وزیراعظم کا دفتر
دہرادون میں اتراکھنڈ کی تشکیل کی سلور جوبلی تقریب میں وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Posted On:
09 NOV 2025 3:31PM by PIB Delhi
دیوبھومی اتراکھنڈ کا میرا بھے- بندھوں، دیدی- بھُلیوں، دانا- سیانوں۔ آپ سبو کیں، میر نمسکار، پئے لاگ، سیوا سوندھی۔
اتراکھنڈ کے گورنر گرمیت سنگھ جی، وزیر اعلیٰ بھائی پشکر سنگھ، مرکز میں میرے ساتھی اجے ٹمٹا، اسمبلی اسپیکر بہن ریتو جی، اتراکھنڈ حکومت کے وزراء، سابق وزرائے اعلیٰ اور اسٹیج پر موجود ممبران پارلیمنٹ، اپنے آشیرواد پیش کرنے کے لیے بڑی تعداد میں آنے والے قابل احترام سنتوں، دیگر تمام معززین اور میرے بھائیوں اور بہنوں۔
ساتھیو،
9 نومبر کا یہ دن ایک طویل تپسیا کا پھل ہے۔ آج کا دن ہم سب کو فخر کا احساس دلا رہا ہے۔ اتراکھنڈ کے دیوتلیہ جیسے لوگوں نے برسوں سے جو خواب دیکھا تھا وہ 25 سال پہلے اٹل جی کی حکومت میں پورا ہوا تھا اور اب گزشتہ 25 سالوں کے سفر کے بعد اتراکھنڈ آج جس بلندیوں پر پہنچا ہے اسے دیکھ کر اس خوبصورت ریاست کی تعمیر کے لیے جدوجہد کرنے والے ہر فرد کا خوش ہونا فطری ہے۔ جنھیں پہاڑوں سے پیار ہے، جنھیں اتراکھنڈ کی ثقافت، یہاں کی قدرتی خوبصورتی، دیو بھومی کے لوگوں سے لگاؤ ہے، ان کے دل آج خوشی اور مسرت سے لبریز ہیں۔
ساتھیو،
مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ ڈبل انجن والی بی جے پی حکومت اتراکھنڈ کی صلاحیت کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ میں آپ سب کو اتراکھنڈ کی سلور جوبلی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس موقع پر میں اتراکھنڈ کے ان شہیدوں کو بھی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے تحریک کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ میں اس وقت کے تمام تحریک کاروں کو بھی سلام اور مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
آپ سب جانتے ہیں کہ میرا اتراکھنڈ سے کتنا گہرا لگاؤ ہے۔ میں جب بھی یہاں روحانی سفر پر آیا، پہاڑوں میں رہنے والے اپنے بھائیوں اور بہنوں کی جدوجہد، محنت اور عزم نے ہمیشہ مجھے متاثر کیا۔
ساتھیو،
میں نے جو دن یہاں گزارے اس نے مجھے اتراکھنڈ کی بے پناہ قوت سے براہ راست روشناس کرایا ہے۔ اسی لیے، بابا کیدارناتھ کے درشن کے بعد، میں نے کہا کہ یہ دہائی اتراکھنڈ کی ہے، تو یہ صرف میری زبان سے نکلا ہوا ایک لفظ نہیں تھا۔ جب میں نے یہ کہا تو مجھے آپ سب پر پورا بھروسہ تھا۔ آج، جیسے ہی اتراکھنڈ اپنا 25 واں سال مکمل کر رہا ہے، میرا یقین کہ یہ اتراکھنڈ کی خوشحالی کا دور ہے، مزید مضبوط ہوا ہے۔
ساتھیو،
25 سال پہلے، جب اتراکھنڈ کی نئی تشکیل ہوئی تھی، چیلنجوں کی کمی نہیں تھی۔ وسائل محدود تھے، ریاستی بجٹ چھوٹا تھا، آمدنی کے ذرائع کم تھے، اور زیادہ تر ضروریات مرکزی امداد کے ذریعے پوری کی جاتی تھیں۔ آج تصویر بالکل بدل چکی ہے۔ یہاں آنے سے پہلے میں نے سلور جوبلی کی تقریبات کے لیے لگائی گئی شاندار نمائش دیکھی۔ میں آپ سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ اتراکھنڈ کے ہر شہری کو اس نمائش کو دیکھنا چاہیے۔ اس میں اتراکھنڈ کے پچھلے 25 برسوں کے سفر کی جھلکیاں ہے۔ انفراسٹرکچر، تعلیم، صنعت، سیاحت، صحت، بجلی اور دیہی ترقی سمیت کئی شعبوں میں کامیابی کی کہانیاں تحریک دینے والی ہیں۔ 25 سال پہلے اتراکھنڈ کا بجٹ صرف 4000 کروڑ روپے تھا۔ جن کی عمر آج 25 سال ہے ان کو اس وقت کا کوئی اندازہ نہیں ہوگا۔ اس وقت بجٹ 4000 کروڑ روپے تھا۔ آج یہ بڑھ کر ایک لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ 25 سالوں میں اتراکھنڈ میں بجلی کی پیداوار چار گنا بڑھ گئی ہے۔ 25 سالوں میں اتراکھنڈ میں سڑکوں کی لمبائی دوگنی ہوگئی ہے۔ اور ہر چھ ماہ بعد 4,000 مسافر یہاں ہوائی جہاز سے آتے تھے، اور اب چھ ماہ میں 4,000۔ آج، ایک دن میں 4000 سے زیادہ مسافر ہوائی جہاز سے آتے ہیں۔
ساتھیو،
ان 25 برسوں میں انجینئرنگ کالجوں کی تعداد 10 گنا سے زیادہ بڑھی ہے۔ پہلے یہاں صرف ایک میڈیکل کالج تھا۔ آج یہاں 10 میڈیکل کالج ہیں۔ 25 سال پہلے ویکسین کوریج کا دائرہ صرف 25 فیصد بھی نہیں تھا۔ 75 فیصد سے زیادہ لوگ بغیر ویکسین اپنی زندگی شروع کرتے تھے۔ آج، اتراکھنڈ کا تقریباً ہر گاؤں ویکسین کوریج کے دائرے میں آگیا ہے۔ یعنی زندگی کے ہر شعبے میں اتراکھنڈ نے کافی ترقی کی ہے۔ ترقی کا یہ سفر حیرت انگیز رہا ہے۔ یہ تبدیلی سب کو ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی کا نتیجہ ہے، ہر اتراکھنڈی کے عزم کا نتیجہ ہے۔ پیلی پہاڑونک چڑھائی، وکاس باٹ کیں روک دے چھی۔ اب وئی بٹی، نئی باٹ کھلن لاگ گی۔
ساتھیو،
میں نے کچھ دیر پہلے، اتراکھنڈ کے نوجوانوں اور صنعت کاروں سے بات کی۔ یہ سبھی اتراکھنڈ کی ترقی کے تئیں کافی پرجوش ہیں۔ آج جو اتراکھنڈ کے لوگوں کے جذبات ہیں، ان کو اگر میں گڑھوالی میں کہوں تو شاید کوئی غلطی ہوسکتی ہے۔ لیکن 2047 ما بھارت تھے، وکست دیشوں کی لین ما، لیانا کھلی، میرو اتراکھنڈ، میری دیو بھومی، پوری طرح سے تیار چھن۔
ساتھیو،
اتراکھنڈ کے ترقیاتی سفر کو تیز کرنے کے لیے آج کئی پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا۔ تعلیم، صحت، سیاحت اور کھیل سے متعلق یہ منصوبے روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔ جمرانی اور سونگ ڈیم پروجیکٹ دہرادون اور ہلدوانی میں پینے کے پانی کے مسئلے کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ان اسکیموں پر 8000 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کئے جائیں گے۔ میں ان منصوبوں پر اتراکھنڈ کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو،
اتراکھنڈ حکومت اب سیب اور کیوی کے کسانوں کو ڈیجیٹل کرنسی میں گرانٹ فراہم کر رہی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی مالی امداد کی مکمل ٹریکنگ کو ممکن بنا رہی ہے۔ میں اس کے لیے ریاستی حکومت، ریزرو بینک آف انڈیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی ستائش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
دیو بھومی اتراکھنڈ ہندوستان کا روحانی زندگی کی دھڑکن ہے۔ گنگوتری، یمونوتری، کیدارناتھ، بدری ناتھ، جاگیشور اور آدی کیلاش جیسے ان گنت یاتری مقامات ہماری آستھا کی علامت ہیں۔ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں عقیدت مند ان پوتر مقامات کی زیارت کرتے ہیں۔ ان کی یاترا بھکتی کی راہ ہموار کھلوتی ہے ، ساتھ ہی اتراکھنڈ کی معیشت میں نئی توانائی پیدا کرتی ہے۔
ساتھیو،
بہتر کنیکٹیوٹی کا اتراکھنڈ کی ترقی سے گہرا ناطہ ہے، اس لئے آج ریاست میں 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹ پر کام چل رہا ہے۔ رشی کیش-کرن پریاگ ریل پروجیکٹ چل رہا ہے۔ دہلی-دہرا دون ایکسپریس وے اب تقریباً تیار ہے۔ گوری کنڈ-کیدارناتھ اور گووند گھاٹ-ہیم کنڈ صاحب روپ وے کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ یہ پروجیکٹ اتراکھنڈ میں ترقی کو نئی رفتار دے رہے ہیں۔
ساتھیو،
اتراکھنڈ نے 25 سالوں میں ترقی کا طویل سفر طے کیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اگلے 25 سالوں میں ہم اتراکھنڈ کو کس بلندیوں پر پہنچتے ہوئے دیکھنا چاہیں گے؟ آپ نے وہ کہاوت تو ضرور سنی ہوگی کہ ’’جہاں چاہ وہاں راہ‘‘۔ اس لئے جب ہم اپنے اہداف کو جان لیں گے تو ان تک پہنچنے کا روڈ میپ اور بھی تیز تر بنایا جائے گا۔ اور اپنے اہداف پر بات کرنے کے لیے 9 نومبر سے بہتر دن کیا ہوگا؟
ساتھیو،
اتراکھنڈ کی اصل پہچان اس کی روحانی طاقت ہے۔ اگر اتراکھنڈ پر عزم ہے تو وہ اگلے چند سالوں میں خود کو ’’اسپریچول کیپٹل آف دی ورلڈ‘‘ کے طور پر قائم کرسکتا ہے۔ یہاں کے مندر، آشرم، دھیان اور یوگ کے سینٹر، انھیں ہم گلوبل نیٹ ورک سے جوڑ سکتے ہیں۔
ساتھیو،
ہندوستان اور بیرون ملک سے لوگ یہاں ویلنیس کے لیے آتے ہیں۔ یہاں کی جڑی بوٹیوں اور آیورویدک ادویات کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ پچھلے 25 برسوں میں آرومیٹک پلانٹس، آیورویدک جڑی بوٹیوں، یوگ اور ویلنیس ٹورازم میں اتراکھنڈ نے شاندار ترقی کی ہے۔ اب وقت ہے کہ اتراکھنڈ کے ہر اسمبلی حلقے میں یوگا سینٹرز، آیوروید سینٹرز، نیچروپیتھی انسٹی ٹیوٹ اور ہوم اسٹے - ایک مکمل پیکیج - ، اس سمت میں ہم سوچ سکتے ہیں۔ یہ ہمارے غیر ملکی سیاحوں کو بہت پسند آئے گا۔
ساتھیو،
آپ جانتے ہیں کہ ہندوستانی حکومت سرحد کے ساتھ وائبرنٹ ولیج پروجیکٹ پر کتنا زور دے رہی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اتراکھنڈ کا ہر متحرک گاؤں اپنے آپ میں ایک چھوٹا سیاحتی مقام بن جائے۔ وہاں ہوم اسٹے قائم کیے جائیں اور مقامی کھانے اور ثقافت کو فروغ دیا جائے۔ آپ تصور کیجئے جب باہر سے آنے والے سیاح، بالکل گھریلو ماحول میں ڈوب کر چُڑکانی کھائیں گے، روٹ- ارسا، رس- بھات کھائیں گے، جھنگورے کی کھیر کھائیں گے، تو انھیں کتنا لطف آئے گا۔ یہی لطف انھیں دوسری بار، تیسری بار اتراکھنڈ واپس لے آئے گا۔
ساتھیو،
اب ہمیں اتراکھنڈ میں موجود امکانات کی توسیع پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہاں ہریلا، پھول دیئی اور بھٹولی جیسے تہواروں کا حصہ بننے کے بعد، سیاح اس تجربے کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔ یہاں کے میلے بھی اتنے ہی شاندار ہیں۔ نندا دیوی کا میلہ، جول جیوی میلہ، باگیشور کا اترائینی میلہ، دیوی دھرا کا میلہ، شراونی میلہ اور بٹر فیسٹیول، ان میں اتراکھنڈ کی روح بستی ہے۔ یہاں کے مقامی میلوں اور تہواروں کو عالمی نقشے پر لانے کے لیے ’’ایک ضلع ایک فیسٹیول‘‘ جیسی مہم چلائی جا سکتی ہے۔
ساتھیو،
اتراکھنڈ کے تمام پہاڑی اضلاع پھلوں کی پیداوار کی بے پناہ صلاحیت رکھتے ہے۔ ہمیں ان پہاڑی اضلاع کو باغبانی کے مراکز میں ترقی دینے پر توجہ دینی چاہیے۔ بلیو بیری، کیوی، ہربل اور میڈیسنل پلانٹس، یہ مستقبل کی کھیتی ہیں۔ اتراکھنڈ میں فوڈ پروسیسنگ، دستکاری اور نامیاتی مصنوعات کے لیے ایم ایس ایم ایز کو نئے سرے سے بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔
ساتھیو،
اتراکھنڈ میں بارہ مہینے سیاحت کے امکانات ہمیشہ سے رہے ہیں۔ اب یہاں کنیکٹوٹی بہتر ہو رہی ہے، اور اس لیے میں نے تجویز دی تھی کہ ہمیں بارہ مہینے ٹورازم کی طرف بڑھنا چاہئے۔ مجھے خوشی ہے کہ اتراکھنڈ سرمائی سیاحت کو ایک نئی جہت دے رہا ہے۔ مجھے ابھی جو معلومات ملی ہیں وہ حوصلہ افزا ہیں۔ سردیوں کے موسم میں یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ پتھورا گڑھ میں 14,000 فٹ سے زیادہ کی بلندی پر ہائی ایلٹی ٹیوڈ میراتھن کا انعقاد کیا گیا۔ آدی کیلاش پریکرما رن بھی ملک کے لیے ایک تحریک بن گئی ہے۔ تین سال پہلے، آدی کیلاش یاترا میں دو ہزار سے بھی کم عقیدت مند آتے تھے، اب یہ تعداد تیس ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے کیدارناتھ مندر کے کپاٹ بند ہوئے ہیں۔ کیدارناتھ دھام میں اس بار تقریباً 17 لاکھ عقیدت مند، دیودرشن کے لئے آئے ہیں۔ تیرتھاٹن، بارہ ماسی سیاحت اتراکھنڈ کی وہ طاقت ہیں، جو اسے مسلسل ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔ یہاں ایکو ٹورازم کا بھی امکان ہے اور ایڈونچر ٹورازم کا بھی بڑا امکان ہے۔ یہ ملک بھر کے نوجوانوں کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے۔
ساتھیو،
اتراکھنڈ اب ایک فلمی مقام کے طور پر ابھر رہا ہے۔ ریاست کی نئی فلم پالیسی نے شوٹنگ کو آسان بنا دیا ہے۔ اتراکھنڈ ویڈنگ ڈسٹنیشن کے طور پر بھی مقبول ہو رہا ہے۔ اور میری ایک مہم چل رہی ہے، ویڈ ان انڈیا۔ ویڈ اِن انڈیا کے کے لئے، اتراکھنڈ کو اسی سطح کی سہولیات تیار کرنی چاہئیں۔ اور اس کے لیے 5-7 اہم مقامات کو طے کرکے انھیں ترقی دی جا سکتی ہے۔
ساتھیو،
ملک نے آتم نربھر بھارت کا عزم کیا ہے۔ اس کا راستہ ووکل فار لوکل سے طے ہوگا۔ اتراکھنڈ نے ہمیشہ اس نظریے کو زندہ رکھا ہے۔ مقامی مصنوعات سے لگاؤ، ان کا استعمال اور انہیں ہماری زندگی کا حصہ بنانا اس جگہ کی روایت کا ایک لازمی حصہ ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اتراکھنڈ حکومت نے ووکل فار لوکل مہم کو تیز کیا ہے۔ اس مہم کے بعد، اتراکھنڈ کی 15 زرعی مصنوعات کو جی آئی ٹیگ ملے ہیں۔ مقامی بیدو پھل اور بدری گائے کے گھی کے لیے حالیہ جی آئی ٹیگز واقعی بڑے فخر کی بات ہے۔ بدری گائے کا گھی پہاڑ کے ہر گھر کی شان ہے۔ اب بیڈو، پہاڑی دیہاتوں سے باہر کے بازاروں میں پھیل رہا ہے۔ اس سے بننے والی مصنوعات پر اب جی آئی ٹیگ لگا ہوگا۔ وہ مصنوعات جہاں بھی جائیں گی، وہ اپنے ساتھ اتراکھنڈ کی شناخت لے کر جائیں گی۔ ایسی ہی جی آئی ٹیگ والی مصنوعات کو ہمیں ملک کے گھر گھر پہنچانا ہے۔
ساتھیو،
مجھے خوشی ہے کہ ہاؤس آف ہمالیاز اتراکھنڈ کے لیے ایک برانڈ بن رہا ہے، جو مقامی شناخت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر رہا ہے۔ اس برانڈ کے تحت ریاست کی مختلف مصنوعات کو ایک مشترکہ شناخت دی گئی ہے تاکہ وہ عالمی مارکیٹ میں مسابقت کرسکیں۔ ریاست کی بہت سی مصنوعات اب ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر دستیاب ہیں۔ اس نے انہیں صارفین تک براہ راست رسائی فراہم کی ہے اور کسانوں، کاریگروں اور چھوٹے کاروباریوں کے لیے ایک نئی منڈی کھول دی ہے۔ آپ کو ہاؤس آف ہمالیہ کی برانڈنگ میں بھی نئی توانائی کے ساتھ مشغول ہونا چاہیے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیں ان برانڈ کی مصنوعات کے ڈیلیوری میکانزم پر بھی لگاتار کام کرنا ہوگا۔
ساتھیو،
آپ جانتے ہیں کہ اتراکھنڈ کی ترقی کے سفر میں اب تک کئی رکاوٹیں سامنے آئی ہیں۔ لیکن مضبوط بی جے پی حکومت نے ہر بار ان رکاوٹوں کو دور کیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ترقی کی رفتار پر بریک نہ لگے۔ اتراکھنڈ کی دھامی سرکار نے جس سنجیدگی کے ساتھ یہاں یکساں سول کوڈ نافذ کیا وہ دیگر ریاستوں کے لیے بھی ایک مثال ہے۔ ریاستی حکومت نے قومی مفاد کے مسائل جیسے کہ تبدیلی مذہب مخالف قانون اور فسادات پر قابو پانے کے قانون پر جرأت مندانہ پالیسیاں اپنائی ہیں۔ بی جے پی حکومت ریاست میں تیزی سے ابھرنے والے زمینوں پر قبضے اور آبادیاتی تبدیلی جیسے حساس مسائل پر بھی ٹھوس کارروائی کر رہی ہے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے شعبے میں، اتراکھنڈ حکومت نے تیزی اور حساسیت کے ساتھ کام کرتے ہوئے عوام کے ہر ممکن مدد کی کوشش کی ہے۔
ساتھیو،
آج، جب ہم ریاست کے قیام کی سلور جوبلی منا رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ آنے والے سالوں میں، ہمارا اتراکھنڈ ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچے گا، اپنی ثقافت اور شناخت کو اسی فخر کے ساتھ آگے بڑھائے گا۔ میں ایک بار پھر اتراکھنڈ کے تمام باشندوں کو ان کی سلور جوبلی کی تقریبات پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اور میں آپ سے توقع کرتا ہوں کہ ابھی سے 25 سال کے بعد، جب ملک آزادی کے 100 سال منارہا ہوگا، تب اتراکھنڈ کس بلندی پر ہوگا، یہ ہدف ابھی سے طے کرلینا چاہئے ، راستہ منتخب کرلینا چاہئے اور انتظار کئے بنا قدم بڑھا دینا چاہئے ۔ میں آپ کو یہ بھی یقین دلاتا ہوں کہ حکومت ہند ہمیشہ اتراکھنڈ حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ آپ کو ہر قدم پر تعاون دینے کو ہم تیار ہیں۔ میں اتراکھنڈ کے ہر خاندان، ہر شہری کے سکھ، خوش حالی اور روشن مستقبل کی تمنا کرتا ہوں۔ آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔
بھارت ماتا کی جئے ۔
بھارت ماتا کی جئے ۔
یہ وندے ماترم کا 150 واں سال ہے، میرے ساتھ بولئے-
وندے ماترم۔
وندے ماترم۔
وندے ماترم۔
وندے ماترم۔
وندے ماترم۔
وندے ماترم۔
وندے ماترم۔
وندے ماترم۔
وندے ماترم۔
آپ کا بہت بہت شکریہ۔
******
ش ح۔ ف ا۔ م ر
U-NO. 991
(Release ID: 2188057)
Visitor Counter : 10