صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدرِ جمہوریہ ہند نے قومی جیو سائنس ایوارڈز پیش کیے
Posted On:
26 SEP 2025 12:48PM by PIB Delhi
صدرِ ہند، محترمہ دُرُوپدی مرمونے آج (26 ستمبر 2025) کو راشٹرپتی بھون کے کلچرل سینٹر میں جیو سائنس کے شعبے میدان میں شاندار خدمات کے اعتراف میں قومی جیو سائنس ایوارڈز-2024 پیش کیے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ معدنیات نے انسانی تہذیب کے فروغ اہم کردار ادا کیا ہے۔ زیر زمیں پائے جانے والے معدنیات نے انسانی زندگی کی بنیاد فراہم کی اور ہماری تجارت اور صنعت کی تشکیل میں مدد کی پتھر کا دور، کانسے کا دور اور لوہے کا دور انسانی تہذیب کی ترقی کے بڑے مراحل معدنیات کے نام پر رکھے گئے ہیں۔ لوہے اور کوئلے جیسی معدنیات کے بغیر صنعت کاری ناقابل تصور تھی۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ کان کنی معاشی ترقی کے لیے وسائل فراہم کرتی ہے اور وسیع پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا کرتی ہے۔ تاہم، اس صنعت کے متعدد منفی اثرات بھی ہیں، جن میں لوگوں کی نقل مکانی، جنگلات کی کٹائی اور ہوا اور پانی کی آلودگی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے کان کنی کے عمل کے دوران تمام ضوابط پر سختی سے عمل کیا جانا چاہیے۔ بارودی سرنگوں کو بند کرتے وقت بھی مناسب طریقہ کار پر عمل کیا جانا چاہیے تاکہ اِس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مکینوں اور جنگلی حیات کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

صدرجمہوریہ نے اس بات کو اُجاگر کیاکہ ہمارا ملک تین طرف سے سمندروں سے گھرا ہوا ہے۔ ان سمندروں کی گہرائیوں میں کئی قیمتی معدنیات موجود ہیں۔ جیو سائنسدان ان وسائل کو ملک کی ترقی کے لیے استعمال کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے ان سے اپیل کی کہ وہ ایسی ٹیکنالوجیز تیار کریں جو سمندر کی تہہ میں موجود وسائل کو قومی فائدے کے لیے استعمال کر سکیں اور ساتھ ہی سمندری حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔

صدرجمہوریہ نے کہا کہ جیو سائنسدانوں کا کردار صرف کان کنی تک محدود نہیں ہے۔ انہیں کان کنی کے جیوماحولیاتی پائیداری پر اثرات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ معدنی مصنوعات کی قدر بڑھانے اور فضلے کو کم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی تیارکرنا اور نافذ کرنا ضروری ہے، جو کہ معدنی وسائل کی پائیدار ترقی کے لیے نہایت اہم ہے۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ کان کنی وزارت پائیداری اور جدت کے تئیں پرعزم ہے اور کان کنی کی صنعت میں اے آئی، مشین لرننگ اور ڈرون بیسڈ خدمات کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کانوں کی باقیات سے قیمتی عناصر کی بازیابی کے لیے وزارت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی بھی ستائش کی۔

صدر نے کہا کہ ریئر ارتھ ایلیمنٹس (آر ای ای ایز) جدید ٹیکنالوجی کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ یہ اسمارٹ فونز اور الیکٹرک گاڑیوں سے لے کر دفاعی نظام اور صاف ستھری توانائی کے حل تک ہر چیز کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔ موجودہ جیوپولیٹیکل صورتحال کے پیش نظر، بھارت کو ان کی پیداوار میں خود انحصار ہونا چاہیے۔ یہ ترقی یافتہ بھارت کے ہدف کے حصول اور قومی سلامتی کے لیے نہایت اہم ہے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آر آر ایز کو نایاب اس لیے نہیں سمجھا جاتا ہے کہ وہ نایاب ہیں، بلکہ اس لیے کہ انہیں بہتر بنانے اور قابل استعمال بنانے کا عمل انتہائی پیچیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پیچیدہ عمل کو پورا کرنے کے لیے دیسی ٹیکنالوجی تیار کرنا قومی مفاد میں اہم کردار ادا کرے گا۔
صدر جمہوریہ کی تقریر دیکھنے کے لیے براہ کرم یہاں کلک کریں -
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح –ش م–ص ج)
U. No. 6651
(Release ID: 2171673)
Visitor Counter : 27