وزیراعظم کا دفتر
جی-20 سربراہ اجلاس کے دوران وزیراعظم کا بیان: دوسرا اجلاس
Posted On:
22 NOV 2025 9:57PM by PIB Delhi
معزز حاضرین،
قدرتی آفات انسانیت کے لیے مسلسل ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہیں۔ اس سال بھی انہوں نے عالمی آبادی کے ایک بڑے حصے کو متاثر کیا ہے۔ یہ واقعات واضح طور پر اس بات کی ضرورت اجاگر کرتے ہیں کہ آفات سے نمٹنے کی مؤثر تیاری اور ردعمل کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے۔
اسی مقصد کے تحت بھارت نے اپنی جی-20 صدارت کے دوران ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن ورکنگ گروپ یعنی قدرتی آفات کے خطرے کو کم کرنے کا عاملہ گروپ تشکیل دیا۔ میں اس اہم ایجنڈے کو ترجیح دینے پر جنوبی افریقہ کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
دوستو،
آفات کے مقابلے میں لچک پیدا کرنے کے لیے ہماری حکمتِ عملی کو "ردعمل پر مبنی" نقطۂ نظر سے آگے بڑھ کر "ترقی پر مبنی" نقطۂ نظر اختیار کرنا ہوگا۔ یہی سوچ بھارت کی اس پہل کے پیچھے تھی جس کے تحت کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر یعنی قدرتی آفات سے نمٹنے کیلیے بنیادی ڈھانچے کا گروپ (سی ڈی آر آئی) قائم کیا گیا۔ سی ڈی آر آئی کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے جی-20 ممالک مالی وسائل، ٹیکنالوجی اور مہارتیں بروئے کار لا کر ایک زیادہ لچکدار مستقبل کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
دوستو،
بھارت کا یہ بھی ماننا ہے کہ خلائی ٹیکنالوجی کے فوائد پوری انسانیت تک پہنچنے چاہئیں۔ اسی لیے ہم جی-20 اوپن سیٹلائٹ ڈیٹا شراکت داری کی تجویز پیش کر رہے ہیں۔ اس اقدام کے تحت جی-20 ممالک کی خلائی ایجنسیوں کے سیٹلائٹ ڈیٹا اور تجزیات کو زیادہ قابلِ رسائی، باہمی ہم آہنگ اور مفید بنایا جائے گا، خصوصاً عالمِ جنوب کے ممالک کے لیے۔
دوستو،
پائیداری اور صاف توانائی عالمی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔ اہم معدنیات اس سلسلے میں بنیادی اہمیت رکھتے ہیں اور انہیں پوری انسانیت کا مشترکہ اثاثہ سمجھا جانا چاہیے۔ اسی لیے بھارت جی-20 اہم معدنیات کے سرکولیرٹی اقدام کی تجویز پیش کر رہا ہے، جو ری سائیکلنگ، شہری کان کنی اور سیکنڈ لائف بیٹریوں جیسے منصوبوں میں جدت کو فروغ دے سکتا ہے۔
سرکولیرٹی میں سرمایہ کاری سے بنیادی کان کنی پر انحصار کم ہوگا، سپلائی چین پر دباؤ گھٹے گا اور ماحول کو فائدہ پہنچے گا۔ یہ اقدام مشترکہ تحقیق، ٹیکنالوجی کے مشترکہ معیارات اور عالمِ جنوب میں پائلٹ ری سائیکلنگ مراکز کے قیام کو بھی ممکن بنا سکتا ہے۔
دوستو،
نئی دہلی جی-20 سربراہ اجلاس کے دوران ہم نے 2030 تک قابلِ تجدید توانائی کو تین گنا اور توانائی کی کارکردگی کی شرح کو دو گنا کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس ہدف کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ ترقی یافتہ ممالک مقررہ وقت کے اندر سستی موسمیاتی مالی معاونت اور ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے اپنے وعدے پورے کریں۔
دوستو،
ماحولیاتی تبدیلی اور دیگر چیلنجوں کے باعث زرعی شعبہ اور غذائی تحفظ کو درپیش خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کئی ممالک میں کسان کھاد، ٹیکنالوجی، قرض، بیمہ اور منڈیوں تک رسائی میں بڑھتی ہوئی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ بھارت اس حوالے سے اپنے طور پر اقدامات کر رہا ہے۔
بھارت دنیا کے سب سے بڑے غذائی تحفظ اور غذائیت کی معاونت کے پروگرام کو چلاتا ہے۔ ہم دنیا کے سب سے بڑے ہیلتھ انشورنس پروگرام اور سب سے بڑے فصل بیمہ اسکیم بھی چلاتے ہیں۔ ہم شری انا (موٹے اناج/ملیٹس) کو فروغ دے رہے ہیں، جو غذائیت اور ماحول دونوں کے لیے انتہائی مفید سپر فوڈز ہیں۔
نئی دہلی جی-20 اجلاس کے دوران ہم نے ان مسائل پر دکن اصولوں پر اتفاق کیا تھا۔ اب ان اصولوں کی بنیاد پر ہمیں ایک جامع جی-20 روڈ میپ تیار کرنا چاہیے۔
دوستو،
لچک تنہا کوششوں سے پیدا نہیں ہو سکتی۔
جی-20 کو ایسی جامع حکمتِ عملیوں کو فروغ دینا ہوگا جو غذائیت، عوامی صحت، پائیدار زراعت اور آفات کی تیاری کو آپس میں جوڑ کر عالمی سلامتی کو مضبوط بنائیں۔
آپ سب کا بہت شکریہ۔
************
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 1662 )
(Release ID: 2193112)
Visitor Counter : 3