وزیراعظم کا دفتر
اسکائی روٹ انفِنٹی کیمپس کے افتتاح کے موقع پر بذریعۂ ویڈیو کانفرنس وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
27 NOV 2025 1:30PM by PIB Delhi
کابینہ میں میرے ساتھی جناب جی. کشن ریڈی جی، آندھرا پردیش کے صنعت کےوزیر جناب ٹی. جی. بھرت جی، اِن-اسپیس کے چیئرمین جناب پون گوینکا جی، ٹیم اسکائی روٹ، دیگر عظیم شخصیات، خواتین و حضرات !
ساتھیو!
آج ملک خلائی شعبہ میں ایک غیر معمولی موقع کا مشاہد کر رہا ہے۔ آج بھارت کے خلائی ماحول میں، نجی شعبہ بڑی اڑان بھر رہا ہے۔ اسکائی روٹ کا انفِنٹی کیمپس، بھارت کی نئی سوچ، اختراع اور سب سے بڑی بات نوجوان طاقت کا عکاس ہے۔ ہماری نوجوان طاقت کی اختراع، خطرہ مول لینے کی صلاحیت اور کاروباری صلاحیت، آج نئی بلندی چھو رہی ہے۔ اور آج یہ پروگرام، اس بات کا مظہر ہے کہ آنے والے وقت میں بھارت عالمی سیٹلائٹ لانچ ماحول میں ایک رہنما بن کر ابھرے گا۔ میں پون کمار چندنا اور ناگا بھرت ڈاکا کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ آپ دونوں نوجوان ملک کے کئی نوجوان خلائی کاروباریوں، ہر نوجوان کے لیے بہت بڑی مثال ہیں۔ آپ دونوں نوجوانوں نے خود پر بھروسہ کیا، آپ خطرہ اٹھانے میں پیچھے نہیں رہے۔ اور اس کا نتیجہ آج پورا ملک دیکھ رہا ہے، ملک آپ پر فخر کر رہا ہے۔
ساتھیو!
بھارت کا خلائی سفر بہت محدود وسائل سے شروع ہوا تھا۔ لیکن ہماری خواہشات کبھی بھی محدود نہیں رہیں۔ وہ بھی ایک زمانہ تھا، ایک سائیکل پر راکٹ کا حصہ لے جانے سے لے کر، دنیا کے سب سے قابل اعتماد لانچ گاڑی تک بھارت نے ثابت کیا ہے کہ خوابوں کی اونچائی وسائل سے نہیں، عزم سے طے ہوتی ہے۔ اِسرو نے دہائیوں تک بھارت کے خلائی سفر کو نئی اڑان دی ہے۔ بھروسہ، صلاحیت اور قدر، ہر طرح سے بھارت نے اپنی الگ پہچان بنائی ہے۔
ساتھیو!
ہم سب جانتے ہیں کہ بدلتے ہوئے اس وقت میں خلائی شعبہ کتنا وسیع ہو رہا ہے۔ یہ مواصلات، زراعت، سمندری نگرانی، شہری منصوبہ بندی، موسم کی پیشین گوئی اور قومی سلامتی کی بنیاد بن چکا ہے۔ اور اس لیے ہی ہم نے بھارت کے خلائی شعبہ میں تاریخی اصلاحات کیں۔ سرکار نے خلائی شعبہ کو نجی جدت طرازی کے لیے کھولا، نئی خلائی پالیسی تیار کی گئی۔ ہم نے اسٹارٹ اپس کو، صنعت کو، اختراع کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ ہم نے اِن-اسپیس قائم کیا، اپنے اسٹارٹ اپس کے لیے اِسرو کی سہولیات اور ٹیکنالوجی کو دستیاب کرایا۔ یعنی، بھارت نے گزشتہ 6-7 سالوں میں ہی اپنے خلائی شعبہ کو ایک کھلے، تعاون پر مبنی اور اختراع سے چلنے والے ماحول میں بدل دیا ہے۔ آج کے اس پروگرام میں ہمیں اسی کی جھلک دکھائی دے رہی ہے اور فخر کا احساس ہو رہا ہے۔
ساتھیو!
بھارت کا نوجوان ملک کے مفاد کو سب سے اوپر رکھ کر چلتا ہے۔ وہ ہر موقع کا صحیح استعمال کرتا ہے۔ جب سرکار نے خلائی شعبہ کو کھولا، تو ملک کے نوجوان اور خاص طور پر ہمارے جین زی نوجوان اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے آگے آ گئے۔ آج بھارت کے 300 سے زیادہ خلائی اسٹارٹ اپس، بھارت کے خلائی مستقبل کو نئی امیدیں دے رہے ہیں۔ اور اس میں بھی خاص یہ کہ ہمارے حقوق اور ہمارے زیادہ تر خلائی اسٹارٹ اپس، اس کی شروعات بہت چھوٹی ٹیم سے ہوئی ہے۔ اور مجھے ان سب کو گزشتہ 5-6 سال میں لگاتار ملنے کا موقع ملا ہے۔ کبھی دو لوگ، کبھی پانچ ساتھی، کبھی ایک چھوٹا سا کرائے کا کمرہ۔ ٹیم چھوٹی تھی، وسائل محدود تھے، لیکن ارادے نئی بلندی چھونے کے ہیں۔ یہی وہ جذبہ ہے، جس نے بھارت میں نجی خلائی انقلاب کو جنم دیا ہے۔ آج یہ جین زی انجینئرز، جین زی ڈیزائنرز، جین زی کوڈرز اور جین زی سائنسدان، نئی نئی ٹیکنالوجی بنا رہے ہیں۔ پروپلشن سسٹم ہوں، مرکب مواد ہوں، راکٹ کے مراحل ہوں، سیٹلائٹ پلیٹ فارم ہوں، بھارت کا نوجوان آج ان شعبوں میں کام کر رہا ہے، جن کا کچھ سال پہلے تصور بھی ممکن نہیں تھا۔ بھارت کا نجی خلائی ٹیلنٹ پوری دنیا میں اپنی الگ پہچان بنا رہا ہے۔ آج عالمی سرمایہ کاروں کے لیے بھارت کا خلائی شعبہ ایک پرکشش منزل بن رہا ہے۔
ساتھیو!
آج دنیا میں چھوٹے سیٹلائٹس کی مانگ لگاتار بڑھ رہی ہے۔ لانچ کی فریکوئنسی بھی بڑھ رہی ہے۔ نئی نئی کمپنیاں سیٹلائٹ خدمات دینے لگی ہیں۔ اور خلائی شعبہ اب ایک اسٹراٹیجک اثاثہ کے روپ میں جگہ بنا چکا ہے۔ اس لیے، آنے والے سالوں میں عالمی خلائی معیشت کئی گنا بڑھنے والی ہے۔ یہ بھارت کے نوجوانوں کے لیے بہت بڑا موقع ہے۔
ساتھیو!
بھارت کے پاس خلائی شعبہ میں جو صلاحیت ہے، وہی صلاحیت دنیا میں صرف کچھ ہی ممالک کے پاس ہے۔ ہمارے پاس ماہر انجینئرز ہیں، اعلیٰ معیار کا مینوفیکچرنگ ماحول ہے، عالمی معیار کی لانچ سائٹس ہیں اور اختراع کو حوصلہ افزائی کرنے والی ذہنیت ہے۔ بھارت کی خلائی صلاحیت لاگت کے لحاظ سے کفایتی بھی ہے اور قابل اعتماد بھی ہے۔ اسی وجہ سے دنیا کی بھارت سے بہت زیادہ امیدیں ہیں۔ عالمی کمپنیاں، بھارت میں سیٹلائٹس بنانا چاہتی ہیں، بھارت سے لانچ خدمات لینا چاہتی ہیں، بھارت کے ساتھ ٹیکنالوجی شراکت داری چاہتی ہیں۔ اور اس لیے ہمیں اس وقت کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔
ساتھیو!
آج جو تبدیلی ہم خلائی شعبہ میں دیکھ رہے ہیں، وہ بھارت میں ہو رہے اسٹارٹ اپ انقلاب کا حصہ ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں، الگ الگ شعبوں میں اسٹارٹ اپس کا نیا دور شروع ہوا ہے۔ فِن ٹیک ہو، ایگری ٹیک ہو، ہیلتھ ٹیک ہو، کلائمیٹ ٹیک ہو، ایڈو ٹیک ہو، دفاعی ٹیک ہو، ہر شعبہ میں بھارت کے نوجوان، ہمارے جین زی نئے حل دے رہے ہیں۔ اور آج، میں دنیا کے جین زی کو بھی بڑے اعتماد سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر جین زی کے لیے سچے معنی میں کہیں سے ترغیب مل سکتی ہے، تو بھارت کے جین زی سے مل سکتی ہے۔ بھارت کے جین زی کی جو تخلیقی صلاحیت ہے، بھارت کے جین زی کی جو مثبت ذہنیت ہے، بھارت کے جین زی کی جو صلاحیت سازی ہے، یہ اپنے آپ میں پوری دنیا کی جین زی کے لیے مثال بن سکتی ہے۔ آج بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحول بن چکا ہے۔ ایک وقت تھا، جب اسٹارٹ اپ کا مطلب صرف اور صرف کچھ بڑے شہروں تک محدود تھا۔ لیکن آج بھارت کے چھوٹے چھوٹے شہروں اور گاؤں سے بھی اسٹارٹ اپس نکل رہے ہیں۔ آج ملک میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ اسٹارٹ اپس ہیں۔ متعدد اسٹارٹ اپس یونیکورن بن چکے ہیں۔
ساتھیو!
آج بھارت صرف ایپس اور سروسز تک محدود نہیں ہے۔ ہم اب ڈیپ-ٹیک، مینوفیکچرنگ اور ہارڈ ویئر اختراع کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، جین زی کا شکریہ ۔ آپ سیمی کنڈکٹر شعبہ کی ہی مثال لیجیے، سرکار نے جو تاریخی قدم اٹھائے ہیں، وہ بھارت کے ٹیک مستقبل کی بنیاد کو مضبوطی دے رہے ہیں۔ آج ملک میں سیمی کنڈکٹر فیبریکیشن یونٹس، چپ مینوفیکچرنگ اور ڈیزائن ہبز بہت تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ چپ سے لے کر سسٹم تک، بھارت اب ایک مضبوط الیکٹرانکس ویلیو چین تیار کر رہا ہے۔ یہ خود انحصاری کے عزم کا حصہ تو ہے ہی، اس سے بھارت عالمی سپلائی چین کا ایک مضبوط اور قابل اعتماد ستون بھی بنے گا۔
ساتھیو!
اصلاحات کا ہمارا دائرہ بھی لگاتار بڑھ رہا ہے۔ جیسے ہم نے خلائی اختراع کو نجی شعبہ کے لیے کھولا، اسی ظرح ہم ایک بہت اہم شعبہ میں بھی قدم اٹھانے جا رہے ہیں۔ ہم نیوکلیئر شعبہ کو بھی کھولنے کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس شعبہ میں بھی ہم نجی شعبہ کی طاقتور کردار کی بنیاد رکھنے جا رہے ہیں۔ اس سے چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹر، ایڈوانسڈ ری ایکٹرز اور نیوکلیئر اختراع میں مواقع بنیں گے۔ یہ اصلاح، ہماری توانائی کے تحفظ اور تکنیکی قیادت کو نئی طاقت دے گا۔
ساتھیو!
آنے والا مستقبل کیسا ہوگا، یہ بہت کچھ آج ہو نے والی تحقیق پر بھی منحصر ہے۔ اس لیے ہماری سرکار کا بہت زور نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ تحقیق کے مواقع دینے پر بھی ہے۔ ہم نے قومی تحقیقی فاؤنڈیشن کا قیام کیا ہے، جو جدید تحقیق کے لیے نوجوانوں کو سپورٹ کرتا ہے۔ ’’ون نیشن، ون سبسکرپشن‘‘ اس سے سبھی طلباء کی بین الاقوامی جریدوں تک رسائی آسان ہوئی ہے۔ ایک لاکھ کروڑ کے تحقیق، ترقی اور اختراع سے متعلق فنڈ سے ملک بھر میں نوجوانوں کو بہت مدد ملنے والی ہے۔ ہم نے 10,000 سے زیادہ اٹل ٹِنکرِنگ لیبز بھی کھولی ہیں، جو طلباء میں تحقیق اور اختراع کا جذبہ پیدا کررہی ہیں۔ آنے والے دنوں میں ہم ایسی 50,000 نئی اٹل ٹِنکرِنگ لیبز بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ سرکار کی یہ کوششیں بھارت میں نئے اختراع کی بنیاد بنا رہی ہیں۔
ساتھیو!
آنے والا وقت بھارت کا ہے، بھارت کے نوجوانوں کا ہے، بھارت کی اختراعات کا ہے۔ کچھ مہینے پہلے خلائی دن کے موقع پر میں نے، ہماری خلائی خواہشات کی بحث کی تھی۔ ہم نے طے کیا تھا کہ آنے والے 5 سال میں بھارت اپنی لانچ صلاحیت کو نئی اونچائیوں تک لے جائے گا۔ ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا تھا کہ بھارت کے خلائی شعبہ میں 5 نئے یونیکورن تیار ہوں گے۔ اسکائی روٹ کی ٹیم جس طرح آگے بڑھ رہی ہے، اس سے یہ طے ہے کہ بھارت اپنا ہر مقصد حاصل کر کے رہے گا۔
ساتھیو!
میں بھارت کے ہر نوجوان کو، ہر اسٹارٹ اپ، سائنسدان، انجینئر، کاروباری کو بھروسہ دیتا ہوں اور میرے نوجوان ساتھیو! یہ میری گارنٹی ہے، سرکار ہر قدم پر آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ میں ایک بار پھر اسکائی روٹ کی پوری ٹیم کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ اور ان سبھی لوگوں کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں، جو بھارت کے خلائی سفر کو نئی رفتار دے رہے ہیں۔ آئیے، زمین ہو یا پھر خلاء 21ویں صدی کو بھارت کی صدی بنائیں! آپ سب کا بہت بہت شکریہ! نیک خواہشات!
***************
(ش ح۔ک ح۔ع ر)
U No. 1911
(Release ID: 2195338)
Visitor Counter : 5