وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے کیواڑیا، گجرات کے کیوڑیا میں راشٹریہ ایکتا دیوس (قومی یکجہتی کا دن) کے پروگرام سے خطاب کیا


سردار پٹیل نے آزادی کے بعد 550  سے زائد ریاستوں کو متحدکرکےبظاہر ناممکن نظرآنے والا کارنامہ انجام دیا، اُن کے لیے’’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘‘  کا وژن سب سے اہم تھا: وزیرِ اعظم

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا ہر شہری وہ ہر خیال یا عمل ترک کرے جو ہمارے ملک کی یکجہتی کو کمزور کرتا ہے، ہمارے ملک کی یہی اس وقت سب سے بڑی ضرورت ہے

یہ مردآہن سردار پٹیل کا بھارت ہے ،یہ ملک اپنی سلامتی اور خود داری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا: وزیرِ اعظم

ہماری حکومت نے 2014 سےنکسلزم اور ماؤ نواز دہشت گردی پر فیصلہ کن اور کاری ضرب لگائی ہے: وزیرِ اعظم

راشٹریہ ایکتا دیوس(ملکی یکجہتی کا دن) کے موقع پر ہمارا عزم ہے کہ بھارت میں آباد ہر درانداز کو بے دخل کیا جائے: وزیرِ اعظم

آج ملک نوآبادیاتی ذہنیت کے ہر نشان کو مٹا رہا ہے: وزیرِ اعظم

وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ وطن کے لیے اپنی جان قربان کرتے ہیں، انہیں خراج تحسین پیش کر کے ہم ’’ملک مقدم‘‘کے جذبے کو مضبوط بنا رہے ہیں

وِکست بھارت (ترقی یافتہ بھارت) کے ہدف کے حصول کے لیے، ہمیں ان تمام سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا جو ملک کی یکجہتی کو کمزور کرنے کی کوشش کرتی ہیں: وزیرِ اعظم

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی یکجہتی کے چار بنیادی ستون ہیں: ثقافتی ہم آہنگی، لسانی اتحاد، شمولیت والی ترقی اور روابط کے ذریعے دلوں کو جوڑنا

ماں بھارتی سے عقیدت ہر بھارتی کے لیے عبادت کی سب سے اعلیٰ شکل ہے: وزیرِ اعظم

Posted On: 31 OCT 2025 12:05PM by PIB Delhi

وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے آج  گجرات کے کیوڑیا میں راشٹریہ ایکتا دیوس(ملکی یکجہتی کا دن) کے پروگرام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی 150 ویں سالگرہ ایک تاریخی موقع ہے۔انہوں نے ایکتا نگر کی صبح کو روحانی اور اس کے دلکش وادی جیسے مناظر کو دل کو موہ لینے والا قرار دیا۔ جناب مودی نے سردار پٹیل کے مجسمے کے سامنے عوام کی اجتماعی موجودگی کو ایک انتہائی معنی خیز لمحہ قرار دیا اور کہا کہ آج ملک ایک انتہائی اہم تاریخی موقع کی گواہ بن رہی ہے۔وزیرِ اعظم نے پورے ملک میں منعقدہ “رن فار یونٹی” میں کروڑوں بھارتیوں کی پُرجوش شرکت کو سراہتے ہوئے کہا کہ نئے بھارت کا عزم اور جذبہ آج بخوبی محسوس کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے گزشتہ دن منعقدتقریبات اور شام کی شاندار پیشکش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان تقریبات میں ماضی کی روایات، حال کی محنت اور بہادری اور مستقبل کی کامیابیوں کی جھلک نظر آئی۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ سردار پٹیل کی 150 ویں جینتی کے موقع پر ایک یادگاری سکہ اور خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔انہوں نے سردار پٹیل کی سالگرہ اور راشٹریہ ایکتا دیوس کے موقع پر ملک کے 140 کروڑ شہریوں کو دلی مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کیں۔

وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ سردار پٹیل کا خیال تھا کہ وقت کو تاریخ لکھنے میں ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ تاریخ رقم کرنے میں لگانا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ یقین سردار پٹیل کی پوری زندگی میں نمایاں طور پر جھلکتا ہے۔ سردار پٹیل کی پالیسیوں اور فیصلوں نے تاریخ کا ایک نیا باب رقم کیا ہے۔وزیرِ اعظم نے اس بات کو یاد کیا کہ آزادی کے بعد سردار پٹیل نے 550  سے زیادہ ریاستوں کو متحد کرنے کا ایک ایسا کارنامہ انجام دیا جو بظاہر ناممکن نظرآتا تھا۔ ان کے لیے ’’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘‘  کا تصور سب سے مقدم تھا۔جناب مودی نے کہا کہ اسی لیے سردار پٹیل کی سالگرہ ملک کی یکجہتی کا عظیم تہوار بن گئی ہے۔ جس طرح 140 کروڑ بھارتی 15 اگست کو یومِ آزادی اور 26  جنوری کو یومِ جمہوریہ مناتے ہیں، اب ایکتا دیوس کی اہمیت بھی اسی سطح تک پہنچ چکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آج پورے ملک میں کروڑوں افراد نے یکجہتی کا عہد لیااور یہ عزم کیا کہ وہ ایسے تمام کاموں کو فروغ دیں گے جو ملک کی وحدت اور اتحاد کو مضبوط بناتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایکتا نگر میں واقع ایکتا مال اور ایکتا گارڈن بھی اس اتحاد کی علامت ہیں جو پورے ملک کو ایک دھاگے میں پروتے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے زور دے کر کہا کہ’’ہر وہ عمل جو ملک کی یکجہتی کو کمزور کرے، ہر شہری کو اسے ترک کرنا چاہیے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت بھی ہے اور ایکتا دیوس کا ہر بھارتی کے لیےیہی بنیادی پیغام ہے۔وزیرِ اعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ سردار پٹیل نے ہمیشہ ملک کی خودمختاری کو سب سے مقدم رکھا۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ سردار پٹیل کے انتقال کے بعد آنے والی حکومتوں نے ملکی خودمختاری کے حوالے سے اتنی سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کیا۔وزیرِ اعظم نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ کشمیر میں کی گئی غلطیاں، شمال مشرق کے چیلنجز اور ملک بھر میں نکسل-ماؤ نواز دہشت گردی کا پھیلاؤ بھارت کی خودمختاری کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اُس دور کی حکومتوں نے سردار پٹیل کی پالیسیوں پر عمل کرنے کے بجائے کمزور اور حوصلہ شکنی کا رویہ اپنایا، تشدد اور خونریزی کی شکل میں جس کے نتائج پورے ملک نے برداشت کیے۔

وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے نشاندہی کی کہ آج کی نوجوان نسل میں سے بہت سے افراد اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ سردار پٹیل چاہتے تھے کہ کشمیر کو مکمل طور پر بھارت میں ضم کیا جائے، جیسا کہ انہوں نے دیگر ریاستوں کو کامیابی سے متحد کیا۔ لیکن انہوں نے کہا کہ اُس وقت کے وزیرِ اعظم نے سردار پٹیل کی اس خواہش کو پورا نہیں ہونے دیا۔جناب مودی نے مزید کہا کہ کشمیر کو الگ آئین اور الگ علامتی نشان کے تحت تقسیم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے سلسلے میں اُس وقت کی حکمران جماعت کی یہ غلطی دہائیوں تک ملک کو بحران میں ڈالنے کا سبب بنی۔وزیرِ اعظم نے بتایا کہ کمزور پالیسیوں کے باعث کشمیر کا ایک حصہ پاکستان کے غیر قانونی قبضے میں چلا گیا اور پاکستان نے دہشت گردی کو مزید ہوا دی۔ وزیرِ اعظم نے زور دے کر کہا کہ ان غلطیوں کے نتیجے میں کشمیر اور پورے ملک نے بھاری قیمت ادا کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پھر بھی اُس وقت کی حکومت دہشت گردی کے سامنے سر جھکاتی رہی۔

موجودہ اپوزیشن پارٹی پر تنقید کرتے ہوئےوزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے سردار پٹیل کے وژن کو بھلا دیا ہے، لیکن ان کی پارٹی نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ 2014  کے بعد، ملک نے ایک بار پھر سردار پٹیل سے متاثر ہو کر مضبوط عزم کا مشاہدہ کیا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ آج کشمیرآرٹیکل 370 کی قیدو بند سے آزاد ہو گیا ہے اور مکمل طور پر مرکزی دھارے میں ضم ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان اور دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈز نے بھی بھارت کی اصل طاقت کو سمجھ لیا ہے۔وزیرِ اعظم نے آپریشن سندور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا نے دیکھا کہ اگر کوئی بھارت کو چیلنج کرنے کی ہمت کرے تو بھارت دشمن کی سرحد میں جا کراس کا جواب دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا جواب ہمیشہ مضبوط اور فیصلہ کن ہوتا ہے۔ اس سے بھارت کے دشمنوں کو یہ پیغام پہنچتا ہے کہ:“یہ مردآہن سردار پٹیل کا بھارت ہے اور یہ اپنی سلامتی اور وقار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔”

وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملکی سلامتی کے شعبے میں گزشتہ گیارہ برسوں میں بھارت کی سب سے بڑی کامیابی نکسل-ماؤ نواز دہشت گردی کی کمر توڑنا رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2014  سے پہلے، ملک کے اندر نکسل-ماؤنواز گروپوں نے اپنی حکمرانی قائم کررکھی تھی۔ ان علاقوں میں بھارت کا آئین نافذ نہیں ہوتا تھا اور پولیس و انتظامی نظام بھی کام نہیں کر پا رہا تھا۔جناب مودی نے بتایا کہ نکسل کھلے عام ہدایات جاری کرتے تھے، سڑکوں کی تعمیر روک دیتے تھے، اسکول، کالج اور اسپتالوں پر بمباری کرتے تھے اور انتظامیہ ان کے سامنے بے بس نظر آتی تھی۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ 2014  کے بعد ہماری حکومت نے نکسل-ماؤنواز دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی شروع کی۔ انہوں نے بتایا کہ شہری علاقوں میں رہنے والے نکسل حامیوں کو بھی بے اثر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نظریاتی جنگ جیتی گئی اور نکسل سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں براہِ راست کارروائی کی گئی، جس کے نتائج آج پوراملک دیکھ رہا ہے۔ وزیرِ اعظم نے بتایا کہ 2014  سے پہلے تقریباً 125 اضلاع ماؤ نواز دہشت گردی سے متاثر تھے، آج یہ تعداد صرف 11 اضلاع تک رہ گئی ہے اور صرف 3 اضلاع نکسل سے شدیدطورپرمتاثر ہے۔آخر میں، وزیرِ اعظم نےایکتا نگر کی سرزمین سےسردار پٹیل کے مجسمے کے سامنےملک کو یقین دلایا کہ حکومت اس وقت تک رکنے والی نہیں جب تک بھارت مکمل طور پر نکسل-ماؤنواز خطروں سے آزاد نہ ہو جائے۔

وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے آج اس بات پر زور دیا کہ ملک کی یکجہتی اور داخلی سلامتی کو غیر ملکی در اندازی کرنے والے افراد سے شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے غیر ملکی در انداز ملک میں داخل ہو کر عوام کے لیے مختص وسائل پر قبضہ کرتے رہے، آبادیاتی توازن کو خراب کیا اور ملک کے اتحاد کو خطرے میں ڈالا۔وزیرِ اعظم نے پچھلی حکومتوں کواس بات کے لئے تنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے اس سنجیدہ مسئلے کو نظر انداز کیا اور ووٹ بینک کی سیاست کے لیے ملک کی سلامتی سے سمجھوتہ کیا۔ جناب مودی نے کہا کہ پہلی بار ملک نے اس بڑے خطرے سے نمٹنے کا عزم کر لیا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ یہ چیلنج پورا کرنے کے لیے لال قلعہ کی فصیل سے ڈیموگرافی مشن کا اعلان کیا گیا تھا۔انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ آج بھی، جب یہ مسئلہ سنجیدگی سے اٹھایا جا رہا ہے، کچھ لوگ ذاتی مفادات کو ملک کی فلاح پر ترجیح دے رہے ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ یہ لوگ در اندازوں کو حقوق دینے کے لیے سیاسی جنگوں میں مصروف ہیں اور ملک کے بکھراؤ کے نتائج کی پرواہ نہیں کرتے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ملک کی سلامتی اور شناخت خطرے میں پڑی تو ہر شہری متاثر ہوگا۔ لہٰذا رراشٹریہ ایکتا دیوس (یکجہتی کا قومی دن) کے موقع پر وزیرِ اعظم نے ملک سے اپیل کی کہ ہر در انداز کو بھارت سے نکالنے کے عزم کا اعادہ کریں۔

وزیرِ اعظم نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ جمہوریت میں ملک کے اتحاد کا مطلب یہ بھی ہے کہ خیالات کی تنوع کا احترام کیا جائے۔ جناب مودی نے کہا کہ جمہوریت میں رائے کے اختلافات قابل قبول ہیں، لیکن ذاتی اختلافات نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ آزادی کے بعد جنہیں ملک کی قیادت سونپی گئی، انہوں نے ’وی دی پیپل‘کے جذبے کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف نظریات رکھنے والے افراد اور اداروں کو بدنام کیا گیا اور سیاسی طور پر الگ تھلگ کرنے کا نظام قائم کر دیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے نشاندہی کی کہ پچھلی حکومتوں نے سردار پٹیل اور ان کی میراث کو کس طرح نظرانداز کیا، اسی طرح بابا صاحب امبیڈکر کو زندگی میں اور وفات کے بعدنظرانداز کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر رام منوہر لوہا اور جیا پرکاش ناراین کے ساتھ بھی یہی رویہ اپنایا گیا۔وزیرِ اعظم نے بتایا کہ اس سال راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے قیام کو  100  سال مکمل ہو رہے ہیں اور اس دوران تنظیم کو مختلف حملوں اور سازشوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہر فرد اور ہر خیال کوجان بوجھ کر ایک پارٹی اور ایک خاندان کے علاوہ الگ کرنے کی کوشش کی گئی۔

وزیرِ اعظم نے اس بات کو بھی اجاگرکیا کہ ملک کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ سیاسی طور پر الگ تھلگ کرنے کے اس نظام کو ختم کرنے میں کامیاب ہوا ہے جو کبھی ملک کو تقسیم کرتا تھا۔ انہوں نے سردار پٹیل کی احترام میں اسٹیچو آف یونٹی(مجسمۂ اتحاد) اور بابا صاحب امبیڈکر کو وقف پنچھ تیرتھ کے قیام کو اجاگر کیا۔انہوں نے یاد دلایا کہ پچھلی حکومت کے دور میں بابا صاحب کے رہائش اور مہاپری نروان مقام کو نظرانداز کیا گیا، لیکن اب اسے تاریخی یادگار میں تبدیل کیا گیا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ پچھلے دور حکومت میں محض ایک سابق وزیرِ اعظم کے لیے ہی مخصوص میوزیم تھا، جبکہ ہماری حکومت نے تمام سابق وزرائے اعظم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے وزیرِ اعظم میوزیم بنایا۔انہوں نے بتایا کہ کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن سے نوازا گیا اور جناب پرنب مکھرجی کو بھی، جنہوں نے اپنی پوری زندگی موجودہ اپوزیشن پارٹی میں گزاری، بھارت رتن سے نوازا گیا۔ مختلف نظریات کے رہنماؤں، جیسے ملایم سنگھ یادو، کو بھی پدم ایوارڈز دیے گئے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ فیصلے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر ملک کے اتحاد کو مضبوط کرنے کے جذبے سے کیے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ شمولیتی نقطۂ نظر اُس کثیر جماعتی وفد میں بھی جھلکتا ہے جس نے آپریشن سندور کے بعدبیرون ملک بھارت کی نمائندگی کی۔

وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ ’’سیاسی فائدے کے لیے ملکی یکجہتی پر حملہ کرنے کا رویہ نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ اپوزیشن پارٹی نے نہ صرف طاقت اور پارٹی ڈھانچہ برطانوی دور سے وراثت میں حاصل کیا بلکہ ان کی ذیلی ذہنیت کو بھی اختیار کیا۔ جناب مودی نے یاد دلایا کہ چند دنوں میں ملک قومی ترانے ’وَنڈے ماترم‘کی 150 ویں سالگرہ منائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 1905  میں جب برطانوی لوگوں نے بنگال کو تقسیم کیا، وندے ماترم ہر بھارتی کی مزاحمت کی اجتماعی آواز اور اتحاد و یکجہتی کی علامت بن گیا۔ برطانوی لوگوں نے وندے ماترم کے گانے پر پابندی لگانے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ جو کام برطانوی نہیں کر سکے، اسے پچھلی حکومت نے کر دکھایا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے وندے ماترم کے کچھ حصے کو مذہبی بنیاد پر ہٹا دیا، جس سے سماج تقسیم ہوا اور نوآبادیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھایا گیا۔ وزیرِ اعظم نے پوری ذمے داری کے ساتھ کہا کہ جس دن اپوزیشن پارٹی نے وندے ماترم کو ٹکڑے کیا، اسی دن بھارت کی تقسیم کی بنیاد رکھی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ غلطی نہ ہوتی تو آج بھارت کی تصویر بالکل مختلف ہوتی۔

جناب مودی نے کہا کہ اس وقت اقتدار میں موجود افراد کی ذہنیت کی وجہ سے ملک نے دہائیوں تک نوآبادیاتی نشانات اٹھائے رکھے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بھارتی بحریہ کے جھنڈے سے نوآبادیاتی نشانی ہماری حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ہٹائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ راج پتھ کا نام بھی اس تبدیلی کے تحت’کرتویہ پتھ‘رکھ دیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ انڈومان کے سیلولر جیل، جو جدوجہدِ آزادی کے دوران قربانی کا مقام تھا، اسے صرف مورارجی دیسائی کی حکومت کے دور میں ملکی یادگار کا درجہ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں تک انڈومان کے کئی جزائز برطانوی شخصیات کے ناموں سے جانے جاتے تھے، لیکن اب ان کا نام نیتاجی سبھاش چندر بوس کے اعزاز میں رکھا گیا ہے اور کئی جزیروں کے نام پرَم ویر چکر ایوارڈیافتگان کے نام پر رکھے گئے ہیں۔ نئی دہلی میں انڈیا گیٹ پر نیتاجی سبھاش کی مورتی بھی نصب کی گئی۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ نوآبادیاتی ذہنیت کی وجہ سے وہ فوجی جنہوں نے وطن کے لیے اپنی جان قربان کی، ان کو مناسب عزت نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ قومی جنگی یادگار کی تعمیر نے ان کی قربانی کو لافانی بنا دیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ داخلی سلامتی کے لیے 36,000  اہلکار اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں، جن میں پولیس، بی ایس ایف، آئی ٹی بی پی، سی آئی ایس ایف، سی آر پی ایف اور دیگر نیم فوجی اہلکار شامل ہیں، جن کی بہادری کو طویل عرصے تک مناسب پہنچان نہیں ملی۔ جناب مودی نے بتایا کہ یہ ہماری حکومت ہی ہے جس نے پولیس میموریل بنا کر ان شہداء کو خراجِ تحسین پیش کیا۔انہوں نے زور دے کر کہا:’’ملک اب ہر نوآبادیاتی ذہنیت کی علامت کو ختم کر رہا ہے اور ان لوگوں کی قربانی کو یاد کر کے ’ملک مقدم‘کے جذبے کو مضبوط کر رہا ہے۔‘‘

وزیرِ اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یکجہتی ملک اور سماج کے وجود کی ایک بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سماج میں یکجہتی برقرار ہے، ملک کی سالمیت محفوظ رہے گی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وِکسِت بھارت کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہروہ سازش جو ملک کی یکجہتی کو توڑنے کی کوشش کرے، اسے شکست دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک قومی یکجہتی کے ہر شعبے میں سرگرم اقدامات کر رہا ہے۔

وزیرِ اعظم نے بھارت کی یکجہتی کے چار بنیادی ستون بیان کیے۔ پہلا ستون: ثقافتی یکجہتی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ثقافت نے ہزاروں برسوں سے ملک کو متحد رکھنے میں مدد کی، چاہے سیاسی حالات کچھ بھی رہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بارہ جیوترلنگز، سات مقدس شہر، چار دھام، پچاس سے زائد شکتی پیٹھ اور یاترا کی روایت بھارت کو بیدار اور زندہ ملک بناتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ روایت سوراشٹرا تمل سنگمم اور کاشی تمل سنگمم جیسے پروگراموں کے ذریعے آگے بڑھائی جا رہی ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ یوگ کے بین الاقوامی دن کے ذریعے بھارت کی یوگ سے متعلق گہری سائنس کو عالمی سطح پر نئی پہچان مل رہی ہے اور یوگ لوگوں کو جوڑنے کا ذریعہ بن رہا ہے۔

جناب مودی نے دوسرے ستون’لسانی یکجہتی‘کی وضاحت کرتے ہوئےکہا کہ بھارت کی سینکڑوں زبانیں اور بولیاں ملک کے کھلے اور تخلیقی ذہن کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں کسی بھی کمیونٹی، اتھارٹی یا فرقے نے زبان کو ہتھیار یا دوسری زبان پر فوقیت دینے کے لیے استعمال نہیں کیا۔ اسی وجہ سے بھارت لسانی تنوع کے لحاظ سے سب سے مالامال ممالک میں شامل ہے۔ وزیرِ اعظم نے بھارت کی زبانوں کا موازنہ موسیقی کے ان نوٹس سے کیا جو ملک کی پہچان کو مضبوط بناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر زبان کو ملکی زبان کے طور پر سمجھا جاتا ہے اور فخر کے ساتھ بتایا کہ بھارت میں دنیا کی قدیم ترین زبان تمل اور علم کا خزانہ سنسکرت موجود ہیں۔ وزیرِ اعظم نے ہر بھارتی زبان کے منفرد ادبی و ثقافتی دولت کو تسلیم کیا اور کہا کہ حکومت انہیں فروغ دے رہی ہے۔ جناب مودی نے خواہش ظاہر کی کہ بھارت کے بچے اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کریں اور ترقی کریں، اور شہری دیگر بھارتی زبانوں کو سیکھیں اور قدر کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ زبانیں یکجہتی کے مضبوط ڈور بنیں اور یہ کام ایک دن کا نہیں بلکہ مستقل اور اجتماعی ذمہ داری کا متقاضی ہے۔

تیسرے ستون ’بغیر امتیاز کے ترقی‘کے بارے  میں بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دی کہ کہا یہ بھارت کی یکجہتی کا تیسرا ستون ہے ۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ غربت اور عدم مساوات معاشرتی ڈھانچے کی سب سے بڑی کمزوریاں ہیں، جن سے ملک کے دشمن اکثر فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سردار پٹیل نے غربت کے خاتمے کے لیے طویل مدتی منصوبہ بنانے کا ارادہ کیا تھا۔ سردار پٹیل کے الفاظ کویاد کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ اگر بھارت نے 1947 سے دس سال پہلے آزادی حاصل کی ہوتی، تو اس وقت تک ملک خوراک کی کمی کے بحران سے باہر آ چکا ہوتا۔ سردار پٹیل کا ماننا تھا کہ جس طرح انہوں نے ریاستوں کے انضمام کے چیلنج کو حل کیا، اسی عزم سے وہ خوراک کی کمی کا بھی حل نکال لیتے۔جناب مودی نے کہا کہ سردار پٹیل کی عزم و ہمت آج بھی ہمارے لیے مثال ہے اور بڑے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے یہی جذبہ ضروری ہے۔ وزیرِ اعظم نے فخر کے ساتھ کہا کہ حکومت سردار پٹیل کے نامکمل وعدوں کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ پچھلے دس برسوں میں 25  کروڑ شہریوں کو غربت سے باہر نکالا گیا ہے، لاکھوں غریب خاندانوں کو گھر ملے ہیں، صاف پانی ہر گھر تک پہنچاہے اور مفت صحت کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر شہری کے لیے باعزت زندگی یقینی بنانا ملک کا مشن اور وژن ہے، اور یہ پالیسیاں، جو امتیاز اور بدعنوانی سے پاک ہیں، ملک کی یکجہتی کو مضبوط کر رہی ہیں۔

وزیرِ اعظم نے چوتھے ستون’دلوں کو جوڑنا اور رابطے کے ذریعے یکجہتی‘ کے بارے میں بات کی۔ جناب مودی نے کہا کہ ملک بھر میں ریکارڈ سطح پر ہائی ویز اور ایکسپریس ویز تعمیر کیے جا رہے ہیں اور وینڈے بھارت اور نمو بھارت جیسی ٹرینیں ریلوے نظام کو بدل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے شہروں کو بھی ہوائی اڈوں کی سہولیات میسرہو رہی ہیں۔ وزیرِ اعظم نے زور دیا کہ یہ جدید بنیادی ڈھانچہ نہ صرف دنیا کے نظریے کو بدل رہا ہے بلکہ شمال و جنوب، مشرق و مغرب کے فاصلے کو بھی کم کر رہا ہے۔ لوگ اب سیاحت اور کاروبار کے لیے آسانی سے ریاستوں کے درمیان سفر کر سکتے ہیں اور یہ نئے دور کے عوام سے عوام کے درمیان رابطے اور ثقافتی تبادلے کی علامت ہے جو ملکی یکجہتی کو مضبوط کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل رابطہ کاری بھی لوگوں کے تعلق کو مضبوط کر رہی ہے۔

سردار پٹیل کے ان الفاظ یاد کرتے ہوئے کہ ان کی سب سے بڑی خوشی ملک کی خدمت میں تھی، وزیرِ اعظم نے ہر شہری سے یہی جذبہ اپنانے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے لیے کام کرنے سے بڑی خوشی اور کوئی نہیں اور مادروطن کی خدمت ہر بھارتی کے لیے سب سے بڑی عبادت ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ جب 140 کروڑ بھارتی متحد ہوں تو پہاڑ بھی راستہ دے دیتے ہیں اور جب وہ ایک آواز ہوں تو ان کے الفاظ بھارت کی کامیابی کا اعلان بن جاتے ہیں۔وزیرِ اعظم نے ملک سے یکجہتی کو ایک مقدس عزم کے طور پر اپنانے، متحد رہنے اور کبھی نہ ٹوٹنے کی تلقین کی اور کہا کہ یہی سردار پٹیل کو حقیقی خراجِ عقیدت ہے۔ اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ اتحاد ملک ‘ایک بھارت، شریشٹھ بھارت’کے عزم کو مضبوط کرے گا اور ترقی یافتہ و خود مختار بھارت کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ اس جذبے کے ساتھ انہوں نے ایک بار پھر سردار پٹیل کے مجسمے کے آگے خراجِ عقیدت پیش کیا۔

پس منظر

وزیراعظم نے قومی یکجہتی دن کی تقریبات میں شرکت کی اور خطاب کیا اور سردار واللبھ بھائی پٹیل کوگلہائے عقیدہ نذر کئے۔ انہوں نے یکجہتی کے قومی دن پرعہدبھی دلایااور یکجہتی دن کی پریڈبھی دیکھی۔

پریڈ میں بی ایس ایف، سی آر پی ایف، سی آئی ایس ایف، آئی ٹی بی پی اور ایس ایس بی کے دستے کے ساتھ مختلف ریاستی پولیس فورسز بھی شامل تھیں۔ اس سال کے اہم دلکش مناظر میں بی ایس ایف کا مارچنگ دستہ شامل تھا، جو صرف بھارتی نسل کے کتوں جیسے رام پور ہاؤنڈز اور مدھول ہاؤنڈز پر مشتمل تھا، گجرات پولیس کا گھڑ سوار دستہ، آسام پولیس کا موٹر سائیکل ڈیئر ڈیول شو اور بی ایس ایف کا اونٹ دستہ اور اونٹ پر مشتمل بینڈ شامل تھے۔

پریڈ میں سی آر پی ایف کے پانچ شجاعت چکر ایوارڈ یافتگان اور بی ایس ایف کے بہادری کے میڈل جیتنے والے ان16افراد کو بھی اعزاز سے نوازا گیا جنہوں نے جھارکھنڈ میں نکسلی مخالف کارروائیوں اور جموں و کشمیر میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں غیرمعمولی شجاعت کامظاہر کیا۔ بی ایس ایف کے اہلکاروں کو آپریشن سندور کے دوران ان کی دلیری کے لیے بھی سراہا گیا۔

اس سال کے ملک کے قومی یکجہتی دن کی پریڈ میں دس جھانکیاں شامل تھے جن میں این ایس جی، این ڈی آر ایف، گجرات، جموں و کشمیر، انڈومان و نیکوبار جزائر، منی پور، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، اترکھنڈ اور پڈوچری نے حصہ لیا اورانہوں نے موضوع یونٹی ان ڈائورسٹی(تنوع میں اتحاد) کی عکاسی کی۔ ایک ثقافتی پروگرام میں 900  فنکاروں نے بھارت کے کلاسیکی رقص پیش کیے جومالامال بھارتی ثقافت اور تنوع کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس سال قومی یکجہتی دن کی تقریبات کی اہمیت خاص ہے کیونکہ ملک سردار واللبھ بھائی پٹیل کا 150واں یوم پیدائش منا رہا ہے۔

وزیراعظم نے آرمبھ 7.0 کے اختتام پر 100 ویں فاؤنڈیشن کورس کے آفیسر ٹرینیز کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ آرمبھ کے ساتویں ایڈیشن کا موضوع ’’گورننس کا نئے سرے سے تصور‘‘ہے۔ 100ویں فاؤنڈیشن کورس میں بھارت کی 16 سول سروسز اور بھوٹان کی3 سول سروسز سے تعلق رکھنے والے 660  آفیسر ٹرینیز شامل ہیں۔

******

(ش ح ۔ ش م ۔  م ا)

Urdu.No-539


(Release ID: 2184680) Visitor Counter : 12