نیا راستہ متعارف کرایا گیا ہے۔ اس کے تحت کسی بھی وقت 5,000 ویزوں کا کوٹہ مقرر کیا گیا ہے اور قیام کی مدت زیادہ سے زیادہ تین سال ہوگی۔ یہ طریقہ آیوش معالجین، یوگا انسٹرکٹرز، بھارتی شیفس اور موسیقی کے اساتذہ سمیت بھارتی پیشوں کا احاطہ کرتا ہے، نیز آئی ٹی، انجینئرنگ، صحت، تعلیم اور تعمیرات جیسے زیادہ طلب والے شعبے بھی اس میں شامل ہیں۔ اس سے افرادی قوت کی نقل و حرکت اور خدمات کی تجارت کو تقویت ملے گی۔

کیوی فروٹ، سیب اور شہد سے متعلق زرعی ٹیکنالوجی کے لیے مخصوص ایکشن پلانز کے قیام کا بھی اہتمام کیا گیا ہے، جن میں پیداوار میں اضافے، ٹیکنالوجی کے استعمال، تحقیقی تعاون، معیار میں بہتری اور ویلیو چین کی ترقی پر توجہ دی گئی ہے۔ اس کا مقصد گھریلو صلاحیتوں میں اضافہ کرنا اور بھارتی کسانوں کی آمدنی میں اضافے میں مدد کرنا ہے۔ اس تعاون میں سینٹر آف ایکسی لینس کا قیام، پودوں کے مواد کی بہتر فراہمی، کاشتکاروں کی استعداد سازی اور باغبانی کے انتظام، فصل کے بعد کے طریقۂ کار، سپلائی چین کی کارکردگی اور غذائی تحفظ کے لیے تکنیکی معاونت شامل ہے۔ سیب کے کاشتکاروں اور شہد کی مکھی پالنے کے پائیدار طریقوں سے متعلق منصوبوں سے پیداوار اور کوالٹی معیارات میں بہتری آئے گی۔

یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کی شراکت داری کو نمایاں طور پر مضبوط بناتا ہے۔ نیوزی لینڈ نے آئندہ پندرہ برسوں میں بھارت میں 20 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کو سہولت فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، جس سے بھارت کے میک اِن انڈیا وژن کے تحت مینوفیکچرنگ، بنیادی ڈھانچے، خدمات، اختراع اور روزگار کو فروغ ملے گا۔ بھارتی صنعتوں کو بھی نیوزی لینڈ میں اپنی موجودگی کے ذریعے فائدہ ہونے اور وسیع تر پیسفک جزائر کے بازاروں تک رسائی حاصل ہونے کی توقع ہے۔

دواسازی اور طبی آلات کے شعبے کو تیز تر ریگولیٹری رسائی کے ذریعے تقویت ملے گی، جس کے تحت دوسرے ملک کے ریگولیٹرز کی جانب سے جی ایم پی اور جی سی پی معائنے کی رپورٹس کو تسلیم کیا جائے گا، جن میں امریکی ایف ڈی اے، ای ایم اے، برطانیہ کے ایم ایچ آر اے اور دیگر ہم پلہ ریگولیٹرز کی منظوری شامل ہے۔ اس اقدام سے دہرا معائنہ کم ہوگا، تعمیلی لاگت میں کمی آئے گی اور مصنوعات کی منظوری کے عمل میں تیزی آئے گی، جس کے نتیجے میں نیوزی لینڈ کے لیے بھارت کی دواسازی اور طبی آلات کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔

جغرافیائی اشاریوں کے حوالے سے معاہدے میں توسیع کی گئی ہے، جس کے تحت بھارت کی وائن، اسپرٹس اور ’’دیگر اشیاء‘‘ کےرجسٹریشن کو سہل بنانے کے لیے اپنے قانون میں ترمیم کی جائے گی۔ یہ وہی فائدہ ہے جو نیوزی لینڈ کی جانب سے یورپی یونین کو دیا گیا تھا اور اسے طے شدہ مدت کے اندر مکمل کیا جائے گا۔

آیوش، ثقافت، ماہی گیری، آڈیو ویژول سیاحت، جنگلات، باغبانی اور روایتی علم کے نظاموں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے۔یہ  ایف ٹی اے بھارت کے آیوش نظاموں کو عالمی سطح پر فروغ دیتا ہے، علاج کے لیے معیاری سفر کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور بھارت کو ایک عالمی ویل نیس مرکز کے طور پر پیش کرتا ہے۔

محض محصولات میں نرمی کے علاوہ، ایف ٹی اے میں غیر محصولاتی رکاوٹوں سے نمٹنے کے لیے بھی دفعات شامل ہیں، جن میں ریگولیٹری تعاون کو مضبوط بنانا، شفافیت اور کسٹمز، سینیٹری اور فائٹو-سینیٹری (ایس پی ایس) اقدامات اور تجارت میں تکنیکی رکاوٹوں سے متعلق ضوابط کو سادہ اور مؤثر بنانا شامل ہے۔ درآمدات کے لیے تمام نظامی سہولتیں اور فاسٹ ٹریک طریقۂ کار، جو ہماری تیار کردہ برآمدات کے لیے خام مال کے طور پر استعمال ہوتی ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ محصولات میں دی گئی رعایتیں مؤثر اور بامعنی مارکیٹ رسائی میں تبدیل ہوں۔

بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان اقتصادی تعلقات میں مسلسل رفتار دیکھی گئی ہے۔ دو طرفہ تجارتی سامان کی تجارت 2024–25 میں 1.3 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، جبکہ اشیاء اور خدمات میں مجموعی تجارت 2024 میں تقریباً 2.4 ارب امریکی ڈالر رہی۔ صرف خدمات کی تجارت 1.24 ارب امریکی ڈالر تک پہنچی، جس میں سفر، آئی ٹی اور کاروباری خدمات کا نمایاں کردار رہا۔ ایف ٹی اے ان تعلقات کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ایک مستحکم اور قابلِ پیش گوئی فریم ورک فراہم کرتا ہے۔

معزز وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دوراندیش قیادت میں اس سال طے پانے والا تیسرا ایف ٹی اے، بھارت–نیوزی لینڈ آزادانہ تجارتی معاہدہ، نئی نسل کی تجارتی شراکت داری کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ معاہدہ وکست بھارت 2047 کے وژن کے تحت بھارت کے ایک عالمی سطح پر مسابقتی، شمولیاتی اور مضبوط معیشت بننے کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

***************

) ش ح –ک ح-  ش ہ ب )

U.No. 3768


(रिलीज़ आईडी: 2207356) आगंतुक पटल : 16
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , Marathi , हिन्दी , Gujarati , Tamil , Malayalam