وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیراعظم نے جوہانسبرگ میں جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کی

Posted On: 22 NOV 2025 10:08PM by PIB Delhi

 وزیراعظم نے آج جنوبی افریقہ کے صدر سِرِل راما فوساکی میزبانی میں جوہانسبرگ میں منعقدہ جی 20 رہنماؤں کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ یہ جی 20 سربراہی اجلاسوں میں وزیراعظم کی بارہویں شرکت تھی۔ وزیر اعظم نے سربراہ اجلاس کے افتتاحی دن کے دونوں سیشنز سے خطاب کیا۔ انہوں نے صدر رامافوسا کا پرتپاک میزبانی اور اجلاس کی کامیاب میزبانی پر شکریہ ادا کیا۔

افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، جس کا موضوع "سب کو ساتھ لے کر جامع اور پائیدار اقتصادی ترقی تھا "، وزیراعظم نے جنوبی افریقہ کی صدارت میں گروپ کی جانب سے مہارت پر مبنی ہجرت ، سیاحت، غذائی تحفظ، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل معیشت، اختراعات اور خواتین کے بااختیار بنانے کے شعبوں میں کی گئی کامیاب کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ نئی دہلی سربراہ اجلاس کے دوران کیے گئے بعض تاریخی فیصلوں کو آگے بڑھایا گیا ہے۔

وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی کے نئے معیارات وضع کرنے کا وقت آ گیا ہے، ایسے معیارات جو ترقی میں عدم توازن اور قدرت کے حد سے زیادہ استحصال جیسے چیلنجوں کا حل پیش کریں، خصوصاً اس موقع پر جب پہلی بار جی-20 سربراہ اجلاس افریقہ میں منعقد ہو رہا ہے۔اس تناظر میں انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ بھارت کی تہذیبی دانائی پر مبنی ’’انٹیگرل ہیومنزم‘‘  کے تصور کو مزید تحقیق اور جستجو کے ذریعے سامنے لایا جانا چاہیے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ انٹیگرل ہیومنزم کا تصور، انسان، معاشرے اور فطرت کو ایک جامع اور مجموعی انداز سے دیکھتا ہے، اور اسی ذریعے ترقی اور کرۂ ارض کے درمیان ہم آہنگی پیدا کی جا سکتی ہے۔

بھارت کی ترقی، ترقیاتی حکمتِ عملی اور سب کے فلاح و بہبود کے نقطۂ نظر پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیراعظم نے جی-20 کے لیے غور و فکر کی غرض سے چھ تجاویز پیش کیں۔ جو مندرجہ ذیل ہیں:

  • جی-20 عالمی روایتی علمی ذخیرہ کا قیام: اس کے ذریعے انسانی تہذیب و تمدن کی اجتماعی دانائی کو محفوظ کر کے آنے والی نسلوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
  • جی-20 افریقہ مہارت میں اضافے کے پروگرام کا قیام: اس پروگرام کا مقصد افریقہ کے نوجوانوں کی مہارت سازی کے لیے دس لاکھ تصدیق شدہ تربیت کاروں کا ذخیرہ تیار کرنا ہے، جس سے مقامی صلاحیتیں بڑھیں گی اور براعظم میں دیرپا ترقی کو فروغ ملے گا۔
  • جی-20 عالمی ہیلتھ کیئر ریسپانس ٹیم کا قیام: یہ ٹیم جی-20 ممالک کے ماہرینِ صحت پر مشتمل ہوگی اور دنیا کے کسی بھی حصے میں صحت سے متعلق عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعینات کی جا سکے گی۔
  • جی-20 اوپن سیٹلائٹ ڈیٹا شراکت داری کا قیام: اس پروگرام کے تحت جی-20 ممالک کی خلائی ایجنسیوں کے سیٹلائٹ ڈیٹا کو زرعی شعبے، ماہی گیری، آفات سے نمٹنے اور دیگر سرگرمیوں کے لیے ترقی پذیر ممالک کو فراہم کیا جائے گا۔
  • جی-20 اہم معدنیات سرکولیرٹی اقدام کا قیام: یہ اقدام ری سائیکلنگ، شہری کان کنی، پرانے بیٹری منصوبوں اور مختلف نوعیت کی اختراعات کو فروغ دے گا، سپلائی چین سکیورٹی مضبوط کرے گا اور زیادہ صاف ستھری ترقیاتی راہیں فراہم کرے گا۔
  • جی-20 منشیات دہشت گردی نیٹورک کے خلاف اقدام کا قیام: اس کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کا سدباب کیا جائے گا اور منشیات و دہشت گردی کی معیشت کو توڑا جائے گا۔

وزیراعظم نے "لچکدار دنیا – آفات کے خطرات میں کمی، ماحولیاتی تبدیلی، منصفانہ توانائی کی منتقلی اور غذائی نظام میں جی-20 کا کردار" کے عنوان سے منعقدہ سیشن سے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ بھارت کی جانب سے شروع کیے گئے قدرتی آفات کے خطرے کو کم کرنے سے متعلق عاملہ گروپ کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آفات سے نمٹنے کی حکمت عملی "ردعمل پر مبنی" ہونے کے بجائے "ترقی پر مبنی" ہونی چاہیے، جس کی بہترین مثال بھارت کے قائم کردہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے بنیادی ڈھانچے کا گروپ ہے۔ وزیراعظم نے ماحولیاتی ایجنڈے پر مشترکہ عالمی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے غذائی تحفظ کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔

اس سلسلے میں انہوں نے غذائی اور ماحولیاتی تحفظ کے فروغ میں جوار، باجرہ اور دیگر موٹے اناج کی اہمیت کا ذکر کیا۔ انہوں نے بھارت کی صدارت کے دوران منظور کیے گئے دکن اصولوں برائے غذائی تحفظ کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اسی نوعیت کا نقطۂ نظر جی-20 کے غذائی تحفظ کے روڈ میپ کی بنیاد بننا چاہیے۔

وزیراعظم نے ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کو سستی مالی معاونت اور ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے لیے اپنی ماحولیاتی ذمہ داریوں کو مقررہ وقت میں پورا کریں۔

وزیراعظم نے عالمی نظامِ حکمرانی میں گلوبل ساؤتھ کے لیے زیادہ نمائندگی کا بھی مطالبہ کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے اس بات کو ایک اہم سنگِ میل قرار دیا کہ نئی دہلی سربراہ اجلاس میں افریقی یونین کو جی-20 کا مستقل رکن بنایا گیا، اور اس شمولیتی جذبے کو جی-20 سے آگے بھی وسعت دی جانی چاہیے۔وزیراعظم کے دونوں سیشنوں کے مکمل بیانات یہاں دیکھے جا سکتے ہیں  ۔ [Session 1; Session 2]

 

 

************

 

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U :  1661  )


(Release ID: 2193108) Visitor Counter : 11