وزارت اطلاعات ونشریات
آئی ٹی قواعد شہریوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گمراہ کن مواد کے خلاف بااختیار بناتے ہیں
خبروں اور حالات حاضرہ کے ناشرین کو آئی ٹی قواعد کے تحت ضابطہ اخلاق پر عمل آوری کو لازمی قرار دیا گیا
प्रविष्टि तिथि:
12 DEC 2025 2:13PM by PIB Delhi
اطلاعات و نشریات اور پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن نے آج راجیہ سبھا میں ڈاکٹر لکشمی کانت باجپائی کے ذریعے اٹھائے گئے ایک سوال کے جواب میں یہ معلومات دیتے ہوئےبتایا کہ آزادی اظہار کو آئین کے آرٹیکل 19 (1) کے تحت تحفظ حاصل ہے ۔ حکومت ہند ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارموں پر فرضی ، غلط اور گمراہ کن معلومات کے بڑھتے ہوئے واقعات سے واقف ہے ۔
اس نے اطلاعاتی ٹکنالوجی ایکٹ 2000 (تاریخ 25 فروری 2021) کے تحت اطلاعاتی ٹکنالوجی (انٹرمیڈیٹری گائیڈ لائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) قواعد 2021 کو نوٹیفائی کیا ہے ۔
ان قواعد کے حصہ III میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ خبروں اور حالات حاضرہ کے ناشرین کے لیے ضابطہ اخلاق پر عمل آوری کی تجویز ہے۔ اس میں کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورکس ایکٹ ، 1995 کے تحت طے شدہ پروگرام کوڈ اور پریس کونسل ایکٹ ، 1978 کے تحت صحافتی ضابطہ اخلاق کے اصولوں کی پابندی شامل ہے ۔
آئی ٹی رولز کے تحت ضابطہ اخلاق کی پابندی کے لیے تین سطحی کا شکایات کے ازالے کا طریقہ کار بھی فراہم کیا گیا ہے ۔
اس کے علاوہ ، آئی ٹی رولز کا حصہ دوم ، دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ ، یوٹیوب اور فیس بک جیسے ذرائع پر یہ ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ ایسی معلومات کی تشہیر کو روکیں جو واضح طور پر غلط ، جھوٹی یا گمراہ کن نوعیت کی ہو ۔
مرکزی حکومت سے متعلق جعلی خبروں کی جانچ کے لیے نومبر 2019 میں وزارت اطلاعات و نشریات کے پریس انفارمیشن بیورو کے تحت ایک فیکٹ چیک یونٹ (ایف سی یو) قائم کیا گیا ہے ۔
حکومت ہند کی وزارتوں/محکموں میں مجاز ذرائع سے خبروں کی صداقت کی تصدیق کے بعد ، ایف سی یو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر درست معلومات پوسٹ کرتا ہے ۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کی دفعہ 69 اے کے تحت حکومت ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت ، ہندوستان کے دفاع ، ریاست کی سلامتی اور امن عامہ کے مفاد میں ویب سائٹس ، سوشل میڈیا ہینڈلز اور پوسٹس کو بلاک کرنے کے لیے ضروری احکامات جاری کرتی ہے ۔
***
ش ح۔ م ش۔ خ م
U.NO.3031
(रिलीज़ आईडी: 2202962)
आगंतुक पटल : 11