ریلوے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستانی ریلوے نے براڈ گیج نیٹ ورک کے 99.2 فیصد حصے پر تقریباً مکمل برقی کاری حاصل کر لی ہے، جو برطانیہ (39فی صد)، روس (52فی صد) اور چین (82فی صد) سے کہیں آگے ہے


چودہ  (14) ریلوے زونز اور 25 ریاستوں/مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں سو فیصد برقی کاری مکمل ہو چکی ہے

प्रविष्टि तिथि: 17 DEC 2025 3:53PM by PIB Delhi

ریلوے نیٹ ورک کی برقی کاری کو ہندوستانی ریلوے (آئی آر) میں مشن موڈ میں انجام دیا جا رہا ہے۔ اب تک براڈ گیج (بی جی) نیٹ ورک کا تقریباً 99.2 فیصد حصہ برقی کاری سے آراستہ کیا جا چکا ہے۔ باقی ماندہ نیٹ ورک میں بھی برقی کاری کے کام شروع کیے جا چکے ہیں۔ سال 2014 تا 2025 اور 2014 سے قبل کی مدت میں کی گئی برقی کاری کی تفصیل درج ذیل ہے:

 

مدت

روٹ کلومیٹر

2014 سے قبل (تقریباً 60 سال)

21,801

2014–25

46,900

ہندوستانی ریلوے کی جانب سے ریلوے برقی کاری کے میدان میں حاصل کی گئی کامیابیاں عالمی سطح پر نمایاں حیثیت رکھتی ہیں۔ جون 2025 میں شائع ہونے والی انٹرنیشنل یونین آف ریلویز (یو آئی سی) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اہم ریلوے نظاموں میں برقی کاری کی صورتحال درج ذیل ہے:

 

ملک

ریلوے برقی کاری

متحدہ مملکت (برطانیہ)

39 فیصد

فرانس

60 فیصد

اسپین

67 فیصد

روس

52 فیصد

جاپان

64 فیصد

چین

82 فیصد

سوئٹزرلینڈ

100 فیصد

مالی سال 2023–24 اور 2024–25 کے دوران حاصل کی گئی ریلوے برقی کاری بالترتیب 7,188 اور 2,701 روٹ کلومیٹر (آر کے ایم) رہی۔ مزید برآں، تمام نئی لائنوں اور ملٹی ٹریکنگ کے منصوبوں کو برقی کاری کے ساتھ ہی منظور کیا جا رہا ہے اور تعمیر کیا جا رہا ہے۔

زون وار برقی کاری کی تفصیل ذیل میں درج ہے:

زون وار ریلوے برقی کاری کی صورتحال

شمار

زون

برقی کاری کی فیصد

1

وسطی ریلوے (Central Railway)

100فی صد

2

مشرقی ساحلی ریلوے (East Coast Railway)

100فی صد

3

مشرقی وسطی ریلوے (East Central Railway)

100فی صد

4

مشرقی ریلوے (Eastern Railway)

100فی صد

5

کونکن ریلوے (Konkan Railway)

100فی صد

6

کولکاتا میٹرو

100فی صد

7

شمالی وسطی ریلوے (North Central Railway)

100فی صد

8

شمال مشرقی ریلوے (North Eastern Railway)

100فی صد

9

شمالی ریلوے (Northern Railway)

100فی صد

10

جنوبی وسطی ریلوے (South Central Railway)

100فی صد

11

جنوبی مشرقی وسطی ریلوے (South East Central Railway)

100فی صد

12

جنوبی مشرقی ریلوے (South Eastern Railway)

100فی صد

13

مغربی وسطی ریلوے (West Central Railway)

100فی صد

14

مغربی ریلوے (Western Railway)

100فی صد

15

شمال مغربی ریلوے (North Western Railway)

98فی صد

16

جنوبی ریلوے (Southern Railway)

98فی صد

17

شمال مشرقی سرحدی ریلوے (Northeast Frontier Railway)

95فی صد

18

جنوب مغربی ریلوے (South Western Railway)

95فی صد

ریاست / مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کے اعتبار سے ریلوے برقی کاری کی صورتحال

(بشمول بہار، جھارکھنڈ، راجستھان، چھتیس گڑھ اور تمل ناڈو)

شمار

ریاست / مرکز کے زیرِ انتظام علاقہ

برقی کاری کی فیصد

1

آندھرا پردیش

100فی صد

2

اروناچل پردیش

100فی صد

3

بہار

100فی صد

4

چندی گڑھ

100فی صد

5

چھتیس گڑھ

100فی صد

6

دہلی

100فی صد

7

گجرات

100فی صد

8

ہریانہ

100فی صد

9

ہماچل پردیش

100فی صد

10

جموں و کشمیر

100فی صد

11

جھارکھنڈ

100فی صد

12

کیرالہ

100فی صد

13

مدھیہ پردیش

100فی صد

14

مہاراشٹر

100فی صد

15

میگھالیہ

100فی صد

16

میزورم

100فی صد

17

ناگالینڈ

100فی صد

18

اڈیشہ

100فی صد

19

پڈوچیری

100فی صد

20

پنجاب

100فی صد

21

تلنگانہ

100فی صد

22

تریپورہ

100فی صد

23

اتر پردیش

100فی صد

24

اتراکھنڈ

100فی صد

25

مغربی بنگال

100فی صد

26

راجستھان

99فی صد

27

تمل ناڈو

97فی صد

28

کرناٹک

96فی صد

29

آسام

92فی صد

30

گوا

91فی صد

شمال مشرقی خطے کی ریاستوں اروناچل پردیش، میگھالیہ، ناگالینڈ، تریپورہ اور میزورم میں موجود براڈ گیج ریلوے نیٹ ورک سو فیصد برقی کاری سے مکمل طور پر آراستہ ہو چکا ہے۔ مزید برآں، تمام نئی لائنوں اور ملٹی ٹریکنگ کے منصوبوں کو برقی کاری کے ساتھ ہی منظور کیا جا رہا ہے اور تعمیر کیا جا رہا ہے۔ آسام میں 92 فیصد برقی کاری مکمل ہو چکی ہے، جبکہ باقی ماندہ نیٹ ورک میں برقی کاری کا کام جاری ہے۔

ریلوے برقی کاری سے متعلق تازہ ترین تفصیلات ہندوستانی ریلوے کی ویب سائٹ پر درج ذیل ربط پر دستیاب ہیں:
https://indianrailways.gov.in/railwayboard/uploads/directorate/ele_engg/2025/Status%20of%20Railway%C2%A0Electrification%20as%20on%C2%A030_11_2025.pdf

 

برقی کاری کے منصوبوں کی تکمیل مختلف عوامل پر منحصر ہوتی ہے، جن میں جنگلاتی محکمے کی جانب سے منظوری، تجاوز کرنے والی یوٹیلیٹیز کی منتقلی، مختلف حکام سے قانونی منظوری، علاقے کی جغرافیائی اور ارضیاتی صورتحال، منصوبہ جاتی مقام پر امن و امان کی حالت، اور موسمی حالات کے باعث کسی مخصوص منصوبے کے لیے سال میں دستیاب کام کے مہینوں کی تعداد شامل ہے۔ یہ تمام عوامل منصوبوں کی تکمیل کے وقت کو متاثر کرتے ہیں۔

نقل و حمل کے مختلف ذرائع میں کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO) کے اخراج کا موازنہ

(حوالہ: نیتی آیوگ کی رپورٹ فاسٹ ٹریکنگ فریٹ اِن انڈیا، جون 2021(

نقل و حمل کا ذریعہ

ایک ٹن سامان کو ایک کلومیٹر منتقل کرنے پر CO اخراج

سڑک

101 گرام

ریل

11.5 گرام (تقریباً 89فی صد کم)

 

ہندوستانی ریلوے تقریباً مکمل ریلوے برقی کاری، قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع (شمسی، ہوائی اور دیگر) کے استعمال، اور حکمتِ عملی پر مبنی بجلی کی خریداری کے ذریعے پائیدار آپریشن کے لیے پُرعزم ہے، جس کے نتیجے میں کاربن فُٹ پرنٹ میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔

یہ معلومات آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں مرکزی وزیر برائے ریلوے، اطلاعات و نشریات اور الیکٹرانکس و اطلاعاتی ٹیکنالوجی، جناب اشونی ویشنو کی جانب سے فراہم کی گئیں۔

 

 ***

 

UR-3381

(ش ح۔اس ک  )

 

 


(रिलीज़ आईडी: 2205549) आगंतुक पटल : 5
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , Marathi , हिन्दी , Gujarati , Odia , Kannada , Malayalam