وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اُڈپی، کرناٹک میں سری کرشن مٹھ میں لکش کنٹھ گیتا پارائن پروگرام سے خطاب کیا
کَلیُگ میں، صرف بھگوان کے نام کا جاپ ہی انسان کو دنیاوی وجود اور مادیت پرستی سے مکتی دلاتا ہے: وزیر اعظم
گیتا کے الفاظ نہ صرف افراد کی رہنمائی کرتے ہیں بلکہ ملک کی پالیسیوں کی سمت بھی طے کرتے ہیں: وزیر اعظم
بھگود گیتا سکھاتی ہے کہ امن اور سچائی کو قائم رکھنے کے لیے ناانصافی کی طاقتوں کوختم کرنے کیلئے ان کا سامنا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہی اصول ملک کی سلامتی کے نظریے کی بنیاد ہے: وزیر اعظم
آئیے ہم نو عہد کریں: پانی کا تحفظ، درخت لگانا، غریبوں کی خدمت، سودیشی اپنانا، کھیتی کے قدرتی طریقہ کو فروغ دینا، صحت مند طرزِ زندگی اختیار کرنا، یوگا کرنا، مخطوطات کی حفاظت کرنا اور کم از کم 25 وراثتی مقامات کی سیر کرنا: وزیر اعظم
प्रविष्टि तिथि:
28 NOV 2025 2:05PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اُڈپی، کرناٹک میں سری کرشن مٹھ میں لکش کنٹھ گیتا پارائن پروگرام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے فرمایا کہ بھگوان شری کرشن کے مقدس درشن، شریمد بھگود گیتا کے منتروں کے روحانی تجربے، اور اس قدر قابل احترام سنتوں اور گروؤں کی موجودگی اُن کے لیے ایک عظیم سعادت ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یہ بے شمار آشیرواد حاصل کرنے کے مترادف ہے۔
وزیر اعظم نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ محض تین دن قبل وہ گیتا کی دھرتی، کرکشیتر میں تھے، اور آج بھگوان شری کرشن کی مقدس دھرتی پر اور جگدگرو شری مادھواچاریہ جی کے آشیرواد سے سرشار اس مقام پر آنا اُن کے لیے انتہائی مسرت کا سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جب ایک لاکھ لوگوں نے مل کر بھگود گیتا کے شلوکوں کا ایک ساتھ جاپ کیا، تو دنیا بھر کے لوگوں نے بھارت کی ہزاروں سال پرانی روحانی وراثت کی زندہ روحانیت کا نظارہ کیا۔
وزیر اعظم نے فرمایا کہ کرناٹک کی سرزمین پر آنا اور یہاں کے محبت کرنے والے لوگوں کے درمیان رہنا ہمیشہ اُنہیں ایک منفرد تجربہ دیتا ہے۔ انہوں نے اجاگر کیا کہ اُڈپی کی مقدس دھرتی میں آمد ہمیشہ غیرمعمولی ہوتی ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ اگرچہ وہ گجرات میں پیدا ہوئے، لیکن گجرات اور اُڈپی کے درمیان ہمیشہ ایک گہرا اور خاص تعلق رہا ہے۔ جناب مودی نے اس عقیدے کا حوالہ دیا کہ یہاں قائم بھگوان شری کرشن کی جو مورتی ہے، اسے پہلے دوارکا میں ماتا رُکمِنی پوجتی تھیں، اور بعد میں جگدگرو شری مادھواچاریہ جی نے اسے اُڈپی میں پرتشٹھت کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال انہیں سمندر کے نیچے شری دوارکا جی کے درشن کا روحانی تجربہ حاصل ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ اس مورتی کے درشن کرکے انہیں کتنی گہری روحانی کیفیت محسوس ہوئی اور بتایا کہ اس درشن نے انہیں بے حد روحانی مسرت عطا کی۔
اُڈپی آنے کا ایک اور خاص سبب بیان کرتے ہوئے، جناب مودی نے واضح کیا کہ اُڈپی جن سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے طرزِ حکمرانی کی کرم بھومی رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 1968 میں اُڈپی کے لوگوں نے جن سنگھ کے وی ایس آچاریہ کو میونسپل کونسل کے لیے منتخب کیا اور اس کے ساتھ ہی اُڈپی نے ایک نئے طرزِ حکمرانی کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ صفائی مہم، جو آج قومی سطح پر نظر آتی ہے، اُڈپی نے اسے پانچ دہائیاں پہلے ہی اپنا لیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چاہے پانی کی فراہمی اور پانی کی نکاسی کے نئے ماڈل کی بات ہو، اُڈپی نے 1970 کی دہائی میں ہی ایسے پروگراموں کی شروعات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ مہمات قومی ترقی اور قومی ترجیح کا حصہ بن چکی ہیں اور ملک کی رہنمائی کر رہی ہیں۔
رام چرت مانس کے الفاظ یاد کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا: ‘‘ کَلیُگ میں، صرف بھگوان کے نام کا جاپ ہی انسان کو دنیاوی وجود کے جھمیلوں سے مکتی دلاتا ہے۔’’ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشرے میں گیتا کے منتروں اور شلوکوں کا پاٹھ صدیوں سے ہوتا رہا ہے، لیکن جب ایک لاکھ آوازیں ایک ساتھ ان شلوکوں کا سُریلا جاپ کرتی ہیں تو ایک منفرد تجربہ محسوس ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جب اتنے لوگ گیتا جیسے مقدس گرنتھ کا پاٹھ کرتے ہیں، جب ایسے روحانی الفاظ ایک مقام پر گونجتے ہیں، تو ایک خاص توانائی جنم لیتی ہے جو ذہن اور عقل کو نئی لہر اور نئی طاقت عطا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ توانائی روحانیت کی بھی طاقت ہے اور سماجی یکجہتی کی بھی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ایک لاکھ آوازوں میں گیتا کے جاپ کا یہ موقع ایک وسیع توانائی کے میدان کا تجربہ کرنے کا ذریعہ بن گیا ہے اور یہ دنیا کو اجتماعی شعور کی طاقت بھی دکھا رہا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے خصوصاً پرم پوجیہ شری شری سگونیندر تیرتھ سوامی جی کو نمن کیا، جنہوں نے لکش کنٹھ گیتا کے آدرش کو روحانی طور پر مجسم کیا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ سوامی جی نے دنیا بھر کے لوگوں کو اپنے ہاتھ سے گیتا لکھنے کی تحریک دے کر کوٹی گیتا لیکھن یگیہ کی شروعات کی، جو سناتن دھرم کی ایک عالمی سطح کی عوامی تحریک بن چکی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ بھارت کے نوجوان جس طرح بھگود گیتا کے جذبات اور تعلیمات سے جڑ رہے ہیں، وہ اپنے آپ میں ایک نہایت اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ صدیوں سے بھارت میں یہ روایت رہی ہے کہ ویدوں، اُپنشدوں اور شاستروں کا گیان اگلی نسل تک پہنچایا جائے، اور یہ پروگرام بھی نئی نسل کو بھگود گیتا سے جوڑنے کی ایک بامعنی کوشش بن چکا ہے۔
یہاں آنے سے تین دن قبل ایودھیا کے درشن کا ذکر کرتے ہوئے، جناب مودی نے بتایا کہ 25 نومبر، جو ویواہ پنچمی کا شبھ دن ہے، اس روز ایودھیا کے شری رام جنم بھومی مندر میں ‘‘دھرم دھوج’’ قائم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایودھیا سے لے کر اُڈپی تک بھگوان رام کے بے شمار بھکتوں نے اس روحانی اور عظیم جشن کا مشاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک جانتا ہے کہ رام مندر آندولن میں اُڈپی نے کتنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے یاد کیا کہ کئی دہائیاں پہلے پرم پوجیہ آنجہانی وِشویش تیرتھ سوامی جی نے اس پورے آندولن کو سمت دی تھی اور آج دھوج روہن کی یہ تقریب اُس عظیم تعاون کی تکمیل کا جشن بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اُڈپی کے لیے رام مندر کا تعمیر ہونا ایک اور وجہ سے بھی خاص ہے۔ نئے مندر میں جگدگرو مادھواچاریہ جی کے نام سے ایک شاندار دوار تعمیر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جگدگرو مادھواچاریہ جی بھگوان رام کے انتہائی گہرے بھکت تھے اور انہوں نے ایک شلوک لکھا تھا جس کا مطلب ہے کہ بھگوان شری رام چھ روحانی گُنوں سے آراستہ، پرمیشور ہیں اور طاقت و شجاعت کے اتھاہ سمندر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے رام مندر پرسنگ میں اُن کے نام کا ایک دوار ہونا اُڈپی، کرناٹک اور پورے ملک کے لیے باعث فخر ہے۔
جگدگرو شری مادھواچاریہ کو بھارت کی دویت واد فلسفے کا اولین محرک اور ویدانت کا روشن چراغ قرار دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اُن کے قائم کردہ اُڈپی کے اَشٹ مٹھ نظام اور نئی روایات کے قیام کی زندہ مثال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بھگوان شری کرشن کی بھکتی ہے، ویدانت کا گیان ہے اور ہزاروں لوگوں کو بھوجن کرانے کا عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرح سے یہ مقام گیان، بھکتی اور سیوا کا مقدس سنگم ہے۔
جناب مودی نے یاد دلایا کہ جب جگدگرو مادھواچاریہ جی نے جنم لیا، اُس دور میں بھارت کو اندرونی اور بیرونی، دونوں طرح کے چیلنجز کا سامنا تھا، اور اسی وقت انہوں نے ایسی بھکتی کا راستہ دکھایا جو سماج کے ہر طبقے اور ہر آستھا کو جوڑ سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسی رہنمائی کے سبب صدیوں بعد بھی اُن کے قائم کردہ مٹھ کروڑوں لوگوں کی روزانہ سیوا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اُن سے ہی متاثر ہو کر دویت پرمپرا میں کئی عظیم شخصیتیں اُبھریں جنہوں نے ہمیشہ دھرم، سیوا اور قوم کی تعمیر کے کام کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوک سیوا کی ازلی روایت ہی اُڈپی کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔
جگدگرو مادھواچاریہ کی روایت نے ہری داس روایت کو و توانائی بخشی، اس کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پرندر داس اور کنک داس جیسے مہان سنتوں نے بھکتی کو سادہ، شیریں اور آسان کنڑ زبان میں عام لوگوں تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی رچنائیں ہر دل تک، حتیٰ کہ سماج کے غریب ترین طبقات تک پہنچیں اور انہیں دھرم اور سناتن اقدار سے جوڑا، اور یہ رچنائیں آج کی نسل کے لیے بھی برابر معنویت رکھتی ہیں۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ آج بھی جب نوجوان سوشل میڈیا ریلز پر پرندر داس کی رچنا ‘‘چندرچُوڑا شیوا شنکر پارتھی’’ سنتے ہیں تو وہ ایک بالکل مختلف روحانی احساس میں ڈوب جاتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج بھی جب ان جیسے بھگت کو اُڈپی میں ایک چھوٹی سی کھڑکی سے بھگوان شری کرشن کے درشن ہوتے ہیں، تو یہ کنک داس کی بھکتی سے جڑنے کا ایک موقع بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود کو بہت خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ آج اور اس سے پہلے بھی انہیں کنک داس کو نمن کرنے کا موقع ملا ہے۔
بھگوان شری کرشن کی تعلیمات ہر دورمیں عملی ثابت ہوتی ہیں، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ گیتا کے الفاظ نہ صرف فرد بلکہ ملک کی پالیسیوں کی بھی رہنمائی کرتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بھگود گیتا میں شری کرشن نے بتایا ہے کہ ہمیں سب کے کلیان کے لیے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جگدگرو مادھواچاریہ نے اپنی پوری زندگی ان ہی احساسات کو اپنایا اور بھارت کی یکجہتی کو مضبوط کیا۔
‘‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سروجن ہِتائے، سروجن سُکھائے’’ جیسی پالیسیوں کے پیچھے بھگوان شری کرشن کے شلوکوں سے حاصل تحریک ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ بھگوان شری کرشن غریبوں کی مدد کا منتر دیتے ہیں، اور یہی تحریک آیوشمان بھارت اور پی ایم آواس جیسی یوجناؤں کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھگوان شری کرشن خواتین کی حفاظت اور انہیں بااختیار بنانے کی تعلیم دیتے ہیں، اور اسی سمجھ بوجھ نے ملک کو ‘‘ناری شکتی وندن ادھنییم’’ کے تاریخی فیصلے تک پہنچایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھگوان شری کرشن سب کی بہبودی کی تعلیم دیتے ہیں، اور یہی تعلیم کی بھارت پالیسیوں، جیسے ویکسین میتری، سولر الائنس، اور وسو دیو کُٹُمبکم کی بنیاد ہے۔
وزیر اعظم جناب مودی نے کہا کہ بھگوان شری کرشن نے میدانِ جنگ میں گیتا کا سندیش دیا تھا اور اس بات پر زور دیا کہ بھگود گیتا ہمیں سکھاتی ہے کہ امن اور سچائی کے قیام کے لیے ظلم کرنے والوں کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہی جذبہ ملک کی سلامتی پالیسی کا بنیادی اصول ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت وسودیو کٹمبکم کی بات بھی کرتا ہے اور ساتھ ہی دھرم رَکشَتی رَکشِتَہ کے منتر کابھی اعادہ کرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ لال قلعہ سے شری کرشن کی رحم دلی کا پیغام بھی دیا جاتا ہے اور اسی قلعے کی فصیلوں سے مشن سدَرشن چکر کا اعلان بھی ہوتا ہے۔ جناب مودی نے واضح کیا کہ مشن سدَرشن چکر کا مطلب ہے، ملک کے اہم مقامات، صنعتی اور عوامی شعبوں کے چاروں طرف ایک ایسی حفاظتی دیوار بنانا جسے دشمن پار نہ کر سکے، اور اگر دشمن نے کبھی شہ دکھانے کی کوشش کی تو بھارت کا سدَرشن چکر اسے نیست و نابود کر دے گا۔
آپریشن سندور کی کارروائی میں ملک نے اسی عزم کو دیکھا،اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پہلگام کے دہشت گردانہ حملے میں بہت سے باشندگان وطن نے اپنی جان گنوائی، جن میں کرناٹک کے لوگ بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے جب ایسے دہشت گردانہ حملے ہوتے تھے تو سرکاریں بے حِس بیٹھ جاتی تھیں، لیکن یہ نیا بھارت ہے جو نہ کسی کے آگے جھکتا ہے اور نہ ہی اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئے اپنے فرض سے ڈگمگاتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، کہ ‘‘بھارت امن قائم کرنا بھی جانتا ہے اور امن کو بچانا بھی۔’’
جناب مودی نے کہا کہ بھگود گیتا ہمیں اپنے فرائض اور زندگی کے عزائم کے بارے میں بیدار کرتی ہے، اور اسی سے تحریک حاصل کرکے انہوں نے سبھی سے کچھ عہد کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپیلیں نو عہدوں کی طرح ہیں جو ہمارے آج اور کل کے لیے بہت ضروری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب سنتوں کی سنگت اور آشِرواد ان اپیلوں کو مل جائے گا، تو انہیں ہر شہری تک پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا پہلا عہد پانی کا تحفظ کرنا، پانی بچانا اور دریاؤں کا تحفظ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دوسرا عہد درخت لگانا ہونا چاہیےاور بتایا کہ ‘‘ایک پیڑ ماں کے نام’’ جیسی ملک گیر مہم تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، اور اگر تمام مٹھوں کی طاقت اس میں شامل ہو جائے تو اس کا اثر مزید وسیع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تیسرا عہد یہ ہونا چاہیے کہ ہم ملک کے کم از کم ایک غریب انسان کی زندگی بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ چوتھا عہد سودیشی کا ہونا چاہیے، اور ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے ہم سب کو سودیشی کا تصور اپنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت آتم نربھر بھارت اور سودیشی کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، ہماری معیشت، ہماری صنعت اور ہماری ٹیکنالوجی اپنے پیروں پر مضبوطی سے کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہمیں پوری طاقت کے ساتھ کہنا چاہیے ووکَل فار لوکل۔
پانچویں عہد کا ذکر کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ ہمیں قدرتی کاشتکاری کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چھٹا عہد یہ ہونا چاہیے کہ ہم صحت مند طرز زندگی اپنائیں، اپنی خوراک میں موٹے اناج شامل کریں اور تیل کا استعمال کم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ساتواں عہد یہ ہونا چاہیے کہ ہم یوگ کو اپنائیں اور اسے اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آٹھواں عہد مخطوطات کے تحفظ میں مدد کرنا ہے، کیونکہ بھارت کا بہت سا قدیم علم انہی مخطوطات میں محفوظ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت سرکار گیان بھارتَم مشن پر کام کر رہی ہے تاکہ اس گیان کو محفوظ رکھا جا سکے، اور عوامی تعاون سے اس بیش قیمتی تاریخی اثاثہ کو بچانے میں مدد ملے گی ۔
نویں عہد کی اپیل کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ہر شخص کو ہمارے ملک کی وراثت سے جڑے کم از کم 25 مقامات کی سیر کرنی چاہیے۔ جناب مودی نے بتایا کہ تین چار دن پہلے ہی ہریانہ کے کرکشیتر میں مہابھارت ایکسپیریئنس سینٹر کا افتتاح ہوا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس سینٹر کا درشن کریں تاکہ بھگوان شری کرشن کی فلسفہ زندگی کا درشن کو کرسکیں۔ جناب مودی نے یہ بھی بتایا کہ گجرات میں ہر سال بھگوان شری کرشن اور ماتا رُکمنی کے ویواہ کو وقف مادھَو پور میلہ منعقد ہوتا ہے، جس میں پورے ملک سے، خاص طور پر شمال مشرق سے لوگ بڑی تعداد میں شامل ہوتے ہیں، اور انہوں نے سبھی سے اگلے سال اس میں شامل ہونے کی کوشش کرنے کی اپیل کی۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ بھگوان شری کرشن کی پوری زندگی اور گیتا کا ہر ادھیائے کرم، کرتویہ اور کلیان کا پیغام دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے لیے 2047 کا دور صرف امرت کال ہی نہیں بلکہ وِکست بھارت کی تعمیر کے لیے فرائض کی پابندی کا دور بھی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ہر شہری ، ہر بھارتیہ کی اپنی ذمہ داری ہے، اور ہر شخص اور ہر ادارہ کا اپنا ایک فرض ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ان فرائض کی انجام دہی میں کرناٹک کے محنتی لوگوں کا بہت اہم رول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کوشش ملک کے نام وقف ہونی چاہیے، اور فرض کے اسی جذبہ کے ساتھ چل کر وکست کرناٹک اور وکست بھارت کا خواب پورا ہوگا۔
جناب مودی نے اپنے خطاب کا اختتام اس نیک خواہش کے ساتھ کیا کہ اُڈپی کی سرزمین سے نکلنے والی یہ توانائی وکست بھارت کے عہد کو آگے بڑھاتی رہے۔ انہوں نے اس مبارک موقع سے جڑے ہر خوش نصیب شراکت دار کو دلی مبارکباد پیش کی۔
کرناٹک کے گورنر جناب تھاورچند گہلوت، مرکزی وزیر پرہلاد جوشی سمیت کئی معزز شخصیات اس پروگرام میں موجود تھیں ۔
پسِ منظر
وزیر اعظم نے اُڈپی میں سری کرشن مٹھ کا دورہ کیا اور لکش کنٹھ گیتا پارائن پروگرام میں شرکت کی ۔ یہ ایک عظیم روحانی پروگرام ہے جس میں 1,00,000 شرکا شامل ہیں، جن میں طلبہ، سنت، دانشور،مختلف شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے شہری شامل ہیں، جو ایک ساتھ شریمد بھگود گیتا کا پاٹھ کر کریں گے۔
وزیر اعظم نے کرشن کے گربھ گرہ کے سامنے واقع سُورن تیرتھ منڈپ کا بھی افتتاح کیا اور مقدس کنکا کنڈی کے لیے کنکا کووچ کو وقف کیا۔ وہ مقدس جھروکہ جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ سنت کنک داس نے اسی کے ذریعے بھگوان کرشن کے مقدس درشن کیے تھے۔ سری کرشن مٹھ، اُڈپی، کو 800 سال سے زیادہ عرصہ پہلے سری مادھواچاریہ نے قائم کیا تھا، جو ویدانت کے دویت واد فلسفے کے بانی بھی تھے۔
************
ش ح۔ ش ب۔ م الف
U. No.1978
(रिलीज़ आईडी: 2195932)
आगंतुक पटल : 8