وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

آسام کے نامروپ میں یوریا پلانٹ کی بھومی پوجن کے دوران وزیر اعظم کے خطاب کا متن

प्रविष्टि तिथि: 21 DEC 2025 4:25PM by PIB Delhi

اجنیر رائج کینے اوسے ؟ آپونالوکولوئی مور انتورک موروم آرو سردھا جاسیسو

آسام کے گورنر لکشمن پرساد آچاریہ جی، وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما جی، مرکز میں میرے ساتھی اور یہاں آپ کے نمائندے، آسام کے سابق وزیر اعلیٰ سربانند سونووال جی، آسام حکومت کے وزراء، اراکینِ پارلیمنٹ، اراکینِ اسمبلی، دیگر معزز شخصیات، اور بڑی تعداد میں تشریف لانے والے، ہم سب کو آشیرواد دینے کے لیے آئے ہوئے، میرے تمام بھائیو اور بہنو، پنڈال میں جتنے لوگ ہیں، اس سے کہیں زیادہ لوگ مجھے باہر نظر آ رہے ہیں۔

ساؤلُنگ سوکافا اور مہاویر لَسِت بورفُکن جیسے جانبازوں کی یہ دھرتی، بھیمبر دیوری، شہید کُسل کوور، موران راجہ بودوسا، مالتی میم، اندرا میری، سورگ دیو سروانند سنگھ اور ویرانگنا ستی سادھنی کی یہ سرزمین—میں اُوجنی آسام کی اس عظیم مٹی کو عقیدت کے ساتھ سلام پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ سب دور دور تک اتنی بڑی تعداد میں اپنے جوش، اپنے ولولے اور اپنی محبت کی بارش کر رہے ہیں۔ اور خاص طور پر، میری مائیں اور بہنیں، آپ اتنی بڑی تعداد میں جو پیار اور آشیرواد لے کر آئی ہیں، یہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے، سب سے بڑی توانائی ہے، ایک ناقابلِ بیان احساس ہے۔ میری بہت سی بہنیں آسام کے چائے کے باغات کی خوشبو اپنے ساتھ لے کر یہاں موجود ہیں۔ چائے کی یہ خوشبو میرے اور آسام کے رشتے میں ایک الگ ہی احساس پیدا کرتی ہے۔ میں آپ سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اس محبت اور پیار کے لیے میں دل سے آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آج آسام اور پورے شمال مشرق کے لیے بہت بڑا دن ہے۔ نامروپ اور ڈبروگڑھ جس کا طویل عرصے سے انتظار کر رہے تھے، وہ خواب آج پورا ہو رہا ہے۔ آج اس پورے علاقے میں صنعتی ترقی کا ایک نیا باب شروع ہو رہا ہے۔ ابھی کچھ دیر پہلے میں نے یہاں امونیا–یوریا فرٹیلائزر پلانٹ کا بھومی پوجن کیا ہے۔ ڈبروگڑھ آنے سے پہلے گوہاٹی میں ہوائی اڈے کے ایک ٹرمینل کا افتتاح بھی ہوا ہے۔ آج ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ آسام نے ترقی کی ایک نئی رفتار پکڑ لی ہے۔ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ جو کچھ آج دیکھ رہے ہیں، جو تجربہ کر رہے ہیں، یہ تو محض شروعات ہے۔ ہمیں آسام کو بہت آگے لے کر جانا ہے، آپ سب کو ساتھ لے کر آگے بڑھنا ہے۔ اوہوم سلطنت کے دور میں آسام کی جو طاقت اور جو کردار تھا، ہم ترقی یافتہ بھارت میں آسام کو ویسی ہی طاقتور سرزمین بنائیں گے۔ نئی صنعتوں کی شروعات، جدید بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، سیمی کنڈکٹرز اور ان کی مینوفیکچرنگ، زراعت کے شعبے میں نئے مواقع، چائے کے باغان اور ان کے کارکنوں کی ترقی، سیاحت میں بڑھتے ہوئے امکانات—آسام ہر شعبے میں آگے بڑھ رہا ہے۔ میں آپ سب کو اور ملک کے تمام کسان بھائیوں اور بہنوں کو اس جدید فرٹیلائزر پلانٹ کے لیے دل سے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ میں آپ کو گوہاٹی ہوائی اڈے کے نئے ٹرمینل کے لیے بھی مبارکباد دیتا ہوں۔ بی جے پی کی ڈبل انجن حکومت میں صنعت اور کنیکٹیویٹی کی یہ جُگل بندی آسام کے خوابوں کو پورا کر رہی ہے اور ساتھ ہی ہمارے نوجوانوں کو نئے خواب دیکھنے کا حوصلہ بھی دے رہی ہے۔

ساتھیو،

ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر میں ملک کے کسانوں، یہاں کے انّہ داتاؤں کا بہت بڑا کردار ہے۔ اسی لیے ہماری حکومت کسانوں کے مفادات کو اولین ترجیح دیتے ہوئے دن رات کام کر رہی ہے۔ یہاں آپ سب کو کسان دوست منصوبوں کا فائدہ دیا جا رہا ہے۔ زرعی فلاحی اسکیموں کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ہمارے کسانوں کو کھاد کی مسلسل فراہمی ہوتی رہے۔ آنے والے وقت میں یہ یوریا کارخانہ اس بات کو یقینی بنائے گا۔ اس فرٹیلائزر پروجیکٹ پر قریب 11 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ یہاں ہر سال 12 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ کھاد تیار کی جائے گی۔ جب پیداوار یہیں ہوگی تو سپلائی تیز ہوگی۔ لاجسٹک خرچ کم ہوگا۔

ساتھیو،

نامروپ کی یہ یونٹ روزگار اور خود روزگار کے ہزاروں نئے مواقع بھی پیدا کرے گی۔ پلانٹ کے شروع ہوتے ہی بہت سے لوگوں کو یہیں مستقل نوکریاں ملیں گی۔ اس کے علاوہ، جو کام پلانٹ کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں—مرمت ہو، سپلائی ہو، تعمیراتی کام ہو—یعنی بڑی مقدار میں مختلف کام ہوں گے، ان سب میں یہاں کے مقامی لوگوں کو، اور خاص طور پر میرے نوجوانوں کو، روزگار ملے گا۔

لیکن بھائیو بہنو،

آپ یہ سوچیں کہ کسانوں کی فلاح کے لیے کام بی جے پی حکومت آنے کے بعد ہی کیوں ہو رہا ہے؟ ہمارا نامروپ تو دہائیوں سے کھاد کی پیداوار کا مرکز تھا۔ ایک وقت تھا جب یہاں تیار ہونے والی کھاد سے شمال مشرق کے کھیتوں کو طاقت ملتی تھی، کسانوں کی فصلوں کو سہارا ملتا تھا۔ جب ملک کے کئی حصوں میں کھاد کی فراہمی ایک چیلنج بن گئی تھی، تب بھی نامروپ کسانوں کے لیے امید بنا رہا۔ لیکن پرانے کارخانوں کی ٹیکنالوجی وقت کے ساتھ پرانی ہوتی گئی، اور کانگریس کی حکومتوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ نامروپ پلانٹ کی کئی یونٹیں اسی وجہ سے بند ہوتی چلی گئیں۔ پورے شمال مشرق کے کسان پریشان ہوتے رہے، ملک کے دوسرے کسانوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ان کی آمدنی متاثر ہوتی رہی، کھیتی میں مشکلات بڑھتی گئیں، لیکن کانگریس والوں نے اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکالا، وہ اپنی ہی دنیا میں مگن رہے۔ آج ہماری ڈبل انجن حکومت کانگریس کی پیدا کی ہوئی ان مشکلات کا حل بھی کر رہی ہے۔

ساتھیو،

آسام کی طرح ہی ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی کھاد کی کئی فیکٹریاں بند ہو گئی تھیں۔ آپ یاد کیجیے، تب کسانوں کے کیا حالات تھے؟ یوریا کے لیے کسانوں کو قطاروں میں لگنا پڑتا تھا۔ یوریا کی دکانوں پر پولیس تعینات کرنی پڑتی تھی۔ پولیس کسانوں پر لاٹھیاں برساتے تھی۔

بھائیو بہنو،

کانگریس نے جن حالات کو بگاڑا تھا، ہماری حکومت انہیں درست کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ اور انہوں نے اتنا نقصان کیا، اتنا نقصان کیا کہ 11 سال کی محنت کے بعد بھی، ابھی مجھے اور بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ کانگریس کے دور میں فرٹیلائزر فیکٹریاں بند ہوتی تھیں، جبکہ ہماری حکومت نے گورکھپور، سندری، براؤنی، رام گنڈم جیسے کئی پلانٹس شروع کیے ہیں۔ اس شعبے میں نجی شعبے کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔ آج اسی کا نتیجہ ہے کہ ہم یوریا کے شعبے میں آنے والے وقت میں خود کفیل بن سکیں، اس سمت میں مضبوطی سے قدم بڑھا رہے ہیں۔

ساتھیو،

2014 میں ملک میں صرف 225 لاکھ میٹرک ٹن یوریا کی پیداوار ہوتی تھی۔ آپ کو یہ اعداد و شمار یاد رہیں گے؟ یاد رہیں گے؟ آپ نے مجھے 1011 سال پہلے کام سونپا تھا، اُس وقت پیداوار 225 لاکھ میٹرک ٹن تھی۔ اس عدد کو یاد رکھیے۔ گزشتہ 1011 سال کی محنت کے نتیجے میں ہم نے پیداوار بڑھا کر قریب 306 لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچا دی ہے۔ لیکن ہمیں یہاں رکنا نہیں ہے، کیونکہ ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ جو کام اُس وقت اُنہیں کرنا چاہیے تھا، وہ نہیں کیا گیا، اسی لیے مجھے کچھ اضافی محنت کرنی پڑ رہی ہے۔ اس وقت ہمیں ہر سال تقریباً 380 لاکھ میٹرک ٹن یوریا کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہم 306 تک پہنچ چکے ہیں، ابھی 7080 لاکھ میٹرک ٹن اور بڑھانا ہے۔ لیکن میں ملک کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ جس طرح ہم محنت کر رہے ہیں، جس طرح منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور جس طرح میرے کسان بھائی بہن ہمیں آشیرواد دے رہے ہیں، ہم اس خلا کو جتنا جلد ممکن ہو پُر کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑیں گے۔

اور بھائیو اور بہنو،

میں آپ کو ایک اور بات بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے مفادات کے تئیں ہماری حکومت نہایت حساس ہے۔ جو یوریا ہمیں مہنگی قیمتوں پر بیرونِ ملک سے منگوانا پڑتا ہے، اس کا بوجھ ہم اپنے کسانوں پر نہیں پڑنے دیتے۔ بی جے پی حکومت سبسڈی دے کر یہ بوجھ خود اٹھاتی ہے۔ بھارت کے کسانوں کو صرف 300 روپے میں یوریا کی ایک بوری ملتی ہے، جبکہ اسی ایک بوری کے بدلے بھارت سرکار کو اُن ممالک کو، جہاں سے ہم یوریا منگاتے ہیں، تقریباً 3 ہزار روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اب آپ خود سوچئے، ہم 3000 میں منگاتے ہیں اور 300 میں دیتے ہیں۔ یہ سارا بوجھ ہم ملک کے کسانوں پر نہیں ڈالتے۔ یہ سارا بوجھ حکومت خود برداشت کرتی ہے، تاکہ میرے ملک کے کسان بھائی بہنوں پر کوئی بوجھ نہ آئے۔

لیکن میں اپنے کسان بھائی بہنوں سے یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ آپ کو بھی میری مدد کرنی ہوگی، اور وہ مدد صرف میری نہیں بلکہ آپ کی اپنی مدد بھی ہے، اور وہ ہے دھرتی ماں کو بچانا۔ اگر ہم دھرتی ماں کو نہیں بچائیں گے تو چاہے یوریا کے کتنے ہی تھیلے ڈال دیں، یہ دھرتی ماں ہمیں کچھ نہیں دے گی۔ جیسے جسم میں بیماری ہو جائے تو دوا بھی مناسب مقدار میں لینی پڑتی ہے، اگر دو گولیوں کی ضرورت ہو اور چار گولیاں کھا لی جائیں تو فائدے کے بجائے نقصان ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر ہم اس دھرتی ماں پر ضرورت سے زیادہ یوریا ڈالیں، یہ سوچ کر کہ پڑوسی زیادہ ڈال رہا ہے تو میں بھی زیادہ ڈال دوں، تو اس طرح کرتے رہے تو یہ دھرتی ماں ہم سے روٹھ جائے گی۔ یوریا کھلا کھلا کر ہمیں دھرتی ماں کو مارنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہ ہماری ماں ہے، اور ہمیں اس ماں کو بچانا ہے۔

ساتھیو،

آج بیج سے بازار تک بی جے پی حکومت کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ کھیتوں کے کام کے لیے رقم سیدھی کسانوں کے کھاتوں میں پہنچائی جا رہی ہے، تاکہ کسان کو قرض کے لیے بھٹکنا نہ پڑے۔ اب تک پردھان منتری کسان سمان ندھی کے تحت تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے کسانوں کے کھاتوں میں بھیجے جا چکے ہیں۔ یہ عدد یاد رہے گا؟ بھولیں گے نہیں؟ 4 لاکھ کروڑ روپے میرے ملک کے کسانوں کے کھاتوں میں براہِ راست جمع کیے گئے ہیں۔ اسی سال کسانوں کی مدد کے لیے 35 ہزار کروڑ روپے کی دو نئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں—35 ہزار کروڑ۔ پردھان منتری دھن دھانیا کرشی یوجنا اور دالہن آتم نربھرتا مشن، ان سے زراعت کو فروغ ملے گا۔

ساتھیو،

ہم کسانوں کی ہر ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کر رہے ہیں۔ خراب موسم کی وجہ سے فصل کو نقصان ہونے پر کسان کو فصل بیمہ اسکیم کا سہارا مل رہا ہے۔ فصل کی مناسب قیمت ملے، اس کے لیے خرید کے نظام کو بہتر بنایا گیا ہے۔ ہماری حکومت کا صاف ماننا ہے کہ ملک تبھی آگے بڑھے گا جب میرا کسان مضبوط ہوگا، اور اس کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

ساتھیو،

مرکز میں ہماری حکومت بننے کے بعد ہم نے کسان کریڈٹ کارڈ کی سہولت کے ساتھ مویشی پالنے والوں اور مچھلی پالنے والوں کو بھی جوڑ دیا ہے۔ کسان کریڈٹ کارڈ، یعنی کے سی سی، کی سہولت ملنے کے بعد ہمارے مویشی پالنے والے اور مچھلی پالنے والے اس سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ کے سی سی کے ذریعے اس سال کسانوں کو—یہ عدد بھی یاد رکھئے—10 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی مدد دی گئی ہے۔ 10 لاکھ کروڑ روپے۔ بایو فرٹیلائزر پر جی ایس ٹی کم ہونے سے بھی کسانوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ بی جے پی حکومت بھارت کے کسانوں کو قدرتی زراعت کے لیے بھی بھرپور حوصلہ افزائی دے رہی ہے۔ اور میں تو چاہوں گا کہ آسام میں آئندہ کچھ تحصیلیں ایسی ہوں جو سو فیصد قدرتی زراعت کریں۔ آپ دیکھئے، ہندوستان کو آسام راستہ دکھا سکتا ہے، آسام کا کسان ملک کو سمت دکھا سکتا ہے۔ ہم نے قدرتی زراعت پر قومی مشن شروع کیا ہے، اور آج لاکھوں کسان اس سے جڑ چکے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں ملک میں 10 ہزار کسان پیداوار تنظیمیں  قائم کی گئی ہیں۔ شمال مشرق پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ہماری حکومت نے خوردنی تیل، خاص طور پر پام آئل سے متعلق مشن بھی شروع کیا ہے۔ یہ مشن بھارت کو خوردنی تیل کے معاملے میں خود کفیل بنائے گا ہی، ساتھ ہی یہاں کے کسانوں کی آمدنی بھی بڑھائے گا۔

ساتھیو،

یہاں اس خطے میں ہمارے چائے کے باغات کے مزدوروں کی بھی بڑی تعداد ہے۔ یہ بی جے پی کی ہی حکومت ہے جس نے آسام کے ساڑھے سات لاکھ چائے باغان کے مزدوروں کے جن دھن بینک کھاتے کھلوائے۔ اب بینکنگ نظام سے جڑنے کے باعث ان مزدوروں کے بینک کھاتوں میں براہِ راست رقم منتقل کرنے کی سہولت میسر ہوئی ہے۔ ہماری حکومت چائے باغان والے علاقوں میں اسکول، سڑک، بجلی، پانی اور اسپتال کی سہولتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔

ساتھیو،

ہماری حکومت “سب کا ساتھ، سب کا وکاس” کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ ہمارا یہ وژن ملک کے غریب طبقے کی زندگی میں بہت بڑی تبدیلی لے کر آیا ہے۔ گزشتہ 11 برسوں میں ہماری کوششوں، ہماری اسکیموں اور ان اسکیموں کو زمین پر اتارنے کے سبب 25 کروڑ لوگ—یہ عدد بھی یاد رکھنا—25 کروڑ لوگ غربت سے باہر نکلے ہیں۔ ملک میں ایک نیا مڈل کلاس تیار ہوا ہے۔ یہ اس لیے ممکن ہوا ہے کیونکہ گزشتہ برسوں میں بھارت کے غریب خاندانوں کے معیارِ زندگی میں مسلسل بہتری آئی ہے۔ کچھ تازہ اعداد و شمار سامنے آئے ہیں جو بھارت میں ہو رہی تبدیلیوں کی علامت ہیں۔

ساتھیو،

اور یہ تمام باتیں میڈیا میں بہت کام آتی ہیں، اسی لیے میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ جو باتیں میں بتا رہا ہوں انہیں یاد رکھیں اور دوسروں تک بھی پہنچائیں۔

ساتھیو،

پہلے دیہات کے سب سے غریب خاندانوں میں دس میں سے ایک خاندان کے پاس بھی موٹر سائیکل نہیں ہوتی تھی، دس میں سے ایک کے پاس بھی نہیں۔ اب جو سروے سامنے آئے ہیں، ان کے مطابق دیہات میں رہنے والے تقریباً آدھے خاندانوں کے پاس موٹر سائیکل یا کار موجود ہے۔ صرف یہی نہیں، موبائل فون تو تقریباً ہر گھر تک پہنچ چکے ہیں۔ فریج جیسی چیزیں جو پہلے “لگژری” سمجھی جاتی تھیں، اب وہ ہمارے نئے مڈل کلاس کے گھروں میں بھی نظر آنے لگی ہیں، اور آج دیہی گھروں کے کچن میں بھی اپنی جگہ بنا چکی ہیں۔ نئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اسمارٹ فون کے باوجود دیہات میں ٹی وی رکھنے کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ یہ تبدیلی خود بخود نہیں آئی ہے۔ یہ تبدیلی اس لیے آئی ہے کیونکہ آج ملک کا غریب مضبوط ہو رہا ہے، اور دور دراز علاقوں میں رہنے والے غریب تک بھی ترقی کا فائدہ پہنچنے لگا ہے۔

ساتھیو،

بی جے پی کی ڈبل انجن حکومت غریبوں، قبائلیوں، نوجوانوں اور خواتین کی حکومت ہے۔ اسی لیے ہماری حکومت آسام اور پورے شمال مشرق میں دہائیوں پر محیط تشدد کو ختم کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ ہماری حکومت نے ہمیشہ آسام کی شناخت اور آسام کی ثقافت کو اولین ترجیح دی ہے۔ بی جے پی حکومت آسامی وقار کی علامتوں کو ہر پلیٹ فارم پر اجاگر کرتی ہے۔ اسی لیے ہم فخر کے ساتھ مہاویر لچت بورفکن کا 125 فٹ بلند مجسمہ تعمیر کرتے ہیں، ہم آسام کے وقار بھوپین ہزاریکا کی پیدائش کی صد سالہ تقریبات مناتے ہیں۔ ہم آسام کی فنونِ لطیفہ اور دستکاری کو، آسام کے گاموشا کو دنیا میں پہچان دلاتے ہیں۔ ابھی چند دن پہلے ہی روس کے صدر جناب پوتن یہاں آئے تھے، جب وہ دہلی آئے تو میں نے بڑے فخر کے ساتھ انہیں آسام کی بلیک ٹی تحفے میں دی تھی۔ ہم آسام کی عزت و وقار بڑھانے والے ہر کام کو ترجیح دیتے ہیں۔

لیکن بھائیو اور بہنو،

جب بی جے پی یہ کام کرتی ہے تو سب سے زیادہ تکلیف کانگریس کو ہوتی ہے۔ آپ کو یاد ہوگا، جب ہماری حکومت نے بھوپین دا کو بھارت رتن دیا تھا، تو کانگریس نے کھل کر اس کی مخالفت کی تھی۔ کانگریس کے قومی صدر نے کہا تھا کہ، مودی ناچنے-گانے والوں کو بھارت رتن دے رہا ہے۔ مجھے بتائیے، یہ بھوپین دا کی توہین ہے کہ نہیں ہے؟ فن و ثقافت کی توہین ہے کہ نہیں ہے؟ آسام کی توہین ہے کہ نہیں ہے؟ یہ کانگریس دن رات کرتی ہے، توہین کرنے کے لیے۔ ہم نے آسام میں سیمی کنڈکٹر یونٹ لگوائی، تو بھی کانگریس نے اس کی مخالفت کی۔ آپ مت بھولیں، یہی کانگریس کی حکومت تھی، جس نے اتنے دہائیوں تک ٹی کمیونٹی کے بھائی بہنوں کو زمین کے حقوق نہیں دیے! بی جے پی کی حکومت نے انہیں زمین کے حقوق بھی دیے اور باعزت زندگی بھی دی۔ اور میں تو چائے والا ہوں، میں نہیں کروں گا تو کون کرے گا؟ یہ کانگریس اب بھی ملک مخالف سوچ کو آگے بڑھا رہی ہے۔ یہ لوگ آسام کے جنگلات اور زمین پر ان بنگلہ دیشی غیر قانونی تارکین وطن کو بسانا چاہتے ہیں، جن سے ان کا ووٹ بینک مضبوط ہوتا ہے۔ آپ برباد ہو جائیں، ان کو اس کی پرواہ نہیں ہے، انہیں اپنا ووٹ بینک مضبوط کرنا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

کانگریس کو آسام اور آسام کے لوگوں سے، آپ لوگوں کی شناخت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہیں صرف اقتدار، حکومت اور پھر جو کام پہلے کرتے تھے، وہ کرنے میں دلچسپی ہے۔ اسی لیے، انہیں غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن زیادہ پسند ہیں۔ غیر قانونی تارکین وطن کو کانگریس نے ہی بسایا، اور کانگریس ہی انہیں بچا رہی ہے۔ اسی لیے کانگریس پارٹی ووٹر لسٹ کی صفائی کے خلاف ہے۔ اس کانگریسی جال سے ہمیں آسام کو بچانا ہے۔ میں آج آپ کو ایک گارنٹی دیتا ہوں، آسام کی شناخت اور آسام کے وقار کی حفاظت کے لیے بی جے پی، فولاد بن کر آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔

ساتھیو،

ترقی یافتہ بھارت کے قیام میں، آپ کا یہ آشیرباد ہی میری طاقت ہے۔ آپ کا یہ پیار ہی میرا سرمایہ ہے۔ اور اسی لیے پل پل آپ کے لیے جینے کا مجھے لطف آتا ہے۔ ترقی یافتہ بھارت کے قیام میں مشرقی بھارت، ہمارے شمال مشرق کی اہمیت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ مشرقی بھارت، بھارت کی ترقی کا گروتھ انجن بنے گا۔ نامرُوپ کی یہ نئی یونٹ اسی تبدیلی کی مثال ہے۔ یہاں جو کھاد تیار ہوگی، وہ صرف آسام کے کھیتوں تک نہیں رکے گی۔ یہ بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال اور مشرقی اتر پردیش تک پہنچے گی۔ یہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔ یہ ملک کی کھاد کی ضروریات میں شمال مشرق کی شراکت ہے۔ نامرُوپ جیسے پروجیکٹس یہ ظاہر کرتے ہیں کہ آنے والے وقت میں شمال مشرق، خودمختار بھارت کا ایک بہت بڑا مرکز بن کر ابھرے گا۔ حقیقی معنوں میں اَشت لکشمی بن کے رہے گا۔ میں ایک بار پھر آپ سب کو نئے فرٹیلائزر پلانٹ کی مبارکباد دیتا ہوں۔ میرے ساتھ بولیں—

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

اور اس سال وندے ماترم کے 150 سال ہمارے فخر کے لمحے ہیں —

وندم ماترم۔

وندم ماترم۔

وندم ماترم۔

وندم ماترم۔

وندم ماترم۔

وندم ماترم۔

وندم ماترم۔

وندم ماترم۔

وندم ماترم۔

**********

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U :     3752)


(रिलीज़ आईडी: 2207223) आगंतुक पटल : 4
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Bengali , Gujarati