وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

آندھرا پردیش کے پٹّپرتھی میں شری ستیہ سائی بابا کے یوم پیدائش کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

प्रविष्टि तिथि: 19 NOV 2025 2:30PM by PIB Delhi

سائی- رام!

اندرو مہانوبھاولو، اندرکی وندن مولو۔

وزیر اعلیٰ جناب چندرابابو نائیڈو، مرکز میں میرے معاون رام موہن نائیڈو، جی کشن ریڈی، بھوپتی راجو سری نواس ورما، سچن تندولکرجی، نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان جی، ریاستی حکومت میں وزیر نارا لوکیش جی، سری ستیہ سائی سنٹرل ٹرسٹ کے منیجنگ ٹرسٹی آر جے۔ رتناکر جی، وائس چانسلر کے چکرورتی جی، ایشوریہ جی، دیگر تمام معززین، خواتین و حضرات، سائی رام!

ساتھیو،

پٹّپرتھی کی اس مقدس سرزمین پر آج آپ سبھی کے درمیان موجود ہونا ایک جذباتی اور روحانی تجربہ ہے۔ تھوڑی دیر پہلے مجھے بابا کی سمادھی پر خراج عقیدت پیش کرنے کا موقع ملا۔ ان کے قدموں پر جھکنا اور ان کا آشیرواد حاصل کرنا میرے دل کو ہمیشہ جذبات سے بھر دیتا ہے۔

ساتھیو،

شری ستیہ سائی بابا کی پیدائش کا یہ صد سالہ سال ہماری نسل کے لیے صرف ایک جشن نہیں ہے۔ یہ ایک الٰہی نعمت ہے۔ اگرچہ وہ اب جسمانی طور پر ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں، لیکن ان کی تعلیمات، ان کی محبت، اور ان کی خدمت کا جذبہ کروڑوں لوگوں کی رہنمائی کررہا ہے۔ 140 سے زائد ممالک میں لاکھوں زندگیاں نئی ​​روشنی، نئی سمت اور نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں۔

ساتھیو،

شری ستیہ سائی بابا کی زندگی ’’واسودھیو کٹمبکم‘‘ کی  زندہ تصویر تھی۔ اس لیے ان کی پیدائش کا صد سالہ سال ہمارے لیے عالمگیر محبت، امن اور خدمت کا عظیم تہوار بن گیا ہے۔ ہماری حکومت خوش قسمت ہے کہ اس نے اس موقع پر 100 روپے کا یادگاری سکہ اور ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔ یہ سکہ اور ڈاک ٹکٹ ان کی خدمات کی عکاسی کرتا ہے۔ اس مبارک موقع پر، میں دنیا بھر میں بابا کے تمام عقیدت مندوں، ساتھیوں اور پیروکاروں کو دلی مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

دوستوں، ،
ہندوستانی تہذیب کی مرکزی قدر سیوا یا خدمت ہے ۔ ہماری تمام متنوع روحانی اور فلسفیانہ روایات بالآخر اس ایک آئیڈیل کی طرف لے جاتی ہیں ۔ چاہے کوئی بھکتی ، گیان یا کرما کے راستے پر چلے ، ہر ایک سیوا سے جڑا ہوا ہے ۔ تمام مخلوقات میں موجود الٰہ کی خدمت کے بغیر بھکتی کیا ہے ؟ اگر یہ دوسروں کے لیے ہمدردی پیدا نہیں کرتا تو گیان کیا ہے ؟ اگر اپنے کام کو معاشرے کی خدمت کے طور پر پیش کرنے کا جذبہ نہیں تو کرما کیا ہے ؟ سیواپرمو دھرما وہ اخلاقیات ہے جس نے صدیوں کی تبدیلیوں اور چیلنجوں کے ذریعے ہندوستان کو برقرار رکھا ہے ۔ اس نے ہماری تہذیب کو اس کی اندرونی طاقت دی ہے ۔ ہمارے بہت سے عظیم سنتوں اور مصلحین نے اس لازوال پیغام کو اپنے وقت کے مطابق آگے بڑھایا ہے ۔ سری ستیہ سائی بابا نے سیوا کو انسانی زندگی کے مرکز میں رکھا ۔ وہ اکثر کہتے تھے ، ’’سب سے محبت کریں سب کی خدمت کریں‘‘ ۔ ان کے لیے ، سیوا عمل میں محبت تھی ۔ تعلیم ، صحت کی دیکھ بھال ، دیہی ترقی اور اس طرح کے بہت سے شعبوں میں ان کے ادارے اس فلسفے کے براہِ راست ثبوت کے طور پر قائم  ہیں ۔ وہ روحانیت کو ظاہر کرتے ہیں اور خدمات علیحدہ نہیں ہیں بلکہ ایک ہی سچائی کے مختلف اظہار ہیں ۔

مزید یہ کہ کسی شخص کا جسمانی طور پر موجود رہتے ہوئے لوگوں کو متاثر کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے ۔ لیکن بابا کے جسمانی طور پر ہمارے ساتھ نہ ہونے کے باوجود ان کے بنائے ہوئے اداروں کی سیوا سرگرمیاں دن بدن بڑھ رہی ہیں ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ حقیقی معنوں میں عظیم روحوں کا اثر وقت کے ساتھ کم نہیں ہوتا بلکہ یہ حقیقت میں بڑھتا رہتا ہے ۔

ساتھیو،

شری ستیہ سائی بابا کا پیغام صرف کتابوں، تقریروں یا آشرموں تک محدود نہیں ہے۔ ان کی تعلیمات کا اثر لوگوں کے درمیان محسوس ہوتا ہے۔ آج، ہندوستان کے شہروں سے لے کر چھوٹے گاؤں تک، اسکولوں سے لے کر قبائلی بستیوں تک، ثقافت، تعلیم اور طبی خدمات کا ایک حیرت انگیز بہاؤ نظر آتا ہے۔ بابا کے کروڑوں پیروکار بغیر کسی خود غرضی کے اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔ انسانیت کی خدمت خدا کی خدمت ہے۔ یہ بابا کے پیروکاروں کا سب سے بڑا آئیڈیل ہے۔ انہوں نے ہمارے لیے ایسے بہت سے خیالات ہمارے حوالے کئے جن میں ہمدردی، فرض، نظم و ضبط اور زندگی کا فلسفہ شامل ہے۔ وہ کہتے تھے: ’’ہمیشہ مدد کرو، کبھی تکلیف نہ دو، کم بات کرو، زیادہ کام کرو۔‘‘ شری ستیہ سائی بابا کے زندگی کے یہ اصول آج بھی ہم سب میں گونجتے رہتے ہیں۔

ساتھیو،

سائی بابا نے روحانیت کو سماج اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے اسے بے لوث خدمت، کردار سازی اور قدر پر مبنی تعلیم کے ساتھ جوڑا۔ انہوں نے اپنی طاقت کسی عقیدے یا نظریے پر مرکوز نہیں کی۔ انہوں نے غریبوں کی مدد کی اور ان کے دکھوں کو دور کرنے کے لیے کام کیا۔ مجھے یاد ہے کہ بابا کی سیوا دل اور تمام سروس گروپس گجرات کے زلزلہ کے متاثرین کو امداد فراہم کرنے میں پیش پیش تھے۔ ان کے پیروکارکئی دنوں تک پوری لگن کے ساتھ خدمت میں لگے رہے ۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کرنے، ضروری سامان کی فراہمی اور نفسیاتی مدد فراہم کرنے میں اہم تعاون پیش  کیا۔

ساتھیو،

اگر ایک ملاقات سے کسی کا دل پگھل جائے اور اس کی زندگی کا رخ بدل جائے تو اس سے اس شخص کی عظمت کا پتہ چلتا ہے۔ آج، اس پروگرام  میں، ہم میں سے بہت سے ایسے ہیں جو ستیہ سائی بابا کے پیغامات سے گہرے طورپر متاثر ہوئے ہیں اور ان کی پوری زندگی تبدیل ہوگئی ہے۔

ساتھیو،

میں مطمئن ہوں کہ شری ستیہ سائی بابا سے متاثر ہو کر، سائی سنٹرل ٹرسٹ اور اس سے منسلک تنظیمیں ایک منظم، ادارہ جاتی اور طویل مدتی نظام کے طور پر خدمت کو فروغ دے رہی ہیں۔ آج یہ ہمارے سامنے ایک عملی نمونہ ہے۔ آپ سبھی پانی، رہائش، صحت کی دیکھ بھال، غذائیت، آفات سے نجات اور صاف توانائی جیسے شعبوں میں قابل ذکر کام کر رہے ہیں۔ میں آپ کی کچھ خدماتی سرگرمیوں کا خاص طور پر ذکر کرنا چاہوں گا۔ مثال کے طور پر، جب رائلسیما میں پینے کے پانی کا سنگین بحران تھا، ٹرسٹ نے 3,000 کلومیٹر سے زیادہ پائپ لائنیں بچھائی تھیں۔ اڈیشہ میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے ایک ہزار مکانات تعمیر کیے گئے۔ غریب خاندان جو شری ستیہ سائی ہسپتالوں میں پہلی بار آتے ہیں اکثر یہ جان کر حیران ہوتے ہیں کہ ہسپتال میں کوئی بلنگ کاؤنٹر نہیں ہے۔ یہاں اگرچہ علاج مفت ہے، لیکن مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔

ساتھیو،

آج ہی یہاں 20،000 سے زیادہ بیٹیوں کے ناموں پر سوکنیا سمردھی یوجنا کے اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں۔ اس سے ان کی تعلیم اور محفوظ مستقبل کو یقینی بنایا گیا ہے۔

ساتھیو،

حکومت ہند نے بیٹیوں کی تعلیم اور ان کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے 10 سال قبل سوکنیا سمردھی یوجنا شروع کی تھی۔ یہ ملک کی ان اسکیموں میں سے ایک ہے، جس میں 8.2فیصد  کا اعلیٰ ترین شرح سود ہماری بیٹیوں کو ملتا ہے۔ اب تک، سوکنیا سمردھی یوجنا کے تحت ملک بھر میں 4 کروڑ سے زیادہ بیٹیوں کے اکاؤنٹ کھولے جاچکے ہیں اور آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ اب تک ان بینک کھاتوں میں سوا  تین  لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ رقم جمع کرائی جا چکی ہے۔ یہ ایک قابل ستائش کوشش ہے کہ شری ستیہ سائی پریوار نے یہاں 20,000 سوکنیا سمردھی اکاؤنٹس کھولنے کا نیک کام کیا ہے۔ ویسے میں کاشی کا ایم پی ہوں، اس لیے وہاں کی بھی ایک مثال دوں گا۔ پچھلے سال فروری میں، ہم نے وہاں 27,000 بیٹیوں کے لیے سوکنیا سمردھی اکاؤنٹ کھولےتھے اور ہر بیٹی کے بینک اکاؤنٹ میں 300 روپے بھی ٹرانسفر کیے گئےتھے۔ سوکنیا سمردھی یوجنا بیٹیوں کی تعلیم اور بہتر مستقبل کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

ساتھیو،

گزشتہ 11 سالوں کے دوران ملک میں متعدد اسکیمیں شروع کی گئی ہیں جنہوں نے شہریوں کے سماجی تحفظ  اور سماجی سلامتی ڈھال کو نمایاں طور پر مستحکم کیا ہے اور غریب اور محروم افراد مسلسل سماجی تحفظ کے دائرے میں آ رہے ہیں۔  2014 میں، ملک میں صرف 25 کروڑ افراد ہی سماجی تحفظ کے دائرے میں تھے۔ آج میں بڑے اطمینان سے کہتا ہوں اور بابا کے قدموں میں بیٹھ کر یہ کہتا ہوں کہ یہ تعداد قریب قریب سو کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ ہندوستان کی غریبوں کی فلاح و بہبود کی اسکیموں اور سماجی تحفظ کی اسکیموں پر بیرون ملک اور تمام بین الاقوامی فورمز پر بات ہو رہی ہے۔

ساتھیو،

آج مجھے بھی گئودان کے پروگرام میں حصہ لینے کا موقع ملا۔ ٹرسٹ کے ذریعے 100 گائیں غریب کسان خاندانوں کو دی جا رہی ہیں۔ ہماری روایت میں گئو ماتا کو زندگی، خوشحالی اور ہمدردی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ یہ گائیں ان خاندانوں کے معاشی، غذائیت سے متعلق اور سماجی استحکام میں معاون ہوں گی۔

ساتھیو،

گئو ماتا کے تحفظ کے ذریعے خوشحالی کا پیغام ملک اور بیرون ملک ہر کونے میں نظر آتا ہے۔ کچھ سال پہلے راشٹریہ گوکل مشن کے تحت وارانسی میں 480 سے زیادہ گر گائیں تقسیم کی گئی تھیں۔ میرا ایک اصول تھا کہ جو  پہلی بچھیا ہوتی تھی وہ میں واپس لیتا تھا اور دوسرے خاندان کو دیتا تھا ۔ آج وارانسی میں گر گایوں اور بچھڑوں کی تعداد تقریباً 1700 تک پہنچ گئی ہے اور ہم نے وہاں ایک روایت شروع کی ہے جو گائیں وہاں تقسیم کی گئی ہیں ان سے پیدا ہوئی مادہ بچھیاں کو دوسرے علاقے کے کسانوں کو مفت دیا جاتا ہے۔ اس لیے ان گایوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ 7-8 سال پہلے افریقہ میں روانڈا کے دورے کے دوران میں نے وہاں کے ایک گاؤں کا دورہ کیا اور ہندوستان سے 200 گر گائیں تحفے میں دی تھیں اور یہ عطیہ دینے والی روایت وہاں بھی ہے۔ وہاں گرنکا نامی ایک رواج ہے، جس کا مطلب ہے ’’تمہارے پاس ایک گائے ہو ‘‘۔ اس روایت میں گائے سے پیدا ہونے والی پہلی مادہ بچھیا کو پڑوسی خاندان کو بطور عطیہ دیناہوتا ہے۔ اس رواج سے وہاں غذائیت، دودھ کی پیداوار، آمدنی اور سماجی اتحاد میں بہتری آئی ہے۔

ساتھیو،

برازیل نے ہندوستان کی گر اور کانکریج نسلوں کو بھی اپنایا ہے اور انہیں جدید ٹیکنالوجی اور سائنسی انتظام کے ساتھ آگے بڑھایا ہے۔ آج، وہ اعلیٰ ڈیری کارکردگی کا ذریعہ بن چکی ہیں۔ یہ تمام مثالیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ جب روایت، ہمدردی اور سائنسی سوچ ایک ساتھ چلتی ہے تو گائے نہ صرف عقیدہ کی علامت بن جاتی ہے بلکہ بااختیار بنانے، غذائیت اور معاشی ترقی کا ذریعہ بھی بن جاتی ہے اور مجھے خوشی ہے کہ آپ یہاں اس روایت کو اتنی نیک نیتی کے ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں۔

ساتھیو،

آج ملک فرض کے احساس کے ساتھ ترقی یافتہ ہندوستان کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے شہریوں کی شرکت ضروری ہے اور ستیہ سائی بابا کا یہ جنم صد سالہ سال ہمارے لیے ایک عظیم ترغیب ہے۔ میں درخواست کرتا ہوں کہ اس سال، ہم خاص طور پر ووکل فار لوکل کے منتر کو مضبوط کرنے کا عزم کریں۔ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے ہمیں مقامی معیشت کو فروغ دینا ہوگا۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جب ہم مقامی مصنوعات خریدتے ہیں، تو ہم براہ راست ایک خاندان، ایک چھوٹے کاروبار اور مقامی سپلائی چین کو بااختیار بناتے ہیں۔ اس سے خود کفیل ہندوستان کی راہ ہموار ہوتی ہے۔

ساتھیو،

آپ سبھی، شری ستیہ سائی بابا سے متاثر ہو کر، قوم کی تعمیر میں مسلسل اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ یہ پاکیزہ سرزمین واقعی ایک قابل ذکر طاقت کا مالک ہے۔ یہاں آنے والے ہر شخص کی آواز میں ہمدردی، ان کے خیالات میں سکون اور ان کے اعمال میں خدمت کا جذبہ دکھنے لگتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جہاں بھی محرومی یا تکلیف ہوگی، آپ اسی طرح ایک امید ، ایک روشنی بن کر کھڑے ہوں گے۔ اسی جذبے کے ساتھ، میں محبت، امن اور خدمت کے اس یگیہ کو آگے بڑھانے کے لیے ستیہ سائی خاندان، تمام اداروں، تمام سیوا دل اور ملک اور دنیا کے تمام عقیدت مندوں کو دلی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

آپ کا بہت بہت شکریہ۔ سائی رام!

***************

) ش ح –    اک -  ش ہ ب )

U.No. 1485


(रिलीज़ आईडी: 2191737) आगंतुक पटल : 7
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Bengali , Gujarati